چیف جسٹس پاکستان نے اصغر خان کیس کی تحقیقات مکمل ہونے تک ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن کو بدستور اپنے عہدے پر کام کرنے کا حکم جاری جاری کردیا

منگل 12 جون 2018 20:12

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ منگل 12 جون 2018ء) چیف جسٹس پاکستان نے اصغر خان کیس کی تحقیقات مکمل ہونے تک ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن کو بدستور اپنے عہدے پر کام کرنے کا حکم جاری جاری کردیا۔ عدالت نے پاکستان کے تمام اداروں کو ایف آئی اے کو مقدمے کی تحقیقات کے لیے تعاون کرنے کی ہدایت کردی۔ سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں اصغر خان کیس پر عمل درآمد کیس کی سماعت ہوئی. چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی فل بینچ نے سماعت کی. عدالت وزارت دفاع سمیت تمام اداروں کو ایف آئی اے سے تعاون کرنے کا حکم دیدیا. عدالت کے روبرو جاوید ہاشمی ،میر حاصل بزنجو،عابدہ حسین،غلام مصطفی کھر اور ڈی جی یف آئی اے بشیر میمن ،اسد درانی روئے داد خان سمیت دیگر پیش ہوئی. چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اصغر خان عمل درآمد کیس میں مزید تاخیر برادشت نہیں کریں گے ایک منٹ ضائع کیے بغیر تفتیش مکمل کریں. چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا نواز شریف نے بیان ریکارڈ کروادیا ہے۔

(جاری ہے)

ڈی جی ایف آئی اے کی طرف سے عدالت کو بتایا گیا کہ نواز شریف کا بیان آچکا ہے۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ایف آئی اے نے جس کو بلایا اس کو جانا ہوگا۔ اس عدالت کے دائرہ میں کسی ایجنسی کا کوئی زور نہیں۔ چیف جسٹس پاکستان نے دوران سماعت مزید ریمارکس دیئے کہ پرویز مشرف کو پاکستان آنے میں جورکاوٹ تھی وہ ختم کر دی۔ اب مشرف کی بہادری پر ہے کہ وہ آتے ہیں یانہیں۔

پرویز مشرف آئیں اور دکھائیں کہ وہ کتنے بہادر ہیں۔ مشرف پاکستان آئیں گے تو قانون کے تحت کارروائی ہوگی۔ چیف جسٹس نے جاوید ہاشمی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے کہا کہ میں بھاٹی سے الیکشن لڑوں تو نہیں جیت سکتا چیف جسٹس نے کہا کہ ہاشمی صاحب میں نے الیکشن نہیں لڑنا آئین کا تحفظ کرنا ہے۔ آپ نے وزیراعظم ہاؤس میں میرے کردار کی تعریف کی تھی۔

اس پر جاوید ہاشمی نے کہا کہ میں آپکی دل سے عزت کرتا ہوں۔ نیر حاصل بزنجو نے عدالت کو بتایا کہ اصغر خان کیس سے میرا کوئی تعلق نہیں۔ غلام مصطفی کھر نے عدالت میں کہا کہ ہمیشہ سیاسیت دان کہ منہ کو سیاہ کیاگیااب یہ واضح نہیں ہے کہ کون محب وطن ہے اور کون نہیں۔ اس پر چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ تفتیش میں شامل ہونے کا مقصد کسی جو بدنام کرنا یا ہراساں کرنا نہیں. اگر سرخرو ہوئے تو سب صاف ہو جائے گا۔

چیف جسٹس نے قرار دیا کہ ہم نے قربانیوں حاصل کی گئی مادر وطن کا تحفظ نہیں کیا، لوگ وطن کی خاطر اپنی جانیں قربان کر دیتے ہیں، سیاستدان قوم کے لیڈر، ملک اعلی تر بنانے کے بارے میں سوچیں، چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ آئندہ نسلوں کو ایک اعلیٰ ملک دے کر جانا ہے، یہ وطن ہماری ماں اور ہم نے زخمی ماں تندرست اور مضبوط بنانا ہے، غلام مصطفی کھر نے کہا کہ مانتا ہوں سیاست دانوں نے ماں کا تحفظ نہیں کیا، آپ تعین کریں کون کون ماں کا تحفظ اور کون ماں کو لوٹتا رہا ، بعدازاں عدالتی سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جاوید ہاشمی نے کہا کہ میری 6 سال قید میں جیل میں تشدد ہواوہاں تشدد سے لوگ مرے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مشرف نے مجھے بری کیا تھا میرے خلاف کچھ نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات کے عمل میں خلل ڈالا جا رہا ہے یہ پری پول رگنگ ہے۔ چیف جسٹس کونسلر نہیں بن سکتے اس میں کوئی توہین کی بات نہیں۔انہوں نے کہا کہ انتخابات سے پہلے ڈر اور دبائو بڑھایا جا رہا ہے۔ ہم انتخاب میں ڈرنے والے نہیں بھرپور حصہ لیں گے۔ مشرف کو تحفظ دیا جا رہا ہے۔ جس نے دو دفعہ آئین توڑا ہے اس کو تحفظ دیا جا رہا ہے سپریم کورٹ نے پہلے بھی یہی کیا تھا۔