پاکستان اور روس کے درمیان 10ارب ڈالر گیس پائپ لائن منصوبے کا معاہدہ طے پاگیا

پاکستان روس گیس ڈیل سے ملک میں توانائی کا بحران ختم ہوگا، خطے میں گیم چینجر ثابت ہوگی

منگل 12 جون 2018 21:48

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ منگل 12 جون 2018ء)پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر، بزنس مین پینل کے سینئر وائس چیئر مین اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ پاکستان اور روس کے مابین ایک اہم پیش رفت میں دونوں ممالک کے درمیان پائپ لائن بچھانے کی ڈیل طے ہوئی ہے۔

اس سلسلے میں روس میں پاکستان کے سفیر کو معاہدے سے متعلق دستاویز پردستخط کرنے کا اختیار دے دیا گیا ہے۔ اس پراجیکٹ کی حتمی لاگت اور فیزبلٹی کے لئے روس میں توانائی کی سب سے بڑی کمپنی گیزپرام تحقیق کرے گی۔ پاکستانی کابینہ نے روسی کمپنی کو اپنے خرچ اور رسک پر فیزبلٹی تحقیق کرنے کی اجازت دے دی ہے۔ میاں زاہد حسین نے بزنس کمیونٹی سے گفتگو میں کہا کہ انٹرسٹیٹ گیس سسٹم (ISGS)نامی پاکستانی کمپنی جو پہلے ہی گیس کی ترسیل اور پائپ لائن پراجیکٹس پر کام کر رہی ہے کو اس پراجیکٹ کے لئے بھی نامزد کردیا گیاہے۔

(جاری ہے)

ISGSپہلے سے ترکمانستان، افغانستان، پاکستان، انڈیا (TAPI)گیس پائپ لائن پراجیکٹ پر کام کررہی ہے جس کی لاگت 10ارب ڈالر ہے۔ افغانستان اور ایران میںایشین ڈویلپمنٹ بینک کے تعاون سے اس کی تعمیر کا کام جاری ہے، پاکستان میں اس پراجیکٹ کا تعمیراتی کام آئندہ سال مارچ میں شروع ہونے کا امکان ہے۔ یہ پراجیکٹس خطے کے لئے گیم چینجر کی حیثیت رکھتے ہیں اسلئے کہ نا صرف ان منصوبوں سے خطے میں موجود ممالک کے درمیان تعاون فروغ پائے گا بلکہ پاکستان اور دیگر ممالک میں توانائی کی بڑھتی ہوئی طلب بھی ان منصوبوں کے ذریعے پوری ہوگی۔

روس ایران کی توانائی کا نظم و نسق دیکھ رہا ہے، اس منصوبے کے ذریعے اپنے گیس کے لئے نئے بیرون ملک گاہکوں بشمول پاکستان اور بھارت تک رسائی حاصل کرے گا۔روس کراچی- لاہورگیس پائپ لائن پراجیکٹ کی بنیاد پر پورے ملک میں گیس کی ترسیل کرے گا۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ روس، ترکمانستان اور ایران سے گیس کے بڑے ذخائر حاصل کررہا ہے جن کو یورپی مارکیٹ میں ترسیل کررہا ہے، پائپ لائن بچھانے کے اس منصوبے سے روس کے گیس کے ذخائر بھارت اور پاکستان برآمد ہوسکیںگے جس سے روس کا نفع ہوگااور روس کا بحیرہ عرب کے گرم پانیوںتک پہنچنے کا دیرینہ خواب گوادر کے ذریعے پورا ہوگا اور گوادر ہی کے ذریعے بھارت کو گیس کی برآمد ممکن ہوسکے گی۔

پاکستان کو گیس کی شدید کمی کا سامنا ہے، وفاقی حکومت کے اعداد وشمار کے مطابق ملک کوگیس کی کل طلب میں 40فیصد کمی کا سا منا ہے ، اس منصوبے سے ملک میں گیس کی طلب پوری ہو گی اورملکی صنعتوں کوضرورت کے مطابق گیس فراہم ہوسکے گی، جس سے نہ صرف صنعتیں ترقی کریںگی، بلکہ برآمدات میں اضافہ ہونے سے ملکی معیشت میں استحکام آئے گا۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ بیرون ملک گیس پائپ لائن کے معاہدے کی یادداشت کی دستاویز پر دستخط ہونے کے ساتھ ہی روس اپنے خرچ پر اس پراجیکٹ کی تحقیقی سروے شروع کردے گا جس سے اس منصوبہ کی حتمی لاگت اور فوائد کی تفصیل سامنے آئے گی۔

گیز پرام کے مطابق روس اس وقت ترکی اور یورپی یونین میں شامل ممالک کو 62.8ملین کیوبک میٹر گیس روزانہ کی بنیاد پر ترسیل کررہا ہے۔پاکستان میں توانائی اور پانی کے نئے منصوبوں کی اشد ضرورت ہے ، تاکہ ملک توانائی اور پانی کی کمی کے ممکنہ بحران پر قابو پاکر صنعت ومعیشت کو استحکام دے سکے۔