سپریم کورٹ میں 222 کمپنیوں اورشخصیات کی جانب سے معاف کرائے گئے 54 ارب روپے کے قرضوں کے حوالے سے مقدمہ کی سماعت

متعلقہ افراد اور اداروں کو 75 فیصد قرضوں کی واپسی یا بینکنگ کورٹس کے ذریعے فیصلہ کرنے کا آپشن اپنانے کیلئے دس روز کی مہلت

جمعرات 2 اگست 2018 22:35

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ جمعرات 2 اگست 2018ء) سپریم کورٹ نے مختلف 222 کمپنیوں اورشخصیات کی جانب سے معاف کرائے گئے 54 ارب روپے کے قرضوں کے حوالے سے مقدمہ میں متعلقہ افراد اور اداروں کو 75 فیصد قرضوں کی واپسی یا بینکنگ کورٹس کے ذریعے فیصلہ کرنے کاآپشن اپنانے کیلئے دس روز کی مہلت دیدی ہے اورواضح کیاہے کہ شخصیات اورکمپنیاں آئندہ سماعت پرعدالت کواپنے فیصلے سے آگاہ کریں، اس معاملے میں مزید تاخیر نہیں کی جائے گی۔

جمعرات کوچیف جسٹس میاں ثاقب نثارکی سربراہی میں جسٹس عمرعطا بندیال اورجسٹس اعجازالاحسن پرمشتمل تین رکنی بنچ نے کیس سماعت کی۔ سماعت کے آغاز پرچیف جسٹس نے تمام متعلقہ افراد اوران کے وکلاء سے کہاکہ وہ سپریم کورٹ کی لائبریری میں بیٹھ کرفیصلہ کرلیں کہ کون کون 75فیصد قرضے واپس کرنے پر آمادہ اورکون بینکنگ کورٹس کے ذریعے فیصلہ کرناچاہتے ہیں، کیس میں مختصر وقفے کے بعد متعلقہ کمپنیوں اورشخصیات کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ اس وقت تک کل 222 میں صرف 38 کمپنیاں اورشخصیات آپشن ون کے تحت 75 فیصد قرضے ادا کرنے کیلئے تیارہیں، اس لئے ہیمں مزید مہلت دی جائے تاکہ متعلقہ لوگ اس معاملے کے بارے میں مزید مشاورت کے ذریعے کسی فیصلے تک پہنچ سکیں ، جس پرچیف جسٹس نے کہاکہ ٹھیک ہے آپ لوگ دس روز میں کسی فیصلے تک پہنچ کرعدالت کوآگاہ کریں جس کے بعد عدالت اس حوالے سے حکم جاری کرے گی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ جولوگ پہلا آٰپشن اپنانا چاہتے ہیں وہ اسی روز مطلوبہ رقم عدالت کے اکائونٹ میں جمع کرائیں اور جو لوگ دوسرے آپشن کے حامی ہوں ان کے کیسز سی بی آر کے ذریعے بینکنگ کورٹس کوبھجوائے جائیں گے لیکن یہ امر واضح ہے کہ بینکنگ کورٹس کے ذریعے فیصلہ کرانے کے خواہش مندوںکوقرضے کی پوری رقم کے ساتھ مارک اپ بھی ادا کرناہوگا۔ بعدازاں عدالت نے مزید سماعت ملتوی کردی۔

متعلقہ عنوان :