ہم خیال جماعتوں نے تحریک انصاف کی بڑھتی نشستوں کا راستہ روکنے کا منصوبہ بنا لیا

ضمنی انتخابات میں بھی متفقہ امیدوار تحریک انصاف کے خلاف کھڑا کیا جائے گا،کل جماعتی کانفرنس میں فیصلہ

جمعرات 2 اگست 2018 23:10

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ جمعرات 2 اگست 2018ء)ہم خیال جماعتوں نے تحریک انصاف کی بڑھتی نشستوں کا راستہ روکنے کا منصوبہ بنا لیا۔کل جماعتی کانفرنس میں مسلم لیگ ن اور دیگر حلیف جماعتوں نے فیصلہ کیا ہے کہ ضمنی انتخابات میں بھی متفقہ امیدوار تحریک انصاف کے خلاف کھڑا کیا جائے گا۔تفصیلات کے مطابق آج اسلام آباد میں ہم خیال جماعتوں کا اجلاس منعقد ہوا جس میں تحریک انصاف کو ٹف ٹائم دینے کے حوالے سے اہم فیصلے کئیے گئے۔

اس حوالے سے مریم اورنگزیب نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ اپوزیشن جماعتوں کا اجلاس ن لیگی رہنماء سردار ایاز صادق کی رہائشگار پرمنعقد ہوا۔ جس میں دھاندلی کیخلاف بھرپور احتجاج کرنے اور اسمبلیوں میں حکومت کو ٹف ٹائم دینے کا لائحہ پرمشاورت کی گئی۔

(جاری ہے)

اپوزیشن جماعتوں نے آئندہ کے لائحہ عمل پرعملدرآمد کیلئے 16رکنی کمیٹی بنا دی۔

کمیٹی میں سعد رفیق، احسن اقبال، مشاہد حسین سید، شیری رحمان، قمر زمان کائرہ، اویس نورانی ، لیاقت بلوچ، گوہر حیدری، غلام احمد بلور، میاں افتخار، عثمان کاکڑ، رضا محمد، امیر کبیر، ملک ایوب سمیت دیگر شامل ہیں۔ ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا کہ مشترکہ حکمت عملی کیلئے کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کمیٹی آئندہ کے لائحہ عمل اورایوان کی کاروائی کے حوالے سے حکمت عملی طے کرے گی۔

تمام جمہوری جماعتوں کا الائنس ہوا ہے۔تحریک انصاف کو بتائیں گے کہ اپوزیشن کیا ہوتی ہے۔اس موقع پر ہم خیال جماعتوں نے قومی اسمبلی میں وزیر اعظم ،اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے عہدے کے لیے مشترکہ امیدوار لانے کا اعلان کیا ہے۔اس موقع پر ہم خیال جماعتوں کی جانب سے ضمنی انتخابات کے حوالے سے بھی اہم فیصلہ کیا گیا ہے۔ہم خیال جماعتوں نے تحریک انصاف کی بڑھتی نشستوں کا راستہ روکنے کا منصوبہ بنا لیا۔

کل جماعتی کانفرنس میں مسلم لیگ ن اور دیگر حلیف جماعتوں نے فیصلہ کیا ہے کہ ضمنی انتخابات میں بھی متفقہ امیدوار تحریک انصاف کے خلاف کھڑا کیا جائے گا۔اس طرح ضمنی انتخابات میں تحریک انصاف کی حریف جماعتیں تحریک انصاف کے خلاف بھرپور طریقے سے میدان میں اتریں گی۔اس طرح ہم خیال جماعتوں کو ووٹ بینک تقسیم ہونے کی بجائے متحد ہوگا جو پاکستان تحریک انصاف کے لیے پریشانی بھی پیدا کر سکتی ہے۔