رکن اسمبلی بننے والا وہ امیدوار جو اپنے والدین کی وفات کے 2 برس بعد پیدا ہوا

کوئٹہ سے منتخب ہونے والے علی احمد نہ صرف افغان شہری بھی نکلا، بلکہ دستاویزات کے مطابق امیدوار والدین کی وفات کے 2 برس بعد پیدا ہوا

جمعرات 2 اگست 2018 21:50

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ جمعرات 2 اگست 2018ء)رکن اسمبلی بننے والا وہ امیدوار جو اپنے والدین کی وفات کے 2 برس بعد پیدا ہوا، کوئٹہ سے منتخب ہونے والے علی احمد نہ صرف افغان شہری بھی نکلا، بلکہ دستاویزات کے مطابق امیدوار والدین کی وفات کے 2 برس بعد پیدا ہوا ۔ تفصیلات کے مطابق 25 جولائی 2018ء بروز بُدھ کر ملک بھر میں پولنگ ہوئی۔

25 جولائی کو ہونے والی پولنگ نے کوئٹہ کے ایک افغان شہری کو بھی الیکشن میں کامیاب کروا کر رکن صوبائی اسمبلی منتخب کروادیا۔ کوئٹہ سے منتخب ہونے والے افغان شہری علی احمد کا شناختی کارڈ بھی بلاک ہے، نو منتخب علی احمد کہزاد کا تعلق ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی سے ہے۔علی احمد کا شناختی کارڈ غیر ملکی ہونے پر بلاک کیا گیا تھا۔

(جاری ہے)

علی احمد کہزاد کے پاس افغانستان کی شہریت ہے۔

علی احمد کہزاد شناختی کارڈ نہ ہونے کے باوجود رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہو گئے۔ علی احمد کہزاد بلوچستان کے حلقہ پی بی سے رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے۔ نو منتخب رکن صوبائی اسمبلی کا حلقے میں اپنا ووٹ بھی رجسٹرڈ نہیں ہے۔ لیکن نہ نادرا نے دھیان دیا اور نہ ہی الیکشن کمیشن نے علی احمد کہزاد کا شناختی کارڈ چیک کرنے کی زحمت کی۔ یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ علی احمد کی جو دستاویزات موجود ہیں ان کے مطابق یہ اپنے والدین کی وفات کے 2 برس بعد پیدا ہوئے۔

علی احمد کہزاد کی خبر سامنے آنے پر سیاسی مبصرین نے تشویش کا اظہار کیا ہے اور علی احمد کہزاد کے کیس نے الیکشن کمیشن کی کارکردگی پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔ خیال رہے کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے انتخابات سے قبل اُمیدواروں کے شناخی کارڈ، اثاثہ جات اور دیگر تفصیلات بھی طلب کی جاتی ہیں۔ رواں برس عام انتخابات سے قبل الیکشن کمیشن آف پاکستان نے انتخابی اُمیدواروں کو حلف نامے بھی جمع کروانے کی ہدایت کی تھی۔ ایسے میں بلوچستان سے منتخب ہوئے رکن صوبائی اسمبلی علی احمد کہزاد کا شناختی کارڈ نہ ہونا اور شناختی کارڈ نہ ہونے کے باوجود بھی انتخابات میں حصہ لے کر کامیاب ہو جانا ایک اہم اور حساس معاملہ ہے جس پر الیکشن کمیشن کو جواب دینا چاہئیے۔