ملک میں مہنگائی کی وجہ سابق وزیراعظم کاآئی ایم ایف سے کیا گیا معاہدہ ہے ،مریم اورنگزیب

جمعرات 19 مئی 2022 21:08

ملک میں مہنگائی کی وجہ سابق وزیراعظم کاآئی ایم ایف سے کیا گیا معاہدہ ہے ،مریم اورنگزیب
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 مئی2022ء) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ ملک میں مہنگائی کی وجہ سابق وزیراعظم عمران خان کاآئی ایم ایف سے کیا گیا معاہدہ ہے ،ملک میں اس وقت عوامی حکومت ہے جس میں وفاق کی تمام اکائیاں اور تمام صوبوں کی نمائندگی موجود ہے،4 سال عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا گیا، معیشت کو تباہ ،مہنگائی کی شرح کو بڑھایا گیا،کنٹینر پر کھڑے ہو کر 4 ہفتوں کی حکومت سے سوال کرنیوالے سازشی کو اپنے گریبان میں جھانکنا اور شرم کرنی چاہیے ،انتخابات کروانے کا فیصلہ موجودہ حکومت نے کرنا ہے، عمران خان کا مقصد ملک میں افراتفری پھیلانا ہے، ملکی تاریخ میں پہلی بارتمام غیرضروری لگژری اشیاء جو عام عوام کے استعمال میں نہیں ہیں کی درآمد پر مکمل پابندی عائد کردی ہے ،برآمدات سے متعلق معاشی پالیسی متعارف کروائی جارہی ہے، اس سے مقامی صنعت کاروں کو فائدہ ،مقامی سطح پر تیار ہونیوالی صارفین کی اشیاء کے استعمال میں اضافہ ہوگا،ملک میں ہنگامی صورت حال ہے، پاکستانیوں کو معاشی منصوبے کے تحت قربانی دینی پڑے گی ۔

(جاری ہے)

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیراطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا کہ پاکستان کے اندر اس وقت عوامی حکومت ہے اور جس کے اندر وفاق کی تمام اکائیاں اور تمام صوبوں کی نمائندگی موجود ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معیشت 4 سال میں جس جگہ پہنچائی گئی، جس طرح پاکستان کے عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا گیا، معیشت کو تباہ اور مہنگائی کی شرح کو بڑھایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں 1947 سے لے کر2018 تک حکومتوں نے جتنا قرضہ لیا گیا اور جتنا گزشتہ 4 سال میں قرض لیا گیا وہ اس کا 80 فیصد بنتا ہے۔وزیراطلاعات نے کہا کہ قرض 25 ہزار سے 43 ہزار ارب کردیا گیا ہے، غذائی مہنگائی جو پاکستان مسلم لیگ (ن) کے دور میں 2.3 فیصد پر تھی لیکن آج وہ لوگ سوال کر رہے ہیں جنہوں نے غذائی مہنگائی کو 16 فیصد پر پہنچایا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان 2018 میں ابھرتی ہوئی معیشتوں میں شامل ہوگیا اور ترقی کی شرح 6 فیصد پر پہنچی تھی، جس کو پہلے منفی کیا گیا اور 4 سال ہچکولے کھاتی رہی۔انہوں نے کہا کہ 4 سال ایک امپورٹڈ حکومت، امپورٹڈ کابینہ، امپورٹڈ مشیر اور امپورٹڈ ترجمان کی حکومت تھی تو پاکستان کا تجارتی خسارہ تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہے۔انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت میں ترقی کی شرح 6 فیصد تھی تو اس وقت سی پیک، 11 ہزارمیگاواٹ بجلی کے منصوبے لگ رہے تھے، منصوبوں کی مشینری آئی تھی اور اس وقت ڈالر مستحکم تھا لیکن سیاسی عدم استحکام مچا کر 3 دفعہ کے منتخب وزیراعظم کو اقامے کے اوپر نکالا گیا تو ڈالر 105 روپے پر تھا اور مسلم لیگ (ن) کی حکومت گئی تو ڈالر 115 روپے پر تھا۔

انہوں نے کہا کہ آج جو سازشی کنٹینر پر کھڑے ہو کر 4 ہفتوں کی حکومت سے سوال کرتے ہیں ان کو اپنے گریبان میں جھانکنا چاہیے اور تھوڑی شرم کرنی چاہیے کہ ڈالر 189 میں ان کی حکومت میں گیا۔انہوں نے کہا کہ قومی خزانے کی جو بدحالی ہے وہ آپ کے دور میں ہوئی، جب عدم اعتماد کی کامیابی تھی تو اس وقت 193 پر انٹربینک پر ڈالر تھا، تمام چیزوں کو مدنظر رکھتے ہوئے موجودہ حکومت اوروزیراعظم نے آئی ایم ایف عمران خان کے دستخط شدہ معاہدے پر ملا۔

انہوں نے کہا کہ یہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے پر پچھلی حکومت نے دستخط کیے، عمران خان نے ان شرائط پر دستخط کیے، جس کی وجہ سے آج پاکستان میں مہنگائی ہے۔انہوں نے کہا کہ جتنا بیس لائن معاہدہ ہے اور شرائط طے شدہ ہیں، اس پر عمران خان کی حکومت کے دستخط ہیں اور وہ لوگ جو صبح، دوپہر اور شام ملکی معیشت پر سوال اٹھا رہے ہیں، ان پر عمران خان نے خود اعتماد نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کی 9 سال حکومت خیبرپختونخوا میں رہی احتساب کمیشن کو تالا لگایا گیا، ہیلی کاپٹر اور بلین ٹری پر احتساب کمیشن پر تالا لگایا گیا،آج ملک مشکل حالات سے گزر رہا ہے، عمران خان نے ملک کے ساتھ معاشی کھیل کھیلا، آئی ایم ایف کیساتھ عمران خان نے معاہدہ کیا جن سے ہم نکل نہیں سکتے، مسلم لیگ (ن) ہمیشہ مہنگائی کو کم ترین سطح پر لائی، فرح گوگی کے پاس پیسوں کی کم بوری آتی تھی تو پنجاب کے اندر تقرریاں شروع ہوجاتی تھیں۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کہتے تھے کہ ملک میں گھی آٹا چینی سستا کرنے نہیں آیا، عمران خان عدالتوں کو دھمکیاں دیتے رہے، کہتے رہے رات کو کیوں کھلیں، سپریم کورٹ کو دھمکی دو اپنے حق میں فیصلہ آئے تو خوشی مناؤ، عمران خان کے دور میں خواتین نے قطاروں میں کھڑے ہو کر چینی حاصل کی۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات کروانے کا فیصلہ موجودہ حکومت نے کرنا ہے، اگر انتخابات کروانا ہوتا تو تحریک عدم اعتماد سے پہلے انتخابات کروا لیتے، عدالتیں رات کو پارلیمنٹ پر حملہ کرنے کے خلاف کھلیں۔

انہوں نے کہا کہ کوئی پاکستان کو معاشی بحران سے نکال سکتا ہے تو وہ موجودہ حکومت ہے، شہباز شریف روز آٹے چینی کی قیمت کو دیکھ کر سوتے ہیں، مہنگائی کو کم کرنے کے لیے دن رات محنت کرنی پڑتی ہے، آٹا اور چینی عمران خان کی وجہ سے درآمد ہو رہی ہے، عمران خان کا مقصد ملک میں افراتفری پھیلانا ہے، عمران خان نے سول نا فرمانی کی کالیں دیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان آج بھی خیبرپختون خوا حکومت کا سرکاری ہیلی کاپٹراستعمال کررہے ہیں،عمران خان، آپ عدالتوں کو دھمکیاں دیتے رہے، آپ کو الیکشن کروانا تھا تو عدم اعتماد پیش ہونے سے پہلے کر وا دیتے، آپ جتنا مرضی ڈانس کریں،دھمال ڈالیں،عوام جانتے ہیں کہ آپ کا مقصد ملک میں انتشار پیدا کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے پانچ ججوں نے کہا کہ آئین شکنی ہوئی ہے، عمران خان اداروں پرحملہ آورہو رہے ہیں، یہ توشہ خانہ کی چوری سے نظر نہیں ہٹا سکتے، ہم ملک سے ان کا گند صاف کر رہے ہیں،ملک کے اندر معاشی دہشت گردی عمران خان نے کی۔ وزیر اطلاعات نے کہا کہ عمران خان نے ایک کروڑ نوکریوں میں سے ایک نوکری بھی نہیں دی، موجودہ حکومت اتحادیوں کا ووٹ لے کر بنی ہے، موجودہ حکومت پی ٹی آئی کے منحرف اراکین کی وجہ سے نہیں بنی، عمران خان اب خط نہیں لہراتے،عوام کو خط کی اصلیت معلوم ہوگئی ہے، انتخابات کا حق عمران خان کے پاس عدم اعتماد سے پہلے تھا، انتخابات گالیاں دے کر نہیں کروائے جا سکتے، انتخابات کا فیصلہ مسلم لیگ ن اور ان کے اتحادیوں کا ہوگا۔

وزیراطلاعات نے کہا کہ اسد عمر کو عمران خان نے ایک دن میں دو دو مرتبہ وزارت دے کر تبدیل کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی دور میں روزانہ وزیرخزانہ بدلا جاتا تھا، چار سال پاکستان کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا گیااور آج وہی لوگ دوسروں پر معیشت کا سوال کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نوازشریف کی واحد حکومت نے جس نے پاکستان کی تاریخ میں آئی ایم ایف کے پروگرام کو 2015 میں مکمل کیا تھا اور ملک کے اندر معاشی پالیسیوں کو آزادانہ طور پر چلانے کے لیے اور مختلف منصوبے متعارف کروا کر 2018 میں پاکستان کو ابھرتی ہوئی معیشتوں میں شامل کردیا۔

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے منشور میں مہنگائی کم کرنا ہے اور یہ جو 90 دن میں کرپشن ختم کرنے آئے تھے انہوں نے کرپشن کے ذریعے پاکستان میں مہنگائی میں اضافہ کیا۔انہوں نے کہا کہ کارٹیلز، مافیاز اور امپورٹڈ حکومت نے 4 سال پاکستان کے عوام کو لوٹا، اس کے بعد جتنے امپورٹ ہو کر آئے تھے اور سب ایکسپورٹ ہو کر پاکستان سے باہر چلے گئے۔مریم اورنگزیب نے کہا کہ اب ایک معاشی منصوبے کے ذریعے، جس کے ذریعے بیرونی قرضوں پر انحصار کم ہو اور ملک کے اندر ایسے مالی انتظامات کیے جائیں، اس کے لیے ایک مکمل منصوبہ تیار کر لیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت وہ وزیراعظم ہے جس کو ڈالر کی قیمت میں اضافہ ٹی وی سے پتہ نہیں چلتا، جو صبح اٹھ کر یہ نہیں کہتا ہے کہ آج ڈالر کی قیمت کیا ہے تو مجھے ٹی وی سے پتہ چلی، یہ وزیراعظم پاکستان کے عوام کی مشکل کے سدباب کے لیے دن رات کام کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ کل یہ فیصلہ کیا ہے کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی دفعہ تمام غیرضروری لگژری اشیا کی درآمدات پر پابندی لگائی جارہی ہے، تمام وہ اشیا جو عام عوام کے استعمال میں نہیں ہیں اور جنہیں غیرضروری اشیا کہا جاتا ہے، ان کی درآمد پر مکمل پابندی لگادی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کھانے کی اشیا، تزئین و آرائش کی تمام اشیا ء، موبائل فونز اور تمام امپورٹڈ گاڑیوں پر پابندی عائد کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جیم اور جیولری ، لیدر، چاکلیٹ اور جوسز، سگریٹ کی درآمد پر مکمل پابندی لگا دی گئی ہے، اس کے ساتھ ہی امپورٹڈ کنفیکشنری ، کراکری کی امپورٹ فرنیچر ، فش اور فروزن فوڈ کی امپورٹ کے ساتھ ساتھ فروٹ اورڈرائی فروٹ ، میک اپ ،ٹشو پیپرز کی امپورٹ پر بھی پابندی عائد کردی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پابندی معاشی ایمرجنسی کی بنیاد پر درآمد پر لگائی گئی ہے مریم اورنگزیب نے کہا کہ ملک کے اندر لوکل انڈسٹری کو فروغ دے کر روزگار کا انتظام کیاجا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج ملک ایک مشکل مرحلے سے گزر رہا ہے، ملک کے اندر 4 سال جو معاشی دہشت گردی کی گئی ہے اس کے لیے تمام اقدامات کیے جارہے ہیں۔مریم اورنگزیب نے کہا کہ ملک کے اندر ہنگامی صورت حال ہے، اس وقت پاکستانیوں کو ایک معاشی منصوبے کے تحت قربانی دینی پڑے گی اور یہ تمام چیزیں دو مہینوں کے لیے ہیں، جو اس کا غیرملکی ذخائر پر فوری اثر پڑے گا۔

انہوں نے کہا کہ سالانہ ان تمام چیزوں پر پابندی کے ساتھ ساتھ 6 ارب ڈالر کا اثر پڑے گا، اولین ترجیح درآمدات پر جو انحصار پر اس کو کم کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ برآمدات سے متعلق معاشی پالیسی متعارف کروائی جارہی ہے، اس سے مقامی صنعت کاروں کو فائدہ ہوگا، مقامی سطح پر تیار ہونے والی صارفین کی اشیا کے استعمال میں اضافہ ہوگا۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں