دوسرا ٹی ٹونٹی بھی پاکستان کے نام‘ کلین سوئپ مکمل

Doosra T20 Bhi Pakistan K Naam

دورہ ویسٹ انڈیز کے کامیاب اختتام کے باوجود برطانوی میڈیا نے قومی ٹیم پر میچ فکسنگ کا الزام لگا دیا پی سی بی کے مسائل بڑھ گئے، نجم سیٹھی نے اختیارات کے حصول کیلئے کمر کس لی

پیر 29 جولائی 2013

Doosra T20 Bhi Pakistan K Naam
اعجازحسین: پاکستان نے ویسٹ انڈیز کو دوسرے اور آخری ٹی ٹونٹی میچ میں گیارہ رنز سے شکست دیکر نہ صرف آسان کامیابی حاصل کی بلکہ ٹی ٹونٹی کرکٹ کی عالمی چیمپئن ویسٹ انڈیز کیخلاف کلین سوئپ بھی مکمل کرلیا۔ دوسرے ٹی ٹونٹی معرکے میں قومی ٹیم نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 135رنز بنائے۔ یہ ایک آسان ہدف تھا ، پاکستانی بلے بازوں نے ایک بار پھر مایوس کن کھیل پیش کیا، ایک آسان وکٹ پر بیٹنگ کو اپنے لیے مشکل بنالیا یہی وجہ ہے کہ ویسٹ انڈین باؤلرز نے احمد شہزاد اور عمراکمل کے علاوہ کسی بلے باز کو کھل کر کھیلنے کا موقع ہی نہیں دیا۔

قومی ٹیم کی جیت کا کریڈٹ باؤلرز کو جاتا ہے جنہوں نے ویسٹ انڈیز کے ان فارم بلے بازوں کی ایک بھی نہ چلنے دی اور حریف ٹیم کیلئے آسان ہدف کو مشکل بنادیا۔

(جاری ہے)

ویسٹ انڈیزکے دورے میں باؤلرز کی کارکردگی مثالی رہی ، محمد عرفان، جنیدخان ، سعید اجمل اور شاہد آفریدی نے اپنی باؤلنگ کارکردگی سے قومی ٹیم کی فتوحات کو اہم کردار ادا کیا۔ البتہ بلے بازوں نے مایوس کیا اور اب وقت آگیا ہے کہ کوچز بلے بازوں کی خامیوں پرقابوپانے کیلئے سنجیدہ کوششیں کریں۔

دورہ ویسٹ انڈیز کا کامیاب اختتام یقیناًپاکستانی ٹیم کے کھلاڑیوں کو خوشگوار لمحہ ہے لیکن بدقسمتی سے برطانوی میڈیا نے ایک بار پھر پاکستان کرکٹ کو ٹارگٹ بنالیا ہے۔ برطانوی اخبار ڈیلی میل نے ویسٹ انڈیزکیخلاف دو ون ڈے میچز پر شکوک کا اظہار کرتے ہوئے پاکستانی کرکٹرز کو ٹارگٹ کیا ہے۔ اخبار کے مطابق ویسٹ انڈیزکیخلاف پاکستانی کھلاڑیوں نے جان بوجھ کر بری کرکٹ کھیلی جبکہ ٹائی ہونیوالا میچ بھی جان بوجھ کر برابر کیا گیا۔

عمراکمل کے ہاتھ میں تھرو کیوں نہیں رکی اس پر بھی سوالات کے ساتھ ساتھ شکوک کا اظہار کیا گیا ہے۔ عمراکمل نان ریگولر وکٹ کیپر کی حیثیت سے یہ سیریز کھیلے اور اگر عجلت اور افراتفری کے عالم میں نان ریگولر وکٹ کیپر سے غلطی ہوبھی گئی تو اسے میچ فکسنگ کا نام دینا زیادتی ہے۔ یہ بات ٹھیک ہے کہ پاکستان کے تین کھلاڑیوں پر میچ فکسنگ کا الزامات ثابت ہوا اور بعد میں تینوں کھلاڑیوں نے اعتراف جرم بھی کرلیا لیکن ان کھلاڑیوں کو عبرت کا نشان بننے کے بعد اب بظاہر یہی لگتا ہے کہ کوئی کھلاڑی ان کے نقش قدم پر نہیں چلے گا۔

چاہئے کچھ بھی ہوا ہرکھلاڑی کو اپنا کیرئیر عزیز ہے اور جوغلطی عامر، سلمان اور آصف سے ہوئی اب کسی کھلاڑی سے یہ توقع کرنا تھوڑا مشکل ہے۔ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ پاکستانی ٹیم دنیا بھر کے میڈیا کا سب سے بڑا ٹارگٹ ہے۔ اور پاکستانی ٹیم پر آسانی سے کیچٹر بھی اچھالا جاسکتا ہے اور اب توقومی ٹیم پر بہت آسانی کے ساتھ الزامات بھی لگائے جاتے ہیں لیکن پاکستان کرکٹ بورڈ اپنے کھلاڑیوں کا دفاع کرنے کے بجائے سہم جاتا ہے جس کا نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔

ویسٹ انڈیز کیخلاف سیریز میں قومی ٹیم پر الزامات لگائے گئے اور ان الزامات کے دفاع کیلئے پاکستان کرکٹ بورڈ نے سرکاری اعلامیہ جاری کرنے سے گریز کیا البتہ نگران چیئرمین نے اپنے ٹی وی پر بیٹھ کر ٹیم کا دفاع کرنے کی ناکام کوشش کی اور محض یہ کہہ کر اپنے شاگرد نما اینکر کو خاموش کرایا دیا کہ ایسے معاملات پی سی بی کے بس سے باہر ہیں اور آئی سی سی سے رابطے میں ہیں۔

کرکٹ بورڈ کی نااہلی کی وجہ سے گزشتہ کیس میں بھی پاکستان کی بدنامی ہوئی اس بار بھی حالات اُسی جانب سرکتے نظر آرہے ہیں۔ چیئرمین سمیت بورڈ میں شاید ایسا کوئی فرد نہیں جو اپنی ٹیم کے دفاع کیلئے کھڑا ہوسکے۔ اس کے برعکس بھارتی بورڈ نے آئی پی ایل میں کرپشن ثابت ہونے کے باوجود اپنے کھلاڑیوں کو خود سزا دی اور بین الاقومی سزا سے انہیں بچالیا۔

کہنے کا یہ مطلب ہرگز نہیں ہے کہ جو کھلاڑی اس لعنت میں ملوث ہو اس کے ساتھ رعائت برتی جائے، مقصد صرف یہ ہے کہ ایسے معاملات میں خاموشی اختیار کرنے کی بجائے حقائق سے قوم کو آگاہ کیا جائے اور واقعہ کی تحقیقات بھی کرنی چاہئے۔ نجم سیٹھی کی تو اب بورڈ سے دلچسپی آہستہ آہستہ ختم ہوتی جاری ہے۔ جب سے اسلام آباد ہائی کورٹ نے ان کے اختیارات محدود کیے ہیں۔

سیٹھی صاحب اختیارات کی واپسی کیلئے سرتوڑ کوششیں کرتے نظر آرہے ہیں۔ گزشتہ رات انہوں نے اپنے ٹی وی چینل پر پروگرام کیا اور بورڈ کے اندروانی معاملات پر کھل کر بات کی۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ کرکٹ بورڈ سے ایک روپیہ تنخواہ بھی نہیں لیتے ، انہیں صرف چالیس ہزار روپے کے پٹرول اخراجات ملتے ہیں، گاڑی اور ڈرائیور کی سہولت بھی میسرنہیں ہے۔

انہوں نے کہاکہ میرے سے پہلے چیئرمین اہلیہ کے ہمراہ ہوائی سفر فرسٹ کلاس کیٹگری میں کرتا تھا میں نے اس پر بھی پابندی عائد کردی ہے ۔میں نے لند ن کاسفر اکیلے بزنس کلاس کیٹگری میں کیا ۔نجم سیٹھی نے کہاکہ پی سی بی کے قوانین میں اگر چیئرمین نے اسلام آباد جانا ہے تو پرڈے پانچ ہزار روپے ملتے ہیں اور ہوٹل کا انتظام بھی کرکٹ بورڈہے ، میں نے اس پر بھی پابندی عائد کردی ہے جبکہ چیئرمین کے انٹرٹینمنٹ بجٹ میں لاکھوں روپے تھے جس میں صحافی بھی بیرون ملک صرف کرتے تھے ، انہو ں نے چیئرمین کا انٹرٹینمنٹ بجٹ بھی بند کردیا ہے۔

انہوں نے کہاکہ ہم نے نیا بجٹ بنالیا ہے ،جب عدالت نے اجازت دی تواسے منظور کرینگے،جسے دیکھ کر سب حیران رہ جائیں گے کہ میرے سے پہلے پی سی بی میں کیا ہورہا تھا اب کیا ہورہا ہے ۔نجم سیٹھی نے کہاکہ عدالت نے پہلے مجھے مکمل اختیار دئیے مگر بعد میں تمام اختیارات واپس لے لیے، عدالت نے پی سی بی کے آئین کے برعکس حکم دیا ہے۔ چیئرمین کو اپنے اختیارات واپس لینے کیلئے قانونی جنگ بھی لڑنی چاہئے لیکن ملکی کرکٹ کی بقاء کیلئے بھی انہیں عملی اقدامات کرنے چاہیں۔

پاکستان کرکٹ ایک بار پھر مسائل کا شکارہے۔ چیئرمین کو سنجیدگی سے ملک اور قوم کی عزت کے دفاع کیلئے کام کرنا چاہئے تاکہ پاکستان کرکٹ پر لگنے والے الزامات بھی ختم ہوسکیں اور ٹیم کی کارکردگی مزید بہتر ہو کیونکہ پاکستانیوں کی کرکٹ کے ساتھ جذباتی وابستگی ہے اور کرکٹ کے حوالے سے آنیوالی خبریں شائقین کا موڈ خوشگوار بھی کرتی ہیں اورخراب بھی۔

مزید مضامین :