پاکستان کو دوسرے ون ڈے میں شکست ،آسٹریلیا نے سیریز برابر کردی

Dosre Aik Roza Match Main Pakistan Ko Shikast

ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرنے کی یونس خان کی انوکھی منطق ، جیت کے بعد شکست کی روایت برقرار شعیب اختر متاثر کن کھیل پیش کرنے میں ناکام، آفریدی کی عمدہ کارکردگی کا تسلسل جاری

ہفتہ 25 اپریل 2009

Dosre Aik Roza Match Main Pakistan Ko Shikast
اعجازوسیم باکھری : یواے ای میں جاری سیریز کے دوسرے میچ میں آسٹریلیا نے پاکستان کو6وکٹوں سے شکست دیکر نہ صرف پہلے میچ میں اپنی ہار کابدلہ چکا دیا ہے بلکہ پانچ میچز کی سیریز ایک ایک سے برابرکردی ۔دبئی میں نئے تیارشدہ سٹیڈیم دبئی سپورٹس سٹی کرکٹ سٹیڈیم میں کھیلے گئے میچ میں قومی ٹیم کے کپتان یونس خان نے ٹاس جیت کر پہلے خود بیٹنگ کرنے کا فیصلہ کیا جوکہ انتہائی حیران کن فیصلہ تھا۔

قومی کپتان کی اس انوکھی منطق کا پاکستان کو شکست کی صورت میں نقصان اٹھانا پڑا حالانکہ سیریز کے پہلے میچ میں یہی غلطی آسٹریلوی کپتان مائیکل کلارک نے کی تھی جہاں اُس نے ٹاس جیت کر پہلے خود کھیلنے کا فیصلہ کیا اور پوری آسٹریلوی ٹیم 168رنز پر ڈھیر ہوگئی۔آسٹریلوی ٹیم کا پہلے بیٹنگ کرنے کاتلخ تجربے دیکھنے کے باوجود یونس خان نے ٹاس جیت کر بیٹنگ کرنے کافیصلہ کیا اور مسوائے شاہد آفریدی اور سلمان بٹ کے کوئی بھی بیٹسمین نمایاں کھیل پیش کرنے میں ناکام رہا۔

(جاری ہے)

پاکستان نے دوسرے میچ میں زخمی اوپنر ناصر جمشید کی جگہ لاہور سے تعلق رکھنے والے احمدشہزاد کو بطور اوپنر پہلی بارمیدان میں اتارا جوچار رنز بنانے کے بعد غلط رن لیتے ہوئے رن آؤٹ ہوئے حالانکہ احمد شہزاد انتہائی باصلاحیت اور جارح مزاج بیٹسمین ہیں اور ڈومیسٹک کرکٹ میں احمد شہزاد نے ہمیشہ تجربہ کارباؤلرز کے ساتھ دھواں دھار بیٹنگ کی جس کی بدولت وہ آج پاکستان کی جانب سے کھیلنے میں کامیاب ہوئے تاہم افتتاحی میچ میں وہ زیادہ دیر وکٹ پر قیام کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکے اور یہ ایک روایت بھی ہے کہ مستقبل میں کامیاب کرکٹرز کہلوانے والا ہرکھلاڑی اپنے ابتدائی دنوں میں زیادہ متاثر نہیں کرپایا، امید ہے کہ احمد شہزاد بھی اسی روایت پر چلتے ہوئے مستقبل کے ایک بڑے کرکٹرکے طور پر جانے جائیں گے۔

پاکستان کی جانب سے دوسرے میچ میں سلمان بٹ نے سب سے زیادہ 57اور شاہد آفریدی نے 41رنز بنائے ۔وکٹ کی مناسبت سے سلمان بٹ نے کافی سست روی سے بیٹنگ کی اور اپنے کپتان کے پہلے بیٹنگ کرنے کے غلط فیصلے کودرست ثابت کرنے کیلئے انتھک کوشش کی جس میں نہ تو وہ کامیاب ہوسکے اور نہ ہی شاہد آفریدی کامیاب ہوئے ۔شاہد آفریدی نے 40گیندیں کھیل کر صرف 41رنز بنائے حالانکہ اتنا گیندوں میں تو آفریدی سنچری مکمل کرلیتے ہیں لیکن وکٹ بیٹنگ کی سازگار نہ ہونے کی وجہ سے خیبر ایجنسی کے پٹھان نے ہاتھ روک کر کھیلا اور کمزور گیندوں کا انتظار کیا تاہم آفریدی کی کوششوں کے باوجود بھی پاکستانی ٹیم 207رنز سے آگے نہ بڑھ سکی اور پوری ٹیم آؤٹ ہوگئی۔

جواب میں آسٹریلیا نے باری شروع کی تو شعیب اختر نے حسب روایت اٹیک کیا اور حسب معمول انتہائی تیز گیندیں پھینک کر آسٹریلوی بیٹسمینوں کو پریشان کرنے کی بھر پورکوشش کی تاہم وہ لگاتار دوسرے میچ میں بھی وکٹ کیلئے ترستے رہے ۔شعیب اختر کیا ہیں ،کس طرح کے باؤلر ہیں اس بارے میں کرکٹ کاشوق رکھنا والا ہرآدمی جانتا ہے کہ وہ بطور باؤلر کسی کے کم نہیں ہے اور اس کیلئے وکٹیں حاصل کرنا کبھی مسئلہ نہیں رہا لیکن اس بار آسٹریلیا کے خلاف سیریز میں شعیب اختر مکمل طور پر آف کلر نظر آرہے ہیں جس کی ایک وجہ یہ بھی ہوسکتی ہے کہ دبئی سپورٹس سٹی کے نئے تعمیر شدہ سٹیڈیم کی وکٹ سپن بولنگ کیلئے سازگار ہے جس کی وجہ سے شعیب کو وکٹیں نہیں ملیں اگر شعیب اختر اچھا کھیل پیش نہیں کرپارہے تو عمرگل اور راؤافتخار انجم بھی زیادہ کامیاب ثابت نہیں ہوئے ۔

سیریز کے اب بقیہ تینوں ون ڈے میچز ابوظہبی کے شیخ زائد سٹیڈیم میں کھیلے جانے ہیں امید کی جارہی ہے کہ وہاں کی وکٹ فاسٹ باؤلرز کے لیے بھی ساز گار ہوگی اور اگر شعیب اختر کو وہاں بھی موقع دیا گیا تو ممکن ہے راولپنڈی ایکسپریس دوبارہ ٹریک پر چڑھنے میں کامیاب ہوجائے گی ۔اگر ایسا ہوگیا تو نہ صرف اس سے گزشتہ دو سال سے شعیب اختر پر چھائے بدقسمتی کے بادل چھٹ جائیں گے بلکہ پاکستان آسٹریلیا کو سیریز میں بھی باآسانی ہرا بھی سکتا ہے ۔

دوسرے ون ڈے سے قبل خیال کیا جارہا تھا کہ شعیب اختر کو ڈراپ کرکے سہیل تنویر کو ٹیم میں شامل کیا جاسکتا ہے لیکن یونس خان کے ساتھ گہری دوستی کی وجہ سے شعیب اختر کے خلاف سازشیں کرنے والے کامیاب نہیں ہوئے اور شعیب کو یونس مسلسل ٹیم میں کھلا رہے ہیں ۔اب تک ہونے والے دونوں میچز میں گوکہ شعیب اختر کے حصے میں کوئی وکٹ نہیں آئی البتہ فٹنس کے حوالے سے شعیب نے اپنے بارے میں قائم ہونیوالی تمام منفی رائے کو غلط ثابت کردیا ہے اور دونوں میچز میں پانچ پانچ اوورز کے سپیپل پھینک کر اپنی فٹنس ثابت کردی ۔

دوسرے میچ میں پاکستان کو 6وکٹوں سے شکست دینے کے بعد عالمی چیمپئن آسٹریلیانے سیریز برابر کردی ہے اور ابھی تین میچز باقی ہیں ۔دونوں ٹیموں کی ایک ایک میچ میں کامیابی کے بعد سیریزاب مزید دلچسپ ہوگئی ہے اور آنے والے میچز کانٹے دار ہونگے ۔میرے خیال میں دوسرے میچ میں شکست کا بنیادی ذمہ دار یونس خان خود اور ٹیم مینجمنٹ ہے جنہوں نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرنے کافیصلہ کیا ۔

اگر یونس خان یہ فیصلہ نہ کرتے ہوئے تو شاید پاکستان کو اتنا آسان شکست نہ ملتی اور دوسری بات یہ ہے کہ پاکستان کی شکست کے خطرات اسی وقت نظر آنے شروع ہوگئے تھے جب پاکستان نے پہلے ون ڈے میں کامیابی حاصل کی کیونکہ پاکستان کرکٹ کی یہ روایت ہے کہ ایک میچ میں ٹیم عمدہ پرفارم کرتی ہے اور اگلے میچ میں بالکل آف کلر نظر آتی ہے اور ہمیشہ کی طرح اس بار بھی پاکستان نے پہلا میچ جیتنے کے بعد دوسرے میں آسان شکست کھالی ۔

جب تک پاکستانی ٹیم میں تسلسل قائم نہیں ہوگا اور پہلی کامیابی کے بعد ریلیکس ہونے کی پالیسی ترک نہیں کی جاتی تب تک قومی ٹیم اسی حال میں رہے گی۔مجھے یاد ہے جب باب وولمر پاکستان کے کوچ تھے تو انہوں نے سب سے پہلے ٹیم میں تسلسل قائم کرنے کی کوشش کی اور ایک وقت ایسا آیا کہ پاکستان عالمی نمبر پانچ کی پوزیشن سے ترقی کرکے تیسرے نمبر پر آگیا تھا لیکن آج ایک بارپھر قومی ٹیم وہی غلطیاں دہرارہی ہے ۔

آسٹریلیا کے خلاف سیریز سے پہلے سری لنکا کے خلاف ہوم سیریز میں بھی قومی ٹیم اس ”کار خیر “کا مظاہر ہ کرچکی ہے جہاں کراچی کے پہلے ون ڈے میں کامیابی حاصل کرکے نہ صرف دوسرے ون ڈے میں شکست کا سامنا کرنا پڑا بلکہ لاہور کے فیصلہ کن ون ڈے میچ میں قومی ٹیم 75رنز کے قلیل سکور پر آؤٹ ہوگئی جس سے پاکستان کرکٹ کی خوب جگ ہنسائی ہوئی ۔بہرحال ہار جیت کھیل کا حصہ ہے دوٹیمیں جب آپس میں مدمقابل ہوتی ہیں تو ایک کو جیت اور دوسری کو شکست ملتی ہے لہذا پاکستانی ٹیم مینجمنٹ کو چاہئے کہ جو بھی فیصلہ کیا جائے سو چ سمجھ کر کیا جائے اور ٹیم میں تسلسل پیدا کرنے کی کوشش کی جائے۔

سیریز کا تیسرا میچ 27اپریل کو ابوظہبی میں کھیلا جائیگا جہاں دونوں ٹیمیں ایک دوسرے کو شکست دیکر برتری حاصل کرنے کی کوشش کرینگی تاہم کامیابی اُسی ٹیم کو ملے گی جو صحیح وقت پر مناسب فیصلے کریگی کیونکہ مناسب وقت پر کیا جانے والا ایک عام سافیصلہ بھی بڑی کامیابی سے ہمکنار کرسکتا ہے ۔

مزید مضامین :