ایج انجری کے باعث عالمی چیمپئن کی حیثیت سے دستبرار

Khali New Wwe Champ

ڈبلیوڈبلیو ای کے بھارتی سپرسٹار گریٹ کھالی کا گریٹ کارنامہ 20پہلوانوں کو مات دے کر ورلڈہیوی ویٹ چیمپئن بن گئے

جمعرات 19 جولائی 2007

Khali New Wwe Champ
اعجاز وسیم باکھری : ڈبلیو ڈبلیو ای کی رنگ میں برصغیر کے اکلوتے سپرسٹار اور دیوقامت پہلوان گریٹ کھالی نے 20پہلوان کے درمیان ہونیوالا بیٹل رائل معرکہ جیت کرورلڈہیوی ویٹ چیمپئن شپ کا ٹائٹل اپنے نام کرلیا ہے۔اسمیک ڈاؤن کی رنگ میں اس مقابلے سے قبل عالمی چیمپئن ایج نے منیجر تھوڈی لونگ کو اپنی ورلڈہیوی ویٹ بیلٹ واپس کرکے عالمی چیمپئن کی حیثیت سے دستبردارہونے کا اعلان کردیا تھا کیونکہ کین کے ساتھ ہونے والی لڑائی میں ایج کی پسلیوں کوشدید نقصان پہنچا جس کیلئے اسے ڈاکٹروں نے سرجری کرانے کا مشورہ دیا اور ڈبلیو ڈبلیو ای کے قانون کے تحت عالمی چپمپئن کو ہر ہفتے رنگ میں آنا پڑتا ہے اور اگر وہ کسی وجہ سے اکھاڑے میں نہیں آسکتا تو اسے اپنے اعزاز سے دستبردار ہونا پڑتا ہے گزشتہ برس بٹیسٹا بھی مارک ہنری کے زخمی کرنے کی وجہ سے عالمی چپمپئن کی حیثیت سے دستبردار ہوگئے تھے بعدازاں کرٹ اینگل نے بیٹل رائل مقابلہ جیت کر ورلڈہیوی ویٹ کا تاج پہنا تھا لیکن اس بار یہ تاج دراز قد ہندوستانی ریسلر گریٹ کھالی کے سرسجا ہے جس نے 20پہلوانوں کے بیٹل رائل معرکہ میں فتح حاصل کرکے ایشیا کے دوسرے اور برصغیر کے پہلے عالمی چیمپئن بن کر نئی تاریخ رقم کی۔

(جاری ہے)

گریٹ کھالی سے قبل پہلے ایشین چیمپئن کا اعزاز ایرانی ریسلر ایرن شیک کے پاس ہے جنہوں نے ہوگن کو مات دیکر عالمی چیمپئن بننے کا کارنامہ سرانجام دیا تھا۔گریٹ کھالی کی یہ کامیابی اس بات کا واضع ثبوت ہے کہ اس نے اس مقام تک پہنچنے کیلئے خاصی مار کھائی اورطویل مشقت کے بعدوہ عالمی چیمپئن بننے میں سرخروہوئے۔حالانکہ گزشتہ سنڈے” ون نائیٹ سٹینڈ“ مقابلوں میں ڈبلیو ڈبلیو ای چیمپئن جان سینا نے کھالی کو انتہائی اعصاب شکن اورخونریز مقابلے کے بعد مات دیکر اپنے اعزاز کا کامیاب دفاع کیا تاہم قسمت نے محض ایک دن کے وقفے کے بعد کھالی کو عالمی چیمپئن بنا کر اس کی چھ سالہ محنت کاثمر دیدیا۔

ریسلنگ کا کھیل بھی گرگٹ کی طرح رنگ بدلتارہتا ہے۔آئے روز اپ سیٹ تو معمول کی بات ہے لیکن ایک ایک دن کے بعد پیش آنے والے واقعات بھی اب ڈبلیو ڈبلیو ای کا حصہ بن چکے ہیں۔کھالی کا عالمی چیمپئن بننا بھی شائقین کیلئے انتہائی حیران کردینے والی خبرہے کیونکہ ایج کے عالمی چیمپئن بننے کے بعد بٹیسٹا اپنا اعزاز دوبارہ حاصل کرنے کیلئے اپنی تمام ترتوانائیاں صرف کررہاتھا لیکن قسمت نے عالمی چیمپئن کی بیلٹ گریٹ کھالی کی جھولی میں ڈال دی۔

ایک زما نہ تھا جب برصغیر کو دیسی کشتی میں واضع برتری حاصل تھی،اور اس خطے سے رستم زماں پیداہوئے جنہوں نے پوری دنیا میں اپنی فتوحات کے جھنڈے گاڑے۔دیسی کشتیاں زمانہ قدیم سے ہو رہی ہیں۔ وقت کے گزرنے کے ساتھ ساتھ اس میں تبدیلیاں آتی گئیں۔ دیسی کشتی کے علاوہ فری سٹائل ریسلنگ اور ناک آؤٹ ریسلنگ کے مقابلے بھی منعقد ہونے لگے لیکن دیسی کشتی ہر بدلتے دن کے ساتھ الٹے قدموں پر چلتی رہی اورآج نوبت یہاں تک پہنچ چکی ہے کہ لوگ دیسی کشتی کے بجائے تختوں پر لڑی جانیوالی فری سٹائل کشتی میں زیادہ دلچسی لینے لگے ہیں اور دیسی کشتی کا نام و نشان بھی مٹ کر رہ گیاہے۔

فری سٹائل ریسلنگ میں ایشیا بالخصوص برصغیر کے پہلوانوں کی تعداد ہمیشہ نہ ہونے کے برابر رہی ہے تاہم بھا رت سے تعلق رکھنے والے دیو قامت قد کے مالک دلیپ سنگھ رانا (گریٹ کھالی )جب ڈبلیو ڈبلیو ای میں وارد ہوئے تو انہوں نے اپنے خطے کا نام پیدا کرنے کیلئے انتہائی مشکل حالات کا سامنا کیا لیکن ہمت نہ ہاری اور آج قسمت نے اسے ورلڈچیمپئن کا لقب بھی بخش دیا ہے۔

گریٹ کھالی اپنے قدو قامت کی وجہ سے جتنا مقبول ہے اتناہی وہ اپنی خوارک کی وجہ سے مقبول ہے کھالی روزانہ ویٹ ٹریننگ دو گھنٹے صبح اور دوگھنٹے شام کو کرتا ہے جبکہ اپنی خوراک میں وہ روزانہ پانچ گیلن دودھ (20 لیٹر)‘ پانچ چکن‘ دو درجن انڈے اور درجنوں چپاتیوں کے علاوہ جوسز اور فروٹ کا کثرت سے استعمال کرتا ہے۔ 7فٹ 3 انچ قد اور 191کلوگرام وزن کے حامل گریٹ کھالی بھارتی ریاست ہماچل پردیس کے ایک گاؤں کے غریب گھرانے سے تعلق رکھتا ہے۔

27 اگست 1972ء کو دھرانا گاؤں کے ایک غریب گھرانے میں جنم لینے والے اس طاقت کے طوفان نے اپنی زنذگی کے ابتدائی ایام انتہائی غربت میں گزارے جہاں کھالی کیلئے کھانے سے لیکر پہننے تک کی سہولتیں نہ ہونے کے برابر تھیں ۔ آٹھ بہن بھائیوں میں گریٹ کھالی کا تیسرا نمبر ہے۔ غربت اور کم تعلیمی کی وجہ سے خاندان کی کفالت کی غرض سے گریٹ کھالی نے اپنی عمر کے ابتدائی دن پتھروں کو توڑنے کاکام کرکے محنت مزدوری کی اور اپنے گھر کا خرچہ چلایا انتہائی مشکل کام کرنے کی وجہ سے کھالی بہت جلد اپنے دیگر بھائیوں سے زیادہ طاقتور ہوتا چلا گیا جبکہ اس کے برعکس دیگر بہن بھائی اور والدین تمام کا قدر نارمل ہی رہا لیکن کھالی کے قد اور طاقت میں دوگناہ اضافہ ہوتا رہا۔

1993ء تک دلیپ سنگھ رانا (گریٹ کھالی)محنت مزدوری کرتا رہاتھا اور جب اس کے قدو قامت میں غیر معمولی تبدیلیاں آنا شروع ہو گئیں تو اس نے مختلف کھیلوں میں حصہ لینا شروع کر دیا۔ تمام کھیلوں میں سے کھالی نے باڈی بلڈنگ میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ کھالی کی قسمت اس دن بدلی جب ایک روز وہ سٹرک پر پتھر توڑ رہا تھا تو پنجاب پولیس کے ڈائریکٹر جنرل جو کہ اس سڑک کا معائنہ کرنے کی عرض سے آئے ہوئے تھے تو ان کی مردم شناش نظرگریٹ کھالی پڑی جو کہ دیگر مزدوروں کے مقابلے میں انتہائی کم توانائی صرف کرکے پتھروں کو پاش پاش کررہا تھا تو وہ کھالی کی طاقت اور قدسے متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکے اور اسے پولیس فورس میں لے آئے ۔

پولیس فورس میں آنے کے بعد کھالی نے باڈی بلڈنگ مقابلوں میں حصہ لینا شروع کیا اور 1997-98ء میں مسٹر انڈیا کا خطاب جیتا۔اس کی کامیابیوں اور سخت محنت کو دیکھتے ہوئے اسے بین الاقوامی مقابلوں کیلئے تیار کرنے کیلئے امریکہ میں 1999ء میں تربیت کی غرض سے بھجوا یا گیا۔امریکہ میں ٹریننگ حاصل کرنے کے دوران کھالی کو کسی نے ریسلنگ میں قسمت آزمائی کا مشورہ دیا جس پر عمل کرکے کھالی جاپان راہ لی جہاں اس نے جاپان میں ہونے والے ریسلنگ مقابلوں میں حصہ لیا اور کامیابیوں کے جھنڈے گاڑدیے۔

طویل قدو قامت کی وجہ سے گریٹ کھالی کو جاپان میں کافی شہرت حاصل ہوئی جس کے بعد اس نے اس کھیل سے ہمیشہ کیلئے منسلک ہونے کا فیصلہ کیا اور اس عرض سے اس نے امریکہ جاکر ڈبلیو ڈبلیو ای کی رنگ میں اترنے کا فیصلہ کیا لیکن تیاری کی غرض سے اس نے مزید چار سال جاپان رنگوں میں گزار دیے بالآخر جنوری 2006ء میں اس نے ڈبلیو ڈبلیو ای سے معاہدہ کیا اور 7 اپریل 2006ء کوکھالی کی پہلی لڑائی سابق ورلڈ ہیوی ویٹ چیمپئن انڈر ٹیکر سے ہوئی جس میں فائیٹ کا فیصلہ نہ ہو سکا اور بغیر لڑے دونوں ریسلر کو میدان سے باہر جانا پڑا۔

کھالی نے ڈبلیو ڈبلیو ای کی رنگ میں پہلی کامیابی 21 اپریل 2006ء کو اسمیک ڈاؤن مقابلوں میں فناکی کو شکست دیکر حاصل کی اس کے بعد کھالی نے بے شمار مقابلوں میں حصہ لیا کبھی شکست اور کبھی جیت اس کامقدر ٹھہری ۔کھالی نے اپنے کیرئیر میں ڈبلیو ڈبلیو ای کے تمام پہلوانوں سے چیلنج مقابلے لڑے جن میں انڈر ٹیکر ، بٹیسٹا، ایج ، کین ، بگ شا ، کنگ بوکرٹی اور جان سینا شامل ہیں لیکن وہ کوئی بڑا مقابلہ جیتنے میں کامیاب نہ ہوسکا لیکن گزشتہ ہفتے اس نے بیٹل رائل مقابلے میں 20پہلوانوں کے (رائل رمبل)طرز مقابلے میں سب سے آخر تک رنگ میں رہ کر ورلڈہیوی ویٹ کا چیمپئن شپ جیتنے کا اعزاز حاصل کیا جوکہ گریٹ کھالی کے ساتھ ساتھ ایشیا اور برصغیر کیلئے بھی ایک بہت بڑے اعزاز کی بات ہے۔

اب دیکھنا یہ ہے کہ ڈبلیو ڈبلیو ای کے چیئرمین مسٹر میک موہن کتنے دن تک ایشین ورلڈچیمپئن کو برداشت کرسکتے ہیں ۔

مزید مضامین :