مونیکا سیلز پر90 ء کی دہائی میں قاتلانہ حملہ اور ٹینس کیرئیر

Monica Seles

14 ِفروری2008 ء کو اپنی باضابطہ ریٹائرمنٹ کے وقت تک مونیکا نے کیریئر کے 53 سنگلز ٹائٹل جیتے تھے جن میں 9گرینڈ سلیم چیمپئن شپ ٹائٹلز بھی شامل تھے

Arif Jameel عارف‌جمیل منگل 31 جنوری 2023

Monica Seles
یوگوسلاوین و امریکن ٹینس کی مایہ ناز نمبر1 خاتون کھلاڑی مونیکا سیلز 1993 ء کے پہلے گرینڈ سلام آسٹریلین اوپن کا ایک بار پھر دفاع کر کے فرنچ اوپن کی طرح مسلسل تین مرتبہ یہ گرینڈ سلام بھی جیت چکی تھیں ۔ جرمن سٹیفی گراف اُنکی اہم حریف تھیں اور اُنکے ساتھ 4 گرینڈ سلام فائنلز میں سے3میں مونیکا نے اُنکو شکست دی تھی۔کامیابیوں کے اُس دور کے دوران صرف 20سال کی عمر میں مونیکا کے ساتھ ایک عجیب و غریب ناگہانی واقعہ پیش آگیا جسے اُنکا کیریئر ٹھپ ہوگیا۔

﴾ 30 ِاپریل1993 ء کو ہیمبرگ،جرمنی میں سٹیزن کپ میں میگڈالینا ملیوا کے خلاف کوارٹر فائنل میچ کے دوران سٹیفی گراف کے ایک جرمن جنونی پرستار گنٹر پارچے نے چاقو سے مونیکا کے کندھے پر پیچھے سے وار کر کے زخمی کر دیا۔ بعد ازاں انکشاف ہوا کہ پارچے ذہنی طور پر غیر مستحکم تھا ۔

(جاری ہے)

اُسکا مونیکا کو چاقو گھونپنے کا مقصد سٹیفی گراف کو عالمی نمبر 1 کی رینکنگ دوبارہ حاصل کرنے میں مدد کرنا تھالیکن اُسکے اس فعل نے ایک نوجوان کھلاڑی کا وہ مستقبل چھین لیا جسکے خواب سجائے وہ دُنیا ٹینس میں نام کما تے ہوئے8گرینڈ سلام جیت چکی تھیں۔

واقعہ کے بعد مزید صر ف ایک اور گرینڈ سلام جیت پائیں۔اس حادثے نے اُنکو کونسے زخم دیئے کہ اُنکی زندگی کی رُوداد بن گئے۔ مونیکا سیلز 2 ِدسمبر 1973ء کو نووی ساڈ، سربیا( یوگوسلاویہ) میں پیدا ہوئیں ۔اُنکا تعلق ہنگری کے ایک نسلی خاندان سے ہے۔مونیکا کے والد کارلج سیلس ایک کارٹونسٹ تھے اور کئی دہائیوں سے علاقائی اخبار ڈینینک اور ہنگری زبان کے روزنامہ اخبار میگیار سوز میں ملازم تھے۔

اُنکی والدہ ایسٹر ایک کمپیوٹر پروگرامر تھیں اورمونیکا سے8سال بڑے صرف ایک بڑے بھائی ہیں جنکا نام زولٹن ہے۔ کارلج سیلس کو ٹینس کی کھیل کابہت پسند تھا لہذا اُنکی خواہش تھی کہ کے اُنکے دونوں بچے ٹینس کے کھلاڑی بنیں۔نووی ساڈ میں اُس دور میں ٹینس کوئی خاص مقبول کھیل نہ تھا اس لیئے کارلج سیلس10گھنٹے کا سفر کر کے اٹلی گئے اور وہاں سے ٹینس کے ریکٹ خرید کر لائے۔

اُس وقت مونیکا کی عمر صرف چار سال تھی۔ کھیل میں بیٹی کی دِلچسپی بڑھانے کیلئے والد ٹینس بال پر ٹی وی پر نشر ہونے والے بچوں کے کارٹونس کی تصاویر بنا کر کھیلنے کی تربیت دینے کی کوشش کرتے ۔ مونیکا نے والد کو 5 سال کی عمر میں ٹینس کھیلنے میں دِلچسپی دِکھانی شروع کر دی ۔والد نے تربیت میں ایک غیر روایتی طریقہ استعمال کیا۔ جس میں دونوں ہاتھوں کا استعمال اپنے فور ہینڈ (گیند پر ایسی شارٹ لگانا کہ ریکٹ کا رُخ حریف کی طرف ہو) اور بیک ہینڈ(گیند پر شارٹ لگاتے وقت ریکٹ پر ہاتھ کی پشت سامنے آنا ) سے شاٹس کو مارنے کا طریقہ سیکھانا تھا۔

جیسے جیسے وہ بڑی ہوئیں مونیکا کو ایک شاندار چائلڈ ٹینس کھلاڑی کے طور پر پہچانا جانے لگا ۔ بھائی زولٹن نے صرف ایک مختصر وقت کھیلنے کے بعد یورپ میں ایک جونیئر چیمپئین شپ جیتی۔لیکن مونیکا 8سال کی عمر میں یوگوسلاویہ کی نمبر 1 جونیئر کھلاڑی بن چکی تھیں اور پھر اگلے دو سالوں میں دُنیا کی بہترین جونیئر کھلاڑیوں کی فہرست میں اپنا نام شامل کروالیا تھا۔

والد نے یوگوسلاویہ کی ہینڈ بال اور ٹینس کی کوچ جیلینا جینیچ کا تعاون حاصل کیا تو اُنکی رہنمائی میں1985ء میں 11 سال کی عمر میں میامی، فلوریڈا، امریکہ میں جونیئر اورنج باؤل ٹورنامنٹ جیت لیا۔ وہاں مشہور امریکن ٹینس کوچ نک بولٹیری کی نظر مونیکا کی صلاحیتوں پر جم گئیں اور ٹورنامنٹ کے فوراً بعد نک نے سیلز خاندان سے ملاقات کی۔ نک بولٹیری نے اُنھیں فلوریڈا میں اپنی اکیڈمی میں 2 ہفتوں کے لیے اپنے ساتھ ٹرینگ سیشن میں آنے کی دعوت دی (یہ دیکھنے کے لیے کہ اس کی اکیڈمی کیسی ہے)۔

بدقسمتی سے اس میں شرکت کے لیے کافی رقم درکار تھی لہذا فی الوقت وہ واپس آگئیں۔لیکن ایک سال بعد نک اور مونیکا دوبارہ ملے اور اس نے مونیکا کو فلوریڈا میں اپنے ٹرینگ میں تربیت حاصل کرنے کیلئے اسکالرشپ کی پیشکش کر دی۔ اس وقت مونیکا دنیا کی نمبر 1 جونیئر کھلاڑی تھیں اور پہلے ہی دو بار جونیئر ورلڈ چیمپئن شپ جیت چکی تھیں۔ مونیکا کیلے امریکہ کی اکیڈمی میں تربیت حاصل کرنے کا بہترین موقع تھا ۔

لہذا 12 سال کی عمر میں وہ اور بھائی زولٹن نے نووی ساڈ چھوڑ کر فلوریڈا پہنچ گئے۔ فلوریڈا میں رہتے ہوئے اور اپنے والد کی محبت اور کوچنگ کی یاد نے مونیکا کو اُداس کر دیا۔والدین کی کمی الگ محسوس ہوئی تو کچھ مہینوں بعداُنکے والد ملازمت سے چُھٹی لیکر اکیڈمی میں مونیکا سے ملنے پہنچ گئے۔ حالات جیسے چل رہے تھے اُنھیں خوشی نہ ہوئی۔ مونیکا کا خود پر اور کھیل پر اعتماد ختم ہو گیاتھا۔

والد نے فیصلہ کیا کہ وہ مونیکا کے ساتھ رہ کر خود بیٹی کی تربیت کا حصہ بنیں گے۔ 1987ء تک اپنے والد کی مدد اور نک بولٹیری کی کوچنگ سے مونیکا اپنے گراؤنڈ اسٹروک اور اپنا اعتماد دوبارہ پٹری پر لانے میں کامیاب ہو گئیں۔اس دوران والدین نے باقاعدہ اپنے بچوں کے پاس اامریکہ میں سکونت اختیار کر لی۔ مونیکا کو نک بولٹیری کی اکیڈمی راس آگئی اور وہاں سے ہی اُنھوں نے ایک بہترین خاتون کھلاڑی کی حیثیت میں کامیابیاں حاصل کر نا شروع کر دیں۔

اُنھوں نے 14 سال کی عمر میں فلوریڈا کے ورجینیا سلمز میں مارچ 1988 ِمیں غیر پیشہ وارانہ کھلاڑی کے طور پر اپنا پہلا پروفیشنل ٹورنامنٹ کھیلااورپہلا میچ 7-6، 6-3 سے جیت لیا۔ یہ میچ اُس وقت کی مقبول ٹینس کورٹ کی خواتین کھلاڑی سٹیفی گراف، گیبریلا سباتینی، اور کرس ایورٹ سبھی دیکھنے آئیں کہ یہ لڑکی کون ہے ؟ کیونکہ اگلا میچ اُن تینوں خواتین میں سے کسی ایک سے ہو سکتا تھا۔

پھر کرس ایورٹ سے ہوا اور مونیکا اگلے راؤنڈ میں اُن سے ہار گئیں۔لیکن اس سے ٹینس کی دُنیا میں سرگوشیاں ضرور ہوئیں۔ مونیکا اور اُسکے والد کیلئے 13 ِفروری 1989ء کی خواب پورے ہونے کی وہ تاریخ تھی جب 15 سال کی عمر میں مونیکا پیشہ ور کھلاڑی کی حیثیت میں درجہ بندی میں 88 نمبرمیں داخل ہوئیں۔ پھراپنے صرف دوسرے ٹورنامنٹ میں ہیوسٹن امریکہ میں اپنا پہلا ڈبلیو ٹی اے سنگلز ٹائٹل جیتنے کیلئے فائنل میں کرس ایورٹ کو ہی 3-6، 6-1، 6-4 سے شکست دے دی۔

یہ مونیکا کے پیشہ ورانہ کیریئر کا آغاز تھا او ر پھر5 فُٹ10 اِنچ قد کی پُھرتیلی لڑکی مونیکا نے کبھی پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا! سوائے ناگہانی حادثہ کے!!! جون 1989ء میں فریچ اوپن کے سیمی فائنل میں اُس وقت کی ورلڈ نمبر1 سیٹفی گراف سے شکست ہوئی تو اگلے سال فرنچ اوپن کے فائنل میں ہی سٹیفی گراف کو شکست دے کر اپنا پہلا گرینڈ سلام جیت لیا۔ساتھ ہی 16 سال کی عمر میں فرنچ اوپن جیتنے والی سب سے کم عمر کھلاڑی بننے کا ریکارڈ بھی قائم کر دیا۔

اس کامیابی کے دوران اور بعد میں بھی مزید دوسرے ٹورمانٹس میں بہترین کارکردگی دِکھاتے ہوئے مونیکا نے 1991 ء میں 17سال کی عمر میں آسٹریلین اوپن جیت کر خواتین کے ٹینس پر غلبہ حاصل کر لیا اور عالمی نمبر 1 رینکنگ حاصل کرنے والی کم عمر ترین کھلاڑی بن کر تاریخ رقم کر دی۔ یہ سال مونیکا کیلئے مزید کامیابیاں لیکر آیا اور فرنچ اوپن میں اپنے ٹائٹل کا دفاع کیا اور یوایس اوپن ٹائٹل بھی پہلی مرتبہ جیت کر ایک ہی سال میں تیسرا گرینڈ سلام اپنے نام کیا ۔

مونیکا ابھی ومبلڈن سے دُور تھیں۔1992 ء میں اُس وقت کی مشہور18 گرینڈ سلام جیتنے والی امریکن خاتون مارٹینا ناوراتیلووا کو سیمی فائنل میں شکست دے کر مونیکا کو یہ موقع بھی ملا لیکن فائنل میں اپنی جرمن حریف سیٹفی گراف سے اسٹیٹ سیٹس میں ہار گئیں ۔لیکن اسی سال باقی تینوں گرینڈ سلام میں اپنے ٹائٹلز کا دفاع کرنے میں کامیاب رہیں ۔1993 ء میں پہلے گرینڈ سلام آسٹریلین اوپن کا ایک بار پھر دفاع کر کے فرنچ اوپن کی طرح مسلسل تین مرتبہ یہ گرینڈ سلام بھی جیت لیا۔

جنوری 1991ِ تا فروری 1993ء کے درمیان مونیکا نے 34 میں سے 33 ٹورنامنٹس جیت کر نمبر1کی پوزیشن سنبھالی ہو ئی تھی ۔ یوگوسلاویہ کی مونیکا سیلز کی نوعمری میں ہی اتنی بہترین کارکردگی سے ظاہر ہو چکا تھا کہ سیلز آنے والے برسوں تک ویمنز ٹینس کی ملکہ کے طور پر حکمرانی کریں گی کے اچانک اُن پر قاتلانہ حملہ ہو گیا۔اگرچہ مونیکا جسمانی چوٹ کے لیے فوری طبی امداد مل گئی اور اولین صحت ٰٓٰ یابی کو عرصہ تین ماہ لگ گئے لیکن خوفناک واقعے کے بعد مونیکا کا پوسٹ ٹرامیٹک اسٹریس ڈس آرڈر کے لیے علاج کیا گیا اور اگلے دو سال تک ٹینس سے دور رہنے کو ترجیح دی گئی۔

جولائی 1995 میں مونیکا نے ٹینس کورٹ میں واپسی کی اور 1996ء میں اپنا چوتھا آسٹریلین اوپن ٹائٹل جیت لیا۔ اسکے بعد بھی اُنھوں نے کھیل میں اپنی پہلے کی مسابقتی برتری کو دوبارہ حاصل کرنے کے لیے مسلسل جدوجہد کی۔ 1994ء سے ریاستہائے متحدہ امریکہ کے شہری ہونے کے ناطے مونیکا 1996ء، 1999ء اور 2000ء میں فیڈ کپ جیتنے والی امریکی ٹیم میں شامل تھیں۔لیکن واپسی کے بعد کے سالوں میں آسٹریلین اوپن کے بعد کوئی گرینڈ سلام نہ جیت پائیں۔

1995 ء اور96 ء کے یو ایس اوپن میں سٹیفی گراف نے فائنل میں شکست دی اور 1998 ء کے فرنچ اوپن میں سانچیز ویکاریوسے فائنل میں ہا ر گئیں۔ موسم ِبہار2003ء میں مونیکا کو پاؤں کی انجیری کی وجہ سے پہلے اٹلین اوپن میں میچ کے دوران ریٹائر ہونا پڑا پھر اُسی سال فرنچ اوپن کے پہلے راؤنڈ میں شکست کے بعد اُنکا پیشہ وارانہ کیرئیر کا اختتام ہو گیالیکن اُنھوں نے باقاعدہ ریٹائر منٹ کا اعلان 14 ِفروری2008 ء میں کیا۔

اپنی باضابطہ ریٹائرمنٹ کے وقت تک مونیکا نے کیریئر کے 53 سنگلز ٹائٹل جیتے تھے، جن میں نو گرینڈ سلیم چیمپئن شپ ٹائٹلز بھی شامل تھے۔ مونیکا سیلز نے2014 ء میں مالدار امریکن بزنس مین ٹام گولیسانو سے شادی کرلی جو اُن سے 32 سال بڑے ہیں اور پہلے تین بیویوں کو طلاق دے چکے ہیں۔جنوری 2009ء میں اسے انٹرنیشنل ٹینس ہال آف فیم میں شامل کیا گیا۔جون 2011ء میں ٹائم میگزین نے انہیں 30 لیجنڈز آف ویمنز ٹینس: ماضی، حال اور مستقبل میں شامل کیا۔

مونیکا کو 1994ء میں امریکی شہریت کے بعد 2007ء میں ہنگری کی شہریت بھی حاصل ہوگئی۔ 21 ِ اپریل 2009ء کو اُنھوں نے اپنی یادداشت "گیٹنگ اے گرپ: آن مائی باڈی، مائی مائنڈ، مائی سیلف" جاری کی جس میں چھرا لگنے کے بعد اپنے ڈپریشن اور بینج ایٹنگ ڈس آرڈر (کھانے کے مسائل) کے بارے میں بیان کیا ۔کیونکہ وہ بچپن سے کھانے میں معمول کی مقدار میں کھانا کھاتی تھیں اور پھر جب وہ اکیلی ہوتیں تو چپکے سے بڑی مقدار میں جنک فوڈ کھاتیں۔ اپنے والد کی کینسر کی تشخیص اور بالآخر موت تک والد کا سفر اور کھیل کی طرف واپس اور ٹینس سے آگے کی زندگی بیان کرنے کی کوشش کی۔اصل میں اپنا حوصلہ اور اندر سے توڑ پھوڑ کا شکار اُنکی یادوں کی لڑی بن گئی۔ "آگے کھیلتے ہیں دیکھتے ہیں اور ملتے ہیں "

مزید مضامین :