فیصلہ کن ٹیسٹ شروع، پاکستانی بیٹنگ کا پہاڑ پھر گر گیا

Pak Kiwis Last Test 1st Day

یوسف، مصباح، عمر اکمل صفر، فیصل اقبال6، سلمان بٹ کے 9 رنز، عمران فرحت کا ازالہ، 117 پرناٹ آؤٹ رہے، وقار یونس کو بولنگ کوچ بنانے کا درست فیصلہ لیکن کمزور تو ہماری بیٹنگ لائن اپ ہے؟

جمعہ 11 دسمبر 2009

Pak Kiwis Last Test 1st Day
اعجازوسیم باکھری: پاکستان اور نیوزی لینڈ کے مابین تین ٹیسٹ میچز کی سیریز کا فیصلہ کن ٹیسٹ نپیئرمیں شروع ہوگیا ہے جہاں پاکستانی بیٹنگ کا پہاڑ ایک بارپھر دھڑم سے گرگیا اور ماضی کی طرح تمام ترذمہ داری بولرزپرآن پڑی ہے۔پاکستان نے پہلے کھیلتے ہوئے223رنز بنائے جبکہ نیوزی لینڈ نے پہلے روز کھیل کے اختتام پر47رنز بنالیے ہیں اور اُن کا کوئی کھلاڑی آؤٹ نہیں ہوا۔

قومی ٹیم کے کپتان محمد یوسف نے نپیئرکی چمکتی دھوپ پرٹاس جیت کرپہلے بیٹنگ کرنے کافیصلہ کیا جوکہ درست ثابت نہ ہوسکا۔عمران فرحت کو اس بات کا کریڈٹ جاتا ہے کہ وہ ٹیم کو بڑے بحران سے محفوظ رکھنے میں کامیاب رہے ورنہ کھانے کے وقفے تک 50رنز پر5وکٹیں گنوانے کے بعد محسوس ہورہا تھا کہ شاید 100رنز کے مجموعہ تک بھی رسائی بھی حاصل نہ ہو۔

(جاری ہے)

عمران فرحت نے اوپننگ پوزیشن پرکھیلتے ہوئے 117رنز کی شاندار اننگز کھیل کر نہ صرف اپنے کیرئیر کی تیسری ٹیسٹ سنچری مکمل کی بلکہ وہ بیٹ کیری کرنے والے چوتھے پاکستانی بن گئے۔

عمران فرحت سے پہلے بیٹ کیری کرنے کااعزاز نذرمحمد اور اُن کے بیٹے مدثرنذرکے علاوہ سعید انور کو حاصل ہے۔نپیئرٹیسٹ میں عمران فرحت کے ساتھی اوپنرسلمان بٹ 9رنزبنانے کے بعد آؤٹ ہوئے جبکہ شعیب ملک کی جگہ ٹیم میں شامل کیے جانیوالے سابق کپتان جاوید میانداد کے بھانجے فیصل اقبال صرف6رنزبنانے کے بعد عجیب و غریب انداز میں کٹ کرنے کی چکروں میں گلی میں کیچ دے بیٹھے۔

کپتان محمد یوسف سمیت مصباح الحق اور ان فارم بیٹسمین عمراکمل بغیر کوئی رنزبنائے آؤٹ ہوئے ،ٹیل اینڈرز میں کامران اکمل22،محمد عامر نے23اور عمرگل گل نے 24رنزبناکرعمران فرحت کے ہمراہ ٹیم کو مکمل تباہی سے بچانے میں اپنا اپنا کردار ادا کیا۔ پاکستان کی بیٹنگ کی ناکامی کا سلسلہ کوئی نئی بات نہیں ہے ، گزشتہ کئی سال سے یہ سلسلہ تواتر کے ساتھ چلا آرہا ہے اور ہرمیچ میں پرانی غلطیاں مسلسل دہرائی جاتی ہیں یہی سب کچھ نیوزی لینڈ کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں بھی دیکھنے کو مل رہا ہے۔

اوپننگ بیٹسمینوں کی کارکردگی قدرے بہتر ہوئی تو مڈل آرڈرز کیلئے رنزبنانا مشکل ہوگیا ہے۔یونس خان کو بیٹنگ میں ناکامی کی وجہ سے نہ صرف کپتانی سے برخاست کیا گیا بلکہ انہیں ٹیم سے بھی ڈراپ کردیا گیا ہے ،شعیب ملک لگاتادوٹیسٹ میچز میں ناکام ہوئے تو فیصل اقبال کو موقع دیا گیا وہ بھی تارے توڑکرلانے میں کامیاب نہ ہوسکے،محمد یوسف بڑے بیٹسمین تو ضرور ہیں لیکن اُن کی بیٹنگ کارکردگی میں بھی تسلسل کا فقدان ہے۔

کامران اکمل قابل اعتباربیٹسمین ہیں لیکن کبھی کبھار وہ بھی دھوکے دے جاتے ہیں،عمراکمل سے حد سے زیادہ توقعات وابستہ کی جاتی ہیں وہ بھی آج صبح پہلی باربغیر کوئی رنزبنائے آؤٹ ہوگئے۔ان تمام چیزوں کو مدنظررکھ کر دیکھا جائے تو ایک عام آدمی بھی یہی مشورہ دے گا کہ ٹیم کوبیٹنگ کوچ کی اشدضرورت ہے۔لیکن پاکستان کرکٹ کے بارے میں چونکہ یہ بات عام ہے کہ یہاں وہ فیصلے کیے جاتے ہیں جوکسی دوسری جگہ تصوربھی نہیں کیے جاسکتے، اُسی تسلسل کی کڑی میں بیٹنگ کوچ کی ضرورت کو پس پشت ڈال کر وقاریونس کو بولنگ کوچ کے عہدے پر تعینات کردیا گیاہے۔

وقاریونس کی بطورکوچ ٹیم کے ساتھ وابستگی کی مخالفت کوئی بیوقوف ہی کریگا کیونکہ وقاریونس اپنے دورکے عظیم باؤلر تھے اور اُن کی دہشت نے کئی نامور بیٹسمین کو قبل ازوقت ریٹائرمنٹ پر مجبورکردیا۔بطور بولنگ کوچ وقاریونس پاکستان کی پیس بیٹری جس میں آصف، عامر،عمرگل ،راؤف اور بے شمارنوجوان باؤلرہیں اُن کو دنیائے کرکٹ کے خطرناک باؤلر بنادیں گے اور وقارجس روز سے ٹیم کو بطور کوچ جوائن کرینگے اُس کے بعد پہلے میچ میں ہی وقارکی موجودگی کا وجودنظرآئے گا کیونکہ وہ جدید دورکے بیٹسمینوں کی خوبیوں اورخامیوں سے مکمل طورپرآگاہ ہیں اور وقاریہ علم رکھتے ہیں کہ ایک فاسٹ باؤلرکو خطرناک بنانے کیلئے کیا کیا تدبیراختیار کرنی چاہیے۔

لہذا وقارکوبولنگ کوچ بنانے کا فیصلہ قابل ستائش اور قابل تعریف ہے اور اس کے ثمرات بھی پاکستان کو حاصل ہونگے لیکن کرکٹ بورڈ جہاں وقار یونس کو بولنگ کوچ بنانے کا مئوثراور درست فیصلہ کرنے جارہا تھا وہیں کسی اعلیٰ پائے کے بیٹسمین کو بھی ٹیم کا بیٹنگ کوچ مقرر کردیا جاتا تو ٹیم کیلئے انتہائی مفید فیصلہ ثابت ہوتا۔اب بھی پی سی بی کے پاس وقت ہے کہ آسٹریلیا کا دورہ26دسمبرسے سٹارٹ ہورہا ہے اوروہیں پروقارٹیم کو بطوربولنگ کوچ جوائن کرینگے،تب اُن کے ساتھ کسی جدید دورکے بیٹسمین کو بھی بطوربیٹنگ کوچ تعینات کردینا چاہئے تاکہ ہمارے بیٹسمین جو ہرمیچ میں ایک ہی غلطی دہراتے ہیں اس سے بھی جان چھوٹ جائے گی اور ٹیم جس کی کارکردگی میں تسلسل نظرنہیں آتا وہ بھی واپس آجائیگا۔

بہرحال:اگر رواں ٹیسٹ کی بات کی جائے تو نیوزی لینڈ اس وقت بظاہربہترپوزیشن میں ہے کیونکہ پہلے روزکے اختتام پراُنہوں نے بغیرکسی نقصان کے47رنزبنالیے ہیں، کل صبح کا کھیل انتہائی اہم ہوگا اور توقع کی جارہی ہے کہ پاکستانی پیسراس بار بھی مایوس نہیں کرینگے۔

مزید مضامین :