کیا پاکستان کرکٹ ٹیم انگلینڈ و عالمی کپ 2019ءکیلئے تیار؟

Pakisani Team Ready For World Cup?

عالمی کپ2019ءکیلئے جو ٹیم منتخب کی گئی ہے اسکی سلیکشن اور منتخب کھلاڑیوں پر تنقید کےلئے تیر کمانوں میں لگا لیئے گئے ہیں بلکہ مارنے بھی شروع کر دیئے گئے ہیں

Arif Jameel عارف‌جمیل اتوار 9 جون 2019

Pakisani Team Ready For World Cup?
انگلینڈ اور عالمی کرکٹ کپ 2019ءکیلئے جن پاکستانی کھلاڑیوں کو منتخب کیا گیا ہے ان میں سے امام الحق ، فخر زمان ، عابد علی، بابر اعظم،محمد حسین،حسن علی،شاداب خان،فہیم اشرف،عماد وسیم اور شاہین آفریدی پہلی بار پاکستان کی نمائندگی کر رہے ہیں۔کپتان سرفراز احمد اور حارث سہیل گزشتہ عالمی کرکٹ کپ کھیل چکے ہیں ۔جنید خان اور شعیب ملک بھی ایک ایک اور محمد حفیظ دو عالمی کرکٹ کپ میں پاکستانی ٹیم کا حصہ رہ چکے ہیں۔

دلچسپ یہ ہے کہ یہ دو سینئر کھلاڑی محمد حفیظ اور شعیب ملک اپنا آخری عالمی کپ کھیلیں گے اور اب کرکٹ مبصرین اور شائقین کیلئے یہ اہم ہو گیا ہے کہ کیا یہ منتخب ٹیم عالمی کپ 2019ءکیلئے تیار ہے؟ پاکستان کرکٹ بورڈکی سلیکشن کمیٹی اور کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں کیلئے الیکٹرونک میڈیا کسی عذاب سے کم نہیں ۔

(جاری ہے)

خاص طور پر ماضی میں چند کرکٹ میچوں میں کھیلنے والے آج مبصر بن کر جس فضول طریقے سے سلیکشن کمیٹی اور کھلاڑیوں کو تنقید کی زد میں لیتے ہیں اُس سے دونوں شعبوں میں ایک افراتفری نظر آتی ہے جسکی وجہ سے نہ کہ ایک طرف سلیکشن میں غلطی ہو نے کی گنجائش پیدا ہو جاتی ہے بلکہ منتخب کھلاڑیوں کی حوصلہ شکنی بھی ہو تی ہے۔

پاکستان کی کرکٹ کی تاریخ پر نظر رکھنے والے جانتے ہیں کہ 70ءتا 80ءکی دہائی میں پاکستانی کرکٹ ٹیم چند ایسے بڑے کھلاڑیوں پر مشتمل تھی جنکو ہر صورت کھیلنے کا موقع ملتا تھا ۔میچ کے دوران ہی ریڈیو و ٹی وی پر کمنٹری کرنے والے اور ساتھ میں بیٹھے ہوئے مبصرین ان کھلاڑیوں کی کارکردگی پر تعریف کے گن گاتے یا تنقید کے نشتر چلاتے۔ چند اخبارات میں مختصر تبصروں کے ساتھ اس وقت کے سابق ٹیسٹ کرکٹر حنیف محمد کا انگریزی زبان میں رسالہ " کرکٹر" اور منیر حسین کا " اخبار وطن" سلیکشن کمیٹی کے فیصلوں اور کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کیلئے بڑا سہارا ہو تا تھا اور دونوں شعبوں میں کم ہی کوئی اُن سے نالاں نظر آتے تھے۔

آج شاہد آفریدی ہوں یا یونس خان،مصباالحق ہوں یا عمران نذیر، محمد حفیظ ہوں یا شعیب ملک، کامران اکمل ہوں یا عمر اکمل،سعید اجمل ہوں یا محمد عامراور بہت سے نام نالاں ہیں ۔ایسے لگتا ہے پاکستان ٹیم کو بنانے کی بجائے ختم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ جیسے پاکستان میں ہاکی کا حال کر دیا گیاہے۔کیا یہ کوئی مافیا ہے؟ حکومت ِوقت کو اس پر ہر صورت ایکشن لینا چاہیئے۔

کیونکہ موجودہ انگلینڈ اور عالمی کپ2019ءکیلئے جو کرکٹ ٹیم منتخب کی گئی ہے اسکی سلیکشن اور منتخب کھلاڑیوں پر تنقید کے تیر کمانوں میں لگا لیئے گئے ہیں بلکہ مارنے بھی شروع کر دیئے گئے ہیں۔ ان حالات میں سرفرازحمد کی قیادت میں پاکستانی کرکٹ ٹیم 23ِاپریل 2019ءلندن کیلئے روانہ ہوگئی اور 27اپریل کو وہاں کینٹ کاﺅنٹی کلب کے خلاف پہلا وارم اَپ میچ بھی کھیل کر جیت لیا ۔

عماد وسیم نے ناقابل ِشکست سنچری بنائی ۔ پاکستانی ٹیم پہلے مرحلے میں انگلینڈ کے ساتھ 5 انٹرنیشنل میچ اور ایک ٹی 20 میچ کھیلے گی اور پھر 30مئی2019ءکو عالمی کپ کے میدان میں اترے گی۔ موجودہ عالمی کپ کا12 واںایڈیشن ہے جو مئی2019ءمیں انگلینڈ میں شروع ہو نے جارہا ہے اس سے پہلے 1975ء، 1979ء، 1983ءاور 1999ءکے عالمی کپ انگلینڈ میں کھیلے جا چکے ہیں۔ بلکہ پہلے تینوں ایڈیشن انگلینڈ میں ہی کھیلے گئے تھے جسکے بعد چوتھا عالمی کپ 1987ءپاک بھارت میں مشترکہ کھیلا گیا تھا۔

پاکستان کرکٹ ٹیم موجودہ وزیر ِاعظم پاکستان عمران خان کی قیادت میں 1992 ءکا ورلڈ کپ جیت چکی ہے اور فاسٹ باﺅلر وسیم اکرم کی قیادت میں 1999ءمیں رنر اپ رہ چکی ہے۔ 2015ءمیں پاکستان کرکٹ ٹیم کوارٹر فائنل تک کھیلی تھی اورسرفرازاحمد کو اُس عالمی کپ سے ہی شہرت ملی تھی۔لہذا جہاں ایک طرف اس منتخب ٹیم سے بہت سی امیدیں وابستہ وہاں فاسٹ باﺅلر محمد عامر کا ٹیم میں شامل نہ ہونا ایک سوال بن گیا ہے اوراُٹھانے والے بھی زیادہ تر وہ ہیں جو محمد عامر کی کارکردگی پر تنقید کر کے سلیکشن کمیٹی کو مجبور کر رہے تھے کہ محمد عامر اور عمر اکمل کو عالمی کپ سے دُور رکھا جائے۔

کارکردگی کے حوالے سے محمد عامر نے چیمپئنز ٹرافی کے بعد 101اوورز میں صرف 5وکٹیں حاصل کی ہیں۔دوسری طرف عمر اکمل کو دو سال بعد اَسٹریلیا کے خلاف سیریز میں شامل کرنے کے بعد بھی اچھے نتائج سامنے نہیں آئے۔ پاکستان کرکٹ ٹیم اپنے دورے پر روانگی سے پہلے جب وزیر ِاعظم عمران خان کی خصوصی دعوت پران سے ملاقات کیلئے گئی تو وہاں جو اہم مشورے وزیر ِاعظم عمران خان کی طرف سے دیئے گئے ان میں محمد عامر کی فٹنس کے حوالے سے بھی اہم مشورہ تھا جسکے بعد اب محمد عامر ، آصف علی اور یاسر شاہ کو بھی انگلینڈ بُلا کر ٹیم کے ساتھ پر یکٹس کا موقع دیا گیا ہے ۔

ہیڈ کوچ مکی آرتھر کی طرف سے کہا گیا ہے کہ انگلینڈ کی سیریز کے دوران کھلاڑیوں کی کارکردگی کو مد ِنظر رکھتے ہوئے عالمی کپ کیلئے ٹیم میں اہم تبدیلیاں کی جاسکتیں کیونکہ 23مئی2019ءتک عالمی کپ کیلئے ٹیم فائنل کرنے کا وقت ہے۔ لہذا کسی بھی فاسٹ باﺅلر کی کمزور کارکردگی محمد عامر کی ٹیم میں شامل ہونے کا باعث بن سکتی ہے۔ محمد حفیظ اور شاداب خان کے فٹنس کے مسائل آصف علی اور یاسر شاہ کیلئے ٹیم میں شامل ہونے کا راستہ کھول سکتے ہیں۔

لیکن سوال پھر یہی ہو گا کہ جو کرکٹ ٹیم منتخب ہو چکی ہے یا دو تین تبدیلیاں کر کے جو ٹیم عالمی کپ2019ءمیں شرکت کرے گی کیا وہ اس میگا ایونٹ کیلئے تیار ہے ؟ کیا اگلے آنے والے دِنوں میں الیکٹرونک میڈیا پر بیٹھے ہوئے اینکرز اور مبصرین منتخب ہونے والے کھلاڑیوں کا حوصلہ بڑھائیں گے یا تنقید کر کر کے عالمی کپ2019ءکیلئے ذہنی بیمار کر دیں گے؟یہ سوال اُس بھی اہم ہے۔

مزید مضامین :