ٹونٹی 20ورلڈکپ ،پاکستان فاتح عالم بن گیا،قوم کے اُداس چہروں پر رونق لوٹ آئی

Pakistan Become T20 Champion

شاہدآفریدی نے بیٹنگ اور رزاق نے بولنگ میں شاندار کھیل پیش کرکے 17سال بعد پاکستان عالمی چیمپئن بنوا دیا تاریخی فتح پر ملک بھرمیں ساری رات جشن ، پاکستان نے ورلڈکپ جیت کر اپنے دشمنوں کے منہ پر ایک ایسا تھپڑ رسیدکردیا جس کے نشانات کئی برس تک برقرار رہیں گے

پیر 22 جون 2009

Pakistan Become T20 Champion
اعجاز وسیم باکھری : تین مارچ کو جب لاہور کے لبرٹی چوک میں سری لنکن کھلاڑیوں کو گولیاں لگیں اور پھر جس طرح عالمی میڈیا میں پاکستان کرکٹ کے خلاف ایک مہم جوئی شروع ہوئی تو کسی کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ ایک وقت ایسا آئے گا کہ جب دنیائے کرکٹ پاکستان کے سامنے سرجھکائے کھڑی ہوگی۔لارڈز کے تاریخی کرکٹ گراؤنڈپر پاکستانی ٹیم نے تاریخی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے نہ صرف ٹونٹی ٹونٹی ورلڈکپ اپنے نام کیا بلکہ دنیائے کرکٹ کوبھی یہ پیغام دیا ہے کہ اگرغیرملکی ٹیمیں پاکستان نہیں آتیں تو پاکستانی ٹیم انہیں اُن کی سرزمین پر آکر شکست دیگی۔

پاکستانی ٹیم نے فائنل میں سری لنکا جیسی مضبوط ٹیم کو آٹھ وکٹوں سے شکست دیکر 17سال بعد قوم کو ورلڈکپ جیسی عظیم فتح کا تحفہ دیا ۔

(جاری ہے)

فائنل میں شاہد آفریدی نے عمدہ بیٹنگ کرتے ہوئے 54رنز کی ناٹ آؤٹ اننگز کھیل کر پاکستان کو ٹونٹی ٹونٹی کرکٹ میں پہلی بار عالمی چیمپئن بنوا دیا ۔پاکستان نے نہ صرف لارڈز میں 10سال پہلے آسٹریلیا کے خلاف عالمی کپ کے فائنل میں ہونیوالی شکست کا داغ دھودیا بلکہ اس کے ساتھ ساتھ گزشتہ ٹونٹی ٹونٹی ورلڈکپ میں بھارت کے خلاف ہونیوالی شکست کا ازالہ بھی کردیا ۔

ٹونٹی ٹونٹی ورلڈکپ میں پاکستان کی کامیابی پر ملک بھر میں جشن کا سماں ہے اورمسلسل آتش بازی کی جارہی ہے۔ملک کے تمام چھوٹے بڑے شہرو ں اور قصبوں میں لوگ خوشی سے سڑکوںآ گئے اور ایک دوسرے کو مبارکبادیں دیں۔جہاں قومی ٹیم کی جیت پر پورے ملک میں ساری رات جشن رہا وہیں سوات سے متاثرہ لاکھوں بے گھر افراد بھی اپنے کیمپوں میں روایتی پشتون انداز میں ڈانس کرکے پاکستان کی فتح کا جشن منایا اور وہاں پوری رات پاکستان زندہ باد کا نعرے لگتے رہے۔

پاکستان کی عالمی کپ میں جیت میں کلیدی کردارمین آف دی میچ شاہد آفریدی ،کامران اکمل اور عبدالرزاق نے اداکیا ۔ سری لنکاکی جانب سے ملنے والا 139رنز کا ٹارگٹ پاکستان نے دو وکٹوں کے نقصان پر 18.4اوورز میں پورا کرکے ٹائٹل اپنے نام کیا۔ ٹونٹی ٹونٹی ورلڈکپ کے فائنل میچ کی وجہ سے پاکستان بھرمیں سڑکیں ویران ہوگئی تھیں اور جگہ جگہ شائقین ہجوم کی شکل میں بڑی بڑی سکرینوں پرفائنل میچ سے لطف اندوز ہوئے۔

کراچی میں تمام بڑی مارکیٹوں لاہور میں لکشمی چوک ،گوالمنڈی ، ڈیفنس اور مین مارکیٹ ،پشاور ،اسلام آباد، ملتان اور راولپنڈی سمیت کوئٹہ میں ہوٹلوں اور بڑی سکرینوں پر لوگوں کی بڑی تعداد میچ سے لطف اندوز ہوئی اور جب بھی کوئی سری لنکن بیٹسمین آؤٹ ہوتا تھا تو شائقین پاکستان زندہ باد اور اللہ اکبرکے نعرے لگاتے،پوری قوم کا جذبہ قابل دید تھا اور لوگ ٹیم کی فتح پر دیوانگی کی طرح نچاتے رہے کیونکہ جن مشکل حالات میں پاکستان کو ورلڈکپ میں کامیابی ملی ہم پاکستانیوں کیلئے اس بڑی خوشی کی خبر اور کوئی نہیں ہوسکتی۔

اس ورلڈکپ نے ہمیں ایک نئی پہچان اور ایک نیا منفرد مقام دیا ہے کیونکہ ایک طرف ہمارے دشمنوں بھارت اور امریکہ نے اس ملک کو آگ اوربارود کے ڈھیر میں تبدیل کرنے کی مہم جوئی شروع کررکھی ہے اور دوسری جانب آئے روز ہونیوالے خود کش حملوں نے ہمیں تباہی کے دہانے پر لاکھڑا کیا ہے جبکہ کھیل کے میدان میں ہمیں سائیڈ لائن پر بٹھانے کی کوششیں کی جارہی ہیں جس کے پیش نظر پہلے لاہور میں سری لنکن ٹیم پر حملہ کرایا گیا اور پھر ہمیں دہشت زدہ کالونی قرار دیکر ورلڈکپ 2011کی میزبانی چھین لی گئی ۔

لیکن قومی ٹیم نے ورلڈکپ جیت کر پاکستان کے دشمنوں کے منہ پر ایک ایسا تھپڑ رسید کیا ہے جس کے نشان آئندہ کئی سال تک برقرار رہیں گے۔گوکہ پاکستانی ٹیم ٹورنامنٹ کے آغاز میں کافی لڑکھڑائی اور قوم کی تنقید کی نشانہ بنی لیکن وقت اور حالات نے ثابت کردیا کہ کرکٹ میں پاکستان دنیا کا نہیں بلکہ دنیائے کرکٹ پاکستان کی محتاج ہے۔آج ہم عالمی چیمپئن بن گئے ہیں اوراب ہمیں نظرانداز کرنا مشکل ہوگیا ہے ۔

اب نہ تو آئی پی ایل کے تعصب پرست بنیاؤں میں اتنا ہمت ہے کہ وہ پاکستانی کھلاڑیوں کو بلا وجہ نکال دیں اور نہ ہی اب آئی سی سی کی اتنا جرأت ہوگی کہ وہ پاکستان کرکٹ کے ساتھ سوتیلا سلوک کرے۔شکست ہمیشہ یتیم ہوتی ہے اور فتح کے کئی وارث ہوتے ہیں لہذا جس طرح ہمیں ڈی گریڈ کیا جارہا تھا اور جس وسیع پیمانے پر بھارتی حکومت اور اُن کا کرکٹ بورڈ پاکستان میں کرکٹ کے کھیل کو ختم کرنے کا خواہاں تھا یقینی طورپر قومی ٹیم کی کامیابی پر ہمارے دشمنوں کے چہرے لٹک گئے ہونگے کیونکہ ابھی ایک روز قبل بھارتی بورڈ نے آئی سی سی سے ملکر پاکستان کو ورلڈکپ 2011کی میزبانی سے محروم رکھنے کا فیصلہ کیا لیکن آج ہم چمیپئن بن چکے ہیں اور بجائے کہ ہمیں انہیں یہ یاد کراناپڑے کہ ہم ورلڈچیمپئن ہیں بلکہ خود آئی سی سی اور بھارتی بورڈ کو شرم آنی چاہئے کہ پاکستان کرکٹ کی دنیا میں ایک عالمی قوت ہے جنہیں نظرانداز کرنا سنگین غلطی ہوگی لہذا مجھے امید ہے کہ جس طرح ٹونٹی ٹونٹی ورلڈکپ میں کامیابی سے پاکستان کا امیج پوری دنیا میں بہتر ہوا ہے اسی طرح آئی سی سی کو اپنی غلطی کا احساس ہوگا اور پاکستان کو یوں نظرانداز کرنے کاسلسلہ بھی رک جائیگا۔

پاکستان کی ٹونٹی ٹونٹی ورلڈکپ میں جیت سے جہاں ملک بھر میں جشن کا سماں ہے وہیں اوورسیزپاکستانی بھی اپنی ٹیم کی کارکردگی پر خوش ہیں اور ایک طویل مدت بعد پاکستانیوں کوسراٹھاکر چلنے کا موقع ملا ہے کیونکہ گزشتہ کئی سالوں میں بیرون ملک رہنے والے پاکستانیوں کو اپنے ملک کے حوالے سے کوئی خوشی کی خبر نہیں ملی اور ہمیشہ انہیں شرمندگی کا سامنا کرناپڑتا تھا ۔

پاکستان کا نام اس حد تک بیرونی دنیا میں خراب ہوچکا ہے کہ بعض لوگ تو خود کو پاکستانی ظاہرکرنے سے بھی کتراتے تھے لیکن آج ٹونٹی ٹونٹی ورلڈکپ میں کامیابی کے بعد نہ صرف انہیں اپنے پاکستانی ہونے پر فخر محسوس ہورہا ہے بلکہ پاکستان کی جیت کی وجہ سے انہیں مقامی لوگ عزت اور احترام دے رہے ہیں اوراس کامیابی نے حالات میں اس حد تک تبدیلی پیدا کردی ہے کہ ہمیشہ پاکستان کی بری چیزوں کو جواز بناکر پاکستانیوں کو تنقید کا نشانہ اور ان سے ناروا سلوک کرنے والے خود شرمندگی کے عالم میں پاکستانیوں کو قومی ٹیم کی جیت پر مبارکباد دے رہیں۔

اردوپوائنٹ کو ملنے والی اطلاعات کے مطابق انگلینڈ ، متحدہ عرب امارات کی تمام ریاستوں مختلف یورپی ممالک سپین،جرمنی ،آسٹریا،ناروے،اٹلی ،ملائیشیا ، آسٹریلیا ، ساؤتھ افریقہ ،امریکہ،کینیڈا،ساؤتھ افریقہ ، سنگا پورکویت ،سعودی عرب اور چین میں موجود ہزاروں پاکستانیوں نے ورلڈکپ کا فائنل میچ دیکھنے کیلئے خصوصی انتظامات کیے اور قومی ٹیم کی جیت پر خوب جشن منایا کیونکہ قومی ٹیم کی کامیابی صرف 11کھلاڑیوں کی فتح نہیں تھی بلکہ یہ پاکستان کے 16کروڑ عوام کی پوری دنیا کے خلاف کامیابی تھی جس پر ہم سب کو فخر ہے۔

گزشتہ رات جب قومی ٹیم نے ورلڈکپ میں کامیابی حاصل کی تو میں لبرٹی مارکیٹ لاہور میں واقع اپنے اردوپوائنٹ آفس میں دیگر ساتھیوں کے ہمراہ میچ دیکھ رہا تھا اور جیسے ہی پاکستان نے کامیابی حاصل کی تو ہم لوگ ایک دوسرے سے لپٹ گئے اور اتنی شدت سے پاکستان زندہ باد کے نعرے لگائے کہ کان پڑی آواز سنائی نہیں دے رہی تھی ،میرے تمام ساتھی انتہائی خوش تھے اور قومی ملی نغموں پر کافی دیر تھے ہم سب لوگ بھنگڑے ڈالتے رہے لیکن ذاتی طور پر میں سمجھتا ہوں کہ پاکستان کی جیت پر جتنا مجھے خوشی تھی شاید دوسروں کو اتنا نہ ہوکیونکہ میرا تعلق سپورٹس اور کرکٹ کے شعبے سے ہے اور گزشتہ کئی سالوں سے قومی ٹیم کی ناکامیوں کی وجہ سے میں کافی زیادہ مایوس ہوگیا تھا ۔

مئی 2005ء میں سپورٹس جرنلزم سے وابستہ ہونے سے لیکر ٹونٹی ٹونٹی ورلڈکپ کے فائنل تک مجھے پاکستانی سپورٹس میں کوئی اچھی خبر نظر نہیں آئی اور پھر میرے آفس سے چند گز کے فاصلے پر جب سری لنکن کھلاڑیوں کو لبرٹی چوک میں گولیا ں لگیں تو مجھے سب سے زیادہ مایوسی اور دکھ ہوا کیونکہ اس سانحے نے پاکستان کو کھیلوں کی دنیا سے تنہا کردیا ۔میرے دوست ہمیشہ مجھے سپورٹس صحافت کو ترک کرکے کوئی اور شعبہ جوائن کرنے کیلئے کہتے رہتے تھے کہ پاکستان میں سپورٹس کا کوئی مستقبل نہیں ہے اور ہماری ٹیم کوئی بڑا ٹائٹل نہیں جیت سکتی لیکن مجھے ہمیشہ اس بات کا یقین رہتا تھا کہ پاکستانی ٹیم کسی بھی ٹیم کو ہرا سکتی ہے ،میں نے ہمیشہ پاکستانی ٹیم پر اعتبار کیا اور ہرمیچ کے آغاز سے قبل ٹیم سے بہت سی توقعات وابستہ کیں لیکن اکثر و بیشتر قومی ٹیم بغیر مزاحمت کیے ہار جاتی تو میں اپنی ناراضگی کا اظہار اپنے آرٹیکلز میں کرتا چلاآیا لیکن اس کے باوجود ہراگلے میچ میں پاکستانی ٹیم میری فیورٹ ٹیم ہوتی تھی۔

آج ٹونٹی ٹونٹی ورلڈکپ کی جیت پر مجھے خود پر فخر ہورہا ہے کہ میں کرکٹ کے شعبے سے وابستہ ہو ں اور مجھے خوشی ہے کہ میں نے قومی کھیلوں کے برے دنوں میں سپورٹس جرنلزم سے اپنا ناطہ قائم رکھاجس کا آج مجھے ورلڈکپ کی جیت کی صورت میں ثمر مل گیا ہے۔ یہ ثمر صرف میرے لیے نہیں ہے بلکہ پوری پاکستانی قوم کیلئے ہے کیونکہ ہم سب لوگ یکساں طورپر مشکلات میں گھیرے ہوئے ہیں ،ایک کرکٹ ہی ہماری تفریح ہے جہاں 17سال بعد ورلڈکپ میں جیت نصیب ہوئی لہذا ہم سب جیت کے حقدار بھے تھے اور مبارکباد کے مستحق بھی ہیں۔ اردوپوائنٹ ٹیم کی جانب سے تمام قارئین کو قومی ٹیم کی جیت مبارک ہو اور قارئین کی جانب سے پاکستانی ٹیم کو شاندار فتح پر مبارک ہو۔

مزید مضامین :