ورلڈ کپ کی میزبانی چھیننے پر پی سی بی نے آئی سی سی پر مقدمہ کردیا

Pcb Ka World Cup Ki Mezbani Chenne Per Icc K Khilaf Muqad-dima

آئی سی سی اپنا فیصلہ واپس لے یا رقم ادا کرے،ورنہ پھر ورلڈکپ ایشیا سے منتقل کردیا جائے ،درخواست میں موقف کرکٹ بورڈ کے کورٹ میں جانے پر شائقین کرکٹ ،ماہرین اور میڈیا کی جانب سے پی سی بی کی بھر پورسپورٹ

منگل 12 مئی 2009

Pcb Ka World Cup Ki Mezbani Chenne Per Icc K Khilaf Muqad-dima
اعجاز وسیم باکھری : جب سے اعجاز بٹ نے پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین کا عہدہ سنبھالا ہے پی سی بی نے پہلی بار ایک صحیح سمت اختیار کی ہے اور پہلا کوئی ایسا فیصلہ کیاگیا جس پر میرے سمیت بہت سے لوگوں کو خوشی ہوئی ہے ۔ پی سی بی نے ورلڈکپ 2011کی میزبانی چھینے جانے پر آئی سی سی کے اختیارات کو چیلنج کرکے ایک انتہائی سنگین اقدام تو اٹھایا لیا ہے لیکن اگر انصاف کی بات کی جائے تو پی سی بی نے مناسب وقت پر درست فیصلہ کیا ہے جس کی ہمیں بھر پورسپورٹ کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ جس طرح ہمارے دشمن پاکستان کے درپے ہیں ویسے ہی کرکٹ میں پاکستان کو سائیڈ لائن پر بٹھانے کیلئے بھی بھر پور کوششیں کی جارہی ہیں تاہم پاکستان کرکٹ بورڈ نے آئی سی سی کے خلاف کھیلوں کی عالمی ثالثی عدالت مقدمہ دائرکرکے ایک طرح سے اپنے مخالفین کو یہ پیغام بھی دیا ہے کہ ہم ہرطرح کی سازشوں کو مقابلہ کرنے کیلئے مکمل طور پر تیار ہیں۔

(جاری ہے)

یہ 17اپریل کا دن تھا جس روز آئی سی سی نے ایک ایسی میٹنگ میں پاکستان کو ورلڈکپ کی میزبانی سے محروم کرنے کا فیصلہ سنادیا جس کے ایجنڈے میں یہ شامل ہی نہیں تھا کہ میٹنگ میں ورلڈکپ کے بارے میں کوئی فیصلہ کیا جائیگا تاہم بھارتی کرکٹ بورڈ جو آج کل پاکستان کرکٹ کے خلاف سرگرم عمل ہے کے پریشر پر آ ئی سی سی نے جلدبازی کا مظاہر ہ کیا ۔جب یہ فیصلہ سامنے آیا تو پاکستان میں مایوسی پھیل گئی تاہم گزشتہ روز اعجاز بٹ کی پریس کانفرنس میں ہونیوالے انکشافا ت سے نہ صرف لوگوں کا کرکٹ بورڈپر غصہ کم ہوا بلکہ آئی سی سی کے خلاف عدالت میں جانے پر میڈیا اور ماہرین بھی پی سی بی کو سپورٹ کررہے ہیں۔

تین دن قبل قذافی سٹیڈیم میں پرہجوم پریس کانفرنس کرتے ہوئے پی سی بی کے چیئر مین اعجاز بٹ بتایا کہ آئی سی سی کوبغیر ایجنڈا کے پاکستان کے خلاف فیصلہ دینے پر لیگل نوٹس بھجوادیا ہے اور پی سی بی آئی سی سی کے فیصلے کے خلاف حکم امتناعی حاصل کرنا چاہتاہے ۔ اعجاز بٹ نے بتایا کہ آئی سی سی کی 17اپریل کو ہونیوالی میٹنگ میں یہ ایجنڈ ا ہی نہیں تھا کہ ورلڈکپ کے حوالے سے کوئی بات کی جائیگی ،اس میٹنگ میں پاکستان کرکٹ بورڈ نے سری لنکن ٹیم پر حملے کے حوالے سے اپنی رپورٹ پر پیش کرنا تھی اور پھر رپورٹ پر بات چیت ہونا تھی لیکن آئی سی سی نے میٹنگ میں پاکستان کا موقف سنے بغیر ورلڈکپ کی میزبانی چھین لینے کا فیصلہ سنا دیا جو کہ غیر آئینی اور یکسر یکطرفہ فیصلہ تھا۔

اس سلسلے میں پی سی بی نے کھیلوں کی عالمی ثالثی عدالت میں برطانوی لیگل فرم ڈی ایل اے پیپر کے قانون دان مارک گے کی خدمات حاصل کی ہیں ،مارک گے اس قبل اوول ٹیسٹ کے تنازع میں بھی پاکستانی کی قانونی مدد کرچکے ہیں۔کورٹ میں دائر کیے گئے مقدمے میں پاکستان کرکٹ بورڈ نے موقف اختیار کیا ہے کہ آئی سی سی نے بغیر ایجنڈے کے میٹنگ میں پاکستان کے خلاف فیصلہ کیا جوکہ کسی بھی صورت میں قابل قبول فیصلہ نہیں ہے ،آئی سی سی نے اگر سکیورٹی وجوہات کی بنا پر پاکستان کرکٹ بورڈ کے فیصلہ کیا ہے تو ورلڈکپ کے دیگرشریک ممالک بھارت،سری لنکا اور بنگلہ دیش میں بھی سکیورٹی کے خدشات پائے جاتے ہیں جن کا واضع ثبوت بھارت سے آئی پی ایل کی جنوبی افریقہ منتقلی ،آسٹریلوی ٹینس ٹیم کا ڈیوس کپ کیلئے بھارت آنے انکار ہے جبکہ سری لنکا میں کئی دہائیوں سے سول وار چل رہی ہے جس کی پاداش میں خود آئی سی سی نے چیمپئنزٹرافی ٹورنامنٹ کو جنوبی افریقہ منتقل کرنے کافیصلہ کیاجبکہ بنگلہ دیش میں اس وقت حکومت اور بنگالی فورس بنگلہ دیش ریفل میں اختلافات عروج پر ہیں اور بنگلہ دیس ریفل نے حکومت کے خلاف اعلان بغاوت کررکھا ہے جس سے پورے ملک میں امن و امان کی صورت حال خراب ہے یہی وجہ تھی کہ بنگلہ دیشی حکومت نے پاکستان کرکٹ ٹیم کی میزبانی سے انکار کردیا اور پاکستان اور بنگلہ دیش کے مابین سیریز اپنے آغاز سے صرف ایک ہفتے پہلے منسوخ کردی گئی ۔

پی سی بی نے مقدمے میں موقف اختیار کیا ہے کہ آئی سی سی پاکستان کے خلاف دئیے گئے فیصلے کو واپس لے اور یہ فیصلہ صرف اور صرف پاکستان کرکٹ بورڈ کے خلاف کیا گیا اور آئی سی سی کا فیصلہ قانونی بنیادوں پر درست نہیں تھا نہ ہی اس فیصلے پر پی سی بی سے مشورہ کیا گیا۔پی سی بی نے مقدمہ میں موقف اختیار کیا آئی سی سی نے میزبانی کے ایگریمنٹ کے برخلاف فیصلہ کیا کیونکہ ایگریمنٹ میں یہ درج ہے کہ اگر کسی وجہ سے ورلڈکپ کا انعقاد مذکورہ وینیو پر ممکن نہ ہوا تو اگلے ورلڈکپ کی میزبانی اس مقام کو دی جائیگی لیکن آئی سی سی نے جس چیز کوبنیاد بنا کر پاکستان سے میزبانی چھینی وہ مسئلہ دیگر تینوں میزبان ممالک میں بھی موجود ہے لہذا صرف پاکستان کے خلاف فیصلہ کرنا درست نہیں ہے۔

اعجاز بٹ نے بھارت کا نام لیے بغیر کہاکہ ہمیں معلوم ہے ہمارا دشمن کون ہے، چیئرمین پی سی بی نے کہاکہ انہوں نے مکمل طور پر قانونی مشاورت اور حکومت پاکستان کے مشورے سے عدالت میں جانے کافیصلہ کیا اور انہیں یقین ہے کہ فیصلہ ان کے حق میں آئے گا۔اعجاز بٹ کا کہنا تھا کہ وہ جانتے ہیں کہ انہوں نے آئی سی سی سے ٹکر لے لی ہے مگر وہ حق پر ہیں ۔ میں اعجاز بٹ کی اس بات سے مکمل طور پر اتفاق کرتا ہوں کہ پاکستان نے آئی سی سی کے خلاف عدالت میں جاکر ایک کڑی ٹکر تو لے لی ہے اور یقینی طور پر اگر فیصلہ ہمارے خلاف آیا تو پاکستان کرکٹ کی مشکلات مزید بڑھ سکتی ہیں اور میں یہاں اپنے قارئین کو یہ بات واضع بتادوں کہ پی سی بی کا عدالت میں جانے کا مقصدصرف یہ نہیں ہے کہ ورلڈکپ کے میچز کی میزبانی کا حتمی فیصلہ ہمارے حق میں کردیا جائے ،پاکستان میں میچز ہوتے ہیں یا نہیں اس بارے میں تو ہم پاکستانی خود بھی کو کوئی رائے دینے سے قاصر ہیں کیونکہ ملکی صورتحال ہمارے سامنے ہے اور سری لنکن ٹیم پر حملے کی مثال بھی موجود ہے ۔

کرکٹ بورڈ بنیادی طور پر یہ چاہتا ہے کہ آئی سی سی اگر ہم سے میزبانی چھیننا بھی چاہتا ہے تو پاکستان کو 18میچز کی رقم ادا کرے کیونکہ یہ پی سی بی کا حق ہے کیونکہ 2011ء کے ورلڈکپ کا چار ملکوں میں انعقاد ہونا ہے اور چاروں ممالک کو میزبانی کے فائدے سے مستفیدہونا چاہئے ،آئی سی سی اگر پاکستان کے میچز بھارت کو دے رہا تو سوبار ایسا کرے، لیکن ہر میچ پر پاکستان کرکٹ بورڈ کو ملنے والے 7لاکھ ڈالرز سے محروم کرنا کسی طرح جائز نہیں ہے یہ پاکستان کرکٹ بورڈ کا حق ہے جو اُسے ملنا چاہئے ۔

پی سی بی نے عدالت جانے کا فیصلہ کرکے قابل تحسین اقدام اٹھایا ہے جس کی ہم مکمل سپورٹ کرتے ہیں کیونکہ یہ ہمارا حق ہے ۔اگر آئی سی سی پاکستان میں میچز نہیں کرانا چاہتایا پی سی بی کو میچز کی فیس ادا نہ کی گئی تو ممکن ہے پاکستان ورلڈکپ کا بائیکاٹ کردے کیونکہ ہمارے لیے یہ بات قابل قبول نہیں ہوگی کہ ہم اُن ممالک میں جاکر کھیلیں جو یہاں نہیں آنا چاہتے۔

تاہم بائیکاٹ کافیصلہ انتہائی تلخ فیصلہ ہوگا لیکن پی سی بی نے اپنے پاس یہ آپشن موجود رکھی ہوئی ہے مگر اب بات کورٹ میں چلی گئی ہے اور آئی سی سی کی اپنی ساکھ بھی خطرے میں پڑ گئی ہے کیونکہ پاکستان کے ساتھ ہرسطح پر ناانصافی کی جارہی تھی لیکن پی سی بی کی جانب سے سخت موقف اوراب کورٹ تک رسائی نے آئی سی سی سمیت بھارتی کرکٹ بورڈ کی جڑیں بھی ہلا دی ہیں ۔ہمیں امید ہے پی سی بی اپنے حقوق کی جنگ میں کامیاب ہوگا اور پاکستان کرکٹ کے خلاف سازشیں کرنے والوں کو ناکامی کامنہ دیکھنا پڑیگا۔

مزید مضامین :