پرانے شہریار احمد خان ”نئے چیئرمین “پی سی بی منتخب

Purane Shehryaar Naye Chairman Pcb Ban Gaye

اسی برس کے شہریارخان کو بہت کچھ ٹھیک کرنے کیلئے جوانمردی سے کام کرنا ہوگا سلمان بٹ اور محمد آصف جیسے بدنام کھلاڑی کبھی ٹیم میں نہیں آئیں گے، نوجوان محمد عامر کی موقع ملنا چاہئے:نومنتخب چیئرمین کی گفتگو

منگل 3 فروری 2015

Purane Shehryaar Naye Chairman Pcb Ban Gaye
ئَاعجازوسیم باکھری : پاکستان کرکٹ کے دستور بھی نرالے ہیں۔ پرانے شہریار احمد خان کو ایک بار پھر نیا چیئرمین بنادیا گیا ہے۔80سال کے لگ بھگ عمرکے حامل شہریار خان کو نئے آئین کے تحت بلامقابلہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین منتخب کیا گیا ہے۔لاہور کی نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں پی سی بی گورننگ باڈی کا اجلاس منعقدکیا گیا جس میں چیئرمین پی سی بی کے انتخاب کا مرحلہ مکمل کیا گیا۔

پی سی بی الیکشن کمشنر جسٹس(ر) سائر علی نے گورننگ باڈی کے 9 اراکین کی جانب سے متفقہ انتخاب کے بعد شہریاراحمد خان کی کامیابی کا نوٹیفیکشن جاری کردیا۔شہریار احمد خان دوسری بار پی سی بی کے سربراہ منتخب ہوئے ہیں، اس سے پہلے وہ 2003ء میں پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین منتخب ہوئے تھے اور اس دوران انہیں تین سال کام کرنے کا وقت دیا گیا، شہریارخان کو جنرل توقیر ضیاء کے استعفیٰ کے بعد پی سی بی کا چیئرمین بنایا گیا اور انہیں یہ ذمہ داری اس وقت کے صدر جنرل پرویز مشرف نے سونپی تھی، انضمام الحق کے ساتھ تنازعہ اور اس کے بعد یونس خان کو کپتانی سے ہٹا کر محمد یوسف کو کپتان مقرر کرنے کے فیصلے شہریارخان کو اتنے غیرمقبول بنا گئے کہ انہیں کرکٹ بورڈ کے چیئرمین کے عہدے سے استعفیٰ دینا پڑا۔

(جاری ہے)

2006ء سے لیکر 2013تک شہریار احمد خان پاکستانی کرکٹ کے منظرعام سے غائب رہے تاہم نجم سیٹھی کے دورمیں وہ نہ صرف بورڈ میں واپس آئے بلکہ خبروں میں بھی آنے لگے، اسی دوران عدالت نے نجم سیٹھی کو عبوری دور ختم کرکے نیا الیکشن کروانے کا حکم دیا تو وزیراعظم کی جانب سے گورننگ باڈی کے جو دو اراکین منتخب کیے گئے ان میں ایک شہریاراحمد خان بھی تھے جنہیں پی سی بی کے گورننگ بورڈ نے تین سال کیلئے چیئرمین کے عہدے پر بلامقابلہ منتخب کرلیا۔

شہریارخان کرکٹ حلقوں میں شاید اتنے غیرمقبول نہ ہوں جتنے وہ اُس وقت قومی ٹیم میں غیرمقبول تھے، ان کے دور کی سب سے بڑی کامیابی بھارتی ٹیم کا 14سال بعد پاکستان کا دورہ تھا اور اپنے دور کے آخری دنوں میں شہریارخان انگلش کرکٹ ٹیم کو بھی پاکستان لانے میں کامیاب ہوگئے تھے جن کے خلاف پاکستان نے اپنے میدانوں پر کامیابی حاصل کی تھی۔ شہریارخان کے بارے یہ مشہور ہے کہ وہ بھارت میں اثرورسوخ رکھتے ہیں اور یہ حقیقت بھی ہے کیونکہ بھارت کو پاکستان لانے میں شہریار خان ہی کامیاب ہوئے تھے۔

شہریار خان چونکہ نواب پٹودی فیملی کے قریبی عزیز ہیں جبکہ سفارتی سطح پر بھی ان کی الگ پہچان ہے، سفارتی طریقے اختیار کرکے شہریار خان اب بھی بھارتی ٹیم کو پاکستان لاسکتے ہیں مگر اُن کی یہ بات بھی سچ ہے کہ موجودہ سکیورٹی کی صورتحال میں کسی بھی غیرملکی ٹیم کا آنا مشکل دکھائی دیتا ہے لیکن وقت کے ساتھ ساتھ وہ ہمسائے ملک کو پاکستان آکر کھیلنے پر راضی کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔

شہریار خان کو کرکٹ کے امور پر وسیع تجربہ نہ ہو مگر انتظامی امور چلانے میں وہ ماہر ہیں جبکہ کرکٹ ڈپلومیسی اور سفارتی داؤ پیچ لڑانے میں بھی وہ الگ پہچان رکھتے ہیں اور اگر وہ اپنے تین سال میں پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ بحال کرگئے تو آنے والیں نسلیں انہیں دعائیں دیں گی۔ پی سی بی کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفیکیشن کے مطابق شہریارخان آئندہ 3 سال تک پی سی بی کے چیئرمین منتخب تو ہوگئے ہیں مگر خود شہریار خان کہتے ہیں کہ چونکہ وہ عمرکی سنچری سے صرف بیس سال پیچھے ہیں یعنی کہ 80 سال کے لگ بھگ ان کی عمرہے تو وہ زیادہ کام نہیں کرپائیں گے اور نہ ہی زیادہ سفر کرسکتے ہیں اس لیے کرکٹ کے امور چلانے کیلئے کچھ کمیٹیاں بنائی جائیں گی جن کو وہ خود چیئرکرینگے تاکہ تمام معاملات وقت پر دیکھے جاسکیں اور کسی بھی کام میں ان کا بڑھاپا آڑے نہ آئے۔

چیئرمین منتخب ہونے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ وہ پی سی بی اور کرکٹ ٹیم میں بار بار تبدیلیوں کی بجائے تسلسل قائم رکھیں گے۔ انہوں نے کہاکہ مصباح الحق سے بہترین کپتان اس وقت کوئی نہیں ہے، ورلڈکپ 2015 تک مصباح الحق ہی کپتان برقرار رہیں گے۔ ایک سوال کے جواب میں شہریاراحمد نے کہاکہ میچ فکسنگ میں سزا یافتہ کھلاڑیوں کی واپسی کے دروازے بند ہو چکے ہیں البتہ نوجوان محمد عامر کی واپسی کیلئے پی سی بی کوششیں جاری رکھے گا۔

شہریار خان کے اس بیان کے بعد کم از کم اب یہ کہنے میں کوئی عار نہیں کہ سلمان بٹ اور محمد آصف واپسی کے خواب دیکھنا چھوڑ دیں کیونکہ نئے چیئرمین نے واضح اور سخت الفاظ میں یہ کہہ دیا ہے کہ ایسے کھلاڑیوں کو جنہوں جرم کیا، سزائیں ملی اور پھر انہوں نے قوم کے سامنے معافی مانگ کر اپنے جرم کا اعتراف بھی کیا تو ان کرکٹرز کیلئے واپسی کا راستہ بند ہوچکا ہے البتہ عامر کم عمرہیں اور پوری کرکٹنگ ورلڈ میں عامر کیلئے ہمددری پائی جاتی ہے تو اس کیلئے پی سی بی عامر کیلئے کوششیں جاری رکھے گا۔

مزید مضامین :