سال 2008 ء کھیلوں کے میدان میں پاکستان کیلئے ایک اور مایوس کن سال رہا

Sall 2008&pak Sports

غیرملکی ٹیموں کا پاکستان آنے سے انکار ،کرکٹ ٹیم کو 38سال بعد کوئی ٹیسٹ کھیلنے کو نہ ملا اولمپکس میں ہاکی سمیت تمام کھیلوں میں بدترین کارکردگی ،سکوائش ،باگسنگ اور فٹبال میں بھی کوئی معرکہ فتح نہ ہوسکا

بدھ 31 دسمبر 2008

Sall 2008&pak Sports
اعجاز وسیم باکھری: سال2008ء کھیل کے شعبوں میں پاکستان کیلئے ایک اور مایوس کن سال ثابت ہوا۔گزشتہ 12ماہ میں قومی ہاکی اور کرکٹ ٹیمیں بے بس نظرآئیں اور قوم ایک مرتبہ پھر 365روز تک بڑی کامیابی کی آس میں رہی ۔جہاں قومی ٹیمیں بہترکھیل پیش نہ کرسکیں وہیں 2008میں دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ کا سب سے زیادہ نقصان پاکستان کے مقبول ترین کھیل کرکٹ کواٹھانا پڑا۔

سلامتی کی وجوہات اور پی سی بی کی اپنی ہی لاپراہی کے نتیجہ میں پاکستانی کرکٹ ٹیم سال بھر صرف ون ڈے کرکٹ تک محدود رہی۔آسٹریلیا، نیوزی لینڈ اوربھارت کی ٹیموں نے پاکستان کا دورہ کرنے سے انکار کیا جبکہ سیکورٹی خدشات کے باعث ستمبر میں ہونے والی آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی بھی ملتوی کر دی گئی۔ 2008ء میں پاکستانی کرکٹ میں ہرطرح کی تبدیلیا ں،تنازع ،جھگڑے ،لڑائیاں اور حتیٰ کہ قومی سٹار محمد آصف کی گرفتاری تک دیکھنے کوملی۔

(جاری ہے)

اس کے علاوہ کوچ کی برطرفی، عدالتوں کے چکر اور منشیات کی برآمدگی کا بھی نظارہ دیکھنے کو ملا اور اگر کچھ دیکھنے کونہیں ملی تو وہ ٹیسٹ کرکٹ تھی، 1970 کے بعد یہ پہلا موقع تھا جب پاکستان کرکٹ ٹیم پورا سال ٹیسٹ میچ کھیلنے سے محروم رہی۔2008ء میں سال پاکستان میں صرف آسٹریلیا کے خلاف ٹیسٹ سیریز کھیلی جانی تھی لیکن اس کے انکار نے پاکستانی کرکٹرز کو اس سال ٹیسٹ کھیلنے کے واحد موقع سے بھی محروم کردیا۔

ستم بالائے ستم آئی سی سی نے سفید فام ٹیموں کے دباوٴ میں آکر پاکستان کو چیمپیئنز ٹرافی کی میزبانی بھی نہ کرنے دی اور اس عالمی ایونٹ کو التوا میں ڈال دیا۔ پاکستان نے ایشیا کپ کی کامیاب میزبانی کی تھی لیکن بھارتی ٹیم جو ایشیا کپ کھیلنے پاکستان آچکی تھی اور سکیورٹی کے انتظامات سے مطمئن ہوکر واپس گئی تھی سیکورٹی خدشات کو جواز بناکر پاکستان آنے میں پس وپیش سے کام لیا۔

اس سے قبل کہ یہ سیریز نیوٹرل مقام پر کھیلی جاتی ممبئی کے واقعات نے اس امید کو بھی ختم کردیا اور بی سی سی آئی نے اپنی حکومت کے کہنے پر پاکستان کا دورہ منسوخ کرنے کا اعلان کر ڈالا۔ اس سال پاکستانی ٹیم کے دونوں اہم فاسٹ بولرز شعیب اختر اور محمد آصف تنازعات میں الجھے رہے۔محمد آصف دوسری مرتبہ ممنوعہ قوت بخش ادویات استعمال کرنے پر پابندی کی زد میں آئے۔

اس مرتبہ آئی پی ایل کے دوران ان کا ڈوپ ٹیسٹ مثبت آیا اور اب بین الاقوامی کرکٹ میں ان کی واپسی آئی پی ایل کے ڈرگ ٹریبونل کے فیصلے سے مشروط ہے۔ محمد آصف مبینہ طور پر افیون کی برآمدگی پر دبئی ائرپورٹ پر حراست میں لیے گئے اور وہ انیس روز تک زیر حراست رہے۔ متحدہ عرب امارات میں پاکستانی سفیر کے ذریعے حکومتی کوششوں سے ان کی وطن واپسی ممکن ہوئی جبکہ شعیب اختر اور محمد آصف تنازعات میں الجھے رہے۔

شعیب اختر پر پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین ڈاکٹر نسیم اشرف نے پانچ سالہ پابندی عائد کردی تاہم بعد میں یہ پابندی کم کر کے اٹھارہ ماہ کردی گئی۔ البتہ ان پر عائد ستر لاکھ روپے جرمانہ برقرار رکھا گیا۔ شعیب اختر نے اس فیصلے کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کیا اور وہ پاکستان کرکٹ بورڈ سے محاذ آرائی اور عدالت میں معاملہ ہونے کے باوجود آئی پی ایل اور کاوٴنٹی کرکٹ کھیلنے میں کامیاب ہوگئے۔

صدر پرویز مشرف کے استعفے والے دن ہی ان کے دست راست ڈاکٹر نسیم اشرف نے بھی پاکستان کرکٹ بورڈ کو خیرباد کہنے کا فیصلہ کرلیا۔ ان کی جگہ حکمراں پیپلز پارٹی کی آشیرباد رکھنے والے اعجاز بٹ کو پی سی بی کا نیا چیئرمین منتخب کیا گیا۔سابق ٹیسٹ کرکٹر جاوید میانداد نے پاکستانی ٹیم کے کوچ کے عہدے کی پیشکش قبول کرنے سے انکار کردیا جس کے بعد انہیں پاکستان کرکٹ بورڈ کے ڈائریکٹر جنرل مقرر کردیا گیا۔

پاکستانی کرکٹ ٹیم کے آسٹریلوی کوچ جیف لاسن سے معاہدہ ختم کرکے ان کی جگہ انتخاب عالم کی تقرری عمل میں آئی۔پاکستانی کرکٹ ٹیم کے سب سے تجربہ کار بیٹسمین محمد یوسف نے ٹورنٹو کے ٹوئنٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹ کے لئے ٹیم میں منتخب نہ کئے جانے کے بعد بورڈ اور کپتان کے مبینہ نامناسب سلوک کا شکوہ کرتے ہوئے آئی سی ایل میں دوبارہ شمولیت اختیار کرلی۔

پاکستانی کرکٹرز پر مشتمل لاہور بادشاہ نے انضمام الحق کی قیادت میں بھارتی شائقین کے دل جیتنے کے ساتھ ساتھ آئی سی ایل بھی جیت لی۔ پاکستانی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان سلیم ملک پر میچ فکسنگ کے الزام میں عائد تاحیات پابندی کے بارے میں لاہور ہائی کورٹ نے فیصلہ سنایا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کو یہ پابندی عائد کرنے کا اختیار نہیں تھا لیکن آئی سی سی کے اعتراض نے ان کی قومی کرکٹ اکیڈمی کے کوچ کی حیثیت سے تقرری رکوادی۔

ون ڈے میں کامیابیاں زمبابوے، بنگلہ دیش اور ہانگ کانگ جیسی کمزور ٹیموں کے خلاف رہیں۔ لیگ سپنر مشتاق احمد نے فرسٹ کلاس کرکٹ اور آئی سی ایل کو الوداع کہتے ہوئے انگلینڈ کا بولنگ کوچ بننے کی پیشکش قبول کرلی۔ لیکن میچ فکسنگ سے متعلق جسٹس قیوم رپورٹ میں ان کا نام ہونے کی وجہ سے آئی سی سی نے انگلینڈ کرکٹ حکام کو مشتاق احمد پر نظر رکھنے کی ہدایت کردی۔

اس سال ٹیسٹ کرکٹ سے دور رہنے والی پاکستانی ٹیم نے 21 میں سے 18 ون ڈے انٹرنیشنل جیتے تاہم ان میں سے13 کامیابیاں زمبابوے، بنگلہ دیش اور ہانگ کانگ جیسی کمزور ٹیموں کے خلاف رہیں۔ پاکستانی ٹیم نے سال میں سب سے زیادہ ٹوئنٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچز بھی جیتے جن کی تعداد چار ہے۔پاکستانی کرکٹرز کی انفرادی کارکردگی میں یونس خان تین سنچریوں کے ساتھ865 رنز بناکر نمایاں رہے۔

سلمان بٹ نے تین سنچریوں کی مدد سے861 رنز بنائے۔ بولنگ میں سہیل تنویر 32 اور شاہد آفریدی39 وکٹوں کے ساتھ قابل ذکر رہے۔ ہاکی میں پاکستان کے رائٹ آوٴٹ ریحان بٹ 2008 کے بہترین ایشیائی کھلاڑی قرار پائے مگر ٹیم کے لئے یہ سال بھی کوئی بڑی خوش خبری نہ لاسکا۔ جون میں گرین شرٹس نے چین کے خلاف ٹیسٹ سیریز جیتنے کے بعد ڈبلن میں برطانیہ، کینیڈا اور آئرلینڈ کو ہرا کرچارملکی ٹورنامنٹ جیتا مگر اگست میں ہونے والے بیجنگ اولمپکس میں اسے تاریخ کی بدترین آٹھویں پوزیشن پر اکتفا کرنا پڑا جس پرکوچ خواجہ ذکاء الدین کووطن واپسی پر ائیرپورٹ پرہی مستعفیٰ ہونا پڑا۔

بیجنگ کی ناکامی نے میرظفراللہ جمالی کے دو سالہ عہد کا بھی خاتمہ کردیا اور ان کی جگہ سابق اولمپئین قاسم ضیاء نے پاکستان ہاکی فیڈریشن کی باگ ڈورسنبھال لی۔ بیجنگ اولمپکس میں ہاکی کے علاوہ پاکستان نے تین کھیلوں میں وائلڈ کارڈ انٹری پرشرکت کی مگر دونوں ایتھلیٹس صدف صدیقی اور عبدالرشید کی دوڑ پہلے راوٴنڈ میں شروع ہو کر اسی میں ختم ہوگئی۔

تیراکی میں کرن خان اورعادل بیگ نے 50 میٹر فری سٹائل میں آٹھ میں سے بالترتیب چھٹی اورساتویں پوزیشن لی جبکہ دستے میں شامل واحد شوٹر صدیق عمرکی 50 میٹررافل شوٹنگ میں 49 ویں اورآخری نمبر پررہے ۔ 2008 نے سکواش میں طویل عرصے کے بعد عامراطلس کی صورت میں پاکستان کو امید کی جھلک دکھائی۔ پاکستان نے جولائی میں سوئٹزرلینڈ میں ہونے والی عالمی جونیئرسکواش چمپئن شپ کا ٹیم ایونٹ جیتنے کا اعزاز حاصل کیا۔

عامر اطلس نے غیرملکی کھلاڑیوں کی عدم شرکت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے نومبر میں اسلام آباد میں منعقدہ پاکستان اوپن جیت کرعالمی رینکنگ میں 16ویں پوزیشن حاصل کرلی اورگزشتہ چار برس میں ٹا پ 20 میں شامل ہونے والے پہلے پاکستانی بن گئے ۔ فٹ بال میں 2008 میں پاکستان ٹیم نے اپریل میں تائیوان میں ہونے والی اے ایف سی فٹبال چیمپئن شپ میں میزبان ٹیم کو2-1سے اورگوم کو 9-1 کو ہرا کر نئی تاریخ رقم کی مگر جون میں مالدیپ میں ساف فٹبال چمپئن شپ میں آخری پوزیشن نے ٹیم کی عالمی رینکنگ کو مزید بگاڑ کر163 سے 168کر دیا جس کی پاداش میں کوچ اختر محی الدین بھی اپنے عہدے سے ہاتھ دھوبیٹھے ۔

باکسنگ میں پاکستان کے لئے 2008 ناکامیوں سے عبارت رہا۔ اپریل میں بنکاک میں ہوئے کنگزکپ میں پاکستانی باکسرزحریفوں کے رحم وکرم پر دکھائی دیے اور بعد ازاں امریکی ویزے نہ ملنے پرقومی باکسنگ ٹیم اولمپکس کوالیفائنگ راوٴنڈ میں شرکت سے محروم رہی اوریوں تاریخ میں پہلی مرتبہ پاکستان کو اولمپکس باکسنگ رنگ سے باہر رہنا پڑا۔

مزید مضامین :