فٹبال ورلڈکپ: سیمی فائنل میں جرمنی کے ارمانوں کا خون ہوگیا

Spain In Football Worldcup Final

سپین تاریخ میں پہلی بار فائنل کھیلے گا، برازیل اور ارجنٹائن کی طرح جرمنی کی قوت بھی جواب دے گئی یورپیئن چیمپئن کا چیمپئنز کی طرح کھیل، جرمن ٹیم ٹورنامنٹ میں پہلی بار بے بس نظرآئی

جمعرات 8 جولائی 2010

Spain In Football Worldcup Final
اعجازوسیم باکھری: فیفا فٹبال ورلڈکپ 2010ء کو شائقین ہمیشہ یاد رکھیں گے کیونکہ اس ورلڈکپ میں جس طرح فیورٹ ٹیموں کے ارمانوں کا خون ہوا ہے وہ تاریخ کا حصہ بن گیا ہے۔ دونوں سیمی فائنل کھیلے جانے کے بعد جو دو ٹیمیں ہالینڈ اور سپین فائنل تک پہنچی ہیں اگر ورلڈ کپ کے آغاز میں کسی سے یہ سوال کیا جاتا کہ کونسی دو ٹیمیں فائنل کھیلیں گی تو شاید ہی کوئی ان دو ٹیموں کانام لیتا لیکن حقیقت یہی ہے کہ سپین اور ہالینڈ کی ٹیمیں عالمی کپ کے فائنل میں پہنچ چکی ہیں اور اتوار کے روز یہ دونوں ٹیمیں ساکر سٹی سٹیڈیم جوہانسبرگ میں ایک دوسرے کے مدمقابل ہونگی۔

گزشتہ رات دوسرے سیمی فائنل میں سپین نے جرمنی کو شکست دیکر اپنی برتری دنیائے فٹبال پر واضع کردی حالانکہ قوت اور ٹورنامنٹ میں سیمی فائنل سے پہلے تک کی کارکردگی کے پیش نظرجرمن ٹیم کو فیورٹ قرار دیا جارہا تھا لیکن ایک بارپھر وہی ہوا جو رواں ورلڈکپ میں مسلسل ہوتا چلا آرہا تھا کہ فیورٹ ٹیم کریش ہوگئی اور وہ ٹیم فاتح بنی جس سے بہت کم توقعات تھیں۔

(جاری ہے)

سپینش ٹیم کوداد دینا ہوگی کہ انہوں نے جرمنی کے پریشر میں آئے بغیر اپنی نیچرل گیم کھیلی اور آکٹوپس کی پیشگوئی کو سچ ثابت کردکھایا۔ سپینشن ٹیم کا عالمی کپ میں جرمنی سے پہلے مضبوط حریف پرتگال سے مقابلہ ہوا تھا جہاں سپینش سٹار ڈیوڈ ویلا نے اپنی ٹیم کیلئے میچ کا اولین گول کرکے تاریخ رقم کی اور اب سیمی فائنل میں ایک بارپھر سپین کو جرمنی جیسے مضبوط حریف کا سامنا تھا جہاں انتہائی سخت مقابلے کے بعد کارلس پیئول نے کھیل کے 73ویں منٹ میں گول کرکے نہ صرف جرمن خواب چکنا چورکردئیے بلکہ اپنی ٹیم کو فٹبال ورلڈکپ کی تاریخ میں پہلی بار فائنل میں بھی پہنچا دیا۔

سپین کی جیت کے ساتھ میڈرڈ میں جشن کا سماں پیدا ہوگیا جبکہ دوسری جانب جرمنی میں وہی سوگ کی کیفیت طاری ہوگئی جوجرمنی نے انگلینڈ اور ارجنٹائن کو ہراکر اُن کے ممالک میں طاری کی تھی۔ سپین کیخلاف جرمنی کو فیورٹ قراردئیے جانے کی ایک وجہ تو جرمن ٹیم کا ٹریک ریکارڈ تھا ہی لیکن ساتھ ساتھ جرمنی کی ارجنٹائن اور انگلینڈ کیخلاف بڑی فتوحات تھیں لیکن سیمی فائنل میں جرمن شیر بری طرح پٹ گئے اور سپین نے میدان مار لیا۔

جرمنی برازیل کے بعد دوسری ٹیم ہے جس نے سب سے زیادہ 17مرتبہ ورلڈکپ مقابلوں میں حصہ لیا اور اس بار یہ گیارویں مرتبہ سیمی فائنل کھیل رہے تھے۔ جرمن ٹیم اب تک تین مرتبہ ورلڈکپ جیت چکی ہے لیکن دیوار برلن گرنے کے بعد یہ ٹیم صرف ایک بار1990ء کا ورلڈکپ برلن لیجانے میں کامیاب رہی اور پھر2002ء میں ایک بارپھر جرمنی نے فائنل میں برازیل کا مقابلہ کیا لیکن اس بار رونالڈو کے دوگولوں نے جرمن آرمان خاک میں ملا دئیے ۔

2006ء کا ورلڈکپ جرمن سرزمین پر کھیلا گیا جہاں میزبان ٹیم سیمی فائنل میں شکست کھاگئی اور اب 2010ء کے عالمی میلے میں بھی جرمن ٹیم کا سفرسیمی فائنل تک محدود رہا۔ ارجنٹائن کو ہرانے کے بعد جرمنی کو چیمپئنزقرار دیا جانے لگا تھا کیونکہ انہوں نے جس ٹیم کو ہرایا تھا برازیل کے بعد وہ دوسری ہارٹ فیورٹ ٹیم تھی لیکن جرمن سٹرائیکرز کلوسے اور ملر نے ارجنٹائن کے کوارٹرفائنل سے آگے کے راستے بند کردئیے اور اب سیمی فائنل میں سپینش ٹیم نے جرمنی کے ساتھ وہی سلوک کیا جو جرمن نے انگلینڈ اور ارجنٹائن کے ساتھ کیا۔

رواں ورلڈکپ کو ایک تلخ یادوں سے بھرپور ٹورنامنٹ کے طور پر یاد رکھا جائے گا لیکن دوسری جانب چھوٹی ٹیموں کیلئے یہ ورلڈکپ ہمیشہ سنہری حریف میں یاد رکھا جائیگا۔ جرمن ٹیم سیمی فائنل میں وہ پھرتی اور تیزی کا مظاہرہ کرنے میں ناکام رہی جو ارجنٹائن کیخلاف دیکھا گیا تھا حالانکہ جرمن ٹیم کا ایک بڑا کھلاڑی ملر ریڈ کارڈ کی وجہ سے میدان سے آؤٹ تھا لیکن پوڈوسکی اور کلوسے جیسے خطرناک کھلاڑی بھی اپنی ٹیم کیلئے کچھ نہ کرسکے۔

بہرحال: سپینش ٹیم تاریخ میں پہلی بار فائنل کھیلنے پر مبارکباد کی مستحق ہے اور دوسری جانب ہالینڈ کی ٹیم بھی 30برس بعد فائنل میں پہنچی ہے لیکن دونوں ٹیمیں اب تک عالمی کپ کا ٹائٹل جیتنے سے محروم ہیں مگر اب دونوں میں سے ایک ٹیم کا طویل انتظار خاتمے کے قریب پہنچ چکا ہے ۔

مزید مضامین :