- Home
- Business
- Business News
- مالی سال 14ء معیشت کیلئے بہتر سال تھا، اسٹیٹ بینک کی سالانہ رپورٹ،ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں ..
مالی سال 14ء معیشت کیلئے بہتر سال تھا، اسٹیٹ بینک کی سالانہ رپورٹ،ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں ٹھوس بہتری، اوائل مارچ میں روپے کی قیمت میں اضافہ، مالیاتی خسارے میں کمی، توقع سے کم شرح گرانی، نجی شعبے کے قرضے میں بہتری رہی
بدھ 10 دسمبر 2014 23:22
کراچی (اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 10 دسمبر 2014ء) مالی سال 14ء معیشت کے لیے بہتر سال تھا۔ یہ بات بینک دولت پاکستان کی آج جاری کردہ سالانہ رپورٹ معیشت کا جائزہ برائے 2013-14ء میں کہی گئی۔رپورٹ کے مطابق اس ضمن میں سب سے قابل ذکر عوامل یہ تھے۔ ملک کے زرِ مبادلہ کے ذخائر میں ٹھوس بہتری، اوائل مارچ میں روپے کی قیمت میں اضافہ، مالیاتی خسارے میں کمی، توقع سے کم شرح گرانی، نجی شعبے کے قرضے میں بہتری اور نسبتاً محدود جاری کھاتے کا خسارہ۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ ’آئی ایم ایف کے نئے پروگرام کے آغاز کے ساتھ ہی دیگر بین الاقوامی مالی اداروں سے بیرونی رقوم کی آمد بھی تقریباً تین سال کے وقفے کے بعد شروع ہوئی۔‘ اس سے اسٹیٹ بینک کے زرِ مبادلہ کے ذخائر کی بتدریج کمی کو روکنے میں مدد ملی۔(جاری ہے)
مزید برآں، فروری/مارچ 2014ء کے دوران پاکستان ڈویلپمنٹ فنڈ میں 1.5 ارب ڈالر کی آمد کے ساتھ دیگر رکی ہوئی رقوم آنے لگیں جس سے پاکستانی روپے کو مستحکم کرنے میں مدد ملی۔
اس کے نتیجے میں جو مثبت احساسات پیدا ہوئے انہوں نے اس نقطہ نظر کو جنم دیا کہ حکومت بالآخر نمو کے مرحلے کے لیے تیاری کررہی ہے۔اسٹیٹ بینک کے نقطہ نظر کے مطابق جی ڈی پی کے 5.5 فیصد کے برابر مالیاتی خسارہ ہوا مالی سال 14ء کے ہدف 6.5 فیصد سے اور گذشتہ تین برسوں کے رجحانات کے مقابلے میں خاصا کم تھا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکومت کی جانب سے اخراجات کو قابو میں رکھنے اور اضافی محاصل (revenues) پیدا کرنے کے لیے مربوط کوشش کی گئی لیکن وقتی عوامل جیسے پاکستان ڈویلپمنٹ فنڈ کی رقم کی آمد اور حکومت کی جانب سے مالی سال 14ء میں گردشی قرضے کے تصفیے میں تاخیر نے بھی اپنا کردار ادا کیا۔ مزید برآں، اسٹیٹ بینک کا نقطہ نظر یہ ہے کہ سرکاری شعبے کے کاروباری ادارے (PSEs) وفاقی حکومت پر مسلسل مالیاتی بوجھ بنے ہوئے ہیں۔رپورٹ کے مطابق اگرچہ گرانی مالی سال 14ء میں تھوڑی سی بڑھ کر 8.6 فیصد ہوگئی تاہم یہ کئی عوامل کی بنا پر اسٹیٹ بینک کی ابتدائی توقعات سے کم تھی۔ اوّل، تیل کی عالمی قیمتیں توقع سے زیادہ کم ہوگئیں۔ دوم، اگرچہ پہلی سہ ماہی میں پاکستانی روپے کی کمزوری کی توقع تھی تاہم مارچ 2014ء کے بعد قدر بڑھنے اور مستحکم ہونے کی وجہ سے کرنسی کی مجموعی کمزوری پیش گوئی سے خاصی کم رہی۔ سوم، یورو بانڈ کی ہدف سے اوپر فروخت اور یو بی ایل کے حصص کی کامیاب فروخت کے ہمراہ نسبتاً مختصر مالیاتی خسارے نے بینکاری نظام (خصوصاً اسٹیٹ بینک) سے حکومتی قرض گیری میں بہت کمی کردی۔ چہارم، بجلی اور گیس کے نرخوں میں اضافہ ابتدائی توقعات سے کم تھا۔ آخراً، مالی سال 14ء کی پہلی سہ ماہی میں گرانی کا بنیادی سبب (تلف پذیر( perishable)غذائی اشیا) دسمبر 2013ء میں کمزور پڑگیا۔رپورٹ میں کہا گیا کہ جڑواں خساروں (مالیاتی اور بیرونی) کو گھٹانے کے استحکام پروگرام کے تحت زری پالیسی میں نرمی کا موقف جو وسط 2011ء میں شروع ہوا تھا ستمبر 2013ء میں تبدیل کردیا گیا۔ 50 بی پی ایس کے دو متواتر اضافوں کے بعد اسٹیٹ بینک نے اپنا پالیسی ریٹ مالی سال 14ء کے بقیہ حصے کے دوران یکساں رکھا۔ اگرچہ گرانی کے بارے میں مارکیٹ کی توقعات 2014ء کے اوائل میں خاصی نرم پڑگئیں تاہم اسٹیٹ بینک نے بیرونی شعبے کے حوالے سے تشویش اور پاکستانی روپے پر ممکنہ دباؤ کے پیش نظر محتاط زری پالیسی جاری رکھی۔رپورٹ کے مطابق ’معلوم ہوتا ہے کہ یہ پالیسی موقف حق بجانب ثابت ہوگیا ہے کیونکہ اس سے ایم 2 کی نمو کم ہوکر 12.5 فیصد (بمقابلہ مالی سال 13ء کے جب یہ 15.9 فیصد تھی) پر آگئی اور اس کے باوجود نجی شعبے کے قرضے کی نمو میں نمایاں اضافے میں بھی مدد ملی جو اس سے پہلے م س 08ء میں دیکھا گیا تھا۔‘ جہاں تک رسدی پہلو کا تعلق ہے، بینکاری نظام سے پست حکومتی قرض گیری اور امانتوں (deposits)کی بھرپور نمو نے کمرشل بینکوں کے لیے پیداواری قرضے دینے کی گنجائش پیدا کردی۔ طلبی پہلو سے دیکھیں تو مئی 2013ء کے عام انتخابات کے بعد پیدا ہونے والی خوش امیدی نے قرض لینے کے لیے سازگار ماحول کو جنم دیا۔ اسٹیٹ بینک کے مطابق بیرونی شعبے میں کلیدی پیغام یہ ہے کہ بیرونی خسارے کا مجموعی سائز م س 14ء میں قابل انتظام تھا مگر اس کو پورا کرنا دشوار تھا۔ مالی سال کے آغاز میں اسٹیٹ بینک کے زرِ مبادلہ کے ذخائر مسلسل گر رہے تھے، لیکن ایسا صرف پہلی سہ ماہی میں ماہانہ جاری کھاتے کے خساروں کی بنا پر ہی نہیں تھا بلکہ اس کی وجہ آئی ایم ایف کو بھاری ادائیگیاں بھی تھیں جو نومبر 2013ء تک جاری رہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’وسیع تر تصویر دیکھی جائے تو بیرونی شعبے میں نمایاں کارکردگی تارک وطن پاکستانیوں کی ہے۔‘ تاہم زیادہ دلچسپ بات یہ ہے کہ پاکستان کے برآمدی محاصل م س 10ء سے تقریباً جمود کا شکار رہے ہیں مگر ترسیلات میں بھرپور اضافہ ہوا ہے۔ مال سال 14ء کے دوران کارکنوں کی ترسیلات پچھلے سال سے 1.9 ارب ڈالر بڑھ گئیں جو 13.8 فیصد اضافہ ہے۔ ترسیلات کی مضبوط نمو نے تجارتی خسارہ میں اضافے اور دیگر عوامل کے جاری کھاتے کے توازن پر اثر کو جزوی طور پر زائل کردیا۔Browse Latest Business News in Urdu
پاکستان سٹاک ایکسچینج میں کے ایس ای 100 انڈیکس کے تحت شامل کمپنیوں کے منافع میں 29فیصدکااضافہ
امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی کرنسی کی قدر میں 01 پیسہ کی کمی ریکارڈ
جاز کا 15 ارب روپے مالیت کے سکوک کے اجرا کی کامیابی کے ساتھ تکمیل کا اعلان
زری پالیسی کمیٹی کا پالیسی ریٹ 22 فیصد پربرقراررکھنے کا فیصلہ
کراچی سے سٹریٹ کرائمز کے خاتمے کیلئے سنجیدہ اقدامات کرنے ہوں گے، ایازمیمن
کراچی سے سٹریٹ کرائمز کے خاتمے کیلئے سنجیدہ اقدامات کرنے ہوں گے، ایازمیمن
برآمدات کے فروغ کیلئے جدت اورتخلیقی صلاحیتوں پرتوجہ دینے کی ضرورت ہے،احسن ظفر بختاوری
او جی ڈی سی ایل نے سندھ کے ضلع سجاول میں گیس کے بڑے ذخائردریافت کر لئے
غیر ملکی سرمایہ کاروں کو سرمایہ کاری کیلئے سازگار ماحول میسر ہے، صوبائی وزیر چوہدری شافع حسین کی آسٹریا ..
عالمی اور مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں معمولی کمی
میاں نوازشریف کا پارٹی صدربننا تازہ ہواکا جھونکا ثابت ہوگا،میاں زاہد حسین
سی ڈی این ایس ،جاری مالی سال کے دوران نئے بانڈز کے اجرا سے 1375 ارب روپےکی بچتیں حاصل
نائجیریا میں ہونے والی عالمی تجارتی نمائش میں شرکت کے لئے درخواستیں 15مئی تک جمع کرائی جاسکتی ہیں،ٹی ..
ملکی معیشت کی بہتری کیلئےپر وزیراعظم کی کوششوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں،صدر آئی سی سی آئی بیان
این بی پی کوجاری کیلنڈرسال کی پہلی سہ ماہی میں 9.708 ارب روپے کاخالص منافع ہوا
ملک میں سیمنٹ کی ریٹیل قیمتوں میں ایک ہفتے کے دوران استحکام رہا
ماڑی گیس کمپنی کے منافع میں جاری مالی سال کے پہلے 9 ماہ کے دوران سالانہ بنیاد پر 28 فیصد اضافہ ہوا،رپورٹ
دوطرفہ کاروباری اور تجارتی لین دین کیلئے پاکستانی بینکوں کو ایتھوپیا میں اپنی برانچیں کھولنی چاہئیں، ..
برائلر گوشت کی قیمت میں15روپے کلو اضافہ
پاکستان سٹاک ایکسچینج میں تیزی،100 انڈیکس 558 پوائنٹ اضافے کے ساتھ 73 ہزار303پوائنٹ کی نفسیاتی حد عبور ..
اسمگلنگ کی وجہ سے حکومت بڑے ٹیکس ریونیو سے محروم اور بجٹ خسارہ بڑھتا ہے، افتخار علی ملک
خواجہ محبوب الرحمن کا قرضوں تک رسائی و کاروبار ی لاگت قابل برداشت بنانے کیلئے شرح سود میں کمی کا مطالبہ
تیسری سہ روزہ پاک کرغزستان سرمایہ کاری کانفرنس آئندہ ماہ لاہور میں ہو گی، مہر کاشف یونس
اسلام آباد چیمبر اور چکوال چیمبر نیلا دلہہ کا انڈسٹریل اسٹیٹ کے قیام کیلئے مشترکہ کوششوں پر اتفاق،خطے ..
PSX Live Index
Updated: 09:45:02pm | 29-04-2024
Status: Closed | Volume: 613,314,754 |
---|
KSE100 Index |
---|
Current |
High |
Low |
Change |
* LDCP represents Last Day Close Price
View Full Summary