23 مارچ کی یاد 2020ء میں

آج کئی سالوں بعد ہم 23 مارچ کی یاد میں تقریبات منعقد نہیں کر پارہے اسکی وجہ عالمی وبائی مرض ہے۔ ہماری فوج، رینجرز، پولیس اور دوسرے ادارے مل کر قوم کے تحفظ کے لیے بہتر اقدامات کر رہے ہیں۔ خوش قسمتی اس بار 23 مارچ اور 27 رجب کا دن ایک ساتھ ہیں

شمائلہ ملک پیر 23 مارچ 2020

23 march ke yaad 2020 mein
مسلم بادشاہ اورنگزیب کی وفات کے بعد ان کے جانشینوں کی مہربانی سے انگریزوں نے برصغیر میں مسلم حکومت پر قبضہ کر لیا۔ اور تب سے ہی ہندوستان میں مسلمانوں پر ظلم و ستم شروع ہو گیا، مسلمانوں کو اقلیت سمجھ کر ان سے نفرت اور بے حد تشدد کیا گیا۔ بنیادی حقوق سے بھی محروم کرنے کی کوششیں کی گئی۔اسی بنا پر مسلم لیگ کے سالانہ اجلاس جو کہ 22تا23 مارچ تک رہا یہ اجلاس منٹو پارک لاہور میں ہوا اور اسکی قیادت قائد اعظم محمد علی جناح نے کی، یہ پارک آج کل اقبال پارک کے نام سے مشہور ہے۔

اس قراد داد سے مسلمانوں میں آزادی کا جذ بہ دوڑااور دیکھتے ہی دیکھتے پنڈال ہزاروں لوگوں سے بھر گیا۔اس میں قائد کے یہی نکات تھے کہ مسلمان ایک قوم ہیں اقلیت نہیں اور برصغیر میں دو قومیں ہیں۔

(جاری ہے)

ان کے رسم و رواج بھی مختلف ہیں۔انکی عبادات الگ ہیں۔ ایک کا ہیرو دوسرے کا دشمن ہے تو اکٹھے رہنے کا جواز ہی نہیں بنتا تو کیوں نہ ہندوستان کے شمال مشرقی اور مغربی علاقے جہاں مسلم اکثریت ہے تو ان حصوں کو الگ ریاست کی حیثیت دی جائے۔

 
اسی مقصد سے قائد نے پرجوش تقریر کی۔ جوکہ اردو،انگریزی دونوں زبانوں میں کی اور جیسے ہی تقریر شروع ہوئی عوام نے جوش میں آ کر نعرے لگانا شروع کر دئیے (قائداعظم زندہ آ باد،قائد آعظم زندہ آ باد)۔ مسلمانوں کی امیدیں جڑ گئیں اور یہ مسلمانوں کے لئے بہترین دن تھا۔یہ قرار داد مولوی عبدالحق نے پیش کی پھر مولانا ظفر علی خاں، عبداللہ ہارون،بیگم محمد علی جوہر اور دیگر نے کی اور اسکے حق میں ووٹ دیے۔

یہ قرارداد 4 مختصر پیراگراف کی صورت میں پیش کی گئی۔ جہاں لوگوں کی امیدیں قائد سے جڑی، وہاں ان کے لیے بے شمار مسائل کا بھی سامنا کرنا پڑا۔ کیونکہ وسائل،اچھے ادارے،اخبارات سب ہی تو ہندوؤں کے حق میں تھے۔ لیکن ہزاروں لوگ مسلم لیگ کی قیادت کے ساتھ رہے اور پاکستان کا پرچم لہراتے رہے۔ تو اس قرارداد کی کامیاب تقریب کے بعد اخبارات نے شور مچا دیا کہ مسلمان پاکستان بننا چاہتے ہیں اور مزے کی بات پوری قرارداد میں پاکستان کا نام تک نہیں تھا۔

پر ان کے جھوٹ سے اور پروپیگنڈے سے ہی ٹھیک سات کے بعد ہی پاکستان دنیا کے نقشے سے ابھرا لیکن اس سفر میں مسلمانوں کو بے شمار جان و مال کی قربانیاں دینی پڑیں۔ لیکن اپنے رب کی رحمت اور اپنے قائد اور دیگر رہنماؤں کی قیادت و ثابت قدمی سے آخر کار آزادی حاصل کر ہی لی۔
 آج کئی سالوں بعد ہم 23 مارچ کی یاد میں تقریبات منعقد نہیں کر پارہے اسکی وجہ عالمی وبائی مرض ہے۔

ہماری فوج، رینجرز، پولیس اور دوسرے ادارے مل کر قوم کے تحفظ کے لیے بہتر اقدامات کر رہے ہیں۔ خوش قسمتی اس بار 23 مارچ اور 27 رجب کا دن ایک ساتھ ہیں۔ یعنی اللہ بھی پاکستان پر مہربان ہیں۔ اس وجہ سے میرے دل میں امید ہے کہ میرے پاک ملک کی قوم اس مشکل گھڑی سے بہادری و دلیری مقابلہ کرکے ترقی کی طرف دوبارہ گامزن ہوگی۔إن شاء اللہ 

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

23 march ke yaad 2020 mein is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 23 March 2020 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.