
ارفع کریم رندھاوا
اس کم عمر گوہر نایاب سے اگر زندگی وفا کرتی تو نامعلوم اور کتنے ہی کارنامے سرانجام دیتی اور کتنے ہی اعزازات اس کا اور اس ملک و قوم کا مقدر بنتے
رانا اعجاز حسین چوہان
منگل 14 جنوری 2020

(جاری ہے)
ارفع کریم 2 فروری 1995ء کے دن پنجاب کے صنعتی شہر فیصل آباد کے گاوٴں چک جے بی 4 رام دیوالی میں پیدا ہوئی، ارفع کریم رندھاوا نے تین سال کی عمر میں سکول جانا شروع کیا ، اور لاہور گرامر اسکول کے پیراگون کیمپس میں اے لیول کی تعلیم حاصل کی۔ ارفع کریم بہت سی اچھی عادات اور خوبیوں کی مالک تھی، ارفع کریم نے نو عمری میں جس عمرمیں عام بچے کھیل کود میں مصروف و مشغول ہوتے ہیں، کمپیوٹر ٹیکنالوجی پر نہ صرف اپنی تمام ذہنی صلاحیتیں مرکوز کیں بلکہ انتہائی قابلیت و مہارت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے ہم عصر طلبہ کو پیچھے چھوڑتے اور بازی لے جاتے ہوئے پوری دنیا میں اپنا سکہ منوایا، اور نہ صرف اپنا اور اپنے والدین و اہل خانہ کا بلکہ ملک و قوم کا نام بھی خوب روشن کیا،اور پاکستان و اہل پاکستان کا سر فخر سے بلند کر دیا۔ سولہ سال کی عمر تک پہنچتے پہنچتے ارفع نے وہ شہرت حاصل کر لی جو کسی دوسرے کو ساری زندگی بھی نصیب نہیں ہوتی۔ صرف دس سال کی عمر میں ارفع کریم نے پرائڈ آف پرفارمنس بھی حاصل کرلیا تھا، جس کے حصول کے لیے لوگ ساری ساری عمر گزار دیتے ہیں۔ بے مثال صلاحیتوں کے اعتراف میں انہیں صدارتی ایوارڈ، مادر ملت جناح طلائی تمغہ اور سلام پاکستان یوتھ ایوارڈ 2005ء سے بھی نوازا گیا۔ ارفع کریم نے نومبر 2006ء میں مائیکرو سافٹ کی دعوت پر بارسلونا میں منعقدہ کانفرنس میں شرکت کرکے پانچ ہزار کمپیوٹرز ماہروں میں پاکستان کی نمائندگی کی ۔پاکستان انفارمیشن ٹیکنالوجی پروفیشنل فورم نے ارفع کے اعزاز میں دبئی میں ڈنرکا اہتمام بھی کیا۔ ارفع کریم نے دبئی کے فلائنگ کلب میں صرف دس سال کی عمر میں ایک طیارہ اڑایا ، اور طیارہ اڑانے کا سر ٹیفکیٹ بھی حاصل کیا۔ ارفع کریم کا ایک کارنامہ اپنے گاؤں کے سکول میں کمپیوٹر لیب کا قیام تھا، ا سکے علاوہ ارفع کریم ایک باذوق شاعرہ تھی اور نعت خوانی ، و بحث و مباحثہ جیسے اہم شعبوں میں بھی کسی سے کم نہ تھی۔
22 دسمبر 2011ء کو ارفع کریم اپنے گھر میں تھی کہ اچانک مرگی کا دورہ پڑا، انہیں فوری طور پر سی ایم ایچ اسپتال منتقل کیا گیا اس دوران انہیں اچانک دل کی تکلیف بھی لاحق ہو گئی، دماغ نے کام کرنا چھوڑ دیا اور وہ کومے میں چلی گئیں۔ 2 جنوری کو بل گیٹس نے ارفع کے خصوصی علاج کے لیے ذاتی دلچسپی لیتے ہوئے ان کے والدین سے رابطہ کیا اور امریکی ڈاکٹروں کا ایک پینل بنایا جو ویڈیو کانفرنس کے ذریعے پاکستانی ڈاکٹروں کو اپنے مشورے دیتا رہا ۔ بل گیٹس نے ڈاکٹرز کو ہدایات کی کہ ارفع کریم کے علاج و معالجے کے لیے کوئی کسر نہ اٹھا رکھی جائے اور ہر ممکن اقدامات بروئے کار لائے جائیں۔ چنانچہ ان ڈاکٹروں نے سر توڑ کوشش کی کہ ارفع کی زندگی کو بچایا جا سکے۔ 9 جنوری کو ارفع کی حالت میں قدرے بہتری کے آثار نمودار ہوئے تاہم عارضی ثابت ہوئے، کومے کے دوران ارفع کریم کے دماغ کو شدید نقصان پہنچا اور بالآخر وہ26 دن تک کومے میں رہنے کے بعد 14جنوری2012ء بروز ہفتہ کی شب تقریباً9 بج کر 50 منٹ پرلاہور کے سی ایم ایچ اسپتال میں خالق حقیقی سے جا ملی۔اس طرح کم عمر ترین آئی ٹی ایکسپرٹ ارفع کریم رندھاوا نے صرف سولہ برس کی عمرپائی، لیکن تاریخ میں وہ ہمیشہ زندہ رہے گی اور اس کا نام ہمیشہ سنہری حروف میں لکھا جا تا رہے گا۔ اس کم عمر گوہر نایاب سے اگر زندگی وفا کرتی تو نامعلوم اور کتنے ہی کارنامے سرانجام دیتی اور کتنے ہی اعزازات اس کا اور اس ملک و قوم کا مقدر بنتے۔ وہ ہم سب کو یہ سبق دے گئی اگر بچوں کو بہتر طور پر تعلیم و تربیت کے مواقع فراہم کئے جائیں تو پاکستانی بچے نہ توکسی سے کم ہیں اور نہ ہی کسی میدان میں پیچھے ۔ حکومت پاکستان کی جانب سے لاہور کا آئی ٹی پارک اور کراچی کا آئی ٹی سینٹر ارفع کریم کے نام سے منسوب کیا گیا ہے ۔ پورے ملک میں تعلیم کا دیا روشن کرنے کا عزم رکھنے والی ارفع کریم پاکستان کو آئی ٹی حب بناناچاہتی تھی، انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ذریعے تعلیم کے شعبے میں انقلاب اور دیہی علاقوں میں تعلیم کی روشنی پھیلانا ارفع کریم کا خواب تھا، ارفع کریم کے اس خواب کو پورا کرنے کے لیے اس سے اور اس کے نیک ارادوں سے محبت کرنے والوں نے ارفع کریم فاونڈیشن بنائی ہے جس کا مشن کمپیوٹرٹر انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ذریعہ تعلیم کا انقلاب پورا کرنا ہے۔ قوم کی قابل فخر بیٹی ارفع کریم رندھاوا کی آٹھویں برسی 14 جنوری کو منائی جارہی ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
متعلقہ مضامین :
مضامین و انٹرویوز کی اصناف
مزید مضامین
-
ٹکٹوں کے امیدواروں کی مجلس اورمیاں نواز شریف کا انداز سخن
-
ایک ہے بلا
-
عمران خان کی مقبولیت اور حکومت کو درپیش 2 چیلنج
-
”ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن پلان“ کسان دوست پالیسیوں کا عکاس
-
بلدیاتی نظام پر سندھ حکومت اور اپوزیشن کی راہیں جدا
-
کرپشن کے خاتمے کی جدوجہد کو دھچکا
-
پاکستان کو ریاست مدینہ بنانے کا عزم
-
کسان سندھ حکومت کی احتجاجی تحریک میں شمولیت سے گریزاں
-
”اومیکرون“ خوف کے سائے پھر منڈلانے لگے
-
صوبوں کو اختیارات اور وسائل کی منصفانہ تقسیم وقت کا تقاضا
-
بلدیاتی نظام پر تحفظات اور سندھ حکومت کی ترجیحات
-
سپریم کورٹ میں پہلی خاتون جج کی تعیناتی سے نئی تاریخ رقم
مزید عنوان
Arfa Karim Randhawa is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 14 January 2020 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.