اسلام آباد میں کرونا وائرس کی حقیقی صورت حال

مارچ کے آغاز میں جب کرونا وائرس نے وطن عزیز کو اپنی لپیٹ میں لینا شروع کیا تو اس وقت انتظامیہ کے لئے سب سے بڑا چیلنج لوگوں کو یقین دلانا تھا کہ یہ وائرس افواہ نہیں بلکہ حقیقت ہے لیکن عوام اس حقیقت کو قبول کرنے سے گریزاں تھے

Muhammad Hamza Shafqaat محمد حمزہ شفقات ۔ ڈپٹی کمشنر اسلام آباد ہفتہ 27 جون 2020

coronavirus in islamabad
مارچ کے آغاز میں جب کرونا وائرس نے وطن عزیز کو اپنی لپیٹ میں لینا شروع کیا تو اس وقت انتظامیہ کے لئے سب سے بڑا چیلنج لوگوں کو یقین دلانا تھا کہ یہ وائرس افواہ نہیں بلکہ حقیقت ہے لیکن عوام اس حقیقت کو قبول کرنے سے گریزاں تھے۔ چنانچہ صورت حال کو قابو میں رکھنے کے لئے فوری طور پر لاک ڈاؤن کا فیصلہ کیا گیا اور اسلام آباد سمیت تقریبا ملک بھر کو کچھ عرصے کے لئے بند کردیا گیا جس کے انتہائی مثبت اور خاطرخواہ نتائج سامنے آئے لیکن مستقل لاک ڈاؤن ہمارے جیسے کم ترقی یافتہ ملک کے لئے ممکن نہ تھا۔

اس کی بنیادی وجہ غربت کا عفریت ہے جو کرونا سے کئی گنا زیادہ مہلک اور تباہ کن نتائج کا حامل ہے۔ لاک ڈاؤن کی وجہ سے بیرونی سرمایہ کاری اور مقامی کاروبار پر جمودطاری ہونا لازم تھا۔

(جاری ہے)

چنانچہ دنیا بھر میں لاک ڈاؤن کے خلاف مظاہرے ہونے لگے۔لوگوں نے بھوک اور معاشی بدحالی پر کرونا کو ترجیح دینے کا فیصلہ کیا ۔ ہمارے ہاں بھی حالات اس رخ کی طرف جانے لگے تو صورت حال کا بروقت ادراک کرنے ہوئے حکومت نے سمارٹ لاک ڈاؤن کی پالیسی اپنائی۔


 ظاہر ہے ایسے دشوار وقت مین اپنا معاشی سفینہ ڈبو دینے کے بجائے کرونا سے مفاہمت  کرکے زندگانی کا پہیہ رواں دواں رکھنا ہی مسئلے کا حل تھا ۔ قوموں کی زندگیوں میں مشکل وقت آتا ہے اور زندگی خود جفاوابتلاء سے عبارت ہے۔ کبھی کبھار کڑکتی بجلیوں سے نباہ کرنا پڑتا ہے۔ اسی اصول کے تحت پاکستان میں سب سے پہلے اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ نے سمارٹ لاک ڈاؤن متعارف کرایا جس کے زریعے وائرس کا پھیلاؤ روکنے میں اچھی خاصی مدد ملی ہے۔

ایک عمومی مغالطہ یہ ہے کہ اسلام آباد میں کرونا وائرس کے مریضوں کی تعداد آبادی کے تناسب سے بہت زیادہ ہے۔ یہ تاثر بالکل غلط اور حقائق سے عدم اگاہی کا نتیجہ ہے۔
یہاں یہ جاننا ضروری ہے کہ ملک بھر میں کرونا کے سب سے زیادہ ٹیسٹ اسلام آباد میں کئے گئے ہیں۔ ظاہر ہے کہ جتنے زیادہ ٹیسٹ ہوں گے, اتنی ہی زیادہ تعداد میں متاثرہ افراد کا علم ہوگا۔

اگر ایک کروڑ آبادی کی کسی شہر میں صرف ایک ہزار افراد کے ٹیسٹ کئے جائے اور ان میں سے متاثرہ افراد کی تعداد 500 ہو تو اس کا ہر گز  یہ مطلب نہیں کہ اس شہر میں کیسز کی تعداد کم ہے۔ اسلام آباد میں کرونا وائرس کے پھیلاؤ کا موازنہ ملک کی دیگر حصوں سے کرنا کوئی انصاف اس لئے نہیں ہے کہ یہاں کی نسبت ملک کے دیگر علاقوں میں ٹیسٹنگ کی شرح بہت کم ہے۔

اب تک اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ اکیس لاکھ آبادی میں سے ایک لاکھ شہریوں کی ٹیسٹنگ کر چکی ہے۔ جو ملک بھر میں کسی بھی ضلع میں ہونے والے سب سے زیادہ ٹیسٹ ہیں۔ اور متاثرہ مریضوں کی تعداد صرف 10 ہزار ہے ۔ الہذا وفاقی دارالحکومت میں مثبت کیسز کے زیادہ ہونے کا تاثر درست نہیں ہے۔
یہاں پر بنیادی نکتہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ اسلام آباد کے ساتھ جڑواں شہر راولپنڈی کو پنجاب کے سب سے زیادہ متاثرہ شہروں میں شامل کیا گیا ہے۔

جہاں سے روزانہ ہزاروں کی تعداد میں سرکاری ملازمین اور دیگر شعبہ ہائے زیست سے وابستہ افراد اسلام آباد اتے جاتے ہیں۔ قرب و جواد کے علاقہ جات مثلا اٹک, ٹیکسلا, فتح جنگ, مری, روات اور گجر خان سے روزانہ کی بنیاد پر ان گنت لوگ اسلام آباد کا رخ کرتے ہیں۔ مزید بر آں شہر اقتدار ہونے کے باعث ملک بھر کے لوگوں کا مختلف کاموں کے سلسلے میں یہاں انا جانا لگا رہتا ہے۔

ان تمام عوامل کی موجودگی میں جائزہ لیا جائے تو اس متعدی وائرس کے پھیلاؤ کے لئے اسلام آباد ایک مثالی شہر تھا لیکن انتظامیہ نے اس وباء کو روکنے کے لئے کوئی دقیقہ فرو گزاشت نہیں کیا۔ وزارت صحت کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق اسلام آباد میں کرونا وائرس کے پھیلنے کی رفتار ملک کے دیگر شہروں کی طرح بیس فیصد تک ہوسکتی ہے ۔ لیکن ضلعی انتظامیہ ایک مربوط اور منظم حکمت عملی کے زریعے اس کو دس فیصد پر روکے ہوئے ہے۔


انتظامیہ کی حکمت عملی کا بنیادی نکتہ یہ ہے کہ جیسے ہی کسی گلی یا محلے میں کیسز رپورٹ ہونا شروع ہوں تو فوری طور پر وہاں نقل و حرکت پر پاپندی لگا کر ہر طرح کی آمدورفت بند کردی جاتی ہے۔ رینجرز اور پولیس کے زریعے ان علاقوں کی تجارتی سرگرمیوں کو بین الاقوامی SOPs کے تحت ریگولیٹ کردیا جاتا ہے۔ رینجرز اور پولیس کے جوان ہر پل چوکس رہتے ہیں اور کسی بھی ایمرجنسی سے نبرد آزما ہونے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں۔

تمام ضلعی افسران SOPs پر عمل درآمد کرانے کے لئے اپنی تمام تر صلاحیتوں کو بروئے کارلارہے ہیں۔ احتیاطی تدابیر کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت ایکشن لیا جارہا ہے۔ احتیاطی تدابیر کی خلاف ورزی کرنے والے شہروں کو موقع پر جرمانہ کرنا, ہوٹلوں اور دوکانوں پر نظر رکھنے کے لئے چھاپہ مار ٹیمیں تشکیل دینا, غیر ذمہ دارنہ رویے کے حامل دکاندار اور صنعت کاروں پر جرمانہ عائد کرنے کے ساتھ ساتھ بوقت ضروریات مارکیٹوں یا دفاتر وغیرہ کو مہر بند کرنا بھی شامل ہے۔


کرونا کے آغاز سے ضلعی انتظامیہ این ایچ آئی , پمز, پولی کلینک , این ڈی ایم اے اور دیگر نجی ہسپتالوں اور لیبارٹریز کے ساتھ شب وروز منسلک ہے تاکہ دستیاب شدہ ڈیٹا پر بروقت اقدامات کیے جاسکیں۔ مقامی مریضوں کی ٹیسٹنگ اور ان کو علاج کی بنیادی سہولیات کی فراہمی یقینی بنائی گئی ہے۔ وبا سے متاثرہ مریضوں کے ممکن حد تک بہتر علاج کے ساتھ دیگر لوگوں میں اس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے ناگزیر اقدامات کیے گئے ہیں۔

اسی طرح اسلام آباد انتظامیہ نے بیرون ملک سے آنے والے دس ہزار مسافروں کو مکمل احتیاطی تدابیر کے ساتھ قرنطینہ میں رکھا۔ ہر مسافر کا تفصیلی معائنہ کیا جاتا رہا اور منفی نتائج آنے کے بعد گھروں میں منتقل ہونے کی اجازت دی گئی۔
ہمارے سامنے درپیش چیلنجز میں سے ایک بنیادی چیلنج وباء کے ایام میں زخیرہ اندوزی کا تھا۔ لاک ڈاؤن شروع ہوتے ہی
سینیٹائرز اور ماسک کی فراہمی یقینی بنانے کے لئے زخیرہ اندوزوں پر کٹری نظر رکھی گئی اور تمام فارمیسیز کو ہمہ وقت ان اشیاء کی دستیابی مقررہ نرخ پر یقینی بنانے کا پابند کیا گیا۔

اسلام آباد پاکستان کا پہلا ضلع ہے جس نے عوامی مقامات پر ماس پہننا لازم قراردیا۔ ضلعی انتظامیہ نے لاک ڈاؤن کے ایام میں بعد ازاں لوگوں کی دہلیز تک زندگی کی بنیادی سہولیات پہنچانے کے لئے مختلف کمپنیز کے ساتھ مل کر فون ایپس متعارف کروائیں تاکہ لوگوں کا غیر ضروری طور پر گھروں سے نکلنا کم سے کم کیا جا سکے۔ قرب وجوار کے کوگوں کا اپنے مریضوں کو اسلام اباد منتقل کرنے کے باعث جب یہاں کے ہسپتالوں پر بوجھ بڑھاتو اسے کم کرنے کے لئے کرونا کے مریضوں کو ان کے گھروں تک طبی سہولیات پہنچانے کے لئے Hello Doctor اور Cure ایپس  لانچ کی گئیں۔

اس کے ساتھ ہی انتظامیہ نے گردونواح کے دیگر اضلاع میں ہسپتالوں کا نظام بہتر بنانے کے لئے حکمت عملی مرتب کی۔ بالخصوص آزاد کشمیر میں ماہرین کی ایک ٹیم بیھجی گئی جو وہاں شعبہ صحت کو بہتر بنانے کے لئے مصروف بہ عمل ہے۔ اسی کی ساتھ وفاقی دارالحکومت کے ہسپتالوں میں نئے مریضوں کے داخلے کے لئے مزید گنجائش کی گئی اور اس پر مسلسل کام جاری ہے
کرونا کے علاج میں استعمال ہونے والی ادویات کی مقرر کردہ قیمتوں پر دستیابی کے لئے ڈرگ ایکٹ کے تحت نوٹیفکیشن جاری کرکے تمام فارمیسیز کو منافع خوری سے روکا گیا۔

کرونا کے مریضوں میں بڑھتی ہوئی آکسیجن کی طلب کے پیش نظر Appna & Hands کے ساتھ مل کر لوگوں کے گھروں تک آکسیجن کی فراہمی کی یقینی بنانے کا اہتمام کیا گیا۔
اگر چہ ہم مشکل وقت سے گزر رہے ہیں لیکن عوام کو خوف یا تشویش میں مبتلا ہونے کے بجائے اطمینان رکھنا چاہیئے کہ انتظامیہ ہر مشکل وقت کے لئے تیار ہے اور تمام انتظامی محکمے بہت مشکلات کے باوجود اپنے فرائض کی سرانجام دہی کے لئے دن رات ایک کئے ہوئے ہیں۔

ضلع بھر کا انتظام و انصرام  مربوط و منظم رکھنے کے لئے انتظامیہ کےتمام افسران چوبیس گھنٹے فیسبک اور ٹویٹور کے زریعے بھی عوام سے جڑے رہتے ہیں اور کسی بھی جگہ سے آنے والی متعلقہ شکایات کا فوری ازالہ کرتے ہیں.
اخر میں عوام سے بطور خاص گزارش ہے کہ وہ اپنے اعصاب پر قابو رکھتے ہوئے تمام احتیاطی تدابیر کو بروئے کار لائیں اور ان سے سر موانحراف نہ کریں۔

اپنی زندگی اور صحت کی قدر کریں کہ یہ متاع ارزاں نہیں ہے۔ اپنا اور اپنے
سے وابستہ تمام لوگوں کا بھر پور خیال رکھیں۔ یہ لوگ ہی ہیں جن کے وجود پر چمنستان فکرو عمل کی زیبائی ورعنائی موقوف ہے۔ وباء کا یہ عہد دائمی نہیں بلکہ عارضی ہے اور ہم انشاءاللہ اس آزمائش میں سرخ روہوں گے۔
ان آبلوں سے پاؤں کے گھبرا گیا تھا میں
جی خوش ہوا ہے راہ کو پر خار دیکھ کر

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

coronavirus in islamabad is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 27 June 2020 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.