ڈیفالٹ کا خطرہ ٹل گیا پیش رفت جاری

وزیرِ اعظم عمران خان پورے خلوص سے ملکی ترقی اور معیشت کے استحکام کے لئے کوشاں ہیں لیکن مسئلہ وسائل یعنی دولت کی فراہمی کا ہے، خالی خزانے کے ساتھ وہ کیا تبدیلی لا سکتے ہیں۔ ان کی کوشش ہے کہ وسائل بھی حاصل کئے جائیں لیکن

پیر 12 نومبر 2018

difalt ka khatrah tal gaya paish Raft jari
رانا زاہد اقبال
وزیرِ اعظم عمران خان کے چین کے حالیہ دورے کے دوران حاصل ہونے والی کامیابیوں کے بارے میں اچھی خبریں آ رہی ہیں لیکن اس ضمن میں ہمارا اب تک کا ریکارڈ اچھا نہیں ۔ ہم متعدد بار چین اور سعودی عرب سے مدد لینے کے علاوہ کئی بار آئی ایم ایف کے سامنے جھولی پھیلا چکے ہیں اور اربوں ڈالر قرض کے باوجود کئی دہائیاں گزرنے کے بعد بھی ہماری صورتحال ویسی ہی ہے۔

یہاں جو حکمران بھی برسرِ اقتدار آتا ہے عوام سے قربانی طلب کرتا ہے، اس وعدے کے ساتھ کہ جلد ہی حالات ٹھیک ہو جائیں گے اور اس کے ثمرات عام آدمی تک پہنچیں گے لیکن عوام سے کئے گئے وعدے کبھی پورے نہیں ہوئے۔ جوبھی نئی حکومت اقتدار سنبھالتی ہے تو پتہ چلتا ہے کہ ملک پر اتنا قرضہ چڑھ گیا اور خزانہ پھر بھی خالی ہے اور کشکول توڑنے کے دعوے دعوے ہی ثابت ہوئے۔

(جاری ہے)

کسی ٹھوس منصوبہ بندی کے بغیر صرف نئے کرنسی نوٹ چھاپے جاتے رہے ہیں۔ حالانکہ حکومت جتنی کرنسی چھاپتی ہے اس کے بدلے میں اسٹیٹ بینک کو ایک مقررہ حد تک سوناریزرو میںرکھنا پڑتا ہے۔ لیکن ہمارے ہاں با امر مجبوری کرنسی نوٹ کے بدلے میں ادھار میں لی گئی فارن کرنسی ریزرو کے طور پر رکھی جاتی ہے جس سے ڈالر دن بدن مہنگا ہو جانے پر مالیاتی خسارہ بھی بڑھتا جا رہا ہے۔

یعنی قومی پیداوار میں اضافہ تو نہیں ہوا لیکن کرنسی نوٹوں میں اضافہ ہو گیا ہے۔ جس کے نتیجے میں اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ہونا لازمی امر ہے۔
وزیرِ اعظم عمران خان پورے خلوص سے ملکی ترقی اور معیشت کے استحکام کے لئے کوشاں ہیں لیکن مسئلہ وسائل یعنی دولت کی فراہمی کا ہے، خالی خزانے کے ساتھ وہ کیا تبدیلی لا سکتے ہیں۔ ان کی کوشش ہے کہ وسائل بھی حاصل کئے جائیں لیکن ملک کو مزید قرضوں کے بوجھ سے بھی بچایا جائے۔

اسی لئے پی ٹی آئی گورنمنٹ نے سنگین مالیاتی بحران کے پیشِ نظر بین الاقوامی ادارے سے رجوع کرنے کے آپشن کو ذہن میں رکھا ہوا ہے مگر اس کی حتیٰ المقدور کوشش ہے کہ اسے آئی ایم ایف کے بیل آؤٹ پیکیج کے لئے رجوع نہ ہی کرنا پڑے۔ موجودہ حکومت کی بیل آؤٹ پیکیج سے گریز کی کوشش اس اعتماد کا مظہر ہے کہ وطنِ عزیز کو مالیاتی ادارے کی کڑی شرائط سے بچاتے ہوئے مشکلات کے بھنور سے نکالا جائے۔

اب چین نے پاکستان کو معاشی مشکلات سے نکالنے کے لئے وعدہ کیا ہے۔ اس سے قبل سعودی عرب کے شاہ سلیمان اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے پاکستان کی امداد کا وعدہ کیا تھا۔ جس کے مطابق پاکستان کے لئے 6ارب ڈالر کے کے پیکیج کا اعلان سامنے آیا ہے۔ اس کے علاوہ سعودی حکومت نے پاکستان میں آئل ریفائنری منصوبے میں سرمایہ کاری پر رضامندی اور بلوچستان میں معدنیات کی تلاش میںدلچسپی کا اظہار کیا ہے۔

اس سے ایک طرف تو ڈیفالٹ کا خطرہ وقتی طور پر ٹل گیا ہے تو دوسری طرف آگے بڑھنے کی راہ بھی ہموار ہوئی ہے۔ سعودی عرب اور چین کی جانب سے پاکستان کو پیکیج ملنا نہ صرف تازہ ہوا کا جھونکا ہے اور اقتصادی محاذ سے پریشان کن خبروں کے بعد اچھی خبر نے قوم کے مرجھائے ہوئے چہروں پر مسکراہٹ بکھیر دی ہے۔ خودوزیرِ خزانہ اسد عمر نے انکشاف کیا ہے کہ موجودہ حکومت کو تین ماہ پہلے اقتدار سنبھالنے کے بعد معیشت کے محاذ پر مالیاتی ادائیگیوں کے بحران کی شکل میں جس مشکل کا سامنا تھا ، ملک اب اس سے نکل چکا ہے۔

ان کے مطابق توازنِ ادائیگی میں 12ارب ڈالر کا فرق تھا جو سعودی عرب سے 6ارب ڈالر کے علاوہ چین سے سے ملنے والی رقم کے باعث ختم ہو گیا ہے۔ اور اب اس پوزیشن میں آ چکے ہیں کہ اگر آئی ایم ایف نے کوئی ایسی شرط رکھی جو ملک کے مفاد میں نہ ہو تو قبول نہیں کریں گے۔ خود عمران خان نے وزیرِ اعظم ہاؤس میں سادگی کو ترویج دے کرعوام کو یقین دہانی کرانے کی کوشش کی ہے کہ ان کے ٹیکس سرکاری اہلکاروں اور سرکاری دفاتر پر ضائع نہیں ہوں گے۔

ہمارے ملک میں صورتحال خراب تر ہونے کی بڑی وجہ حکمرانوں نے نہ تو خود سادہ زندگی اور محنت و مشقت کی عادت اپنائی اور نہ ہی قوم کو اس کے لئے تیار کیا گیا۔ مستقبل کے تقاضوں سے سے چشم پوشی اور سہل پسندی کا یہی وہ رویہ ہے جس نے عالمی برادری کی دوڑ میں ہمیں بہت پیچھے دھکیل دیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سابقہ حکومتی ارکان اپنی کوتاہیوں کی پردہ پوشی کے لئے عمران خان کے سادگی کے ایجنڈے کو مذاق کا نشانہ بنا رہے ہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

difalt ka khatrah tal gaya paish Raft jari is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 12 November 2018 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.