گیس بحران ثابت کرتا ہے معاملات درست نہیں

گزشتہ روز وفاقی وزیرخزانہ اسدعمر نے برطانیہ کے ایک نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کی طرف سے شرائط سے قبل ہی ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر کو مستحکم کرنے کے علاوہ گیس کی قیمتوں میں اضافہ کیا گیا ہے۔

منگل 18 دسمبر 2018

gas bohraan saabit karta hai mamlaat durust nahi
احمد جمال نظامی

گزشتہ روز وفاقی وزیرخزانہ اسدعمر نے برطانیہ کے ایک نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کی طرف سے شرائط سے قبل ہی ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر کو مستحکم کرنے کے علاوہ گیس کی قیمتوں میں اضافہ کیا گیا ہے۔ وزیرخزانہ کے اس بیان کے علاوہ ہفتے بھر سے گیس کی بندش پر شدید احتجاج جاری ہے۔ وزیراعظم نے خصوصی اجلاس طلب کرتے ہوئے 72گھنٹوں میں رپورٹ بھی طلب کی گئی جبکہ وزیر اعظم کی جانب سے بعدازاں گیس سے متعلقہ مختلف کمپنیوں کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کو ان کے عہدوں سے ہٹا دیا گیا ہے ۔لیکن گیس کی بندش بہرحال کسی نہ کسی صورت موجود ہے اور اس سے ٹیکسٹائل انڈسٹری کو بھی شدید بحرانی کیفیت کا سامنا ہے البتہ حکومت کی طرف سے فی الوقت صنعتوں کے لئے گیس کی بحالی پر ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز کی طرف سے حکومت کی تعریف کی گئی ہے۔

(جاری ہے)

ملکی معاشی صورت حال کے مسائل اور بحران کے تناظر میں ہم ایک مرتبہ پھر موجودہ حکومت کی بھی ٹیکسٹائل انڈسٹری کے اہم ترین شعبے پاور لوم انڈسٹری پر توجہ دلانا چاہتے ہیں۔ پاور لوم انڈسٹری شعبہ ٹیکسٹائل اہم ترین انڈسٹری شمار کی جاتی ہے لیکن حکومتوں کی عدم توجہی کے باعث پاور لوم انڈسٹری کا بحران بد سے بدتر ہوتا چلا جا رہا ہے اورگزشتہ سال کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان کے مانچسٹر، ٹیکسٹائل انڈسٹری کے گڑھ فیصل آباد میں 50ہزار کے قریب پاور لوم انڈسٹری بندش کا شکار ہے جبکہ 25ہزار کے قریب پاور لوم کباڑ مارکیٹ میں فروخت ہونے پر مجبور ہے۔ اس پر کونسل آف پاور لوم اونرز ایسوسی ایشن کا موقف ہے کہ پاور لوم انڈسٹری کباڑ مارکیٹ میں بیچی جا رہی ہیں جس سے صرف فیصل آباد میں پچاس ہزار سے زائد مزدور بے روزگاری کا شکار ہیں ۔ درجنوں پاور لوم انڈسٹریز بندش کا شکار ہیں جبکہ بہت ساری پاور لوم انڈسٹری کی مشینری ٹھیکوں پر کئی سالوں تک رینگ رینگ کر چلنے کے بعد اب کباڑ کے بھاؤ بھی فروخت ہونے لگی ہیں۔

ٹیکسٹائل کی برآمدات کاٹن مصنوعات کی پیداواری لاگت کم ہونے کے باعث مسلسل کم ہو رہی ہیں۔ ان دنوں پاور لوم انڈسٹری کی گزشتہ چارماہ سے بدترین بندش کے خلاف پاور لوم مزدور احتجاج کر رہے ہیں لیکن افسوس کا مقام ہے کہ حکومت پاور لوم انڈسٹری جو شعبہ ٹیکسٹائل میں بنیادی اور ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے اس انڈسٹری کی بندش اور تمام تر نامساعد حالات کا نوٹس تک لینے کے لئے تیار نہیں۔ حکومت بجلی، گیس اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بار بار سابقہ حکومت کی طرح مرحلہ وار اضافہ کرتی چلی آ رہی ہے۔ جس کے باعث پاور لوم انڈسٹری کا چلنا ناممکن ہوتا چلا جا رہا ہے۔اس کی کئی وجوہات ہیں، ایک اہم وجہ سوترمنڈی میں ڈیمانڈ اور سپلائی کو سٹے بازی اور ذخیرہ اندوزی کے ذریعے چلانے والے معاملات ہیں جس نے موجودہ حکومت کے دوراقتدار کے دوران صنعتوں کے لئے بجلی کی لوڈشیڈنگ کے خاتمے کے اعلان کی صورت میں ڈیمانڈ اور سپلائی کے درمیان ایک ایسا عدم توازن پیدا کر دیا ہے جس کو قابو پانے میں پاور لوم انڈسٹری مالکان موجودہ بجلی ٹیرف کے تناظر میں ناکام ہوتے چلے آ رہے ہیں ۔ ماضی کے سالوں میں بجلی کی بدترین لوڈشیڈنگ کے دوران پیداوار تین میں سے دو یا ایک شفٹوں تک رہ گئی تھی۔ ڈیمانڈ کے برعکس سپلائی کیلئے پاور لوم انڈسٹری مالکان بھی منہ مانگے دام وصول کر رہے تھے مگر اب ایسی صورت حال جبکہ باقی نہیں رہی تو ماضی کے سالوں میں بحران سے بار بار چوٹ کھانے والی پاور لوم انڈسٹری بقا کی لئے ہاتھ پاؤں مار رہی ہے۔ صنعتکار اکثریتی طور پر جدید مشینری جیساکہ شٹل لیس پاور لوم انڈسٹری مشینری وغیرہ کا حصول یقینی نہیں بنا سکے وہ اب موجودہ حالات میں پیداواری لاگت زیادہ ہونے کی بناء پر اس قسم کے مسائل اور بحرانوں کا شکار ہیں کہ ان کے سامنے پاور لوم انڈسٹری کو بند کرنے کے سوا کوئی چارہ کار نہیں۔ ان سارے مسائل سے بڑھ کر سب سے بڑھا مسئلہ حکومتی عدم توجہی ہے۔

ایک اندازے کے مطابق 80فیصد صنعتیں برآمدات کا کاروبار کرتی ہیں اور وہ کاٹن لٹھے کی برآمدات کی صورت میں حکومت کو ایک بھاری ریونیو بھی فراہم کر رہی ہیں لیکن افسوس گزشتہ دو اڑھائی عشروں سے ٹیکسٹائل انڈسٹری مسلسل عدم توجہ کا شکار ہے ۔ وزیرخزانہ اسدعمر اور دیگر ذمہ داران کو چاہیے کہ وہ اس ضمن میں خصوصی طور پر اپنا کردار ادا کریں ۔ شعبہ ٹیکسٹائل میںبحران کے بنیادی عوامل توانائی بحران، توانائی ذرائع کی قیمتیں، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ اور اس صورت میں خام مال کی قیمتوں میں اضافہ وغیرہ کے مسائل شامل ہیں جبکہ خطے کے دیگر ممالک بنگلہ دیش، سری لنکا اور بھارت کے مقابلے میں مسابقتی میدان نہ ہونے کے باعث بھی عالمی منڈیوں میں برآمدکنندگان کو شدید مشکلات کا سامنا ہے اور ان مشکلات کے باعث بالاخر مقامی مارکیٹ میں سٹے بازی اور ذخیرہ اندوزی کے باعث بحران طوالت اختیار کرتے چلے جا رہے ہیں۔ یہ تلخ حقیقت ہے کہ گزشتہ دورحکومت سے 75ہزار پاور لوم انڈسٹری کی چلی آ رہی ہیں بندش سے کم از کم حکومت کو برآمدات کی مد میں کروڑوں روپے کا نقصان ہو گا اور کپڑے کی پیداوار موجودہ نامساعد حالات میں کم از کم تیس سے چالیس فیصد کم ہو گی جس کے ملکی معیشت پر سارے مہلک اثرات مرتب ہونے سے غریب آدمی بھی متاثر ہو گا۔حکومت کو چاہیئے صنعتی مزدوروں، مالکان، تاجروں، برآمدکنندگان سب کو اسلام آباد مدعو کر کے ایک خصوصی اجلاس منعقد کرے اور ملک میںمعاشی و اقتصادی ایمرجنسی ڈکلیئر کر دی جائے ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

gas bohraan saabit karta hai mamlaat durust nahi is a national article, and listed in the articles section of the site. It was published on 18 December 2018 and is famous in national category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.