کشمیریوں کی آواز دبانے کے بھارتی حربے ناکام

بھارت کے سابق وزیر داخلہ یشونت سہنا کا یہ بیان کہـہ" بھارت بزور طاقت کشمیریوں کی آواز کو دبانے کی کوشش کر رہا ہے "دنیا کو اسکا اصل چہرہ دکھانے کے لئے کافی ہے اس حقیقت سے تو ہم سب آ گاہ ہیں کہ ظلم ہزار پردوں میں بھی چھپ نہیں سکتا بھارت جتنے بھی ہتھکنڈے استعمال کر لے وہ کشمیریوں کی آواز کو دبا نہیں سکا

جمعرات 10 جنوری 2019

kashmirion ki aawaz dabanay kay Bharti harbay nakaam
صائمہ عمران
کشمیر میں بھارتی سامراج کے ظلم وجبر کے ہاتھوں انسانیت آج بھی سسک رہی ہے،لوگ ہلاک کئے جارہے ہیں مگر اس ننگی جارحیت پر اقوام عالم سوائے مصلحت کوشی اور بے حسی کے کچھ بھی عملی اقدام نہیں کر سکی۔ ْْٓٓاقوام متحدہ نے 2019 میں خطرات سے نمٹنے ،انسانی احترام ،بہتر مستقبل کی تعمیراور تنازعات کے حل کی گنجائش پیدا کرنے کے لئے عزم کا اظہار کیا ہے۔

نئے سال کے آغاز کی خوشی میںیو این کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے اپنے پیش رو کی تقلید کرتے ہوئے دنیا میں امن کے فروغ کے لئے پیغام تو جاری کردیا لیکن آنے والا وقت ہی بتائے گا کہ کیا وہ اس عالمی ادارے کے چارٹر پر موجود مقبوضہ کشمیر کے طویل ترین حل طلب مسئلے کے لئے عملی اقدامات بھی اٹھا پاتے ہیں یا نہیں۔

(جاری ہے)

بھارت کے زیر تسلط جموں کشمیر کے منصفانہ حل کے لئے 5 جنوری 1949 کی قرارداد سمیت اقوام متحدہ کی دیگر18قراردادیں تنازعہ کشمیر کے حل کے لئے مضبوط بنیاد فراہم کرتی ہیں کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین صورتحال پر 59سال بعد اقوام متحدہ کی جون2018 کی شائع کردہ تازہ ترین چشم کشا رپورٹ ہی بھارت کا مکرو چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب کرنے کے لئے کافی ہے. خود بھارت کے پہلے وزیر اعظم جواہر لال نہرو کاکشمیریوں سے کیا گیا وعدہ جس میںکشمیریوں کو خود اپنے مستقبل کا فیصلے کا حق تسلیم کیا گیا تھا 71 سال گزرنے کے بعد بھی وفا نہیں ہو سکا صورتحال سے تو یہی لگتا ہے کہ اگر مسئلہ کشمیر کے حل کے حوالے سے نئی دہلی کی وعدہ خلافی کی تاریخ پرانی ہے تو نہتے کشمیروں پر بھارتی فورسز کے ظلم و جبر،مار دھاڑ، غیر قانونی طور پر نظر بند کشمیریوں کے ساتھ روا ناروا سلوک بھی دنیا سے ڈھکا چھپا نہیں۔

کشمیری اپنے لہو سے رواں دواں آزادی کی تحریک کوسیراب کر رہے ہیںاورمقبوضہ کشمیر دنیا کا واحد خطہ بن چکاہے جہاں اتنی کم آبادی کو کنٹرول کرنے کے لئے سات لاکھ سے زائد بھارتی فوج اور پولیس کا راج ہے ۔بھارت کے سابق وزیر داخلہ یشونت سہنا کا یہ بیان کہـہ" بھارت بزور طاقت کشمیریوں کی آواز کو دبانے کی کوشش کر رہا ہے "دنیا کو اسکا اصل چہرہ دکھانے کے لئے کافی ہے اس حقیقت سے تو ہم سب آ گاہ ہیں کہ ظلم ہزار پردوں میں بھی چھپ نہیں سکتا بھارت جتنے بھی ہتھکنڈے استعمال کر لے وہ کشمیریوں کی آواز کو دبا نہیں سکا مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کا واحد راستہ ا قوام متحدہ کی نگرانی میں استصواب رائے کرانا ہی ہے یہ مطالبہ صرف کشمیریوں کا ہی نہیں ان مظالم کو د یکھتے ہوئے اب دیگر ممالک اور تنظیمیں بھی یہی کہہ رہی ہیں جیسے ملائشیا میں قائم 200غیر سرکاری تنظیموں کے ایک اتحاد نے مقبوضہ کشمیر میں انسانیت کے خلاف جرائم پر بھارت کے خلاف جنگی جرائم کی عالمی عدالت میں مقدمہ چلانے کا مطالبہ کیا ہے اسی صورتحال کو روکنے کیلئے ہی بھارت نے ذرائع ابلاغ کو کنٹرول کرنے کے لئے فیس بک پر کئی اخبارات کے صفحے بلاک کروائے ،گڈز اینڈ سروسز ٹیکس لگا کر انہیں معاشی طور پر غیر مستحکم کرنے کی کوشش کی پرامن مظاہروں کی کوریج کرنے والے بیسیوں صحافیوں پر تشدد کیا،کشمیریوں کا دنیا سے رابطہ منقطع کرنے کے لئے سینکروں بار نٹر نیٹ سروس معطل کی واشنگٹن پوسٹ کی بیورو چیف کو سری نگر میں نظر بند کر دیا، خبر رساں ادارے رائٹرز کے چیف فوٹو گرافر کو نئی دہلی کے ہوائی اڈے پر روک لیا گیا ان تمام کوششوں کے باوجود بھارت کشمیریوں کی آواز کو دبانے میں ناکام رہا۔


صرف پاکستان ہی نہیں جو کوئی بھی کشمیریوں کی حمایت کو ا ٹھا وہ بھارت کو ضرور د کھا۔دو ہفتے قبل کشمیری عوام کیساتھ اظہاریکجہتی اورمشترکہ مزاحمتی قیادت کیساتھ ملاقات کیلئے سری نگر آنے والے سابق ممبرپارلیمنٹ اوربااثرسکھ رہنما سمرن جیت سنگھ مان کو مقبوضہ کشمیر داخلے سے روک دیا گیا جس پر سکھ برادری نے بہت تنقید کی بھارت لاکھ کوششیں کر لے لیکن وہ دنیا کے بڑے جیل خانے کو چھپا نہیں پا رہا پیلٹ گنز سے متاثرہ افراد کی تصاویرسوشل میڈیا کے ذریعے دنیا بھر میں دیکھی جا رہی ہیںپرامن مظاہرین کو کنٹرول کرنے کے لئے پیلٹ گنز کے ساتھ اب بھارتی وزارت داخلہ نے مظاہرین سے نمٹنے کے لئے "پپّر بال" کی بھی منظوری دے دی ہے اس بال میں کالی مرچی کیساتھ خاص کیمکل شامل ہے۔

قارئین جانتے ہیں کہ کشمیر میں کئی مرتبہ مقدس مقامات اور کتابوں کی بے حرمتی سمیت کئی سازشیں ہوئیںتاریخ کشمیر کے اہم واقعات کے موقع پر جامع مسجد کشمیر کے منبر کا کردار بھی اہم رہا دنیا بھر کے مسلمان خاص طور پر کشمیری اس مسجد کا بہت ا حترام کرتے ہیںلیکن قابض انتظامیہ کی وجہ سے سرینگر کی جامع مسجد میں 2018 میں16مرتبہ نماز جمع ادا نہیں کی جا سکی اور حریت فورم کے چئیر مین عمر فاروق کو 17 مرتبہ جمعہ کی نماز کی ادائیگی سے روک دیا گیا ۔

پھر چند نقاب پوش نوجوانوں نے جس طرح مسجد کے منبر پر بیٹھ کر آئی ایس آئی ایس (دولت اسلامیہ عراق ،شام) کا جھنڈہ لہرایااس پر مقبوضہ کشمیر کی حریت قیادت اور عوام کا شدید رد عمل آیا سب نے یہی موقف اختیار کیا کہ جامع مسجد سرینگر کا منبر و محراب کشمیریوں کے مذاہب اور ثقافت کا سنگ میل ہے اس منبر سے کسی فورس کو اسلام کے نام پر کسی حرکت کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ اسی واقعہ کے تناظر میں مقبوضہ کشمیر کی مشترکہ آزادی پسند قیادت (جے آر ایل) کے سید علی گیلانی، میرواعظ ڈاکٹر محمد عمر فاروق اور محمد یٰسین ملک نے سال2018کو سرخ ۔18 سے تعبیر کرتے ہوئے 4جنوری کویوم التقدس “Youm-ul-Taqadus” کے طور پر منانے اورجمعہ کوا جتماعی طور جامع مسجد سرینگر میں نماز جمعہ ادا کرنے کا اعلان کیا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

kashmirion ki aawaz dabanay kay Bharti harbay nakaam is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 10 January 2019 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.