
مہنگائی کے ہاتھوں ستائے عوام سڑکو ں پر آنے کو تیار
تاریخ کا پہیہ بھی گھڑی جیسا ہوتا ہے لیکن تاریخ اور گھڑی میں ایک بنیادی اور ناقابل ترمیم فرق ہوتا ہے کہ تاریخ بدلتی رہتی ہے اور خود کو دہراتی بھی رہتی ہے۔
بدھ 5 دسمبر 2018

تاریخ کا پہیہ بھی گھڑی جیسا ہوتا ہے لیکن تاریخ اور گھڑی میں ایک بنیادی اور ناقابل ترمیم فرق ہوتا ہے کہ تاریخ بدلتی رہتی ہے اور خود کو دہراتی بھی رہتی ہے۔ زمانے بدلتے رہتے ہیں کل کے حکمران آج کے ملزموں کی شکل میں عدالتی کٹہروں میں کھڑے نظر آتے ہیں۔ تاریخ بدلتی رہی، زمانے بدلتے رہے لیکن گھڑی کی سوئیاں چلتی رہیں اور عوام جن مصائب اور مسائل کی یلغار میں کل بھی آہ و فغاں کرتے نظر آتے ہیں۔ عوام کی بات کر رہا ہوں اشرافیہ کی نہیں کیونکہ اشرافیہ کی ہر زمانہ میں پانچوں گھی میں ہوتی ہیں لیکن عوام کے مصائب کا سفر نہ کبھی رکا اور نہ کبھی تھما۔ مصائب کی یلغار کی بنیادی وجہ ہماری مالی اور معاشی بدحالی ہے۔ نیا پاکستان اور ترقی یافتہ پاکستان کا سنہری خواب دکھا کر عمران خان کی حکومت وجود میں آئی اور نئے پاکستان کے خالق حکمران نے ٹیکس اور قیمتیں بڑھانے کو نیا پاکستان کا نام دیا۔
(جاری ہے)
فیصل آباد میں گورنر پنجاب چوہدری سرور نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انصاف کی فراہمی تحریک انصاف اور عمران خان کی اولین ترجیح ہے۔ تحریک انصاف اور عمران خان کی قیادت میں ملک ترقی و خوشحالی کی راہ پر گامزن ہو چکا ہے۔ مخالفین کچھ بھی کہتے رہےں اور سازشیں کرتے رہیں، انہیں ناکامی کے سوا کچھ ہاتھ نہیں آئے گا۔ عوامی رائے ہے کہ عمران خان قبل ازیں کسی بھی حکومت کا حصہ نہیں رہے اس لئے ان پر کرپشن کا کوئی الزام نہیں اور انہوں نے اپنا نام کرکٹ اور رفاہی و فلاحی منصوبوں کی بنا پر ذہنوں میں نقش کر دیا۔ اس حوالہ سے عوام مرحوم عبدالستار ایدھی اور عمران خان کو فراموش نہیں کر سکتے جبکہ حکومتی تقاضے کچھ اور ہوتے ہیں حقائق کچھ یوں ہیں کہ ملکی برآمدات جو زرمبادلہ کے ذخائر بڑھانے اور خسارے کو لگام دینے میں ناگزیر پہلو کا درجہ ہیں۔ ان میں ملک کو سامنا ہے جو تجارتی خسارے کی صورت میں ہمارے بجٹ اور معاشی ڈھانچے کی چولیں ہلا رہا ہے اور عمران خان کو اقتدار میں آنے سے قبل تمام حالات کا علم تھا جس کے باوجود وہ ایسے نعرے بلند کرتے رہے جن کو پورا کرنا ان کے بس کا روگ نہیں تھا اور اب وہی نعرے عمران کے سامنے ایک دیوہیکل کی شکل میں سامنے کھڑے ہیں اور یہ آسیب ایسا ہے کہ کسی عامل کے قابو میں نہیں آ رہا۔ کپتان وہی اچھا ہوتا ہے جو پچ کی حالت دیکھ کر اپنے کھلاڑی میدان میں اتارتا ہے لہٰذا پچ بھی خراب اور کھلاڑی بھی ناتجربہ کار، اگر گرانی اور مہنگائی کے نام پر عوام سڑکوں پر آ گئے تو پھر اس کھیل کا انجام اچھا دکھائی نہیں دے رہا!!
ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
متعلقہ مضامین :
مضامین و انٹرویوز کی اصناف
مزید مضامین
-
تجدید ایمان
-
ایک ہے بلا
-
عمران خان کی مقبولیت اور حکومت کو درپیش 2 چیلنج
-
سیلاب کی تباہکاریاں اور سیاستدانوں کا فوٹو سیشن
-
صوبوں کو اختیارات اور وسائل کی منصفانہ تقسیم وقت کا تقاضا
-
بلدیاتی نظام پر تحفظات اور سندھ حکومت کی ترجیحات
-
سپریم کورٹ میں پہلی خاتون جج کی تعیناتی سے نئی تاریخ رقم
-
”منی بجٹ“غریبوں پر خودکش حملہ
-
معیشت آئی ایم ایف کے معاشی شکنجے میں
-
احتساب کے نام پر اپوزیشن کا ٹرائل
-
ایل این جی سکینڈل اور گیس بحران سے معیشت تباہ
-
حرمت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حق میں روسی صدر کے بیان کا خیر مقدم
مزید عنوان
mehengai ke hathon sataye awam sarkon par anay ko tayyar is a national article, and listed in the articles section of the site. It was published on 05 December 2018 and is famous in national category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.