پاک بھارت کشیدگی اور خطے کی صورتحال

وزیر اعظم عمران خان کی بہترین خارجہ پالیسی کی بدولت عالم اسلام سمیت پورے جنوبی ایشیاء میں ایک ایسا ماحول تشکیل پا رہا ہے جس کے تناظر میں یہ پشین گوئیاں کی جا رہی ہیں کہ اب شائد جنوبی ایشیاء میں ایک نیا بلاک بننے جا رہا ہے

Rao Ghulam Mustafa راؤ غلام مصطفی اتوار 3 مارچ 2019

Pak Bharat kasheedgi aur khittay ki surat e haal
اگر موجودہ حالات میں عالم اسلام اور پاکستان کی اہمیت کو دیکھا جائے تو اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اس وقت ملک عزیز پاکستان بجا طور پر پورے عالم اسلام کی نمائندگی کا منصب سنبھال چکا ہے۔وزیر اعظم عمران خان کی بہترین خارجہ پالیسی کی بدولت عالم اسلام سمیت پورے جنوبی ایشیاء میں ایک ایسا ماحول تشکیل پا رہا ہے جس کے تناظر میں یہ پشین گوئیاں کی جا رہی ہیں کہ اب شائد جنوبی ایشیاء میں ایک نیا بلاک بننے جا رہا ہے۔

 چند دن قبل سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے دورہ پاکستان کے دوران اربوں ڈالر کی خطیر سرمایہ کاری کے معاہدے اور سعودی ولی عہد کی سرگرمیوں نے جہاں دشمنان اسلام کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا وہیں پاکستان کے ازلی دشمن بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی کی زبان اور قدموں میں لغزش پیدا کر دی ہے۔

(جاری ہے)

پاکستان نے چند ماہ میں جو سفارتی کامیابیاں سمیٹی ہیں اسی کے باعث سرمایہ کار ممالک پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے کے لئے دلچسپی لے رہے ہیں ۔

1974ء میں جب لاہور کے مقام پر اسلامی ممالک کی سربراہ کانفرنس ہوئی تھی تب امریکہ‘سویت یونین اور بھارت میں شدید بے چینی پیدا ہوگئی کہ اگر خطے میں اسلامی بلاک وجود میں آگیا تو وسائل کے معاملے میں پاکستان اور دیگر اسلامی ممالک سے امریکہ اور مغرب کا انحصار ختم ہو جائیگا۔یہی وجہ تھی اس کانفرنس کے چار ماہ بعد ہی بھارت نے اپنا پہلا جوہری دھماکا کیا تھا جس کا مقصد یہ پیغام دینا تھا کہ اسلامی ممالک جس پاکستان پر انحصار کرنے جا رہے ہیں اس کا ہمسایہ ملک بھارت ایٹمی قوت بھی ہے۔

لیکن 1974ء کے بعد سے آج کا پاکستان نہ صرف اسلامی ممالک کی قیادت کرنے کی نہ صرف صلاحیت رکھتا ہے بلکہ ایٹمی قوت بھی ہے ۔
اگر بھارت اور پاکستان کے پاس دفاعی استعداد کار کا جائزہ لیا جائے تو پاکستان نہ صرف ہر لحاظ سے حملہ کی صورت میں اپنے دفاع کی بھر پور صلاحیت رکھتا ہے بلکہ پاکستان کے پاس دنیا کی نمبر ون انٹیلی جنس ایجنسی(ISI)موجود ہے جبکہ بھارت کی انٹیلی جنس ایجنسی دنیا کے آٹھویں یا دسویں نمبر پر شمار ہوتی ہے دفاعی اور انٹیلی جنس کے حوالے سے اس وقت پاکستان دشمن سے نمٹنے کی پوری صلاحیت رکھتا ہے جس کا اندازہ بھارت سمیت پوری دنیا کو اس وقت ہو گیا جب بھارت کے دو جنگجو جہازوں نے دوسری بار سرحدی خلاف ورزی کرتے ہوئے پاکستان کی سالمیت پر حملہ آور ہونے کی کوشش کی جس پر پاکستان کی مستعد ائیر فورس کے شاہین حسن صدیقی نے دن کی روشنی میں دشمن کے دونوں جہازوں کو مار گرایا اور پاک فوج نے انڈین ونگ کمانڈر پائلٹ ابھی نندن کو گرفتار بھی کر لیا۔

دشمن بھارت نے ہمیشہ پاکستان کے امن کو تباہ کرنے کیلئے دہشتگردی کا سہارا لیا جب کہ پاکستان نے ہمیشہ دہشتگردی کے خاتمے اور خطے کے امن کو برقرار رکھنے کے لئے بھارت کو معاملات سلجھانے کے لئے مذاکرات کی دعوت دی جسے بھارت نے پاکستان کی کمزوری سمجھا ۔ممکنہ جنگ کی صورت میں پاکستان کے پاس چائنا‘ترکی‘سعودی عرب سمیت دیگر اسلامی ممالک کی صورت میں مضبوط اتحادی بھی موجود ہیں جو بھارتی جارحیت کے خلاف پاکستان کا ساتھ دینگے ۔

پاکستان کی بہترین سفارت کاری کے باعث بھارت تنہائی کا شکار ہوتا جارہا ہے اس وقت بھارت کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے جو خطے میں صورتحال پیدا ہو چکی ہے اس کی بدولت لمحہ بہ لمحہ بدلتے حالات پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی میں اضافہ کا سبب بن رہے ہیں پلوامہ کے واقعہ پر پاکستان پر لگائے جانیوالے الزام کو نہ صرف سعودی ولی عہد نے مسترد کیا بلکہ بھارت کے اندر سے اٹھنے والی آوازوں نے بھی اس کی تردید کی یہاں تک کہ امریکہ نے بھی بھارتی مئوقف کی تائید نہیں کی۔

گذشتہ سے پیوستہ سلامتی کونسل کے ہونیوالے اجلاس میں جہاں پلوامہ حملے پر اظہار افسوس کیا گیا وہیں بھار ت کی جانب سے پاکستان پر بغیر تحقیق کئے لگائے جانیوالے الزام کو بھی مسترد کیا۔سعودی عرب‘ترکی سمیت نہ صرف پورا عالم اسلام پاک بھارت ممکنہ جنگ پر نظر رکھے ہوئے ہے بلکہ اسلامی ممالک کے اہم راہنما ایک بھر پور کردار ادا کرتے ہوئے دنیا کو باور کرانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ بھارت اپنے اس طرز عمل کی بدولت اس سمت بڑھ رہا ہے جو خطے میں کسی بڑی تباہی کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتا ہے۔

 یہی وجہ ہے کہ اسرائیل سمیت دنیا کی کوئی بھی طاقت بھارتی مئوقف کی حمایت کے لئے تیار نہیں ہے۔بھارت کو اپنے انتہا پسندانہ طرز عمل کی وجہ سے نہ صرف سفارتی سظح پر ہزمیت اٹھانا پڑی بلکہ پاکستان کے ساتھ در اندازی پر بھاری نقصان کیساتھ ساتھ دنیا میں جگ ہنسائی کا موجب بھی بنا۔جنوبی ایشیاء میں پاکستان ایک ایسا ملک ہے جس کے قیام سے ہی اس کے دشمن اس کو توڑنے کی سازشوں میں مصروف ہیں۔

71ء کی جنگ میں جب پاکستان سے مشرقی پاکستان علیحدہ ہوا تھا اس کی علیحدگی میں دشمن بھارت کا بہت بڑا ہاتھ تھاپاکستان میں ہونیوالی دہشتگردانہ کارروائیوں میں بھارت کی خفیہ ایجنسی را اور موساد کا کردار اس وقت کھل کر سامنے آیا جب کلبھوشن یادیو کی گرفتاری عمل میں آئی پوری دنیا کے سامنے اس کے اعتراف جرم نے دہشتگرد بھارت کے مکروہ چہرے کو بے نقاب کر کے رکھ دیا۔

بھارت کشمیر میں جو جبر اور ظلم و بربریت کی تاریخ رقم کر رہا ہے اس سے انسانی حقوق اورجمہوریت کی علمبردار قوتوں سمیت پوری دنیا واقف حال ہے پاکستان اور بھارت میں امن کا راستہ کشمیر سے ہو کرگذرتا ہے پاکستان اور بھارت کے درمیان کشمیر کے مسئلہ پر65 ء میں مختصر جنگ بھی ہو چکی ہے جب تک کشمیر کا مسئلہ حل نہیں ہوتا اس وقت پاکستان اور بھارت کے درمیان امن قائم نہیں ہوسکتا۔

پاکستان نے ہمیشہ بھارت کو مذاکرات کے ذریعے کشمیر سمیت متنازع مسائل کو حل کرنے کی دعوت دی لیکن بھارت نے ہمیشہ سرد مہری دکھائی یہی نہیں بلکہ اقوام متحدہ اور عالمی قوتوں نے بھی کشمیر کے حل طلب مسئلہ کے لئے کردار ادا نہیں کیا۔پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں بھی حکومت سمیت اپوزیشن نے بھارت کو امن کی پیشکش کرتے ہوئے تما م حل طلب مسائل کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے کی دعوت دی ہے لیکن اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ بھارت ہماری امن خواہش اور کوششوں کو ہر گز کمزوری نہ سمجھے۔

اس وقت بھارت کی ضد‘انا اور تکبر کے سامنے پوری قوم سویلین اور عسکری قیادت کی پشت پر کھڑی ہے۔پاکستان کی جانب سے مشترکہ دہشتگردی ‘پلوامہ شواہد اور دیگر مسائل کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے کی پیشکش پرمودی کو ادراک ہونا چاہیے کہ اپنے سیاسی مقاصد کے حصول کے لئے خطے کے امن کو داؤ پر نہ لگائے خطے میں جو ہٹ دھرم نریندر مودی نے امن کو تباہ کرنے اور خطے میں اپنی چوہدراہٹ قائم کرنے کے خواب کو عملی جامہ پہنانے کے لئے چنگاری سلگائی ہے ایسا نہ ہو کہ اس کا یہ خواب اس کے لئے سراب ثابت ہواور خطے کی سلامتی خطرے میں پڑ جائے۔

ضرورت ہے کہ اقوام عالم کی مقتدر طاقتور قوتیں آگے بڑحیں اور پاک بھارت کشیدگی کو ختم کرنے کے لئے اپنا کردار ادا کریں تاکہ جنوبی ایشیاء میں مودی کی جنونیت سے جنم لینے والی آگ محدود سے لا محدود ہو کر پوری دنیا کے امن کو خاکستر نہ کر دے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Pak Bharat kasheedgi aur khittay ki surat e haal is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 03 March 2019 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.