شفاف انتخابات کے انعقاد میں اپوزیشن کا تعاون ناگزیر
قومی اتفاق رائے سے ہی درپیش مسائل سے چھٹکارہ حاصل ہو گا
جمعہ 17 دسمبر 2021
تحریک انصاف کی حکومت کی ناکامی میں بہت بڑا حصہ بیوروکریسی کے رویے اور عدم دلچسپی کا بھی ہے جو یہ سمجھتی ہے کہ موجودہ حکومت کے فیصلے درست نہیں یا کئی جگہ جان بوجھ کر مسائل کے حل کے معاملے تعطل کا شکار کئے گئے ہیں تاکہ موجودہ حکومت ناکام ہو لیکن بیوروکریسی کی ان تمام تر کوششوں کے بعد حکومت بھی بیوروکریسی کو لگام دینے میں مکمل طور پر ناکام و بے بس نظر آتی ہے۔بیوروکریسی کے پاس کوئی کام روک لینے کا سب سے بڑا بہانہ تو ”نیب“ کا ڈر ہے اور اسی بنیاد پر عوامی فلاح کے کئی منصوبے طویل عرصے سے تعطل کا شکار ہیں۔عوام اسلام آباد میں وفاقی وزراء،سیکریٹریز اور ڈپٹی سیکریٹریز کے دفاتر میں سارا سارا دن بیٹھ کر آجاتے ہیں لیکن بیوروکریسی کے اعلیٰ افسران انہیں مل کر مسائل سن لینے کیلئے ہی تیار نہیں مسائل کا حل تو دور کی بات ہے۔
(جاری ہے)
جنرل مشرف کے دور حکومت میں بیوروکریسی مکمل طور پر فعال تھی اور ہر کام فوری طور پر مکمل کرکے عملدرآمد کو یقینی بنایا جاتا تھا۔مشرف دور حکومت میں بیوروکریسی کسی کام کو سرخ فیتے کا شکار نہیں کر سکتی تھی کیونکہ جنرل مشرف نے مقامی حکومتوں کا ایک بااختیار نظام ملک بھر میں رائج کیا تھا جس میں ڈپٹی کمشنرز اور ڈی سی اوز براہ راست ناظمین کے ماتحت تھے اور عوامی نمائندے ان سے عوام کے مسائل کے حل کے تمام کام لیتے تھے۔کسی ڈپٹی کمشنر یا ڈی سی او کی جرات نہیں ہوتی تھی کہ وہ عوام کے مسائل کے حل کیلئے یقینی منصوبوں کو روک سکیں یا تعطل کا شکار کر سکیں۔جنرل مشرف دور حکومت میں دنیا شاہد ہے کہ پاکستان کی 70 سالہ تاریخ میں سب سے زیادہ ترقیاتی کام ہوئے اور کراچی کے ناظم کو ایشیاء کا بہترین ناظم قرار دیا گیا۔تحریک انصاف کے قائدین نے قوم سے وعدے کئے تھے کہ ہم اقتدار میں آکر عوام کی تمام تر مشکلات جلد از جلد ختم کرکے ملک کو ایک مثالی ملک بنا دیں گے اور انہی دعوؤں پر عوام نے انہیں الیکشن 2018ء میں منتخب کیا اور امید باندھ لی کہ تحریک انصاف کی حکومت آتے ہی پہلے دن سے تبدیلی نظر آئے گی لیکن بدقسمتی سے مثبت تبدیلی کے بجائے منفی تبدیلی آئی اور حکومت حالات بہتری کی جانب لے جانے کے بجائے مہنگائی،بے روزگاری سمیت دیگر بنیادی مسائل میں اضافے کو کنٹرول نہیں کر سکی۔حالانکہ حکومت کو پہلے تین سال اپوزیشن کی کسی مزاحمت کا سامنا نہیں تھا اور انہیں حکومت کرنے میں کھلی چھوٹ حاصل تھی خیر اپوزیشن تو اب بھی امور حکومت میں کسی قسم کی رکاوٹ نہیں بن سکی۔حکومت کی اب تک کی کارکردگی سے متوسط طبقہ شدید مایوسی کا شکار ہو چکا ہے اور متوسط طبقے میں حکمراں جماعت کی ہمدردی میں زبردست کمی آئی ہے۔بجلی ٹیرف،کھانے پینے کی اشیاء کی مہنگائی،بے روزگاری سمیت مسائل میں بہت تیزی سے اضافہ ہوا ہے اور حکمراں جماعت سے عوام کی امیدوں کو زبردست ٹھیس پہنچی ہے۔وزراء کے پاس ٹی وی پر اپنی کارکردگی بتانے کے لئے کچھ بھی نہیں اور صرف سابق حکمرانوں پر الزام تراشی کرکے تمام مسائل کا ذمہ دار انہیں ٹھہرا کر بری الذمہ ہونے کی کوشش کی جاتی ہے۔
حکومت کی جانب سے عام آدمی کے لئے کوئی آسانی پیدا نہیں ہو سکی اور متوسط طبقہ حکومت سے متنفر ہے۔اپوزیشن سے ملکی مسائل کے حل‘قانون سازی‘نظام میں تبدیلی سمیت اہم ترین ایشوز پر بات چیت کرنے میں کیا مضائقہ ہے؟اس طرز کی بات چیت کو بھی این آر او قرار دینا درست نہیں اگر حکومت اپوزیشن مل بیٹھ کر عوامی مسائل کے حل ،مہنگائی میں کمی،بے روزگاری میں کمی،فوری ضرورت کی موٴثر قانون سازی،بلدیاتی،انتخابی،انتظامی اور عدالتی نظام کی تبدیلی سمیت اہم ترین ایشوز پر بات چیت کرکے قومی اتفاق رائے سے تمام سیاستدان ایک معاہدہ کریں جس پر مل جل کر فوری عملدرآمد کیا جائے اس سے ملک کی معیشت اور عوام کے مسائل پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے اس طرح کی بات چیت سے اپوزیشن میں بھی یہ اعتماد آئے گا کہ حکومت ہم نے اہم قومی ایشوز پر مشاورت کرتی ہے اور آئندہ انتخابات کے ہر صورت شفاف انعقاد کے لئے حکومت کو اپوزیشن کی تجاویز پر غور کرکے قابل عمل تمام تجاویز مان لینی چاہئیں اس طرح کرنے سے اپوزیشن کی تحریک میں تلخی کا عنصر ختم ہو گا۔عوام کو اپنے مسائل کا حل چاہئے۔ملک کی مضبوطی معیشت کی مضبوطی میں مضمر ہے اور ان تمام چیزوں کے لئے سیاسی افہام و تفہیم ضروری ہے۔حکومت کو چاہئے کہ فوری طور پر جنرل مشرف کی طرح بااختیار بلدیاتی نظام رائج کرکے بلدیاتی نمائندوں کو اختیارات و وسائل دیئے جائیں اور بیوروکریسی کو عوامی نمائندوں کے ماتحت کیا جائے۔بیوروکریسی کو لگام دیکر عوام کے مسائل حل کرنے کے لئے انقلابی اقدامات نہ کئے گئے تو عوام کے مسائل حل نہیں ہو سکتے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
متعلقہ مضامین :
مضامین و انٹرویوز کی اصناف
مزید مضامین
-
ٹکٹوں کے امیدواروں کی مجلس اورمیاں نواز شریف کا انداز سخن
-
ایک ہے بلا
-
عمران خان کی مقبولیت اور حکومت کو درپیش 2 چیلنج
-
”ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن پلان“ کسان دوست پالیسیوں کا عکاس
-
بلدیاتی نظام پر سندھ حکومت اور اپوزیشن کی راہیں جدا
-
کرپشن کے خاتمے کی جدوجہد کو دھچکا
-
پاکستان کو ریاست مدینہ بنانے کا عزم
-
کسان سندھ حکومت کی احتجاجی تحریک میں شمولیت سے گریزاں
-
”اومیکرون“ خوف کے سائے پھر منڈلانے لگے
-
صوبوں کو اختیارات اور وسائل کی منصفانہ تقسیم وقت کا تقاضا
-
بلدیاتی نظام پر تحفظات اور سندھ حکومت کی ترجیحات
-
سپریم کورٹ میں پہلی خاتون جج کی تعیناتی سے نئی تاریخ رقم
مزید عنوان
Shafaf Intekhabat Ke Ineqad Mein Opposition Ka Tawun Naguzeer is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 17 December 2021 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.