ہمارے حکمران

بدھ 15 جولائی 2020

Aasim Irshad

عاصم ارشاد چوہدری

سر میں آپکی بات سے سو فیصد متفق ہوں عمران خان صاحب سچے، ایمان دار، اور پاکستان کے لئے مخلص ہیں، لیکن ہم غریب کیا کریں جو مہنگائی کے بوجھ تلے دب رہے ہیں۔۔۔۔۔
وہ ایک خوش شکل  نوجوان تھا جو اپنی عمر سے کافی زیادہ بڑا نظر آرہا تھا،  اسکے چہرے پر پھیلی مایوسی اور نفرت کے ملے جلے تاثرات بتا رہے تھے کہ یہ بے رحم زمانے کی در بدر ٹھوکروں کی نشانیاں ہیں۔

۔۔
یہ دسمبر کی ایک خنک اور اداس شام تھی میں اپنے آفس کے گلاس ونڈو سے ڈوبتے سورج کو دیکھ رہا تھا، اس نوجوان کی گفتگو اداسی میں مزید اضافہ کر رہی تھی،
وہ کہنے لگا ہم گھر کے کل 6 افراد ہیں سب سے بڑا میں ہوں ایک بیوی 3 بچے اور بوڑھے ماں باپ ہیں، گھر کا واحد کفیل ہونے کے ناطے سارے اخراجات کی ذمہ داری  میری ہے،
خان صاحب نے وزیراعظم پاکستان کی حثیت سے 18 اگست 2018 کو حلف اٹھایا اور اب تک انکی حکومت کو ایک سال چار مہینے ہو گئے ہیں، مہنگائی کم کرنے کا کہ کر دوگنا اضافہ کر دیا ہے، غریب طبقہ روز مر رہا ہے، ریڑھی بان، مزدور، وغیرہ بالکل مہنگائی کی چکی میں پس چکے ہیں، انکی حکومت میں پاکستان میں ریکارڈ مہنگائی ہوئی ہے ہم بالکل مجبور ہو گئے ہیں، وہ مزید کہنے لگا ہم سفید پوش طبقہ کو اس بات سے کوئی غرض نہیں ہے کہ نواز شریف سچا تھا جھوٹا تھا کرپٹ تھا لیکن اسکے دور حکومت میں ہم سکون سے دو وقت کی روٹی کھا رہے تھے، لیکن اب صورتحال یہ ہے کہ ہم روٹی کو ترستے ہیں،  اب تو صرف کوئی غیبی مدد ہی آسکتی ہے ورنہ خان صاحب نے غربت ختم کرنے کے نام پر غریب کو مار دینا ہے۔

(جاری ہے)

۔۔
وہ چپ ہو گیا،
 اسکی باتوں سے بے بسی واضح نظر آرہی تھی وہ ایک سفید پوش انسان تھا نا کسی کے سامنے ہاتھ پھیلا سکتا تھا اور نا ہی بھوک سے مر سکتا تھا۔۔۔ غرض وہ اللّٰہ کی طرف سے غیبی امداد کی امید لگا کر بیٹھ گیا تھا،
وہ اپنی تلخیاں، اپنے جذبات، اپنے حالات مجھے سنا کر جا چکا تھا۔۔۔۔۔۔
سورج بھی غروب ہو چکا تھا آسمان پر پھیلی لالگی  اداسی کو مزید بڑھا رہی تھی۔

۔۔۔ میں نے کمرے کی ساری لائیٹس آن کر دیں۔۔۔۔
میری ٹیبل پر پڑی گزشتہ حکومتوں کے قرضہ کی تفصیل پڑی تھی جسے دیکھ کر مجھے بے اختیار خان صاحب پر ترس آگیا۔۔۔۔
پاکستان پہلی بار آئی ایم ایف سے قرض لینے 1958 میں گیا۔۔ اسکے بعد پھر پاکستانی حکمران کبھی نہیں رکے یہ مسلسل آئی ایم ایف کا دروازہ کھٹکھٹاتے رہے اور پاکستان قرضوں کے بوجھ تلے دب کر رہ گیا،
نواز شریف نے اپنے دوسرے دور حکومت میں دو بار آئی ایم ایف سے قرض لیا جو 1.59 ارب ڈالر بنتا ہے اسکے بعد جنرل پرویز مشرف نے اپنے دور حکومت میں آئی ایم ایف سے دو بار قرض لیا جو 2.09 ارب ڈالر بنتے ہیں۔

۔۔۔۔ پھر آصف علی زرداری صاحب نے 2008 میں 10 ارب ڈالر قرض لیا ۔۔۔
نواز شریف صاحب نے اپنے تیسرے دور حکومت یعنی 2013 سے 2017 تک 6.1 ارب ڈالر اور کچھ اور درمیان میں لے کر ٹوٹل 10 ارب ڈالر قرض لیا۔۔۔ اسکے بدلے میں ہماری موٹرویز، ہمارے ہوائئ اڈے، تمام ہائی ویز، ٹیلی ویژن اور ریڈیو پاکستان کی ملکیت گروی رکھ دی گئیں،
خان صاحب بلاشبہ ایک اچھے حکمران ہیں انکی ایمانداری پر ہمیں کوئی شک نہیں وہ واقع پاکستان کی تقدیر بدلنا چاہتے ہیں لیکن ہماری بیوروکریسی، ہماری اپوزیشن، ہمارے وزیر، اور سب سے بڑھ کر خان صاحب کو سپانسر کرنے والے انکے دوست انکی پارٹی چلانے والے انکو اپنے مفادات کی خاطر بلیک میل کر رہے ہیں، خان صاحب جس پر ہاتھ ڈالتے ہیں وہ بیماری کا بہانہ بنا کر بیرون ملک چلا جاتا ہے، نواز شریف، شہباز شریف آصف علی زرداری فریال تالپور وغیرہ یہ سب وہ لوگ ہیں جن پر کئی کرپشن کے کیسز ہیں لیکن نتیجہ صفر،
وجہ؟  خان صاحب کی آدھی سے زیادہ کابینہ تو ن لیگ اور پی پی کے دور کی ہے وہ خود کرپٹ ہیں تو وہ کیسے اپنے پیٹی بھائیوں کو پکڑوا سکتے ہیں،
غرض یہ کہ خان صاحب ٹوٹلی بلیک میل ہو چکے ہیں یہ جس جوش اور جذبے سے حکومت میں آئے تھے انکو یہاں پر موجود مگر مچھوں کا علم نہیں تھا، ان پر بیرونی قرضوں کا بوجھ ہے، یہ پریشان رہتے ہیں ڈیپریشن کا شکار ہیں،
اب انکی باتوں میں انکے خطاب میں پہلے والی پختگی نہیں رہی۔

۔۔
یہ ڈیڑھ سال میں 3 بار وفاقی و صوبائی وزارتوں میں تبدیلیاں کر چکے ہیں،
ہماری عوام کی اکثریت اب بھی خان صاحب سے امیدیں لگا کر بیٹھی ہے کہ شائد کوئی معجزہ ہو اور خان صاحب اس ملک کو غریبی کے بھنور سے نکال سکیں۔۔۔۔
خان صاحب بے شک ایک دلیر اور نڈر لیڈر ہیں اس بات کا اندازہ انکے جنرل اسمبلی کے خطاب سے لگایا جا سکتا ہے،  خان صاحب اس وقت دنیا کے مقبول ترین لیڈروں میں شمار ہوتے ہیں، انہوں نے پاکستان کو بین الاقوامی سطح پر ایک ترقی پذیر ملک کی حیثیت سے پیش کیا ہے، پاکستان کے گرین پاسپورٹ کی اہمیت ہوئی ہے،  
لیکن یہاں پر میں خان صاحب سے کہوں گا کہ اگر وہ اپنے ان پانچ سالہ دور حکومت میں عوام کو مہنگائی کے بوجھ سے نکال دیں۔

۔۔ کم از کم غریب طبقہ کے لئے اشیاء ضرورت سستی کر دیں،
پچاس لاکھ گھروں کی بجائے عوام کو مختلف قسم کے بلا سود قرضے دینا شروع کر دیں، اور نوجوانوں کو ایک کروڑ نوکری کی بجائے صرف پچاس لاکھ نوکریاں دے دیں تو میں پورے وثوق سے کہتا ہوں کہ اگلے پانچ سال بھی خان صاحب حکومت بنا لیں گے، اور روائیتی حکومتوں سے ہماری جان چھوٹ جائے گی، پاکستان کی تقدیر بدل جائے گی پاکستان دنیا کے بہترین ممالک کی فہرست میں شامل ہو جائے گا، لیکن ان سب کے لئے تھوڑا وقت لگے گا عوام کو تھوڑا خان صاحب کا ساتھ دینا ہو گا، اور پھر پاکستان کی اور عوام کی تقدیر بدلے گی اور ایسا ہو گا ان شاءاللہ یہ میرا ایمان ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :