اپوزیشن کے ترلے، پھرتیاں اور ریاست

اتوار 4 اکتوبر 2020

Aftab Shah

آفتاب شاہ

آج کل ماحول میں گرما گرمی اور چلاکیوں کی سیاست اپنے عروج پر ہے ۔اپوزیشن کی نت نئی چالیں ، ریاست کو آڑے ہاتھوں لینے کی تیاری اور منصوبے تکمیل کے مراحل میں ہیں۔ کرپشن کو تقویت دینے والا ،یہ کرپشن کانظام بتدریج گر رہا ہےاور آہستہ آہستہ اپنے منتقی انجام کو پہنچ رہا ہے ۔اپوزیشن کی ملاقاتوں کی کلی کھل رہی ہے۔ریاستی اداروں کے خلاف ارزہ سرائی بھی اپنے اعلی مقام تک پہنچ چکی ہے۔

ریاست کو اپنے فیصلے تیزی کے ساتھ کرنے ہو ں گے ۔اس میں امیر اورغریب کے درمیان فرق کو ختم کرنا ہو گا۔امیر اور غریب کے لئے یکساں قانون پرعمل کرنا ہوگا۔طاقت ور کے لئے ایک اور غریب کے دوسرے قانون کی روایت کو ختم کرنا ہو گا۔کرپشن کی انتہا،انسان تو دور ،چڑیا گھرمیں موجود جانوروں کا کھانا بھی چوری کیا جا رہا ہے
اپوزیشن اپنی کرپشن کو بچانے کے لئے ہزارجتن اورترلے منتوں پر اتر آئی ہے۔

(جاری ہے)

ٹھنڈی ہوا کے جھونکے کی تلاش میں ہر حد کو پار کرنے کو تیار ہے ۔فیصلہ اب ریاست کے ہاتھوں میں ہے کہ وہ پاکستان کو کس سمت میں لے جانا چاہتی ہے ۔اس گلےسڑے دیمک زدہ نظام کو لے کر چلتی ہے یا پھر اس نظام کو تبدیل اور کڑا احتساب۔۔۔۔۔۔۔کیونکہ خطے کے حالات اب اس بات کی اجازت نہیں دیتے کے ریاست اپنے فیصلے کر نے میں دیر کرے۔
مولانا فضل رحمان جیسے چلے ہوئے تیروں کواپوزیشن پھر سے سیڑھی بنا کر ریاست اور ریاستی اداروں کے خلاف استعمال کرنا چاہتی ہے۔

بےشمار بے نامی جایئددیں شاہانہ رہن سہن ضرور کچھ دال میں کالا ہے ۔یا پھر ساری کی ساری دال ہی کالی ہے۔مولانا کی دم پر پیر آچکا ہے۔اس لئے ریاست کودھمکا رہے ہیں۔
اور اپنی تقریروں میں فرما رہے ہیں،کہ آپ کا وہ حشر کریں گے جو طالبان نے افغانستان میں امریکہ کے ساتھ کیا۔اس طرح کے بندے کو اپوزیشن نیا اتحاد بنا کر لیڈ کرنے کو کہہ رہی ہے اور مولانا بھی یہی سوچ رہے ہیں۔

مولانا مدرسے کےبولے بھالے طلباء کو لے کر اسلام کے نام پر حکومت مخالف تحریک ، اپنی کرپشن بچاؤ مہم شروع کر رہے ہیں۔ جو بری طرح پٹ جاۓ گیِ۔
نوازشریف بھی دوسرے الطاف حسین ثابت ہو رہے ہیں۔اسی راستے اور ڈگر کا انتخاب کر چکےہیں انجام وہی ہو گا جو الطاف حسین کا ہوا۔ ریاست کو اپنا کام تیز کرنا ہو گا۔ اور کرپشن کے اس نظام کو اپنے انجام تک پہنچانا ہو گا۔ ابھی نہیں تو کبھی نہیں ۔کرونا کی آڑ میں نئی جنگیں تیار اور شروع بھی ہو چکی ہیں۔پاکستان کے سر پر بھی ایک جنگ منڈلا رہی ہے۔اب فیصلہ ریاست کے ہاتھوں میں!!

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :