منفرد افطاری اور سیا ست

بدھ 12 مئی 2021

Ahmad Khan Leghari

احمد خان لغاری

ما ہ رمضا ن المبارک میں حسب معمول اس بار بھی آرمی چیف نے مختلف الخیا ل صحا فیوں کو افطا ری پر بلا یا یہ افطاری تقریباً سا ت گھنٹوں پر محیط ایک ملا قا ت تھی ۔ کوئی قوا لی یا محفل نعت تو نہیں تھی کہ سب لو گ سن کر محض سر دھنتے رہے ہوں اور ثواب دارین کے حصول کیلئے خشو ع و خزوع سے سر جھکا ئے بیٹھے ہو نگے ۔ یہاں اور قسم کا ما حول تھا۔

مذہب سے زیا دہ پر کشش ایک ہی شخصیت بر اجمان تھی جس کی ہر با ت حر ف آخر ہمیشہ سے سمجھی جا تی رہی ہے ۔ میز بان حقا ئق بیان کر تے ہیں اور کئی غیبی علو م سے حا ضرین کو آگا ہ رکھتے ہیں کہ سا نس رکنے لگتی ہے ۔ یقین نہیں آتا لیکن پیروں کے پیر کی با ت سننے اور یقین کر نے کے علا وہ کوئی چا رہ بھی نہیں تھا۔ اس موقع پر سیا ست، معیشت اور ملکی سلا متی کے معا ملا ت بہت اہم تھے لیکن نواز شر یف ، آصف زرداری سا بق وزیر خزا نہ اسحا ق ڈار ، حکو متی کار کر دگی میں کا میابیوں اور نا کا میوں پر با ت چیت ہو تی رہی ۔

(جاری ہے)

آئند ہ کے ملکی نطا م، احتسا بی عمل پر شکوک و شبہا ت اور آئندہ انتخا بات کو منصفا نہ ، غیر جا نبدارانہ اور قابل یقین تسلیم کیے جا نے کے امکا نا ت اور قا بل عمل نظا م جو شفاف ہو اسکے امکا نا ت پر سیر حا صل گفتگو ہوئی ہر وہ با ت جو ہمارے ذہنوں میں پیدا ہو سکتی ہے ۔ افطاری کی طویل نشت پر تفصیلی طور پر ہوئی ۔ میری اس تحریرمیں افطا ری کے مو قع پر میزبان کی طر ف سے عا ئد شر ط کے ساتھ منسلک ہے جسمیں انہوں نے مبینہ طور پر وا ضع کر دیا تھا کہ ہماری تمام گفتگو، باتیں ، بحث مبا حثہ آف دی ریکارڈ ہوں گی محض اس با ت پر ہی نہیں اکتفا کیا گیا بلکہ میز بان نے یہ اعلا ن بھی کر دیا کہ اگر کوئی بات اخبار ات یا دیگر ذرا ئع سے سا منے آ ئی تو وہ ایسی بات کا سرے سے انکار کر دیں گے اور کوئی وضا حت کا سوال پیدا نہیں ہو تا اس ملا قا ت میں جا نے والے خو ش نصیبو ں کے پیٹ میں بڑے مروڑ آ رہے ہیں اور محض اس وجہ سے حا حب فرا ش ہیں کہ بات نہیں کر تے تو پیٹ پھٹتا ہے اور اگر کریں گے تو پھر آئندہ سے تعلقا ت بھی نہیں رہ پائیں گے اور مشکوک افراد کی فہر ست میں شا مل ہو کر گمشد ہ کی فہر ست میں ہی شا مل نہ ہو جائیں ۔

یو ٹیوب چینل پر ہی اشا روں کنا یوں میں با تیں کی جا تی رہی ہیں جس سے صا حبان علم و دا نش نے اپنے اپنے نتا ئج اخذ کیے ہیں ۔ TLPکیسے بنی یہ با ت بہت اہم رہی ملا قا ت میں ۔
اس ملا قا ت کے بعد ایسے چند صحا فیوں نے کسی ملا قا ت کے حوالے سے نہیں بلکہ اپنے ذرائع سے بہت سی با تیں کی ہیں اور بقول انکے حا لات یہ بتا رہے ہیں کہ وزیر اعظم عمران خان اپنی مد ت اقتدارپورا نہیں کر سکیں گے اور عید الفطر کے بعد اسمبلیاں توڑ سکتے ہیں ۔

ایک اور اہم صحا فی یہ کہتے ہیں نوا ز شریف اور شہبا ز شریف ایک ڈیل کے تحت ملک سے با ہرہونگے اور چند لو گ ڈیل کا لفظ ہی استعمال نہیں کر رہے بلکہ ایک انتظا م کے تحت جس میں ادائیگیاں بھی کسی طر ح کی گئی ہیں اور جنہیں منا سب وقت پر سا منے لا یا جائیگا یا نہیں سا منے لایا جائیگا ۔ اس انتظا می معا ملات کو بعد ازاں تشت ازبام کیا جا سکتا ہے ۔ شہبا ز شریف اور حمزہ شہبا ز کی ضما نتوں کے بارے میں یہی وائے ہے کہ وہ اسے انتظا می معا ملا ت کا حصہ سمجھتے ہیں ۔

مشہور زما نہ لا ہور کے گو گی بٹ جو در جنوں قتل اور اقدا م قتل کے مقد ما ت میں مطلو ب رہا ہے وہ بھی ضما نت پر رہا ہو گیا ہے اور کہنے والے کہتے ہیں کہ وہ تمام سا تھیوں سمیت ایکٹو ہو رہے ہیں۔ ایک اور صحا فی تو یہ کہتے ہیں کہ حا لیہ سعودی عر ب کے دورہ تو شریف برادران کے معا ملا ت کے گر د گھو متا ہے۔ معا ملا ت علا قا ئی سیا ست یا پھر جغرا فیا ئی نو عیت کے ہوں یا ر لو گ نے تمام معا ملات کو میاں برادران کی رہائی اور اقتدار کی حوا لگی کی بابت بڑے پر یقین نظر آتے ہیں ۔

اسلام آباد میں چین ، بر طا نیہ کے سفا رتکا روں سے ملا قا ت کے بعد چو ہدری نثار علی سے اہم ملا قا ت نے تو یہ با ت وا ضع ہو گئی ہے کہ چو ہدری نثار علی وزیر اعلی پنجاب اور شہبا ز شریف وزیر اعظم پا کستان ہونگے اگر بر طا نیہ میں مقیم میاں نواز شریف اپنے بھائی پر اعتماد کر نے کو تیار ہو گئے اور نواز شریف کی چا بی مریم صفدر کے ہا تھ میں ہے ۔ شہباز شریف نے اسلام آباد میں یہ ملا قا تیں کیں تو پی دی ایم کے سر برا ہ کو ملنا بھول گئے کیو نکہ حا لات یہ بتا رہے ہیں کہ اب کسی لا نگ مارچ یا جدو جہد کی چنداں ضرورت نہیں ہے اور فضل الر حمن نے کمین گاہ کی طر ف دیکھا تو ہو گا اور اپنے دوستوں سے ملا قا ت بھی ہوگئی ہو گی ۔

آصف علی زرداری نے سب سے پہلے معا ملا ت در ست کر نے کا بیڑہ اٹھا یا ، تبھی تو پی ڈی ایم ٹو ٹ پھوٹ گئی اور ما ل غنیمت لو ٹنے میں مصروف ہو گئے ۔ پنجاب میں نئی صف بندی ہو رہی ہے ۔ سیا ست کی بسا ط پر مہرے بجائے جا رہی ہیں لیکن پا کستان پیپلز پارتی کو ابھی خورشید شا ہکی فکر لا حق ہے لیکن مجمو عی طور پر وہ خفیہ ملا قا توں اور پیغا ما ت کے تبا دلوں پر مطمئن ضرور ہیں ۔


N.R.O ہوا ہے یا انتظا ما ت یہ بات طے ہے کہ عمران خان کا اس میں کوئی ہا تھ میں نہیں ہے اور وہ پہلے بھی دوست تھے اور آج بھی درست کہہ رہے ہیں کہ وہ این آر او نہیں دیں گے ۔ اگر یہ سب کچھ ایسا ہی ہے تو وہ با لا بالا ہے جس کا اظہار ملغو ف انداز میں میز بان افطار پارٹی نے کر دیا ہے ۔ آخر میں افطاری پارٹی میں یہ با ت کھلے عام کی گئی کہ ا ن کا وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار کو بطور وزیر اعلی بر قرار رکھنے سے کوئی تعلق نہیں ہے وگر نہ کو نسا مشکل کا م ہے کہ وزیر اعلی کو نہ ہٹا یا جاسکے ۔

یقین اس بات سے ہو سکتا ہے کہ حا لیہ بارشوں میں بار تھی میں 28کروڑ کی لا گت سے سٹیڈیم ٹو ٹ پھوٹ گیا لیکن کسی کو احسا س نہیں۔ قارئین کرام ! مو جو دہ سیا سی حا لات اتنے آسان اورسا دہ نہیں کہ سب کچھ ہو جائیگا۔ حقیقت میں تمام سیا سی جما عتوں نے ایک سی شخصیت کو گھیر رکھا ہے اور وہ بہت مجبور اور بے بس نظر آتا ہے ۔ جو فا ئدہ اٹھا ئیگا وہ اپنی سیا ست ہمیشہ کیلئے ختم کر بیٹھے گا۔ ہمارے سیا ست دان محض اقتدار کا سو چتے ہیں اورنچوانے والے انہیں خو ب انچواتے ہیں لیکن عمران خان اس سے مختلف ہو گا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :