
معاشی ترقی میں کرپشن رکاوٹ۔ مگر کیسے ؟
منگل 15 جون 2021

احتشام الحق شامی
گو گل،آئی بی ایم،سام سانگ،سونی،نیسلے، ایپل، ایمازون،کوکا کولا،پیپسی،ڈیل کمپیو ٹرز،یونی لیور،ایڈی ڈاس،جانسن اینڈ جانسن،مرسیڈیز بینز،ٹیوٹا،ایل جی اورمایکروسافٹ، سمیت کئی ملٹی نیشنل کمپنیاں اور عالمی ادارے اسی کرپٹ بھارت میں اربوں ڈالرز کی سرمایہ کاری کر چکے ہیں جبکہ بیرونی دنیا کی بھارت میں سرمایہ کاری کا سلسلہ بدستور جاری ہے کیونکہ وہاں نہ کبھی باہر سے آ کر اپنے ملک کی خدمت کی غرض سے پی کے ایل آئی ہسپتال بنانے والے پروفیسر ڈاکٹر سعید اور ان جیسوں کو سپریم کورٹ میں بلا کر زلیل کیا جاتا ہے، نہ وہاں بار بار مارشل لگتے ہیں،نہ آئین توڑ کر منتخب حکومتوں کا خاتمہ کیا جاتا ہے،نہ منتخب وزیرِ اعظم کے دفتر میں گھس کر اس کے پیٹ میں سرکاری چھڑی چبھو کر اسے استعفیٰ دینے کو کہا جاتا ہے، نہ وہاں سی پیک بنانے والی منتخب حکومت کے خلاف اسپانسرڈ دھرنے دلوائے جاتے ہیں،نہ تحریکِ لبیک کے زریعے فیض آباد بلاک کروایا جاتا ہے، نہ وہاں کی اشٹبلشمنٹ اپنی من پسند کٹھ پتلی حکومتیں کھڑی کرتی ہے، نہ بھارت کا آرمی چیف سیاست بازی کرتا ہے بلکہ وہ اپنے وزیرِ دفاع کے ماتحت رہ کر حقیقی معنوں میں اپنے آئینی فرائض سر انجام دیتا ہے اور نہ ہی وہاں کا وزیرِا عظم بیرونی ممالک کے دوروں میں اپنے ملک کے سیاست دانوں کو چور اور ڈاکو کہتا ہے۔
(جاری ہے)
خالص جمہوریت کا تسلسل، آئین و قانون کی پاسداری اور آزاد میڈیا ہی وہ بڑی وجوہات ہیں، جس باعث بھارتی معیشت آنے والے ہر دن کے ساتھ مضبوط تر ہوتی جا رہی ہے اور عالمی سرمایہ کار وہاں کا رخ کرتے ہیں۔ کرپٹ بھارت کے میڈیا کی آذادی کا تو یہ عالم ہے کہ بالی ووڈ کی فلموں میں ان کے آرمی چیف،حکمرانوں اور بیورو کریٹس کو لتاڑ کر رکھ دیا جاتا ہے اور پھر یہی فلمیں اربوں روپے کا ریکارڈ بزنس ہم جیسوں سے حاصل کرتی ہیں کرتی ہیں لیکن وہاں قومی سلامتی خطرے میں نہیں آتی،جبکہ ہمارے ہاں سوشل میڈیا اور یوٹیوب وی لاگز پر پابندیاں لگانے کے لیئے صدارتی آرڈینس پاس کر کے پبلک کا گلہ گھونٹنے کی حکمتِ عملی تیار کی جا رہی ہے۔
ہمارے کٹھ پتلی وزیرِ اعظم نے اسپانسرڈ کنٹینر سے رنڈی رونا شروع کیا تھا کہ کرپشن اور ٹیکس نہ دینے کے باعث ملک ترقی نہیں کرتے،حالانکہ اس وقت ملکی معیشت کی شرح نمو5.8 فیصد سے اوپر جا رہی تھی اور بقول خان صاحب کے، سیاست دان اس وقت اربوں کھربوں روپے کی کرپشن بھی کر رہے تھے جبکہ اقتدار میں آ کر وہ اپنے سہولت کاروں کی مدد کے باوجود سابقہ حکمرانوں کی ایک پائی بھی کرپشن زدہ ثابت نہیں کر سکے۔
آج اقتدار کے تین سال گزرنے کے باوجود خان صاحب ٹیکس اہداف حاصل کرنے میں بری طرح ناکام رہے ہیں جبکہ ملکی شرحِ نمو1.5 پر رہنے کی پیشن گوئی کی گئی ہے جو پوری ہوتی مشکل نظر آ رہی ہے کیونکہ عوام کش حکومتی پالیسیوں کے باعث ٹیکس دینے والوں کا جینا دوبھر اور عذاب بنا دیا گیا ہے۔ کوئی موجودہ پاکستانی حکمرانوں کو بتائے کہ تاجروں کو ایف بی آر کے ڈراوے اور جب ان کے کاروبار اور کارخانوں کو چلانے ہی نہیں دیا جائے گا تو ٹیکس اہداف کیسے حاصل ہوں گے۔؟
لا حاصل یہ کہ معاشی ترقی کا دارومدار کاروبار کے چلتے نظام اور اشٹبلشمنٹ کی مداخلت سے پاک خالص جمہوری سسٹم پر منحصر ہے، جو کہ ہمارے ہاں موجود نہیں اور ہی اس کا رواج ہے۔ باقی اگر کرپشن ہی ملکی معاشی ترقی میں کوئی بڑی رکاوٹ ہوتی تو جنوبی ایشیاء میں سب سے زیادہ کرپٹ بھارت کی معیشت کی شرح نمو آج11.5 فیصد تک نہ جا پہنچتی اور دنیا بھارت میں سرمایہ کاری ہرگز نہ کر رہی ہوتی۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
احتشام الحق شامی کے کالمز
-
حقائق اور لمحہِ فکریہ
ہفتہ 19 فروری 2022
-
تبدیلی، انکل سام اورحقائق
بدھ 26 جنوری 2022
-
’’سیکولر بنگلہ دیش اور حقائق‘‘
جمعہ 29 اکتوبر 2021
-
”صادق امینوں کی رام لیلا“
ہفتہ 2 اکتوبر 2021
-
”اسٹبلشمنٹ کی طاقت“
جمعہ 1 اکتوبر 2021
-
ملکی تباہی کا ذمہ دار کون؟
بدھ 29 ستمبر 2021
-
کامیاب مزاحمت آخری حل
بدھ 1 ستمبر 2021
-
"سامراج اور مذہب کا استعمال"
جمعہ 27 اگست 2021
احتشام الحق شامی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.