معاشی ترقی میں کرپشن رکاوٹ۔ مگر کیسے ؟‎

منگل 15 جون 2021

Ahtesham Ul Haq Shami

احتشام الحق شامی

جنوبی ایشیائی ممالک میں سب سے زیادہ ہونے والی مالیاتی کرپشن میں ہمسایہ ملک بھارت سرِ فہرست ہے،مذکورہ کرپشن کا نصف سے زائد وہاں کے سیاستدان کرتے ہیں۔ایک ارب سے زائد آبادی والے ملک بھارت میں صرف 14 فیصد افراد ٹیکس ادا کرتے ہیں بالفاظِ دیگر بھارت میں ٹیکس دینے والوں کی تعداد آبادی کا کل 4 فیصد ہے۔ کشمیر،خالصتان،ناگالینڈ اور آسام سمیت کئی شورش زدہ ریاستوں میں ایک عرصہ سے بھارت سے علیحدگی کی تحریکیں چل رہی ہیں اورانسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے باوجود بھارت کی شرحِ نمو رواں مالی سال میں 11.5 فیصد رہے گی۔


گو گل،آئی بی ایم،سام سانگ،سونی،نیسلے، ایپل، ایمازون،کوکا کولا،پیپسی،ڈیل کمپیو ٹرز،یونی لیور،ایڈی ڈاس،جانسن اینڈ جانسن،مرسیڈیز بینز،ٹیوٹا،ایل جی اورمایکروسافٹ، سمیت کئی ملٹی نیشنل کمپنیاں اور عالمی ادارے اسی کرپٹ بھارت میں اربوں ڈالرز کی سرمایہ کاری کر چکے ہیں جبکہ بیرونی دنیا کی بھارت میں سرمایہ کاری کا سلسلہ بدستور جاری ہے کیونکہ وہاں نہ کبھی باہر سے آ کر اپنے ملک کی خدمت کی غرض سے پی کے ایل آئی ہسپتال بنانے والے پروفیسر ڈاکٹر سعید اور ان جیسوں کو سپریم کورٹ میں بلا کر زلیل کیا جاتا ہے، نہ وہاں بار بار مارشل لگتے ہیں،نہ آئین توڑ کر منتخب حکومتوں کا خاتمہ کیا جاتا ہے،نہ منتخب وزیرِ اعظم کے دفتر میں گھس کر اس کے پیٹ میں سرکاری چھڑی چبھو کر اسے استعفیٰ دینے کو کہا جاتا ہے، نہ وہاں سی پیک بنانے والی منتخب حکومت کے خلاف اسپانسرڈ دھرنے دلوائے جاتے ہیں،نہ تحریکِ لبیک کے زریعے فیض آباد بلاک کروایا جاتا ہے، نہ وہاں کی اشٹبلشمنٹ اپنی من پسند کٹھ پتلی حکومتیں کھڑی کرتی ہے، نہ بھارت کا آرمی چیف سیاست بازی کرتا ہے بلکہ وہ اپنے وزیرِ دفاع کے ماتحت رہ کر حقیقی معنوں میں اپنے آئینی فرائض سر انجام دیتا ہے اور نہ ہی وہاں کا وزیرِا عظم بیرونی ممالک کے دوروں میں اپنے ملک کے سیاست دانوں کو چور اور ڈاکو کہتا ہے۔

(جاری ہے)


 خالص جمہوریت کا تسلسل، آئین و قانون کی پاسداری اور آزاد میڈیا ہی وہ بڑی وجوہات ہیں، جس باعث بھارتی معیشت آنے والے ہر دن کے ساتھ مضبوط تر ہوتی جا رہی ہے اور عالمی سرمایہ کار وہاں کا رخ کرتے ہیں۔ کرپٹ بھارت کے میڈیا کی آذادی کا تو یہ عالم ہے کہ بالی ووڈ کی فلموں میں ان کے آرمی چیف،حکمرانوں اور بیورو کریٹس کو لتاڑ کر رکھ دیا جاتا ہے اور پھر یہی فلمیں اربوں روپے کا ریکارڈ بزنس ہم جیسوں سے حاصل کرتی ہیں کرتی ہیں لیکن وہاں قومی سلامتی خطرے میں نہیں آتی،جبکہ ہمارے ہاں سوشل میڈیا اور یوٹیوب وی لاگز پر پابندیاں لگانے کے لیئے صدارتی آرڈینس پاس کر کے پبلک کا گلہ گھونٹنے کی حکمتِ عملی تیار کی جا رہی ہے۔


ہمارے کٹھ پتلی وزیرِ اعظم نے اسپانسرڈ کنٹینر سے رنڈی رونا شروع کیا تھا کہ کرپشن اور ٹیکس نہ دینے کے باعث ملک ترقی نہیں کرتے،حالانکہ اس وقت ملکی معیشت کی شرح نمو5.8 فیصد سے اوپر جا رہی تھی اور بقول خان صاحب کے، سیاست دان اس وقت اربوں کھربوں روپے کی کرپشن بھی کر رہے تھے جبکہ اقتدار میں آ کر وہ اپنے سہولت کاروں کی مدد کے باوجود سابقہ حکمرانوں کی ایک پائی بھی کرپشن زدہ ثابت نہیں کر سکے۔


 آج اقتدار کے تین سال گزرنے کے باوجود خان صاحب ٹیکس اہداف حاصل کرنے میں بری طرح ناکام رہے ہیں جبکہ ملکی شرحِ نمو1.5 پر رہنے کی پیشن گوئی کی گئی ہے جو پوری ہوتی مشکل نظر آ رہی ہے کیونکہ عوام کش حکومتی پالیسیوں کے باعث ٹیکس دینے والوں کا جینا دوبھر اور عذاب بنا دیا گیا ہے۔ کوئی موجودہ پاکستانی حکمرانوں کو بتائے کہ تاجروں کو ایف بی آر کے ڈراوے اور جب ان کے کاروبار اور کارخانوں کو چلانے ہی نہیں دیا جائے گا تو ٹیکس اہداف کیسے حاصل ہوں گے۔

؟
 لا حاصل یہ کہ معاشی ترقی کا دارومدار کاروبار کے چلتے نظام اور اشٹبلشمنٹ کی مداخلت سے پاک خالص جمہوری سسٹم پر منحصر ہے، جو کہ ہمارے ہاں موجود نہیں اور ہی اس کا رواج ہے۔ باقی اگر کرپشن ہی ملکی معاشی ترقی میں کوئی بڑی رکاوٹ ہوتی تو جنوبی ایشیاء میں سب سے زیادہ کرپٹ بھارت کی معیشت کی شرح نمو آج11.5 فیصد تک نہ جا پہنچتی اور دنیا بھارت میں سرمایہ کاری ہرگز نہ کر رہی ہوتی۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :