”دعا ہے میرا تجزیہ غلط ثابت ہو“‎‎

ہفتہ 10 جولائی 2021

Ahtesham Ul Haq Shami

احتشام الحق شامی

 پاکستان کے درد مند بکسہ چوروں کو مشورے دے رہے ہیں کہ آذاد کشمیر جیسے حساس خطہ میں ووٹ چوری اور آر ٹی ایس خراب کرنے کے منصوبہ بندی نہ دھرائی جائے جیسے کہ دو ہزار اٹھارہ کے انتخابات میں تاریخی دھاندلی کی صورت میں پاکستان میں کی گئی تھی۔ آذاد کشمیر میں کسی ایسے عمل کے وہ سنگین نتائج برآمد ہوں گے جس کے بعد، جیسے کہ آذاد کشمیر کے عوام کی پاکستان سے بے لوث اور والہہانہ محبت ڈھکی چھپی نہیں اس محبت کو نفرت میں بدلنے میں تاخیر نہیں ہو گی اور یہی ملک دشمن قوتوں کا ایجنڈا ہے لیکن کیا کیا جائے کہ مقدمہِ کشمیر کا مکو ہمیشہ کے لیئے ٹھپنے واسطے آذاد کشمیر میں پی ٹی آئی کی حکومت لانا مقصود ہے۔

امریکہ کا اوپر سے یہی آرڈر ہے۔  
آذاد کشمیر کے وزیرِ اعظم راجہ فاروق حیدر منجھے ہوئے اور سنجیدہ سیاست دان ہیں وہ یہ بات واضع طور پر کہ چکے ہیں کہ ان پر”آذاد“ کا لفظ ادا نہ کرنے کے لیئے دباو ڈالا جاتا رہا ہے جو تقسیمِ کشمیر کی سازش کا کھلا ثبوت اور تصدیق ہے جسے مستقبل قریب میں پی ٹی آئی حکومت کے زریعے پایہِ تکمیل تک پہنچانا مقصود ہے۔

(جاری ہے)

ان کے حالیہ بیانات بھی قابل ِ توجہ ہیں  ” اگرکسی نے آزادکشمیر کے سٹیٹس کو چھیڑنے کی ہمت کی تو خطے کے لوگ راستے کی رکاوٹ بنیں گے۔ اگر کسی کے دماغ میں یہ ہے کہ آزادکشمیر کا الیکشن چوری ہوگا تووہ اس خوش فہمی میں نہ رہے،اپنے اداروں اورفورسز پر یقین ہے کہ وہ ان لوگوں کو آزادکشمیر جیسے حساس ایریامیں ایسی کوئی حرکت نہیں کرنے دینگے کہ کل کو سب ہاتھ ملتے رہ جائیں۔

قسم کھا کر کہتا ہوں کہ اگر کسی نے ایسی حرکت کی تو آپ کے ساتھ وہ سلوک کریں گے جو آئندہ آنے والی پاکستان کی حکومتوں کیلئے نشان عبرت ہوگا۔مسلم لیگ ن کا مینڈیٹ چوری کرنے کیلئے گجرات اوردیگر علاقوں سے جرائم پیشہ افراد کو بھمبر لایا جارہا ہے۔مجھے کہا گیا کہ آپ بلٹ پروف جیکٹ پہن لیں،ہمارے ممبران کو دھمکایا گیا، ایسا کرکے آپ کس ایجنڈے کی تکمیل کرنا چاہتے ہیں؟  میں جانتا ہوں کہ عمران خان اور نریندرمودی انٹرنیشنل ایجنڈے پر کشمیر کے سودے مصروف ہیں میں ان کیخلاف جہاد کیلئے کھڑا ہوں“
 خاکسار کی گزشتہ دنوں ایسے کشمیریوں سے ملاقاتیں ہوئیں جو مختلف مکاتبِ فکر سے تعلق رکھتے تھے جن سے میرا سوال تھا کہ،آذاد کشمیر میں کون سی سیاسی جماعت حکومت بنائے گی؟ اور سب کا ایک ہی جواب تھا کہ، ''جو لوگ'' عمران خان کو لے کر آئے ہیں ''وہی لوگ'' آذاد کشمیر میں بھی اب پی ٹی آئی کی حکومت لائیں گے۔

اس ضمن میں عمران نیازی کو زیادہ خوش ہونے کی ضرورت نہیں کہ پی ٹی آئی کی آذاد کشمیر میں حکومت بننے والی ہے بلکہ حقیقت یہ ہے کہ اگر تقسیمِ کشمیر کی سازش میں آذاد خطہ کی کوئی بھی سیاسی جماعت اپنی خدمات پیش کرتی تو کوئی وجہ نہیں کہ اسے اقتدار میں لائے جانے کا اہتمام کیا جاتا اور آج اسی سیاسی جماعت کو مضبوط کرنے کے لیئے اشٹبلشمنٹ کے ڈنڈے کے زور پر الیکشن میں امیداروں کی سیاسی وفاداریاں اس کے حق میں تبدیل کروائی جاتیں۔

جیسا کہ ابھی آذاد کشمیر کے آمدہ الیکشن کے لیئے پی ٹی آئی کے لیئے اہتمام کیا جا رہا ہے۔ اس ضمن میں وزیرِ اعظم آذاد کشمیر کا یہ بیان بھی ملاحظہ ہو۔”قبلہ رو ہو کر قسم اٹھا کر کہتا ہوں کہ یہ الیکشن کوئی مشکل نہیں تھا، اگرمیں سمجھوتہ کرلیتا تو مجھے آپ ووٹروں کی ضرورت ہی نہیں تھی“
 آخر میں خاکسار کی جانب سے آذاد کشمیر کی تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین کو سلام عقیدت پیش ہے کہ انہوں نے محض کچھ عرصہ کے اقتدار کی خاطر اپنے ضمیر نہیں بیچے اور اپنی دھرتی ماں کی سودا بازی میں شریک نہیں ہوئے باقی مریم نواز شریف صاحبہ آذاد کشمیر میں ن لیگ کی الیکشن مہم ضرور چلائیں انہیں شاید عوام کی جانب سے اچھا رسپانس بھی ملے لیکن ہونا وہی مقصود ہے جس کا ذکر خاکسار اپنے ایک حالیہ کالم ”آذاد کشمیر کے انتخابات اور حقائق“ میں پہلے ہی گوش گزار کر چکا ہے،لیکن پھر بھی دعا ہے کہ میر مذکورہ تجزیہ غلط ثابت ہو۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :