
معاشی بدمعاشیاں اورسیاسی سیاپے
جمعرات 24 جنوری 2019

امجد محمود چشتی
(جاری ہے)
گذشتہ حکومتوں کے خلاف کرپشن کے تاریخ ساز واویلے نے قوم کا خوب دل لبھایا اور تحریک انصاف کا صالحین کی جماعت کے روپ میں ظہور ہوا۔
عوام سمیت تمام اداروں نے ساتھ دیا۔دانشوروں نے ہمنوائی کی۔میڈیا نے بھی بلائیں لیں۔ان حیرت انگیز حالات میں خوش فہمی اور جوش خطابت میں قوم کو نا قابلِ تعبیر خواب تک دکھائے گئے اور مستزاد یہ کہ حسب سابق قوم بھی یقین کر بیٹھی۔کرپشن فری سوسائٹی، ریاست مدینہ، لوٹی دولت کی واپسی،تبدیلی،سونامی،احتساب،مہنگائی اور بے روزگاری کا خاتمہ،سیاسی دباؤ کی نفی،سماجی ،تعلیمی اور معاشی انقلاب کے نعروں نے ایسا رنگ جمایا کہ سادہ قوم حقائق بھول کرخوابوں کی وادی میں کھو گئی۔اک خیالی ریاست کا تصور اجاگر ہوا۔ بتایا گیا کہ پچھلی حکومتیں ملک کو برباد کرگیئں ۔ خزانہ خالی ہے ۔ گیس ہے نا بجلی ۔ ملک میں سکول ،ہسپتال اور سڑکیں کچھ بھی تو نہیں ۔پھر یوں ہوا کہ اپنے خلاف بات سننے کا حوسلہ ہی جاتا رہا۔کوئی حقائق بتاتا یا مشورہ دیتا تو پٹواری کا خطاب ملتا۔پر کیا خبر تھی کہ پہلو میں جس دل کا اتنا شور سنتے رہے اس سے خون کا اک قطرہ بھی نہ نکلے گا۔حکومت بنی تو ساتھ ہی مس مینجمنٹ، انتظامی نا اہلی اور غیر سیاسی رویئے بھی پنپنے لگے۔محض دیانت داری کے تاثر، بیانات اور مخالفین کی کرپشن کی بنیاد پر حکومت چلانا کہاں کی دانش ہے؟ آپ کے اخلاص اور بیانات سے لوگوں کے مسائل حل نہیں ہو سکتے۔ اب تو عقل سلیم کے ساتھ صرف کام،کام اور کام ہی ان مسائل کا حل ہے ۔کام کرنے کی بجائے بات کرنے کو ترجیح دی جارہی ہے اور فواد اور چوہان جیسی بے نیام شمشیروں کو زبانی جمع خرچ کیلئے مختص کردیا گیاہے۔نہ جانے دو سو ٹیکنو کریٹ،دانش ور، ماہرین معیشت، برق رفتا ر منتظم اور اہل وزراء کہاں گئے؟بے روزگاری اور مہنگائی روکنے والے بند کیوں ٹوٹ گئے۔قرض کی بابت فتویٰ ، حرام سے حلال کیسے ہوا؟ پہلے چھ ماہ میں بیرونی دورے نہ کرنے کے وعدے بھی وفا ہونے سے قاصر ہیں البتہ مخالفین کی خاطر رزمِ حق و باطل ضرور بپا ہے اور ایک ہزار کی کرپشن ثابت کرنے کیلئے دس لاکھ خرچ کئے جارہے ہیں اور ترقی کے دعوے بھی ڈالر کی قدر اور مہنگائی کی اٹھان سے درست ثابت ہیں۔ ڈیم کا ٹھیکہ سابقہ حکمرانوں کی طرح اپنوں کو دے دیا ۔ کرپشن کی سزا سے بچنے کیلئے اپنے آپ کو متوفی ثابت کرنے والے کو زندہ کرکے ڈرگ اتھارٹی کا سربراہ لگا دیا گیا ۔ جوں جوں بیرونی امداد اور اندرونی فنڈز اکٹھے ہورہے ہیں ویسے ہی خزانہ خالی ہونے کے مژدے سنائے جارہے ہیں۔ لگتا ہے روٹی کی عدم موجودگی میں ڈبَل روٹی کا مشورہ ملنے ہی والا ہے۔ ٹیکسوں کی ہر نئی سیریز پہ وزیر خزانہ غریبوں پر بوجھ نہ ڈالنے کی جگت بھی لگاتے رہتے ہیں۔ دوسروں کو پٹواری کا طعنہ دینے والے آج پٹواریوں سے بھی بڑھ کر حکومت کے دفاع میں مصروف ہیں ۔جنہیں اٹھا نوے کا ڈالر اور ستر روپے کا لٹر پٹرول ناقابلِ قبول تھا آج پانچ سو کا ڈالر اور دو سو کا پٹرول برداشت کرنے کو تیار ہیں۔سرکار کے حامی اصل میں اصلی منگو تانگے والے کا کردار ادا کر رہے ہیں۔ اور منگو تانگے والے سے پتا چلا کہ اپوزیشن کیوں حکومت کو مانگے تانگے کی حکومت کہتی ہے۔ علیم خان،ترین ،واوڈا ، اور اسی کی دہائی سے چلے آرہے صدا بہاروزیر شیخ رشید کی موجودگی میں بھی قوم انقلاب کے خواب دیکھ رہی ہے۔ ان جیسے دوستوں کے ہوتے ہوئے آسماں کو دشمنی کی کیا ضرورت۔ اک زمانہ تھا جب بابا ، بی بی ، بیگ اور بش کی کہاوت چلی تھی ۔ ایسے ہی گذشتہ دور شریفس یعنی نواز شریف ، شہباز شریف اور راحیل شریف کے ناموں سے جا نا گیا اور اب خاناں دے خان پروہنے کے مصداق عمران خان، عثمان خان، آصف سعید خان اور علیم خان براجمان ہیں۔ تاہم قوم اب بھی حکومت سے کچھ امید رکھتی ہے اور ان سیاسی و انتظامی حماقتوں پہ فُل سٹاپ کی منتظر ہے۔ویسے تو پچھلی حکومت بھی اپنے کارناموں کی بدولت مغل شہنشاہوں سے منسوب ہوتی رہی مگر بات اب بھی کچھ مختلف نہیں۔حکومتی کارکردگی کو دیکھتے ہوئے اک مغل شہزادے جہاں دار کا حوالہ بے جا نہ ہوگا جو دریا کنارے اک طوائف کے ہاں براجمان تھا۔ محبوبہ نے ذکر کیا کہ اس نے آج تک ڈوبتی کشتی کا منظر نہیں دیکھا تو شہزادے نے اپنے سپاہیوں کو دریا میں جاتی اک کشتی کو ڈبو دینے کا حکم صادر فرما دیا۔ان سب باتوں کے باوجود قوم موجودہ سرکار کو وقت دینے کے حق میں ہے ۔ حکومت کو بھی چاہیئے کہ now or never کے اصول کو اپنا کر قوم سے کئے وعدوں کا بھرم رکھے۔ کیونکہ پاکئی داماں کی تمام حکایات آپ کی ہی پروردہ ہیں۔تاہم اب تک کی ملفوظات،پیشہ ورانہ مہارتوں ، معاملہ فہمیوں ، خوش فہمیوں، سیاسی سیاپوں اور معاشی بدمعاشیوں سے تو ظاہر ہے کہ آ بیل اور مجھے ضرور مار۔ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
امجد محمود چشتی کے کالمز
-
با ادب ، با ملاحظہ ہوشیار
جمعہ 24 دسمبر 2021
-
مذہبی محافل اور ادب کا فقدان
پیر 22 نومبر 2021
-
حیات ِ واہیات
ہفتہ 13 نومبر 2021
-
مکافاتِ محاورات
بدھ 20 اکتوبر 2021
-
سیکستھ جنریشن وار(sexth generation war )
جمعہ 1 اکتوبر 2021
-
تُزکِ عمرانی ۔ (شفیق الرحمٰن سے معذرت کے ساتھ)
منگل 28 ستمبر 2021
-
لاک ڈاؤن یا لوگ ڈاؤن
بدھ 19 مئی 2021
-
لائی حیات آئے،وباء لے چلی، چلے
منگل 13 اپریل 2021
امجد محمود چشتی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.