انفراسٹرکچر

بدھ 24 جون 2020

Aneem Chaudhry

انعیم چوہدری

ماڈرن دور میں سڑک کو انفراسٹرکچر کا بنیادی ڈھانچہ کہا جاتا ہے جس کا مطلب وہ ستون ہوتے ہیں جن کے اوپر عمارت کھڑی کی جاتی ہے آج کے دور میں سڑک وہ انفراسٹرکچر ہوتی ہے جس پر ملک کی ترقی کی عمارت تعمیر ہوتی ہے دنیا کے جس ملک نے ترقی کی اس نے سب سے پہلے سڑکوں پر توجہ دی .

(جاری ہے)

والوو ایک سویڈش کمپنی ہے جو کاریں بسیں اور ٹرک بناتی ہے اس کا شمار دنیا کی گاڑیاں ایکسپورٹ کرنے والی چند بڑی کمپنیوں میں ہوتا ہے اس کمپنی کی بنیاد 1927 میں ایسر گیبر اور گستاف لارسن نے رکھی تھی کمپنی نے اپنی پہلی پروڈکشن جیکب کار کی صورت میں دنیا کے سامنے پیش کی اور اس کے ساتھ ہی پورے ملک کی سڑکیں اپنے بجٹ سے تعمیر کرانے کا اعلان کردیا کمپنی کے اس اعلان کو لوگوں نے بیوقوفی قرار دیا مگر کمپنی کا کہنا تھا ملک کی سڑکیں اچھی ہوں گی تو ہماری گاڑی بہتر کام کرے گی تو زیادہ منافع ملے گا. امریکی دنیا کی پہلی قوم ہیں جنہوں نے ہائی ویز اور موٹر ویز کا تصور دیا جنہوں نے بڑی سڑکوں کے ساتھ چھوٹی سڑکوں کا اصول اپنایا جن کا اصول تھا پورے ملک میں اس وقت تک کوی فیکٹری نہیں لگائی جا سکتی جب تک اس تک سڑک نہیں پہنچائی جائے گی اس سسٹم کو بعدازاں شیخ محمد بن راشد آل مکتوم نے دبئی اور مہاتیر محمد نے ملائشیا میں لاگو کیا ان دونوں کا بھی یہ ہی کہنا تھا سرمایہ کار ملک کے کسی بھی میں سرمایہ لگانے کا اعلان کرے تو انفراسٹرکچر پہنچانا حکومت کا کام ہے .

یہ الیکشن کے دنوں کی بات ہے سفر کرتے ہوئے میں نے ساتھ بیٹھ بزرگ سے باتوں باتوں میں پوچھا بزرگو ووٹ کسے ڈال رہے ہیں تو انھوں نے جواب دیا بیٹا میں تو ووٹ نون لیگ کو دوں گا تو میں نے وجہ پوچھی تو وہ مسکرا کے بولے اپ میرے ساتھ میرے گاؤں چلیں اگر اپ کو کوی سڑک ٹوٹی مل جائے تو میں اپنا ووٹ جس پارٹی کو اپ  بولنے گئے ڈال دوں گا وہ مزید بولے بیٹا اس سڑک کی وجہ سے ہماری زندگی آسان ہو گئی ہے پہلے ہمارے علاقے میں آگر کوی بیمار ہوتا تو اس کو ہسپتال منتقل کرنا دشوار تھا زیادہ تر مریض راستے میں دم توڑ دیتے تھے رات کو سفر کرنا ناممکن تھا وہ کافی دیر  بولتے رہے اور میں سنتا رہا .

نون لیگ نے اپنے دورہ حکومت میں انفراسٹرکچر پر بہت زیادہ پیسہ خرچ کیا اور  ہمیں انھیں اس چیز کا کریڈ ضرور دینا چاہیے لیکن جس طرح سڑک بنانا  ضروری ہے  اس سے بھی ضروری اس کی میعاد اور مرمت ہے .میں نے اپنی آنکھوں سے نئی سڑک کو چھ ماہ میں پتھروں اور کھڈوں میں تبدیل ہوتے ہوئے دیکھا ہے آخر ایسا کیوں ہے تو میرے نزدیک اس کی بنیادی وجہ بددیانتی اور سڑک کی تعمیر کی معیاد نہ مقرر کرنا ہے. یورپ میں جب بھی کوئی نئی سڑک بنتی ہے تو سب سے پہلے اس سڑک کی معیاد اور مدت کا تعین کیا جاتا ہے فرض کریں حکومت یہ اندازہ لگاتی ہے کہ سڑک کو تعمیر کے دس سال بعد تک قائم رہنا چاہئے تو وہ جب بھی کسی تعمیراتی کمپنی سے معاہدہ کرے گی تو وہ اس کے ساتھ دس برس کا اگریمنٹ کرے گی وہ کنسٹریکشن کمپنی دس سال تک اس کی مہنینٹس کی جوابدہ ہوگی اس دروان اگر سڑک کسی جگہ سے ٹوٹ جاتی ہے تو وہ کمپنی بغیر کسی اضافی چارجز کے مرمت کرے گی اس اصول کی وجہ سے کنسٹریکشن کمپنی سڑک بناتے ہوئے معیار کا مکمل خیال رکھتی ہے بہ صورت دیگر تاوان اسے خود برداشت کرنا پڑے گا لیکن پاکستان میں جب کسی کمپنی کے ساتھ معاہدہ طے پاتا ہے تو وہ صرف ون ٹائم ہوتا ہے کمپنی سڑک بنا کے حکومت کے حوالے کرتی ہے اور اس کے بعد تمام رسک حکومت کے کھاتے میں چلا جاتا ہے کمپنی چیک جیب میں ڈال کر چلتی بنتی ہے اس کے بعد سڑک جانے اور حکومت اور ان سب میں نقصان بیچاری عوام کا ہوتا ہے. میری موجودہ حکومت پاکستان سے یہ التجا ہے خدا کے لیے کوی ایسا ادارہ ضرور بنانے جو اس کرپشن کو پکڑ سکے اور یورپ کے قوانین کو پاکستان میں عمل درآمد کرا سکے خدا کے لیے اپ ہی عوام کا خیال کر لیں تاکہ عوام کا پیسہ اور قیمتی وقت بچ سکے اپ کے اس اقدام سے عوام اپ کو ہمیشہ یاد رکھے گی .


ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :