
کورونا کی وبا میں ہتھیاروں کی دوڑ
ہفتہ 8 مئی 2021

عارف محمود کسانہ
(جاری ہے)
بین الاقوامی ساکھ رکھنے والے سویڈش ادارہ کے مطابق گذشتہ سال عالمی سطح پر فوجی اخراجات پر 1980 ارب ڈالر خرچ کئے گئے جو سال 2019ء کے مقابلے میں 2.6 فی صد زیادہ ہے۔کورونا کی عالمی وبا کی وجہ سے دنیا میں کل جی ڈی پی میں 4.4 فی صد کمی ہوئی لیکن اس کے برعکس فوجی اخراجات میں بہت اضافہ ہوا۔ فوجی اخراجات پر دنیا کے پانچ بڑے ممالک امریکہ، چین، بھارت، روس اور برطانیہ نے کل اخراجات کا 62 فی صد خرچ کیا۔ان پانچ ممالک کے بعد سعودی عرب، جرمنی، فرانس، جاپان اور جنوبی کوریا پہلے دس بڑے ممالک کی فہرست میں شامل ہیں۔ امریکہ نے گذشتہ سال اپنے فوجی اخراجات پر 778 ارب ڈالر خرچ کئے اور اس نے 2019ء کے مقابلے میں ساڑھے چار فیصد زیادہ اخراجات کئے۔ امریکہ دنیا میں سب سے زیادہ اپنے دفاعی اخراجات کے بجٹ مختص کرتا ہے جو پوری دنیا کے کل اخراجات کا 39 فی صد ہے۔ سویڈش تھینک ٹینک کے مطابق امریکہ نے یہ پالیسی چین اور روس کی وجہ سے اختیار کی ہے، جنہیں وہ اپنے لئے خطرہ تصور کرتا ہے۔
فوجی اخراجات پر سب زیادہ خرچ کرنے والوں میں بھارت کا تیسرا نمبر ہے اور اس نے پچھلے سال تقریباََ 73ارب ڈالر خرچ کئے جوکہ سال 2019 ء کے مقابلے میں دو فیصد سے زائد ہے۔ بھارت میں جہاں عوام بنیادی ضرویات کو ترس رہی ہیں اور کووڈ کی وجہ سے انہیں علاج معالجہ کی سہولتیں نہیں مل رہیں ۔ وہ آکسیجن کے حصول کے لئے مارے مارے پھر رہے ہیں ۔ انہیں اپنی حکومت پر شدید غصہ ہے کہ وہ انہیں علاج معالجہ کی سہولتیں اور آکسیجن کیوں نہیں مل رہی۔ اگر بھارتی عوام کو یہ علم ہوجائے کہ ان کی حکومت نے فوج پر 73 ارب ڈالر جو کہ بھارتی روپیہ میں تقریباََ 54 کھرب بنتے ہیں ، خرچ کئے ہیں تو ان کا غصہ مزید شدید ہوجائے گا۔ جس ملک میں عوام کی اکثریت غربت کی زندگی بسر کررہی ہو اس کا اتنے بڑے فوجی اخراجات کرنا عوام دشمنی ہے۔ بھارت اگر اس فوجی بجٹ کا دسواں حصہ بھی کووڈ سے نبٹنے کے لئے رکھتا تو آج اس کی عوام کو علاج اور آکسیجن کے لئے خوار نہ ہونا پڑتا۔ بھارت صحت کے مقابلے میں فوجی اخراجات پر اپنے جی ڈی پی کا زیادہ خرچ کرتا ہے۔ عوام کی خوشحال زندگی کے لئے فوجی اخراجات کی نہیں بلکہ تعلیم اور صحت پر بجٹ کی ضرورت ہوتی ہے۔ بھارتی حکومت کو اس حقیقت کا دراک ہونا چاہیے۔
سویڈش ادارے سپری کے مطابق پاکستان کا فوجی اخراجات کے حوالے سے دنیا میں23نمبر ہے اور گذشتہ سال اس نے اپنے دفاعی اخراجات پر 10.4 ارب ڈالر خرچ کئے جو کہ سال 2019ء کے مقابلے میں تقریبا 3 فی صد کم ہے جوکہ ایک خوش آئند بات ہے اور اس بات کا مظہر ہے کہ پاکستان ہتھیاروں کی دوڑ میں شامل نہیں ہے۔ عالمی فوجی اخراجات کے تناسب میں بھی پاکستان کا حصہ صرف نصف فی صد ہے۔ پاکستان کی نسبت ایران اپنے دفاعی خراجات پر زیادہ خرچ کرتا ہے اور سال 2020 ء میں اس نے تقریباََ 16ارب ڈالرخرچ کئے۔ اسرائیل کا س فہرست میں چودواں نمبر ہے اور اس نے تقریباََ 22 ارب ڈالر خرچ کئے۔ سویڈن جس نے تین سو سال سے کسی بھی جنگ میں حصہ نہیں اور نہ ہی اسے کوئی دفاعی چیلنج درپیش ہے ، گزشتہ سال اس نے ساڑھے چھ ارب ڈالر فوجی اخراجات کی مد میں مختص کئے اور اس طرح عالمی شمار میں اس کا نمبر 32 واں بنتا ہے۔سپری کی رپورٹ میں پہلے پندرہ ممالک میں امریکہ، چین، انڈیا، روس، برطانیہ، سعودی عرب، جرمنی، فرانس، جاپان، جنوبی کوریا، اٹلی، اسٹریلیا، کینڈا اسرائیل اور برازیل شامل ہیں جو دنیا کے کل فوجی اخراجات کا 81 فیصد حصہ رکھتے ہیں جبکہ دنیا دیکر تمام ممالک صرف 19 فیصد اپنے دفاعی اخراجات پر لگاتے ہیں جن میں پاکستان بھی شامل ہے۔
سویڈش ادارہ دنیا بھر میں تنازعات اور مسلح تحاریک کے بارے میں بھی تحقیق کو اپنی سالانہ رپورٹ میں شامل کرتا ہے۔ جموں کشمیر کی صورت حال اور گذشتہ دو سال میں پاک بھارت محاذ آرائی بھی سالانہ رپورٹ کا حصہ ہے۔ بھارے کی جانب سے جموں کشمیر میں کئے گئے اقدامات کا بھی ذکر ہے اور یہ بھی کہ جب بھارت نے پاکستان پر فضائی جارحیت کی تو پاکستان کو اقوام متحدہ میں حمایت نہ مل سکی اور نہ ہی پاکستان مسئلہ کشمیر پر عالمی حمایت حاصل کرنے میں کامیاب ہوسکا ہے۔ SIPRI کے مطابق دنیا کو مسئلہ کشمیر سے کوئی دلچسپی نہیں اور نہ ہی وہ اس کے حل کے لئے کوئی کوشش کریں گے ۔ حکومت پاکستان کے پالیسی ساز اداروں کو سوچنا ہو گا کہ عالمی رائے عامہ کو کس طرح مسئلہ کشمیر کی حمایت کے لئے تیار کیا جاسکتا ہے ۔ جب تک جموں کشمیر کے عوام خود بین الاقوامی سطح پر یہ مسئلہ نہیں اٹھائیں گے ، عالمی رائے عامہ توجہ نہیں دے گی۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
عارف محمود کسانہ کے کالمز
-
نقاش پاکستان چوہدری رحمت علی کی یاد میں
ہفتہ 12 فروری 2022
-
یکجہتی کشمیر کاتقاضا
منگل 8 فروری 2022
-
تصویر کا دوسرا رخ
پیر 31 جنوری 2022
-
روس اور سویڈن کے درمیان جاری کشمکش
ہفتہ 22 جنوری 2022
-
مذہب کے نام پر انتہا پسندی : وجوہات اور حل
ہفتہ 1 جنوری 2022
-
وفاقی محتسب سیکریٹریٹ کی قابل تحسین کارکردگی
جمعہ 10 دسمبر 2021
-
برصغیر کے نقشے پر مسلم ریاستوں کا تصور
جمعرات 18 نومبر 2021
-
اندلس کے دارالخلافہ اشبیلیہ میں ایک روز
منگل 2 نومبر 2021
عارف محمود کسانہ کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.