مظلوم وردی والا

پیر 21 دسمبر 2020

Arshad Hussain

ارشد حسین

سڑک پر کھڑا اپنا فریضہ ادا کرتے ہوئے ۔ اس کی تذلیل ہو رہی تھی۔ یونیفارم اپنے پیارے وطن پاکستان کا پہنا ہوا ۔جس پر پیارے وطن کا جھنڈا کندھے پر لگا کے  اپنے لوگوں کے لئے چیک پوسٹ پر کھڑا ، کسی اندھے گولی کے سامنے دیوار بن کے اپنے قوم کو آرام کی نیند مہیا کرنے والا کوئی وردی والا جب کسی امیرزادے سے سوال جواب کرتا ہے۔ تو ان کی نوکری ان کی محنت اور ان کا مستقبل ایک سوالیہ نشان بن جاتا ہے۔

پھر کوئی خود کو کرنل کی بیوی اور کوئی خود کو افسر اور وزیر کا بیٹا بتلا کر ، اس کی تذلیل کرتا ہے۔ اور غصہ اور غم مجھے تب ہوتا ہے۔ جب اپنے ڈیپارٹمنٹ کے بھائی،  افسر ان لوگوں کے ساتھ دے کر ایمانداری سے ڈیوٹی کرنے والے جوان کو سزا ، تبادلہ ، یا ٹارچر کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

۔۔۔۔۔
چاہیے مسلم لیگ کی حکومت ہو، پیپلز پارٹی کی حکومت،  تحریک انصاف ہو یا کوئی اور پارٹی سب میں بس مقتدر کا بیٹا، بیوی، بیٹی،  میرے ملک کے سرکاری اداروں،  اور ان کے جوانوں،  "جوانوں " افسروں نہیں کی بے عزتی کرتا ہے۔

اس پر  افسر ، ایم این اے، وزیر وغیرہ کا بیٹا،  بیٹی،  بیوی ہونے کا رعب  جھاڑتا ہے۔ اور ہم زمہ دار اس ناکے پے کھڑے جوان کو ٹھہراتے ہیں کہ اچھا کیا ان وردی والوں کے ساتھ ایسا ہونا چاہیے  ۔ مجھے رونا آتا ہے۔ کیونکہ میں غصہ نہیں کرسکتا کیونکہ میرا باپ بھائی رشتہ دار کوئی بڑا افسر،  وزیر وغیرہ نہیں ہے۔ میرے حلقہ احباب میں اکثر یہاہی بے اسرا وردی والے جوان ہوتے ہیں۔

۔۔
کل سے ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر گردش کر رہا ہے۔ جس میں ایک افسر کا بیٹا ایک سپاہی کو کہتا ہے خدا کی قسم میں اب تمھیں چھوڑونگا نہیں میں تیرے خوابوں میں اونگا۔ یہ بدلہ ہے میرے ملک کے جوانوں کا ، یہ اوقات ہے میرے ملک کے سپاہی کا، اور باپ اکے اپنے بیٹے کے بجائے سپاہی کو بولتا تیرا بندوبست میں کر لونگا۔ ۔۔
ایمانداری سے ڈیوٹی کرو تو افسر جینے نہیں دیتے ، ڈیوٹی میں چوں چرا کرو تو سفارشی اور بے ایمان کا ٹاپہ لگ جاتا ہے۔

کہاں جائے اس ملک کا سپاہی کس سے فریاد کرے ۔ کس کو اپنا غم اور درد بتائے۔ کہاں سے آتے ہیں یہ سپاہی،  کون ہوتے ہیں یہ سپاہی،  اور کیا کرتے ہیں یہ سپاہی؟ اکثر غریب کا بیٹا بہت سے سفارش اور تعلیم کے ساتھ سپاہی بھرتی ہوتا ہے  ۔اور دور دراز ناکوں وغیرہ پر کھڑا ہو کے اپنے ملک و قوم کا بھلا کرتے ہوئے جام شہادت نوش کرتا ہے۔ اور میڈل وغیرہ افسر کے کھاتے میں چلا جاتا ہے۔

جو گھر میں بیوی بچوں کے ساتھ بیھٹا ہوتا ہے۔ کب بدلے گا میرا ملک، کب بدلے گا یہ نظام ،کب آزاد ہوگا میرا ملک بیوروکریسی سے ، کب ایک عام جوان ترقی کرکے آئی جی اور اور ارمی چیف بنے گا۔ کب اس کے پاس اتنا پاور آئے گا کہ وہ کرنل ، ائی جی   ڈی ایس پی، جج ، اے سی ،ڈی سی کے بیٹے ، وغیرہ سے عام لوگوں کی طرح پوچھ گچھ کریگا۔ میں تو صرف دعا کرسکتا ہو اپ بھی دعا کریں۔۔۔۔۔۔اللہ پاکستان کا حامی و ناصر ہوں۔۔۔۔۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :