
کبھی اے نوجواں مسلم تدبر بھی کیا تو نے
جمعہ 3 اپریل 2020

بنت مہر
(جاری ہے)
دنیا کے تمام ممالک میں کرونا کی وبا سے نمٹنے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں اجتماعی دعاؤں اور توبہ کی طرف توجہ دلائی جا رہی ہے لیکن پاکستان میں اس وبا کے پیچھے پوشیدہ نادیدہ عناصر کی تلاش جاری ہے ایک فرقہ دوسرے اور دوسرا پہلے کو اس کا ذمہ دار قرار دے رہا ہے حالانکہ اس وباء کے پھیلنے کی سیدھی سی وجہ ہے جب ہمارے بارڈر کے ساتھ چین اور ایران جیسے ممالک میں تیزی سے یہ وبا پھیل رہی ہے اور آدھی سے زیادہ دنیا اس کی لپیٹ میں آچکی ہے تو ہمارا اس وبا کی لپیٹ میں آنا نا گزیر تھا پھر بھی ہمارا الیکٹرونک میڈیا ہو یا سوشل میڈیا ہر طرف کرونا وائرس کو ایک مخصوص فرقے سے جوڑا جا رہا ہے ان پر الزامات کی بوچھاڑ کی جا رہی ہے ان کو کوسا جا رہا ہے اوران کے خلاف انتہائی اقدامات اٹھانے کے مطالبات کیے جا رہے ہیں ہماری سوچ کی پستی کی اس سے بڑی مثال کیا ہو گی کہ ہم ایک بیماری ،ایک عالمی وبا کو بھی فرقہ واریت کا شاخسانہ قررار دینے پہ تلے ہوئے ہیں فرقہ واریت کا یہ دماغی خلل ہمارے دماغوں سے نجانے کب نکلے گا کیا کوئی بھی آفت ہمیں ایک قوم ہونے ایک امت ہونے پر مجبور نہیں کر سکتی؟ کیا ہم لوگ یونہی فرقہ واریت کی خود ساختہ لڑائی لڑتے ہوئے دشمن کو خود پہ ہنسنے اور شیر ہونے کا موقع دیتے رہیں گے حالانکہ آئے دن ہم اسلام دشمن عناصر کی کامیابیوں اور شیطانی منصوبوں کی پلاننگ سنتے رہتے ہیں لیکن پھر بھی ہوش کے ناخن لینے کی بجائے ایک دوسرے کے خلاف ہی سازشوں میں مصروف ہیں وباؤں اور آزمائشوں نے ہمیں گھیر رکھا ہے لیکن ہم ہیں کہ سنجیدہ ہونے کو تیار ہی نہیں اپنے کل کی فکر کرنے کی بجائے آج سر پہ پڑنے والی افتاد کو ہنسی میں اڑا رہے ہیں دوسری طرف ہم اسلام دشمن عناصر پہ نظر ڈالیں تو وہ اسلام کے خلاف اتحاد و یگانگت کی ایک جیتی جاگتی مثال بن کر کھڑے ہیں1897 میں تھیوڈرو ہرزل نے نظریہ صیہونیت کی بنیاد رکھی جس کی رو سے یہودی دنیا کے کسی بھی ملک کے شہری ہوں ان کی وفاداریاں ایک ہی مرکز کے گرد رہیں گی اور وہ مرکز یہودیوں کی اپنی آبائی ریاست ہو گی اوریہودی آج تک اپنے اس نظریے پر چٹان کی سی مضبوطی سے ڈٹے ہوئے ہیں دنیا کا کوئی بحران، کوئی مصیبت ان کے قدم نہ اکھاڑ سکی یہودیوں کے اسی اتحاد نے انہیں دنیا کی سب سے مضبوط معاشی طاقت بنا دیاحالانکہ اگر یہود کی تاریخ کا مطالعہ کیا جائے تو آپ اس امر کو بخوبی جان جائیں گے کہ یہود کی تاریخ کا کوئی ایسا دور نہیں گزرا جب وہ اپنی سرکشی کی وجہ سے ذلیل و رسوا نہ ہوئے ہوں سب سے پہلے مصر میں فرعونیوں کے ہاتھوں ذلت کا شکار ہوئے پھر بنو خد نصیر اور اس کے بعد ٹیٹس رومی نے ان کو تاراج کیا پھر مسلمانوں نے ان کو ذمی بنایا اس کے بعد ہٹلر نے ان کو نشان عبرت بنایا مگر ذلت و رسوائی کی عمیق گہرائیوں سے ابھر کر اقوام عالم میں اپنی طاقت کا سکہ منوایا تو اس کے پیچھے سب سے بڑی وجہ ان کا متحد ہونا تھا اور ایک صدی سے زائد عرصہ گزرنے کے بعد بھی وہ اپنی اسی طاقت سے تمام عالمی طاقتوں کو ساتھ ملا کر کامیابی سے اپنے منصوبوں کو پایہ تکمیل تک پہنچا رہے ہیں امریکا میں یہودی لابی کا مکمل کنٹرول ہے امریکہ کی تمام بڑی ملٹی نیشنل کمپنیاں یہودیوں کے ہاتھ میں ہیں 58بڑے اداروں میں سے54 پر یہودی بیٹھے ہیں ساری دنیا پر حکمرانی کرنے والے امریکی ادارے "ناسا" کا سربراہ فری میسن یہودی ہے"وال اسٹریٹ" نیویارک جو دنیا بھر کی معیشت کو کنٹرول کرتی ہے کلی طورپر یہودی تسلط میں ہے"مائیکروسافٹ"کمپنی جودنیا بھر کو کمپیوٹرز اور سافٹ وئیرز دیتی ہے کا سارا بورڈ آف ڈائریکٹرز یہودی ہے امریکی ایوی ایشن کا 83 فیصد یونیورسٹیوں کا90 فیصد ادویات کا 70 فیصد شعبہ یہودیوں کے پاس ہے امریکہ کی سب سے بڑی ایمپائرز ٹائم وارنر ، والٹ ڈزنی، ویٹا کام، یونیورسل اور روپرٹ ڈاک یہودیوں کی جیب میں ہیں سی این این فاکس ،نیوز ٹائم ،نیوز ویک، نیویارک ٹائمزجیسے نیوز چینل میگزین اور اخبارات کے مالک یہودی ہیں امریکہ کے 190 ارب پتیوں میں سے140 یہودی مذہب سے وابستہ ہیں اور اب کار سرکار کی ڈار بھی انہیں انتہا پسند یہودیوں کے ہاتھ میں ہے ٹرمپ کا داماد اور مشیر جریڈ کوشنز ایک یہودی ہے ڈیوڈ فریڈ مین ٹرمپ کا وکیل اور مقبوضہ فلسطین میں امریکہ کا سفیر بھی یہودی ہے جیسن گرین بلاٹ یہودی بین الاقوامی مذاکرات کا خصوصی نمائندہ ہے ببسٹیون منوحین وزیر مملکت برائے خزانہ ، ہونگیس ٹیون میلر سینئیر مشیر، گری کوہن وائٹ ہاؤس کا قومی اقتصادی مشیر ، کارل ایکن تنظیمی اصلاحات کا خصوصی مشیر بوریس اپسٹائن ٹرمپ کا خصوصی مشیر، ابراہم پر کویچ ٹرمپ اور اس کے داماد کوشنر کا خاص مشیر یہ سب یہودی ہیں
جبکہ یہودیوں کے برعکس ہمارا ماضی تابناک ، حال افسوسناک اور مستقبل خوفناک نظر آتا ہے ہماری تاریخ ،فتوحات کے عالیشان ابواب پر مشتمل ہے ہم دنیا پر راج کرنے والی اس عظیم قوم کے فرزند ہیں جن کے آباؤ اجداد نے ترکے میں مستحکم ووسیع سلطنت،مضبوط ریاست اورکامیابی کی کنجیاں چھوڑی تھیں جن کے مطابق مسلمانوں کی عظیم فتوحات کا رازایک دوسرے کے ساتھ متحد اور مربوط رہنے میں تھا ہمارے بزرگوں نے اپنی بہترین منصوبہ بندی سے امور حکومت،عسکری قیادت اور معاشی میدان میں اپنا لوہا منوانے کے ساتھ ساتھ علوم و فنون کو بھی جدت بخشی لیکن ہم نے یہودیوں کے برعکس اپنے آباؤ اجداد کے بخشے ہوئے عروج کو زوال میں بدلا اور دنیا میں ذلیل و رسوا ہو کر رہ گئے
ثریا سے زمیں پہ آسماں نے ہم کو دے مارا
نہیں دنیا کے آئین مسلّم سے کوئی چارا
مگر وہ علم کے موتی کتابیں اپنے آبا کی
جو دیکھیں ان کو یورپ میں تو دل ہوتا ہے سیّارا
وہ کیا گردوں تھا تو جس کاہے اک ٹوٹا ہوا تارہ
تجھے آبا سے اپنے کوئی نسبت ہو نہیں سکتی
کہ تو گفتار وہ کردار تو ثابت وہ سیارا
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
بنت مہر کے کالمز
-
مسجد میں اب یہ وعظ ہے بے سود و بے اثر
پیر 10 مئی 2021
-
مگر یہ راز آکر کھل گیا
بدھ 14 اپریل 2021
-
یہ انداز مسلمانی ہے؟
جمعہ 30 اکتوبر 2020
-
میری زمین میرا آخری حوالہ
جمعہ 14 اگست 2020
-
ایک ہوں مسلم
اتوار 28 جون 2020
-
القدس سے آتی ہیں صدائیں
اتوار 10 مئی 2020
-
حیراں ہوں دل کو روؤں کہ پیٹوں جگر کو میں
پیر 27 اپریل 2020
-
تعمیرِ ملت
منگل 21 اپریل 2020
بنت مہر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.