ایک تقریر سے کیا ہوتا ہے؟

اتوار 6 اکتوبر 2019

Dr Affan Qaiser

ڈاکٹر عفان قیصر

وزیر اعظم عمران خان کی تقریر سے کیا ہوگا؟ یہ وہ سوال تھا جس کا جواب ہر وہ پاکستانی ڈھونڈ رہا تھا، جو تاریخ نہیں جانتا تھا۔ بھارت میں نہرو کے بعد سے زیادہ طاقت ور شخصیت کرشنا مین کی تھی۔ یہ وہ شخص ہے جس کا نام گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں اقوام متحدہ میں سب سے لمبی تقریر کرنے کے حوالے سے درج ہے، یہ تقریر کرشنا مینن نے 23 جنوری 1957ء کو کی تھی اور یہ وہ تقریر تھی جس نے کشمیر کا مقدمہ پوری دنیا کے سامنے بدل کر رکھ دیا تھا۔

یہ کل آٹھ گھنٹے پر مشتمل تھی، تقریر کے دوران کرشنا مینن بے حوش ہوگئے تھے،انہیں ہسپتال لے جایا گیا،اس نے ہسپتا ل سے واپس آکر پھر اپنی تقریر مکمل کی، اور یہ دورانیہ ہسپتال کے بعد ایک گھنٹے کا تھا۔ اس کے بعد پوری دنیا میں کشمیر کے مسئلے پر ٹھنڈ پڑ گئی۔

(جاری ہے)

وہ ریفرنڈم جسے ہوجانا چاہیے تھا، کہیں دفن ہوگیا اور کشمیر میں آنے والے سالوں میں جہاد کا آغاز ہوگیا۔

سی آئی اے کے سب سے زیادہ قاتلانہ حملوں میں بچ جانے والے فیڈل کاسترو کی چار گھنٹے کی تقریر نے 1960ء میں پورے امریکہ کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔ اس کی تقریر کو کوئی اور رنگ دینے کے لیے امریکی میڈیا نے اسے بدنام کر شروع کردیا کہ دنیا اسے سیریس ہی نہ لے۔فیڈل کاسترو کیوبا سے اپنے ساتھ مرغیاں لائے تھے، ان مرغیوں کو ان کی تقریر سے زیادہ کوریج دی گئی اور فیڈل کاسترو کو ہوٹل کے کمرے تک سے نکال دیا گیا کیونکہ وہ کمرے سے مرغیاں نکالنے کو تیار نہیں تھے۔

اس سب کے باوجود کیوبا میں فیڈل کاسترو کو بے پناہ مقبولیت ملی اور امریکی سی آئی اے اسے مروانے میں لگ گئی۔ ایسی ہی ایک تقریر کرنل قذافی کی تھی ،جس کے بعد اس کے ساتھ جو ہوا دنیا نے دیکھا۔ قذافی نے اس تقریر میں امریکہ اور سی آئی اے کی تمام عالمی سازشوں کے بے نقاب کیا اور جان ایف کنیڈی کے قتل تک کے راز افشاں کردیے۔ امریکی میڈیا اس تقریر سے زیادہ قذافی کے خیموں کو کوریج دینے لگا جو اس کو امریکہ میں کہیں لگانے نہیں دیے جارہے تھے اور بالآخر موجودہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ایک فارم ہاؤس پر قذافی کو جگہ فراہم کی۔

اسی سال جون میں ایک انتہائی پر اسرار انکشاف ہوا ہے،جس میں ایسی ای میلز کا انکشاف کیا گیا ہے کہ جن میں قذافی کے قتل کی پلاننگ موجود تھی،قذافی کو نیٹو فورسز نے امریکی سی آئی اے کی مدد سے قتل اس لیے کیا کیونکہ وہ افریکہ میں سونے کے ذریعے کرنسی لانے کی تیاری میں تھا،جس سے فرانس ،امریکہ اور اس سے اتحادیوں کو بہت بڑانقصان پہنچ سکتا تھا۔

بھٹو کی کشمیر پر تقریر سب کو یاد ہے اور بھٹو کا انجام بھی۔ مجھ سے گزشتہ کالم کے بعد سے مسلسل اس تقریر کے اثرات پر سوال کیا جارہا تھا اور یہی ایک جملہ کہ ایک تقریر سے کیا فرق پڑتا ہے؟ میں نے اس بات پر تحقیق کی اور جو کچھ جانا وہ اوپر تحریر کی گئیں سطور سے بہت زیادہ تھا۔ تقریر اور تقریر کی جگہ یعنی پلیٹ فارم، دنیا کی تاریخ بدل دیتا ہے۔

اگر ایسا نہیں ہے تو مینن کی تقریر کے بعد کشمیر کا مقدمہ خراب نہ ہوتا، مرغیوں کی کوریج کے باوجود سی آئی اے چار سو زائد بار کاسترو کو مروانے کی کوشش نہ کرتی، قذافی اور بھٹو کے ساتھ یہ سب نہ ہوتا۔ عمران خان نے یونائیٹڈ نیشن میں جو خطاب کیا ،وہ پچاس منٹ میں آنے والی دنیا کے لیے بہت کچھ چھوڑ گیا۔ گستاخانہ خاکوں پر کہے جملے ، ان لاکھوں مساجد کے لاؤڈ سپیکروں کی مذمت سے کئی گنا زیادہ موثر ثابت ہوئے اور پوری دنیا کو سمجھ آگئی کہ ہمارا یہ عمل انتہا پسندی کو فروغ دیتا ہے۔

اسلام اور مسلمانوں کی حقیقی ترجمانی بھی انہی پچاس منٹ میں کی گئی اور بھارت اور بھارتی میڈیا اتنے عرصے سے جو پاکستان پر دہشت گرد ملک کا لیبل لگا رہا تھا اور کشمیر میں آزادی کی لڑائی کو طالبان دہشت گردی سے ملانے میں لگا ہوا تھا،وہ سب اس تقریر نے ختم کردیا۔ تقریر کے دوران ہی کرفیو میں کئی کشمیری جوان سڑکوں پر آگئے، سات کشمیری جوان بھارتی فوج کی گولیوں کا شکار ہوگئے ادھر بھارتی میڈیا عمران خان کی تسبیح اور دیگر چیزوں کو کوریج دینے میں لگ گیا۔

ارناب گوسوامی جیسے راء اور آر ایس ایس کے پیدا کیے گئے اینکرز عمران خان کو متنازع بنانے میں لگ گئے اور کچھ چینلز تو عمران خان کی ماضی کی زندگی اور شادیوں کی بحث میں پڑ گئے، کچھ میں ریحام خان کو دعوت دی، مگر یہ سب مرغیوں کی کوریج جیسا ہی تھا، عمران خان نے فیڈل کاسترو کی طرح جو کرنا تھا وہ کر گیا اور اس نے کشمیر کاز کو نیا رنگ دے دیا ہے اور اس سے بھی زیادہ اس پرسے دہشت گردی کی چھاپ ختم کردی ہے۔

دنیا یہ جان گئی کہ دنیا کا سب سے لمبا کرفیو لگا کر کیا چھپایا جارہا ہے اور اب پوری دنیا کا میڈیا اس کرفیو کے اٹھنے کے بعد ہولناک کہانیوں کا منتظر ہوگیا جس کا اشارہ بھی عمران خان نے تقریر میں دے دیا۔ ایک سوال کا جواب میرا پاس خود بھی نہیں تھا کہ کیا اس تقریر سے اسلام کے بارے میں گوروں کی سوچ بدلے گی؟ اس کا جواب مجھے 28 اگست 1963 ء کو دو لاکھ افراد کے اجتماع کے سامنے لنکن میموریل پر لائیو ٹی وی سے مارٹن لوتھر کنگ کی مشہور زمانہ تقریر نے دے دیا۔

I have a dream وہ تقریر ہے جس نے اس دنیا پر سیاہ فاموں کی زندگی بدل دی اور وہ اتنا بدلی کہ ایک سیاہ فام امریکہ کا صدر بن گیا۔1865ء میں امریکہ نے غلامی پر پابندی لگائی تھی. لیکن 1963 ء کی مارٹن لوتھر کنگ کی تقریر تک امریکہ میں کالے نسلی تعصب کا شکار تھے. ان کے چرچ الگ تھے. ان کے سکول الگ تھے. ان کو کمتر نوکری ہی مل سکتی تھی. ان کی رہائشی کالونیاں الگ تھیں یہ بس ٹرین میں گورے کے ساتھ نہیں بیٹھ سکتے تھے. اور اسی دور کے ہوٹلوں کے باہر لکھا ہوتا تھا " آپ کتا لا سکتے ہیں کوئی کالا نہیں آسکتا" لنکن میموریل پر مارٹن لوتھر کنگ کی اس تقریر سے گوروں کی سوچ نہیں بدلی ، مگر اس سے سیاہ فام امریکیوں کی سوچ بدل گئی. انصاف پسند سفید فام لوگوں کو حوصلہ ملا. بے شک مارٹن لوتھر کنگ کو مار دیا گیا لیکن اس کی تقریر امر ہوگئی. اسی سے حوصلہ لے کر آج امریکہ کے ہر شعبہ میں سیاہ فام سینہ تان کر سفید فام نسل کے ساتھ برابری کی بنیاد پر کھڑا ہے، اس کا خوف نکل گیا، کچھ تقریریں قوموں کی سوچ بدل دیتی ہیں. تقریروں سے کچھ نہیں ہوتا لیکن جب کسی قوم کی سوچ بدل جائے تواس سے بہت کچھ ہوتا ہے،دنیا کی تاریخ بدل جاتی ہے. عمران خان کی تقریر نے جہاں پوری دنیا کے مسلمانوں کو اسلام کا صحیح مطلب سمجھنے میں مدد دی ،وہیں موجودہ دور میں اس کے دفاع کی سمت بھی دی کہ عالمی دہشت گردی ختم کرنی ہے تو نا انصافی ختم کرنا ہوگی ،اس میں معروف ہالی وڈ کی فلم Death Wish کا حوالہ بھی معنی خیز تھا۔

اس تقریر نے اس بات پر بھی مہر ثبت کردی کہ جب کرفیو اٹھے گا کشمیری نوجوان پاکستان کے حق میں اٹھیں گے اور جب بھی کشمیر آزاد ہوگا،اس کی اکثریت پاکستان سے الحاق کرے گی ،اگر یہ الحاق جغرافیائی نہ بھی ہوا تو بھی کشمیر ایسی ریاست کا کام ضرور گے جو پاکستان کی بہترین دوست ہوگی۔ بھارت میں بسنے والے مسلمان جن کے لیے کوئی بھی آواز نہیں اٹھاتا ،ان پر ہونے والے مظالم بھی دنیا کے سامنے آگئے اور آر ایس ایس کا نام بھی پوری دنیا کو اسی تقریر سے معلوم ہوا۔

آنے والا بھارت ،جتنا بھی انتہا پسند ہوگا، اس کا چہرہ دنیا کو پہلے سے معلوم ہوگا اور ساتھ ہی اس نسل پرستی کا بھی علم ہوگا،جس نے اس انتہا پسندی کو جنم دیا۔ آخر میں ایٹمی جنگ پر عمران خان کی تکبیر دنیا کے لیے وارننگ تھی کہ کبھی بھی دنیا نے اگر اس خطے کو ہیروشیما یا ناگاساکی بنتے دیکھے تو آنے والی تاریخ اس تقریر کو یاد رکھے گی کہ خان پوری دنیا کو جھنجھوڑ کر گیا تھا۔

اسلام پر خان کی تقریر امریکی سی آئی اے کو کس قدر متحرک کرے گی، اس کا جواب آنے والا وقت دے گا، مگر ایک گونج یہی کہتی ہے کہ مسلم امہ کی بدلتی سوچ کا نقطہ آغاز بننے والی یہ تقریر اور طیب اردگان اور معمر قذافی کا عمران خان کے ساتھ کھڑے ہونا، کچھ بھی کر سکتا ہے۔ آنے والا وقت خان کے لیے عالمی سازشوں کے پس منظر میں مشکل ہوگا۔ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ اس کا آغاز انہی دھرنوں سے ہو،جس کا موجد خود خان ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :