انڈیاکی شنگھائی تعاون تنظیم سے چھٹی؟

جمعرات 4 مارچ 2021

Dr Ghulam Mustafa Badani

ڈاکٹرغلام مصطفی بڈانی

ایک وقت ایسا بھی تھا جب RSSکامودی یہ کہتے ہوئے نہیں تھکتاتھاکہ ہم پاکستان کوتنہاکردیں گے اورانڈیانے پاکستان کوتنہاکرنے کیلئے اتنے کام کئے اورخطے میں پاکستان تنہابھی ہوالیکن قدرت کوکچھ اورہی منظورتھااس پورے خطے میں خودانڈیاہی تنہائی کاشکارہوگیا،اس کے پس منظرمیں چین پاکستان اورتیسرے نمبرپر روس کھیل رہاہے ،اب انڈیاکے بس کی بات نہیں ہے وہ خطے میں اکیلامقابلہ کرسکے کیونکہ انڈیاکاکوئی ہمسایہ ملک اس کے شرسے محفوظ نہیں ہے،اب انڈیا کاساتھ دینے کیلئے دوہی ملک رہ جاتے ہیں وہ اسرائیل اورامریکہ ہی ہیں جواسے کسی حدتک بچانے کی کوشش کریں گے۔

چین پاکستان کاایک ایسا دوست ہے جوہرآزمائش کی گھڑی میں پاکستان کے ساتھ کندھے سے کندھاملاکرکھڑاہوتاہے اوریہ چین ہی ہے جس نے بھارتی سازش کاتوڑکیااورپاکستان کوتنہائی کاشکارنہ ہونے دیااو ر وزیراعظم پاکستان عمران خان کادورہ سری لنکابھی اسی سلسلے کی کڑی ہے جس کے بیک پر چین موجودہے،اس دورہ کے اختتام پرسری لنکا میں پاکستان کے ہائی کمشنر جنرل(ر)محمد سعد خٹک نے وزیر اعظم عمران خان کے دورہ کو کامیاب قرار دیتے ہوئے کہا کہ الحمدللہ مجموعی طور پر وزیرِ اعظم کا دورہ کامیاب ترین رہاہے ،پاکستان اور سری لنکا کے مابین بہت پرانے اور گہرے تعلقات ہیں تجارت، دفاع اور ثقافتی شراکت کی سطح پر دیکھا جا سکتا ہے۔

(جاری ہے)

سارک(ساؤتھ ایشین ایسوسی ایشن فار ریجنل کواپریشن)خطے میں سری لنکا کا دوسرا بڑا تجارتی شراکت دار پاکستان ہے۔ سری لنکا پہلا ملک ہے جس نے پاکستان کے ساتھ آزادانہ تجارت کا معاہدہ کیا ہے۔پاکستان اور سری لنکا کے عسکری تعلقات کے بارے میں بات کریں توانڈیاکے حمایت یافتہ لبریشن ٹائیگرز آف تامل ایلم(ایل ٹی ٹی ای)کے ساتھ جنگ کے دوران دونوں کے تعلقات مزید مضبوط ہوئے،اس وقت پاکستان نے ایل ٹی ٹی ای سے مقابلہ کرنے کے لیے سری لنکا کی بھرپورمددکی اورایل ٹی ٹی ای پرفتح حاصل کی۔

1971 میں انڈیا نے مشرقی پاکستان)موجودہ بنگلہ دیش(اور مغربی پاکستان کے درمیان اپنی فضائی حدود کے استعمال پر پابندی عائد کر دی تھی۔ اس وقت سری لنکا نے مغربی پاکستان کو فضائی حدود فراہم کی تھیں۔پاکستان اورسری لنکاکے درمیان عسکری تعلقات بھی مثالی ہیں اوردونوں ممالک کی مشترکہ فوجیں مشقیں بھی ہوتی رہی ہیں۔
اس وقت پاکستان کے سری لنکاکے علاوہ نیپال ،بنگلہ دیش اور مالدیپ کے ساتھ بھی اچھے تعلقات ہیں اورپاکستان خطے میں جیواسٹریجک اہمیت کاحامل ملک ہے چین پاکستان کے سی پیک منصوبے نے پاکستان کی اہمیت کواورواضح کردیاہے اورجوکل تک پاکستان دشمن اورانڈیاکادوست سمجھاجانے والااہم ملک روس اب سی پیک کاحصہ بن چکاہے ،گرم پانی تک رسائی جس کاخواب تھااسی گرم پانی تک رسائی کی کوشش نے روس کاشیرازہ بکھیردیاتھا۔

اس وقت انڈیااورپاکستان شنگھائی کوآپریشن آرگنائزیشن کے ممبرممالک میں شامل ہیں اورحال ہی میں روس کے صدرولادی میرپیوٹن نے ایک تجویزدی ہے کہ SCOکوبھی NATOکی طرزپر ایک فورس بنانی چاہئے جوSCOممالک کامشترکہ دفاع کرے گی،سب سے پہلے توآپ کوSCOکامختصرتعارف کروادیتے ہیں کہ ایک یوریشیائی، سیاسی، اقتصادی اور عسکری تعاون تنظیم ہے جسے شنگھائی میں2001 میں چین، قازقستان، کرغیزستان، روس، تاجکستان اور ازبکستان کے رہنماؤں نے قائم کیااس سے قبل یہ تمام ممالک شنگھائی پانچ (Shanghai Five) کہلاتے تھے جب2001 میں ازبکستان اس میں شامل ہواتو تب اس تنظیم کے نام بدل کر شنگھائی تعاون تنظیم رکھا گیا۔

10 جولائی 2015 کو اس میں بھارت اور پاکستان کو بھی شامل کیا گیا۔
پاکستان 2005 سے شنگھائی تعاون تنظیم کا مبصر ملک تھا، جو تنظیم کے اجلاسوں میں باقاعدگی سے شرکت کرتا رہا اور 2010 میں پاکستان کی جانب سے شنگھائی تعاون تنظیم کی رکنیت کے لیے درخواست دی گئی۔ تنظیم کے رکن ممالک کے سربراہان نے جولائی 2015 میں اوفا اجلاس میں پاکستان کی درخواست کی منظوری دی اور پاکستان کی تنظیم میں باقاعدہ شمولیت کے لیے طریقہ کار وضع کرنے پر اتفاق کیا۔

پاکستان کی شمولیت سے شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کی تعداد آٹھ ہوگئی ہے۔ پاکستان نے شنگھائی تعاون تنظیم کی رکنیت کے حوالے سے ذمہ داریوں کی یادداشت پر دستخط کردیے، جس کے بعد پاکستان تنظیم کا مستقل رکن بن گیا،9 جون 2017 کو پاکستان اور بھارت کو تنظیم کی مکمل رکنیت مل گئی،اس تنظیم میں پاکستان کوچین کی حمایت حاصل تھی جبکہ انڈیاکوروس نے شامل کرایا،شنگھائی تعاون تنظیم میں افغانستان، بیلاروس،منگولیااورایران بطورمبصرممالک شامل ہیں اور 6 ممالک سری لنکا،ترکی،نیپال،کمبوڈیا،آرمینیااورآذربائیجان بطورڈائیلاگ پارٹنرکے شامل ہیں۔

اس تنظیم میں پاکستان کی شمولیت سے انڈیاخوش نہیں تھااوراس تناظرمیں انڈیاکے روس سے بھی تعلقات خراب ہوناشروع ہوگئے ،روس کے پاکستان سے بڑھتے تعلقات پرانڈیانے احتجاج بھی کیالیکن روس نے واضح طورپرکہاکہ ہمارے پاکستان سے بہت اچھے تعلقات ہیں ہم کسی کے کہنے پر اپنی پالیسی نہیں بناتے ہم صرف اپنے ملک کے مفادات کودیکھیں گے۔
اب معاملہ یہاں تک آپہنچاہے کہ روس کے صدرنے کہاہے کہ ہمیں نیٹوطرزپرSCOکی فوج بنانی چاہئے،جس کے اندرہم ممالک ملکرایک بلاک بنالیں،جہاں کہیں بھی کسی ممبرملک پردشمن ملک حملہ کریں توSCOکی تمام فورسزوہاں جائیں اورممبرملک کی حفاظت کریں،پاکستان کیلئے یہ بات بہت ہی زبردست ہے اس سے قبل ہم آپ کواپنے کالموں میں بتاچکے ہیں کہ کس طرح پاکستان روس کے درمیان قربتیں بڑھتی جارہی ہیں جس کی ایک تازہ مثال پاک بحریہ کی گذشتہ ماہ ہونے والی امن مشق میں روسی بحریہ کی شمولیت ہے،اس کے علاوہ آپ کو مختصریہ بھی بتادیں کہ واخان کوریڈورپرافغانستان سے پاکستان اپنے معاملات طے کررہاہے یاتویہ واخان کی پٹی پاکستان افغانستان سے خریدلے گایاپھرلیزپرحاصل کرنے میں کامیاب ہوجائے گاکیونکہ سنٹرل ایشیاء پاکستان سے 13کلومیٹرکے فاصلے پر ہے اس کے ذریعے پاکستان کی قسمت کھل اٹھے گے اس واخان کوریڈورکوحاصل کرنے کیلئے چین کے علاوہ روس کی بھی پاکستان کوحمایت حاصل ہے اورپاکستان کے راستے وسط ایشیائی ممالک کیلئے دنیاکے دروازے کھل جائیں گے۔


اصل میں روس نے چین کی رضامندی سے کہاہے کہ SCOکی مشترکہ فوج ہونی چاہئے،اب اگرنیٹوطرزکی فوج بنتی ہے تواس میں انڈیاشامل نہیں ہوگا جہاں پاکستان اورچین مشترکہ طورپرشامل ہوں اوراسے یہ بھی بخوبی علم ہے کہ اب روس کیساتھ اس کامستقبل وابستہ نہیں رہ سکتا۔ ذراسوچئے اگرخدانخواستہ پاکستان کے حالات خراب ہوتے ہیں کوئی دشمن ملک پاکستان پرحملہ کردیتاہے کیاانڈیاپاکستان کی مددکیلئے آسکتاہے؟،اگرامریکہ چین پرحملہ کردیتاہے کیا انڈیاکی افواج امریکی افواج سے لڑنے کیلئے چین کی افواج سے ملکرچین کادفاع کرے گی؟جبکہ امریکہ چین سے لڑائی انڈیاکی مددسے ہی کریگا،جب چین کے ساتھ لڑائی ہی انڈیاسے ہورہی ہوگی توپھرمعاملات کہاں تک جائیں گے۔

روس نے نیٹوطرزکی فوج بنانے کااہم پتاکھیلاہے جوکہ انڈیانہیں مانے گاتوروس،چین پاکستان ودیگرممبرممالک ملکرفورس بنائیں گے توانڈیاکی شنگھائی کواپریشن آرگنائزیشن کی ممبرشپ کینسل کردی جائے گی جس سے پاکستان اورچین ملکرانڈیاکوSCOسے نکال باہرکرنے میں دیرنہیں لگائیں گے۔کیونکہ اس وقت ترکی،سری لنکااوردوسرے آبزرورممالک اس کودیکھتے ہیں،پاکستان کی کوشش ہے کہ انڈیاکی جگہSCOمیں ترکی کومستقل ممبرشپ دلائی جائے،ترکی کے علاوہ چین کی خواہش کہ ایک اورملک سری لنکاکوبھی شامل کرلیاجائے تواس سے بخوبی اندازہ لگایاجاسکتاہے کہ پاکستان کس نوعیت کاکھیل کھیل رہاہے اورانڈیااپنی موت آپ مرنے جارہاہے۔


سری لنکا،پاکستان اورچین کبھی بھی انڈیاکوپسند نہیں کرتے اورانڈیاکیساتھ روس کے موجودہ تعلقات سب کے سامنے ہیں۔عمران خان کادورہ سری لنکاجوچین کے کہنے پرکیاگیااسی سلسلے کی ایک کڑی ہے اورجس طرح کاسری لنکامیں وزیراعظم عمران خان کافقیدالمثال استقبال ہوا اورسری لنکانے عمران خان کوخراج تحسین پیش کرنے کیلئے اپنے ملک کی کرکٹ ٹیم کے تمام عظیم کھلاڑیوں کوبلایاہواتھاجس سے انڈیاکے ہوش اڑگئے،اس دورے میں عمران خان نے سری لنکاکوسی پیک میں شمولیت کی دعوت بھی دی دوسری طرف میانمار میں جو کچھ ہو رہا ہے اس پر انڈیاگہرے صدمے سے دوچار ہے کیونکہ آنگ سانگ سوچی کی حکومت انڈین نواز تھی،ا س وقت میانمار میں احتجاج چل رہے ہیں لیکن فوج ان معاملات کو جلد ہی کنٹرول کرلے گی ،جس سے اس بات کااظہارہوتاہے کہ جسے انڈیاتنہائی کاشکارکرنے نکلاتھامودی کی انتہاپسندانہ پالیسیوں کیوجہ پاکستان کی بجائے انڈیاخودتنہائی کاشکارہوچکاہے اورخطے کے ہمسایہ ممالک انڈیاکاگھراؤکرچکے ہیں،سعودی عرب بھی گوادرمیں آئل سٹی بنانے کااعلان کرچکاہے۔

انڈیاجہاں سے بھی سی پیک کونقصان پہنچانے کی کوشش کریگاتووہاں یہ تمام ممالک سی پیک منصوبے کی حفاظت کرتے ہوئے انڈیاکودبوچ لیں گے،لیکن ہم چاہیں گے SCOکی نیٹوطرزکی ضرورفوج بن جائے اورانڈیااس میں شامل ہونے سے انکارکردے اورہم اسے لات مارکرشنگھائی تعاون تنظیم سے نکال باہرکرنے میں دیر نہیں لگائیں گے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :