
”سٹیٹ بینک،رضاباقراورسوشل میڈیا“
ہفتہ 3 اپریل 2021

ڈاکٹرغلام مصطفی بڈانی
قارئین کرام اکانومی یامعیشت کے بارے میں میراعلم نہ ہونے کے برابر ہے اس موضوع پراکانومسٹ ہی بات کرسکتے ہیں لیکن جب انٹرنیٹ پرسرچ کیاتوبہت سے معاملات سامنے آگئے گورنرسٹیٹ بینک رضاباقر اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے 20 ویں گورنر ہیں۔
(جاری ہے)
انہیں سال 2019 میں اس عہدے پر مقرر کیا گیا تھا۔ فی الحال وہ اسی عہدے پر کام کر رہے ہیں،ڈاکٹر رضا باقر نے ہارورڈ یونیورسٹی سے گریجویشن کیا۔
اس کے بعد انہوں نے یونیورسٹی آف کیلیفورنیا برکلے میں معاشیات میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔بطور گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی موجودہ حیثیت سے پہلے ڈاکٹر رضا باقر انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف)میں مختلف عہدوں پر فائز ہیں،2019 میں صدر عارف علوی نے ڈاکٹر رضا باقر کو تین سال کی مدت کے لئے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا گورنر مقرر کیا۔ یہ تقرری ان کے پیش رو طارق باجوہ کو ان کے عہدے سے ہٹائے جانے کے ایک دن بعد ہوئی ہے۔ڈاکٹررضا باقر نے جنوری 2016 سے آئی ایم ایف کے مشن چیف برائے بلغاریہ اور رومانیہ کے فرائض سرانجام دیئے ہیں۔ آئی ایم ایف کے یوروپی شعبہ میں اس تقرری سے قبل ڈاکٹررضاباقر نے آئی ایم ایف کی حکمت عملی پالیسی اور جائزہ محکمہ میں چار سال تک آئی ایم ایف کے ڈیبٹ پالیسی ڈویژن کے چیف کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔ اس صلاحیت میں اس نے رکن ممالک میں قرضوں کی مستقل استحکام اور تنظیم نو سے متعلق آئی ایم ایف کی پالیسیوں کے ڈیزائن اور ان پر عمل درآمد کے لئے فنڈ کے کام کی نگرانی کی۔ انہوں نے بحران سے متاثرہ متعدد ممالک میں قرض اور مالی پالیسیاں بنانے میں مدد کی جن میں قبرص ، گھانا ، یونان ، جمیکا ، پرتگال ، یوکرین ، اور دیگر شامل ہیں۔ڈاکٹررضا باقر نے کئی سالوں سے پیرس کلب کے اجلاسوں میں آئی ایم ایف کی نمائندگی بھی کی۔
اسٹیٹ بینک کے گورنر اور ایف بی آر کے چیئرمین دونوں آئی ایم ایف کے کسی بھی پروگرام میں کلیدی کھلاڑی ہیں۔ گورنر دراصل کسی بھی پروگرام کے دستخط کرنے والوں میں سے ایک ہوتا ہے ، اور ایف بی آر کے چیئرمین کو محصول کے ہدف کو پورا کرنے کا کام سونپا جاتا ہے جو عام طور پر کسی بھی پروگرام کے مرکزی کردار ہیں۔
حفیظ شیخ اورگورنر سٹیٹ بینک اکٹھے پاکستان میں نمودارہوئے تھے دونوں ہی کے متعلق یہی کہاجاتاہے کہ دونوں ہی IMFکے ملازم ہیں،حفیظ شیخ کی چھٹی ہوچکی ہے جبکہ ڈاکٹر رضاباقرگورنرسٹیٹ بنک موجود ہیں اورسٹیٹ بنک کے معاملات اب چھپے ہوئے نہیں ہیں ،سٹیٹ بنک کی خودمختاری یاانڈیپنڈنٹ کے نام پرپاکستان کے فنانشل سیکٹرکواپنے شکنجے میں جکڑچکے ہیں،اس وقت توحالات یہ پیداہوچکے ہیں کہ نہ توآپ سٹیٹ بنک کے گورنرکاتقررکرسکتے ہیں نہ ہی کسی ممبرکوہٹاسکتے ہیں،یہ کیسی خودمختاری ہے جوآپ کاسٹیٹ بنک ورلڈبنک یاآئی ایم ایف کے حوالے کردیاجائے،ڈاکٹررضاباقرIMFکے ملازم ہیں اورپاکستان میں آکرآپ کاسٹیٹ بنک چلارہے ہیں ،گورنرسٹیٹ بنک رضاباقرپر کئی سوالات ہیں ہیں اوران کی کارکردگی بھی سوالیہ نشان ہے ،سب سے پہلے توانہوں نے روپے کی قدرکوڈی ویلیوکیا اور پاکستان میں مہنگائی کاطوفان آیاجس سے عوام کے منہ سے روکھی سوکھی روٹی کانوالہ بھی چھین لیاگیا،یہ جوسوٹ کیس لیکرپاکستان آتے ہیں اورپھر ہماری ملک کی نسلوں کے مستقبل بربادکرکے چلے جاتے ہیں۔رضاباقرابھی تک IMFکے ملازم ہیں وہ ڈیپوٹیشن پرنہیں ہیں بلکہ چھٹی لیکرپاکستان میں گورنرسٹیٹ بینک کی حیثیت سے یہ سب کررہے ہیں ،اس سے آپ خودبخوبی اندازہ لگاسکتے ہیں کہ ان کی وفاداری پاکستان کے ساتھ ہوگی یاIMFکے ساتھ ہوگی۔
ڈاکٹررضاباقرIMFکے سینئرریزیڈینشل نمائدے کی حیثیت سے رومانیہ کے فنانشل سیکٹرکودیکھنے کیلئے گئے تواس وقت رومانیہ کاجی ڈی پی6فیصد تھاتوان کی پالیسیوں کیوجہ سے رومانیہ کی شرح نمو6.0فیصدسے0.02فیصدتک جاپہنچی،اسی طرح جب مصرگئے تووہاں کاجی ڈی پی5.20فیصدتھاوہاں بھی ڈاکٹر رضاباقرنے ایسی ہی محنت کی بالآخرمصرکی شرح نمویاجی ڈی پی گرکر6%سے0.10%پرآگئی اتنی بڑی کارکردگی کوئی اورنہ دکھاسکاتھاجوڈاکٹررضاباقرنے دکھائی ،مصراوررومانیہ کی بڑھتی ہوئی شرح نموکودفن کردیااورمصرکے حالات سے دنیابخوبی واقف ہے کہ وہاں حالات کیسے ہیں۔جب ڈاکٹر رضاباقرصاحب پاکستان آئے تواس وقت پاکستان کی شرح نمو5.80%تھی،اب حفیظ شیخ اورڈاکٹررضاباقرکی جوڑی نے دن رات کی سخت ترین محنت کی بدولت سے منفی 0.04فیصدپر آگئی ہے ۔
اگردنیامیں نگاہ دوڑائیں توسب سے پہلے لاطینی امریکہ کے ممالک دکھائی دیتے ہیں جن میں سرفہرست بولیویاہے جہاں سب سے پہلے اکنامل کلنگ پاورسیکٹرمیں شروع کرائی گئی،ہمیشہ ہی انٹرنیشنل مافیاء نے جس ملک کی اکنامک پرقبضہ کرناہوتاہے تواس میں پہلے نمبرپاورسیکٹرہے کیونکہ کسی بھی ملک کی ترقی کادارومداربلاتعطل بجلی کی سپلائی پرمنحصرہوتاہے ،پاکستان کی مثال بھی عوام کیسامنے ہے یہاں کس طرح بجلی کابحران پیداکیاگیاہے اورکیسے غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ کی جاتی ہے،جب ہیلپ لائن پررابطہ کیاجاتاہے وہاں بتایاجاہے کہ گرڈاسٹیشن یاآپ کی لائن پرکام ہورہاہے جبکہ حقیقت اس کے برعکس ہوتی ہے کہیں بھی کوئی کام نہیں ہورہاہوتابلکہ یہ بڑے ڈکیتوں کے منصوبے کے مطابق پاورکلنگ کی جارہی ہوتی ہے نہ بجلی ہوگی ،نہ کاروبارہوں گے نتیجاََ عوام غریب سے غریب تراورملک کی معیشت کو تباہی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ حفیظ شیخ IMFکابلیوبک ایجنڈاپاکستان میں نافذکرنے آئے تھے لیکن اسے مکمل کامیابی نہ مل سکی اورسنیٹربن کر وزارت خزانہ اپنے ہاتھ لیناچاہتے لیکن ناکامی اور سبکی کا سامناکرناپڑااوروزارت خزانہ بھی چلی گئی اوراب کسی دن خبرآئے گی کہ حفیظ شیخ پاکستان چھوڑکرچلاگیاہے لیکن ان کے ساتھ پاکستان آنے والے ڈاکٹررضاباقرگورنرسٹیٹ بینک کی حیثیت سے موجود ہیں اورپاکستان کی عوام انتظار میں ہیں ان سے کب جان چھوٹے گی اوراب دیکھتے ہیں وزیراعظم پاکستان کب اور کیسے دبنگ فیصلہ کرتے ہیں اورکب بابائے قوم حضرت قائداعظم محمدعلی جناح کے فرمان کہ آج ہم صحیح معنوں میں انگریز سے آزادہوگئے ہیں کوعملی جامہ پہناتے ہیں۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
ڈاکٹرغلام مصطفی بڈانی کے کالمز
-
پہلے حجاب پھرکتاب
منگل 15 فروری 2022
-
ایمانداروزیراعظم
پیر 31 جنوری 2022
-
ہر شاخ پہ الو بیٹھا ہے
بدھ 26 جنوری 2022
-
جنوبی پنجاب صوبہ اورپی ٹی آئی کاڈرامہ
پیر 24 جنوری 2022
-
پاکستان کے دشمن کون۔؟
جمعرات 20 جنوری 2022
-
پاکستان کے بادشاہ سلامت
پیر 10 جنوری 2022
-
بھارت میں خانہ جنگی
منگل 4 جنوری 2022
-
مالدیپ میں انڈیاآؤٹ تحریک
بدھ 29 دسمبر 2021
ڈاکٹرغلام مصطفی بڈانی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.