ایف سی، بلوچستان میں امن وترقی اوراغیار کی سازشیں

بدھ 28 اپریل 2021

Dr Ghulam Mustafa Badani

ڈاکٹرغلام مصطفی بڈانی

دنیا کی کوئی بھی فوج اپنی عوام کے تعاون کے بغیر کامیابی کا خواب پایہ تکمیل تک نہیں پہنچا سکتی ،قطع نظر وہ خود کو جتنا بھی مضبوط تصور کرتی ہو۔ پاکستان کے عوام اور فوج کا رشتہ ہمیشہ سے محبت اور اعتماد کے ستونوں پر قائم ہے۔ پاک فوج نے سرحدوں کی حفاظت کے ساتھ ساتھ اندرونی چیلنجز سے نمٹنے میں بھی ہمیشہ بھرپور کردار ادا کیا ہے۔

جب دشمن اس قوم کو پچھلی دو دہائیوں سے دہشت گردی کے ساتھ شکست نہ دے سکا تو اس نے ففتھ جنریشن وار فیئر کے ذریعے اسے نشانہ بنانا شروع کردیا۔ جنگ کی اس صورت میں دشمن عوام، فوج اور دیگر اداروں کو تقسیم کرنے والے ہر حربے کو بروئے کار لاتے ہوئے قوم کو شکست دینے کا عزم رکھتا ہے جس کی مثال گذشتہ چند دنوں سے سوشل میڈیا پر ایک لڑکے کیساتھ ریپ کے حوالے سے گمراہ کن خبریں سرگرم ہیں جو کہ حقیقت کے بالکل برعکس ہیں واقعہ کچھ یوں ہے بلوچستان میں ضلع کیچ کے علاقے ہوشاپ میں فرنٹیئر کور کے ایک اہلکار کے خلاف ایک لڑکے کے ریپ کے الزام میں پولیس نے سی آر پی سی کی دفعہ 377 بی کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔

(جاری ہے)

الزام ثابت ہونے کی صورت میں اس کی سزا سات سال تک قید اور پانچ لاکھ روپے جرمانہ یا دونوں ہو سکتی ہیں،ضلع کیچ کی انتظامیہ کے مطابق بچے کے طبی معائنے کے بعد جاری ہونے والی رپورٹ میں ریپ ثابت نہیں ہوا ، ڈپٹی کمشنر کیچ حسین جان بلوچ کا کہنا تھا کہ بدھ کو بچے کے رشتہ دار ہوشاپ میں ایف سی کیمپ میں نائب صوبیدار کے پاس گئے تھے اور انھیں بتایا کہ ان کے بچے کو مبینہ طور پر ریپ کا نشانہ بنایا گیا،ان کا کہنا تھا کہ جب کوئی الزام لگاتا ہے تو صرف اس کی بنیاد پر کارروائی نہیں ہوتی بلکہ قانون کا اپنا ایک طریقہ کار ہوتا ہے اور اس طریق کار کے مطابق ایف سی اہلکار کو بلایا گیا اور بچے کو بھی طبی معائنے کے لیے بلایا گیا،ڈی سی کیچ کے مطابق طبی معائنے اور رپورٹ سے یہ بات سامنے آئی کہ بچے کو ریپ نہیں کیا گیا، ان کا کہنا تھا کہ انھوں نے خود اس پورے عمل کی نگرانی کی تا کہ رپورٹ میں کوئی گڑبڑ نہ کی جا سکے،حسین جان بلوچ کا کہنا ہے کہ جس اہلکار پر الزام لگایا گیا تھا وہ تاحال زیر حراست ہے،انھوں نے یہ بھی کہا کہ اس واقعے کے بارے میں مکمل تحقیقات کی جائیں گی اور وہ سب کو یہ یقین دلاتے ہیں کہ اگر کوئی مجرم پایا گیا تو اس کو سزا ملے گی۔


ہمارا ازلی دشمن بھارت منفی پروپیگنڈاکرنے اورہمارے ملک پاکستان میں افراتفری اوربدامنی پیدا کرنے کیلئے ہمیشہ سوشل میڈیاکواستعمال کرتاہے جس کاثبوت ڈس انفولیب کی صورت میں دنیاکے سامنے آچکا ہے ، پورپی یونین کے تحقیقاتی ادارے ڈس انفولیب نے گمراہ کن خبریں پھیلانے والے بھارتی نیٹ ورک کا پردہ فاش کردیا۔یورپی یونین کے تحقیقاتی ادارے ڈس انفولیب نے اپنی رپورٹ میں جھوٹے پروپیگنڈے اور گمراہ کن خبروں کے لیے بنائے جانے والے بھارتی نیٹ ورک سے متعلق تہلکہ خیز انکشافات کیے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بھارتی نیٹ ورک گزشتہ پندرہ سالوں سے اقوامِ متحدہ اور یورپی یونین کو جھانسہ دے رہا ہے جبکہ پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی میں بھی مصروف ہے ڈس انفولیب کی رپورٹ کے مطابق بھارتی نیٹ ورک نے جعلی فلاحی تنظیمیں(این جی اوز)اور میڈیا آرگنائزیشن وسیع پیمانے پر تشکیل دیں، یہ تمام تنظیمیں اور صحافتی ادارے نیٹ ورک کے لیے کام کررہے ہیں۔

ڈس انفو لیب کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سری واستوا گروپ کے نام سے بنایا جانے والا نیٹ ورک دنیا کے 116 ممالک اور 9 خطوں تک پھیلا ہواہے۔ تحقیقیاتی ادارے نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا کہ یہ نیٹ ورک پاکستان کے خلاف بھی جھوٹا پروپیگنڈا اور من گھڑت خبروں کی تشہیر میں مصروف تھا۔رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اس نیٹ ورک نے خود کو بھارتی نیوز ایجنسی اے این آئی سے منسلک ظاہر کیا جس کی وجہ سے یہ دنیا بھر میں پھیل گیا۔

تحقیقات میں سب سے اہم بات یہ بات بھی سامنے آئی کہ سری واستوا گروپ نے جن 10 فلاحی تنظیموں سے وابستگی ظاہر کی وہ اقوام متحدہ سے رجسٹرڈ ہیں۔ڈس انفو لیب کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اس نیٹ ورک نے ساڑھے پانچ سو سے زیادہ نیوز ویب سائٹس، متعدد مشکوک این جی اوز اور کئی غیر فعال ادارے تشکیل دیے یہ تمام ادارے اور این جی اوز مل کر بھارتی مفادات کے لیے کام کرتی تھیں۔

اپنے قارئین کو یہ سب بتانے مقصد یہ تھاکہ ہمارامکاردشمن کس طرح ہمارے نوجوانوں کوسوشل میڈیاکے ذریعے غلط اوربے بنیاد خبریں پھیلاکران کے ناپختہ ذہنوں میں زہرگھولتاہے۔
بلوچستان کو عام طور پر ایک پسماندہ اور محروم صوبہ کہا جاتا ہے اور بلاشبہ اس صوبے نے ماضی میں گوادر سے لے کر ژوب تک بہت سی محرومیاں دیکھی ہیں۔ مگر آج کا بلوچستان ماضی کی طرح نہیں ہے اس بلوچستان نے اب خوشحالی کی جانب تیزی سے سفر کا آغاز کردیاہے اور گذشتہ کئی سالوں سے حکومت بلوچستان، افواج پاکستان خاص طور ایف سی کے جوان اور خود صوبے کے عوام نے ایک پیج پر آکر بلوچستان میں امن اور خوشحالی کی بنیا رکھ دی ہے،عوام میں پاکستان اور ریاست کے اداروں پاک فوج اورفرنٹئیرکور سے محبت کی سوچ پر وان چڑھی ہے ۔

خوشحال بلوچستان کے لئے حکومت بلوچستان اور عوام نے مل کر گراں قدر خدمات سر انجام دی ہیں تاہم یہاں پر سکیورٹی فورسز یعنی ایف سی کی لازوال قربانیوں کو خراج تحسین پیشں کر نا بھی ضروری ہے جنہوں نے امن کے لئے شاندار خدمات انجام دیں۔ حکومت بلوچستان کی کاوشوں میں ایف سی نے بھی اپنا حصہ ڈالااور اس طرح گزشتہ کئی سالوں سے بلوچستان کی ترقی، خوشحالی اور امن میں جوکردار ادا کیا ہے اس کی بدولت آج ہم بڑے وثوق سے کہہ سکتے ہیں کہ بلوچستان کا مستقبل نہایت شاندار اور تابنا ک ہے۔

یہاں پر ترقی اور خوشحالی ڈیر ے ڈال چکی ہے اور پسماندگی و محرومیاں خاتمے کے قریب ہیں ایک عام آدمی بھی محسوس کر رہا ہے کہ زندگی کے مختلف شعبوں میں جو ترقی ہورہی ہے اس سے لوگوں کا معیا ر زندگی بدل رہا ہے۔ سب سے اہم اور خوشی کی بات یہ ہے کہ حکومت بلوچستان اورفرنٹئرکوراور افواج پاکستان کی مشترکہ کوششوں اور اللہ کے فضل و کرم سے اب عوام میں انتہائی مثبت سوچ پروان چڑھ چکی ہے۔

وہ لوگ جو ریاست کی مخالفت میں پہاڑوں پرچلے گئے تھے۔ حقا ئق جان کر پہاڑوں سے نیچے آئے اور قومی دھارے میں شامل ہو گئے ہیں۔
بلوچستان ہمسایہ ممالک کے ساتھ طویل تر ین سرحدی پٹی رکھتا ہے اور یہاں سے سمگلنگ اور دہشت گردی کے لئے راستے کھلے تھے اور امن وامان کی صورتحال کو خطرہ درپیش تھا۔ 2433کلو میٹر طویل ترین سر حدی پٹی کو محفوظ بنا نے کے لئے باڑ لگانے کا کام شروع کیا گیا ۔

پاک فوج اور ایف سی بلوچستان اس عمل کی کامیابی اور سمگلنگ و دہشت گردی کی روک تھام کے لئے مربو ط حکمت عملی اپناچکی ہے۔ بلوچستان میں گورننس کی صورتحال کو درست کرنے کے لئے قانون سازی بھی کی گئی ۔بلوچستان اسمبلی نے دس نئے قوانین پاس کئے ،جن میں لینڈ ریونیو ایکٹ 2018،سیلز ٹیکس آن سروسزبل 2018،لوکل گورنمنٹ بل 2018، مینٹل ہیلتھ بل 2019، انفراڈویلپمنٹ بل 2019، فیکٹر یز بل 2019، شاپس اسٹیبلشمنٹ بل 2019،ڈیجی ٹائز یشن آف لینڈ ، یونیورسٹی آف گوادر 2018اور گورنمنٹ سرونٹ بنیوولنٹ فنڈ ایکٹ 2018پاس کئے گئے۔

اس کے علاوہ صوبے میں اہم اور بنیادی ادارے قائم کئے گئے جن میں ریسکیو 1122، ہیلتھ کئیر کمیشن ، بلوچستان فوڈ اتھارٹی ، چائلڈ پروٹیکشن بیورو ، فائن مینجمنٹ ریفارمز یونٹ ،بلوچستان ٹو راز م اتھارٹی اور اپر وول آف لینڈ لیز پالیسی شامل ہیں۔ مواصلاتی نظام کی بہتر ی کے لئے سڑکوں کی تعمیر پر خصوصی توجہ دی گئی ژوب کوئٹہ روڈ ، دالبندین سنگ سیلہ روڈ ، چمن کوئٹہ کراچی روڈ، نوکنڈی ماشکیل تربت روڈ ، تر بت بلیدہ روڈ،تربت ، پسنی، سوئی کشمور ، بسیمہ اور بیلہ اہم مواصلاتی منصوبے ہیں۔

چمن میں ٹر انز ٹ ٹریڈ مینجمنٹ سسٹم لگا دیا گیاہے۔ صوبے میں پانی کی صورتحال پر قابو پانے کے لئے کچی کینا ل تو سیع کے علاوہ ایک سو چھوٹے اور درمیانے ڈیمز بنانے کے منصوبوں پر عمل جاری ہے۔ خوشحال بلوچستان پر وگرام کے تحت بلوچستان کے تمام اضلاع میں مختلف تر قیاتی منصوبوں پر کام کیا گیا ہے اور عوام کو بنیادی سہولتیں مہیا کی گئیں ۔منصوبے کے تحت صحت کے شعبے میں 96سکیمیں، ایجوکیشن سیکٹر میں 173،پینے کے صاف پانی کی فراہمی کی مد میں 58،زرعی تر قی کے 4،سپورٹس کے شعبے میں 19اور مقامی طور پر لوگوں کو روز گار کی فراہمی کی105سکیمیں مکمل کی گئیں۔

بلوچستان کے عوام نے حکومت بلوچستان اور ایف سی اورافواج ِپاکستان کی جانب سے ان کی تر قی اور خوشحالی پر امن ماحول کی فراہمی اور پسماند گی کے خاتمے کے لئے شروع کئے گئے منصوبوں پر مسرت اور اطمینان کا اظہار کیا ہے۔
دوسری طرف وزیر اعلی بلوچستان کے کوآرڈینیٹر میر عبدالرؤف رند نے بدھ کے روز کہا کہ پاک فوج اور فرنٹیئر کور سمیت سیکیورٹی فورسز بلوچستان کے تمام علاقوں میں پائیدار امن کے قیام کے لئے اہم کردار ادا کررہی ہیں۔

بلوچستان عوامی پارٹی(بی اے پی)کے نائب صدر میر عبدالرؤف رند نے اے پی پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاک فوج ، ایف سی اور دیگر فورس کی متعدد قربانیوں کی وجہ سے مکران ڈویژن میں امن وامان کی صورتحال بحال ہوگئی ہے اور اب یہ ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔انہوں نے کہا کہ عوام مسترد ہونے والی سیاسی جماعتوں کو پوائنٹ سکورنگ کی اجازت نہیں دیں گے۔میرعبدالرؤف رندنے کہا کہ ماضی قریب میں روزانہ کی بنیاد پر بھی بم دھماکے ہوتے رہے ، قتل و غارت گری اور کئی دنوں سے شہروں میں ہڑتالوں ، شاہراہوں کی بندش ، اغوا ء برائے تاوان جیسے واقعات لیکن پاکستان آرمی اور ایف سی نے امن و امان کی صورتحال کو بحال کرنے میں کلیدی کردار ادا کیاہے۔

انہوں نے کہا کہ ایف سی دیہی علاقوں کی ترقی میں بھی بھرپور کردار ادا کررہی ہے اس کے باوجود کچھ مسترد شدہ سیاسی جماعتیں محض پوائنٹس اسکور کرنے کے لئے ایف سی کو بدنام کرنے کی کوشش کر رہی ہیں اور لوگوں کو امن ، ترقی اور خوشحالی کی بحالی سے متعلق ایف سی کی قربانیوں کے خلاف رہنمائی کرنے سے محروم ہے۔انہوں نے کہا ہمیں اپنی مسلح افواج پر فخر ہے اور انہوں نے سیکیورٹی فورسز کو زبردست خراج تحسین پیش کیا جنہوں نے پائیدار امن کے لئے اپنی قیمتی جانوں کی قربانیاں دیں ، اور ان کا مزید کہنا تھا کہ باشعور افراد ہمیشہ اپنی مسلح افواج پر فخر کرتے ہیں اور ان کے ساتھ کھڑے ہیں تاکہ شرپسندوں کے مذموم مقاصد کو ناکام بنایا جاسکے۔


بلوچستان میں ایف سی کا کردار قومی یک جہتی میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔ ایف سی نے ہمیشہ قوم کی خدمت کو طرہ امتیاز گردانا ہے۔ موجودہ پر امن بلوچستان ایف سی بلوچستان کی خدمات کا منہ بولتا ثبوت ہے، فرنٹیئر کور صوبے میں فلاحی کاموں میں بھی سر گرم عمل ہے اور اس وقت 98 پبلک سکولوں اور 15کالجز میں 25ہزار طلبا وطالبات زیر تعلیم ہیں 220 طلبا کو سکالرشپ کے ذریعے ملک کے اعلی اداروں میں بھیجا جاچکاہے اس کے علاوہ رواں سال سینکڑوں فری میڈیکل کیمپ لگائے گئے جس میں 50ہزار سے زائد مریضوں کو مفت علاج ادویات فراہم کی گئیں۔

پاک فوج، ایف سی بلوچستان اور بلوچ قوم کے اتحاد کی بدولت بلوچستان ترقی کی راہ پر گامزن ہے، پاک فوج اورفرنٹئرکورکی قربانیوں کے بدولت آج بلوچستان میں امن و امان کا سورج طلوع ہوچکا ہے۔نہ سندھی، نہ بلوچی ،نہ پنجابی، نہ سرائیکی،نہ پشتون ہیں ہم ،ہم تو صرف پاکستانی ہیں اور دشمن کے ہر سازش کا مل کر مقابلہ کرینگے ،پاک فوج زندہ باد ،پاکستان پائندہ باد۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :