چنار ہوئے ہیں لال

بدھ 25 نومبر 2020

Dr Shahid Siddique

ڈاکٹر شاہد صدیق

شہید کا خون ہی ہر نئی سحر کی نوید لکھا کرتا ہے ۔ دھرتی پھر خراج مانگتی ہے اور اپنے بیٹوں سے اپنی آزادی کے لئے اس لہو کی خواہاں ہے جس سے پھوٹنے والا رنگ چناروں کو لال کرنے میں مدد دے گا ۔ چین کی لداخ تک دھاک اور سیلیگری کوریڈور میں گردن پہ پڑا تگڑا ہاتھ دشمن کی چینخوں کی صورت کیلاش کے پہاڑوں سے ٹکراتا ایک بازگشت کی طرح بار بار کانوں کے پردوں سے ٹکرانے لگا ہے ۔

کل پاکستان کو ہر فورم پہ دہشت گرد قرار دلوانے کی ایف آئی آر کٹواتا آج دنیا کی نظروں میں ایک خونخوار بھیڑیے کی صورت ننگا ہو رہا ہے ۔ پاکستان کے سلامتی کونسل کو دیے گئے ڈوزیرز ۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کے ساتھ ہمارے وزیر خارجہ کی کانفرنس اور پھر چین کے دفتر خارجہ سے اس کی توثیق میں بیانات کہ پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف جنگ سے وہ مطمئن ہیں ۔

(جاری ہے)

خطے میں دہشت گردی کرنے والوں کی کمر پاکستان کے ساتھ مل کے توڑیں گے ۔ سی پیک کے منصوبے کو سبو تاژ کرنے والوں کو آڑھے ہاتھوں لیں گے سب بھارتی پروپیگنڈہ سے ہوا نکال رہے ہیں ۔ افغان دورے میں صدر اشرف غنی تک پیغام پہنچا دیا گیا ہے کہ کس طرح افغان سر زمین پاکستان کے خلاف استعمال ہو رہی ہے ۔ ایران کے ساتھ چین کی مثبت سفارتکاری اور اس کو سی پیک کی زنجیر سے باندھ لینے کے بعد نیپال ۔

میانمار ۔ بنگلہ دیش اور بھوٹان کو بھی اپنی ترقی کی راہیں گوادر سے ہی کھلتی نظر آتی ہیں ۔ پاک افغان سرحدی باڑ اور افغانستان میں را و موساد کی کاروائیوں کی نشان دہی ۔ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف کا حالیہ دورہ ۔ بلوچستان میں بلوچستان لبریشن آرمی اور بلوچتان لبریشن فرنٹ کی دہشت گردی پہ فوج کے جوانوں کی تیز نظر اور بیخ کنی اب ہمیں مغربی سرحدوں پہ سکوں اور چین دیتے اپنی توجہ بھارت کی جانب مبذول کرتے اسے اسی کی زبان میں جواب دینے کے قابل بنا رہا ہے ۔

آذر بائیجان کی آرمینیاء سے اپنے علاقے وا گزار کروانے کے بعد عمارتوں پہ ترکی اور پاکستان کے لہراتے پرچم یقین دلا رہے ہیں کہ فیصلہ کن مرحلے کا آغاز ہوا چاہتا ہے ۔ ترکی صدر طیب اردگان کی پاکستان کی حمایت میں گونجتی للکار اب صاف سنائی دے رہی ہے ۔ کچھ اہم اسلامی ممالک کا بھارت کی طرف جھکاؤ اور فیٹف کے حالیہ اجلاس میں پاکستان کو درکار دو ووٹ نہ دینا اور مودی صاحب کی خدمت میں اعلی ترین سول ایوارڈز سے نوازا جانا گو لمحہء فکریہ ہے لیکن ہر ملک اپنی خارجہ پالیسی میں آزاد ہے اور بے شک ہمیں اب کوئی شک نہیں کہ ہمیں کن کندھوں پہ تکیہ کرنا ہے ۔

لداخ کی برفانی راتوں میں لاچار ہوتے بھارتی فوجی ۔ چین کے عجیب و غریب جنگی آلات ۔ بھارتی امن معاہدوں میں آٹھویں بار چین کے ساتھ ناکامی ایک واضح پیغام ہے کہ چین دشمن سے دو دو ہاتھ کرنے کو تیار ہے اور سی پیک اس کے سانس کی وہ ڈور ہے جو دشوار ترین حالات میں اس کی سانسوں سے دھڑکنوں کا رشتہ جوڑے رکھے گی ۔ چین کے جنوب کے سمندروں میں آسٹریلیا ۔

بھارت ۔ جاپان اور امریکہ گو کہ کواڈ کی صورت آگ برسا رہے ہیں لیکن اسے یقین ہے کہ سی پیک کی صورت اس کے تجارتی رستوں کی موجودگی میں نہ کوئی اس کا محاصرہ کر سکتا ہے اور نہ ہی بال بیکا ۔ سردیوں کی آمد آمد ہے اور اس دفعہ کی برف باری میں مٹھی بھر کشمیری مجاہدین بھی دس لاکھ کے لگ بھگ بھارتی فوج کو مزہ چکھانے کے لئے سر پہ کفن باندھے تیار ہیں ۔

رافیل کی پوجا کے بعد بھارت کو احساس ہے کہ چین کے سٹیلتھ ٹیکنالوجی سے لیس طیاروں کا مقابلہ اس کو ناک چنے چبوائے گا اور پاکستانی جے ایف تھنڈر جن پہ سوار پاکستانی شاہین پہلے ہی دشمن کو باور کروا چکے ہیں کہ اس کے کاک پٹ میں بیٹھے جوانوں کے جذبے اتنے بلند ہیں کہ وہ رافیل کے ہر حربے کا بخوبی جواب دینے کو پر عزم ہیں ۔ اتنے سالوں کی خاموشی کے بعد ہم اس نہج پہ مکمل تیاری سے آ چکے ہیں کہ جہاں ہمیں معلوم ہے کہ ٹیڑھی انگلی سے اب گھی کیسے نکلے گا ۔ چناروں پہ آئی لالی بھی تاریخ کے اس فیصلہ ساز موڑ پہ کھڑی ہے کہ جہاں سے آگے کا سفر اب آزادی کا سفر ہے جس کے وہ کب سے خواہاں تھے ۔ ان حالات میں پاکستان کے ہاتھ مضبوط کیجئے اور اسے اندرونی خلفشار سے بچائیے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :