برصغیر کو تباہی سے بچاؤ

جمعہ 1 مارچ 2019

Engr.Mushtaq Mehmood

انجینئر مشتاق محمود

پلوامہ جوابی حملے کا بے بنیاد جواز بناکر بھارتی سرحدی دہشت گردی کے بعد چند نادان پاک فوج کے خلاف پروپگنڈہ کر کے عالمی سازشوں میں اپنا کردار نبھارہے ہیں،یہ نادان اس حقیقت سے بے خبر ہیں کہ پاک فوج نے بھارتی منفی عزائم کو خاک میں ملا دیا، بھارت پاکستان کے اہم و حساس تنصیبات پر حملہ کر نے کیلئے آیا تھا، اس حملے میں چند اور پاک دشمنوں نے اپنا رول نبھایا، لیکن ان دشمنوں کے ناپاک عزائم کو پاک بہادر فوج نے خاک میں ملا دیا ، اور پاکستان جوابی حملہ کرنے کے حق پر مبنی موقف پر قائم ہے۔

اس گھمبیر صورتحال میں پاک فوج کی حوصلہ افزائی کے بر عکس حوصلہ شکنی کی کو ئی گنجائش نہیں ہے اور جذبات سے زیادہ سفارتی سطح پر اس خطے میں دہشت کی علامت کو دنیا کے سامنے لا نا ہے ۔

(جاری ہے)

ایل او سی کی توہین کے بعد بر صغیر تباہی کے دہانے پر ہے، ُپا ک سر زمین کے تقدس کو پا مال کر نے والے بھارت کے خلاف بنا کسی خوف یا مصلحت کے دندان شکن جواب دیا جائے،جھکنا یا بکنا پا کستا ن کے اسا سی اصول اور ہماری تا ریخی و مذ ہبی روایا ت کے خلا ف ہے۔

(نوٹ میں یہ مضمون لکھ ہی رہا تھا کہ خوش خبری ملی، پاکستان نے بھارتی جارحیت کا بھر پو جواب دیا دو بھارتی بمبار جہاز بر باد کئے اور ایل پائیلٹ گرفتار ایک مر گیا ہے، ایک جہاز کا ملبہ آزاد کشمیر اور ایک مقبوضہ کشمیر میں گھرا)۔ ان گنمبیر حالات میں جو ش سے زیادہ ہو ش لینے کی اشد ضرورت ہے، چند انتہا ء پسند دونوں ممالک کو یرغمال نہیں بنا سکتے، حالات کی ستم ظریفی کہ سیکولر بھارت میں ہندو انتہا ء پسندوں کا راج ہے ، پاک وزیر اعظم اور پاک فوج کے ترجمان نے بر صغیر کی غربت و افلاس کو مد نظر رکھ کر بھارت کو امن کی پیشکش کی ہے۔

اب بھارتی حکمران فیصلہ کریں کہ وہ اپنے عوام کے ساتھ ہیں یا عوام کے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی جرمنی میں حالیہ کانفرنس میں پاکستان کو انتہا ء پسندوں کے خلاف مزید کارروائی کر نے کیلئے چند مہینوں کی مہلت مل چکی ہے، دنیا کی بے حسی اور نا انصافی کی انتہا ء یہ ہے کہ بھارت میں انتہاء پسندوں کا راج ہے اور ہندو انتہا ء پسندوں نے سارے سماج کو یرغمال بنایا ہے، ا بھارت نے کشمیر پر اپنا غاصبانہ قبضہ بر قرار رکھنے کیلئے کشمیر کو لہو لہاں کیا ہے بھارت میں انتہا ء پسندی کے خلاف بات کر نے کی پاداش میں کئی ہندو سکالر قتل کئے جارہے ہیں، گائے کے نام پر مسلمان اور نچلی ذات کے ہندو سر عام قتل ہو رہے ہیں، بھارت کے کئی شہروں میں ہندو انتہا ء پسندوں کے ٹریننگ کیمپ ہیں۔

مذہب کے نام پر پاکستان میں حالات اسکے بر عکس ہے، جہاں سیکو لر افراد کے راج میں ہر جگہ سیکو لر افرادکی اجارہ داری ہے، اکثر مذہبی تنظیمیں زیر عتاب ہیں، اور مذہبی انتہا ء پسند تنظیموں کے خلاف جنگ جاری ہے، جس جنگ میں ستر ہزار پاکستانی شہید ہو چکے ہیں اور اربوں ڈالر کا نقصان ہوا۔ اس جنگ کی وجہ سے افغان سرحد غیر محفوظ ہو چکی ہے، جس سرحد کی حفاظت قبائل سر انجام دیتے تھے، یہ وہی قبائل ہیں جن کی وجہ سے سامراج اور خصوصا کانگریسی لیڈر پاکستان کے قیام کے زیادہ خلاف تھے، اس حوالے سے کانگریسی اہم قائدین جیسے راجندر پر ساد کے مضامین کا مطالعہ کر کے یہ حقیقت سامنے آجاتی ہے کہ پاکستان کے قیام میں بھارت جہادی قبائل سے زیادہ خطرہ محصوص کر رہے تھے، ان قبائل کا کشمیر کے ایک حصے کی آزادی اور پاک فوج کے شانہ بشانہ لڑنے کی ایک سنہری تاریخ ہے اور آج بھی کسی بھی نازک صورتحال میں پاک فوج کے شانہ بشانہ لڑنے کیلئے تیار ہیں۔

 
بھارتی کشمیر اور سرحدی دہشت گردی کے بعددنیا کی خاموشی پر کشمیری بہت زیادہ افسردہ ہیں۔ اہل وطن کے علاوہ دنیا میں ہر زی ہوش مسلمان پاکستان کے ساتھ اس نا انصافی پر تشویش میں مبتلا ہے۔ کیوں نہ ہو۔ پاکستان دنیا کی واحد مملکت ہے، جو اسلام کے نام پر معرض وجود میں آ ئی ہے ۔پاکستان کا قیام ہر گز ایک معمولی واقعہ نہ تھا ۔دنیا کے نقشے پر وقت کی عظیم ترین مسلمان مملکت کا وجود میں آنا حکمت خداوندی میں کسی بڑی تدبیر کے سلسلے کی کڑی ہے۔

پاکستان 14اگست 1947کو پاکستان معرض وجود میں آیا۔قائد اعظم ْنے کہا کہ "لفظ قوم کی ہر تعریف کی رو سے مسلمان ایک علیحدہ قوم ہیں اور اس لحاظ سے ان کا اپنا علیحدہ وطن ،اپنا علاقہ اور اپنی مملکت ہونی چاہیے ۔ہم چاہتے ہیں کہ آزاد اور خود مختار قوم کی حیثیت سے اپنے ہمسایوں کے ساتھ امن اور ہم آہنگی کے ساتھ زندگی بسر کریں اور اپنی روحانی ،ثقافتی ،معاشی ،معاشرتی اور سیاسی زندگی کو اس طریقے پر زیادہ سے زیادہ ترقی دیں جو ہمارے نزدیک بہترین ہو اور ہمارے نصب العین سے ہم آہنگ ہوپاکستان کے خلاف زہر پھیلانے والوں کو اس منطق کو سمجھنے کی ضرورت ہے کہ دو قومی نظریہ کا مفہوم نفرت نہیں محبت و امن ہے خوشحالی ہے, ،مگر بد قسمتی سے بھارتی حکمرانوں نے پاکستان کے خلاف سازشوں اورکشمیر پر جابر انہ قبضہ کر کے ہندو امپیریل ازم کے تسلسل کو بر قرار رکھ کر قا ئد اعظم ْ کے محبت و خوشحالی کے تمام دروازے اس خطے کے لئے بند کر دیئے ۔

اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ کشمیر کے تنازعہ کی بنیاد پر ہی پاکستان اور بھارت کے مابین گزشتہ 71سال سے کشیدگی اور دشمنی کی فضا قائم ہے جس کے نتیجہ میں علاقائی اور عالمی امن و سلامتی کو بھی مستقل خطرہ لاحق ہے۔اس کشیدگی کی فضا میں دونوں ممالک اپنے عوام کی ترقی اور خوشحالی کا خواب بھی اب تک شرمندہ تعبیر نہیں کر سکے، دونوں ممالک میں اکثریت بنیادی ضروریات زندگی سے محروم ہیں۔

جبکہ مسلہ کشمیر کی بنیاد پر علاقائی کشیدگی کے نتیجہ میں اقتصادی اور تجارتی ترقی کا عمل بھی آگے نہیں بڑھ پایا اور اس علاقے کے لوگ بھی خود کو غیر محفوظ سمجھتے ہوئے اپنی جان و مال کو لاحق مستقل خطرات کی زد میں ہیں۔یہی کشیدگی کی فضا دونوں ممالک میں تین جنگوں کی نوبت لا چکی ہے بھارتی جنگی جنون بڑھنے سے اب ایٹمی جنگ کا خطرہ بھی لاحق ہے اور اگر اس جنگ کی نوبت آئی تو پھر اس خطہ میں شاید ہی کوئی ذی روح زندہ بچ پائے گا۔

اس لئے اس جنون کو فروغ دے کر بھارت در حقیقت انسانی تباہی کی بنیاد رکھ رہا ہے جس سے بچنے کا یہی واحد راستہ ہے کہ کشمیریوں کو استصواب کا حق دے کر ان کی امنگوں کے مطابق دیرینہ مسئلہ کشمیر کا کوئی قابل عمل اور قابل قبول حل نکال لیا جائے۔اس کے بغیر پاکستان بھارت دوستی کے معاملہ میں پر امن بقائے باہمی اکا آفاقی اصول بھی کارگر نہیں ہو سکتا۔

 پاکستان کے پاس اعلی ایٹمی اور میزا ئل ٹکنالوجی ہے، جس کے پاس بہادر فوج اور پر عظم افراد ہیں جو داخلی اور خارجی محاظ پر دشمنوں کو شکست دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں، جمہوری و انسانی اقدار کے فروغ دینے کا جذبہ ہے، اس خدا داد مملکت کو مضبوط سے مضبوط بنانے اور بچا نے کیلئے جو جذبہ شہداء میں تھا و ہی جذبہ ہم نے اپنے اندر پیدا کرنا ہے ۔

اللہ تعالیٰ پاکستان کو قائم و دائم رکھے ۔علامہ اقبال  مستقبل اور،آنے والی صدیوں کو دیکھتے تھے۔دنیا کی حیات نو کا دور جو شروع ہورہا ہے پاکستان اس کا مرکزی حصہ ہے۔سب سے بڑی بات وہ نظریہ ہے جس پر یہ ملک بنا ہے۔یہ ملک سب سے اہم ہے۔اب ہمیں جاگنا ہوگا،اپنی اہمیت کو سمجھنا ہوگا اور مل کر دشمنوں کا مقابلہ کرنا ہوگا ۔قوم جاگ رہی ہے اس کا ضمیر جاگ رہا ہے۔یقینا اس ملک کا مستقبل ہر لحاظ سے ٹھیک ہے۔بس تھوڑا ہم غافل رہے ہیں۔اس غفلت کو دور کریں تو ایک بہت روشن اور خوبصورت مستقبل ہمارا منتظر ہے۔پاکستان کا مستقبل پاکستان کیلئے قر بانی دینے والوں اور نظریہ پاکستان کے فروغ دینے والے روشن ضمیر لوگوں کی وجہ سے بہت روشن ہے اورمضبوط پاکستان کشمیر کی آزادی کی ضمانت ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :