سینیٹ میں حکومت جیت گئی اپوزیشن ہار گئی

ہفتہ 3 اگست 2019

Gul Bakhshalvi

گل بخشالوی

ایوانِ بالا میں اپوزیشن اتحاد کے 14سینیٹرز نے اپوزیشن کا ساتھ چھوڑ کر تحریک انصاف کی حکمرانی کا ساتھ دیا ۔سینیٹ کے چیئرمین کی تبدیلی کیلئے تحریک عدم اعتماد کا کوئی اخلاقی جواز نہیں تھا ، ذاتی مفادات کیلئے نام نہاد اپوزیشن اتحاد کا خیال تھا کہ ایوانِ بالا میں حکومت کو شکست دے کر ہم حکومت کو دباؤ میں لے آئیں گے لیکن خود غرض اور خودپرست بھول گئے تھے کہ سیاسی جماعتوں کے منتخب اراکین اسمبلی اور سینیٹرز جماعتوں کے تعاون سے الیکشن جیت جانے پر اپنا ضمیر اُن کے پاس گروی نہیں رکھا کرتے صاحب ِضمیر زندہ ضمیر ہوتے ہیں وہ ذاتی مفادات کے برعکس قومی مفادات کو سوچتے ہیں اس لیے کہ وہ سیاسی جماعتوں کے غلام نہیں ہوتے ۔

اپوزیشن اتحاد کی قیادت زیرعتاب ہے اور مولانا فضل الرحمان اُن کی قیادت کرکے اپنا اُلو سیدھا رکھنا چاہتے تھے، کہہ رہے تھے کہ میں 15سال سے سیاست کا بڑاکھلاڑی ہوں لیکن وہ بھول گئے تھے کہ عمران خان کھلاڑیوں کا کھلاڑی ہے ۔

(جاری ہے)


سینیٹ کے الیکشن میں جو ہوا ایسا کھاریاں میں بھی ہوا تھا مسلم لیگ ن کے مقابلے میں تحریک انصاف میونسپل کمیٹی کھاریاں کا الیکشن جیت چکی تھی شہر بھر میں شہریوں نے اُن کے بھنگڑے دیکھے چیئرمین کے الیکشن میں تحریک انصاف کی پوزیشن واضع تھی چیئرمین کے الیکشن سے قبل تحریک انصاف کے منتخب کونسلروں نے رات ایک ساتھ گزار کر صبح ناشتہ ایک ساتھ کیا چیئرمین کیلئے ہار سہرے منگوائے گئے لیکن ووٹنگ ختم ہونے کے بعد جب گنتی ہوئی تو تحریک انصاف کے ہوش اُڑ گئے اس لیے کہ اُن کے دوپرندے اُڑگئے اور مسلم لیگ ن کے چیئرمین اور وائس چیئربن گئے ایسا ہی کچھ ایوانِ بالا میں ہوا ،وفاقی وزیر شیخ رشید نے تو پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ کھانے اپوزیشن اتحاد کے کھائیں گے ووٹ صادق سنجرانی کو دیں گے۔

شبلی فراز نے بھی کہا تھا ہم 60سینیٹروں کیساتھ آگے ہیں اور اپوزیشن اُن کا مذاق اُڑاہی تھی لیکن ایوانِ بالا میں شکست پر تو اُن کے ہوش اُڑگئے اور شکست کے ماتم میں تحریک انصاف کو تو کیا افواجِ پاکستان تک کو معاف نہیں کیا ان کی بدحواسی پر شاعر کہتا ہے 
لوٹ لی کمائی ہے جھوٹ پر گزارا ہے 
ذلتوں بھرا جیون سب کا سب تمہارا ہے 
نسبت الٰہی کی نسبتیں ہیں غربت سے 
کیسے وہ تمہار ہو جو خدا ہمارا ہے 
دیس میں کرپشن کا اژدھا کچلنے کو 
قدرتِ الہٰی نے خان کو اُتارا ہے 
چلو پھر ہزیمت کا پانی ہم تمہیں دیں گے 
اس میں ڈوب مرنے کا فیصلہ تمہارا ہے 
ایوانِ بالا میں اپوزیشن کیساتھ بڑا ہاتھ ہوا ا س لیے تو ہوش اُڑگئے ہیں تحریک عدم اعتماد کے حق میں اپوزیشن کے 64ممبرز ایک ساتھ کھڑے ہوگئے تو اپوزیشن قیادت کے چہروں پر ایوانِ بالا کے اندر اور ایوانِ بالا سے باہر مسکراہٹ کھیل گئی ۔

جب گنتی ہوئی تو مسکراتے چہروں پر ہوائیاں اُڑنے لگیں ۔مقام تھا چلو بھر پانی میں ڈوب مرنے کا لیکن وہی تکرار میں نہ مانوں ،مولانا نے اسلام آباد پر چڑھائی کے وارننگ کو دہرایا ۔عمران خان استعفیٰ دو ورنہ اسلام آباد کا گھیراؤ کرلیں گے ۔
اسلام آباد کا گھیراؤ تو عمران خان نے بھی کیا تھا لیکن نواز شریف نے استعفیٰ نہیں دیا تھا خان کی تحریک کا مذاق اُڑانے والے قومی الیکشن اور ایوانِ بالا کے الیکشن میں ہار کو تسلیم ہی نہیں کرتے حالانکہ وہ خود کہا کرتے ہیں، کچھ شرم ہوتی ہوے کچھ حیات ہوتی ہے شبلی فراز نے غلط نہیں کیا کہ مولانا پختون روایات تک بھول گئے ہم مولانا فضل الرحمان کو عزت دینے اُن کے گھر گئے تھے لیکن اُن کو عزت راس نہیں آئی ہم نے کہا تھا کہ ایوانِ بالا کی تو ہین سے باز آجاؤ ۔

بدقسمتی سے پاکستان کی دوبڑی قومی سیاسی جماعتوں کی اعلیٰ قیادت مکافاتِ عمل کا شکار ہے ار ادنیٰ قیادت قوم اور قومیت سے بے پرواہ ہے ۔
بدحواسی میں مولانا فضل الرحمان کی باتوں میں آگئے حکمرانوں کو اپوزیشن اتحاد سے جو خوف تھا اُس کے بادل بھی چھٹ گئے اپوزیشن اتحاد کا ساتھ نہ دینے والوں نے پاکستان کا ساتھ دیا پاک فوج کی قربانیوں کے احساس کا ساتھ دیا ۔

شہباز شریف نے کہا تھا چیئرمین سینیٹ کے الیکشن میں جمہوریت اور آئین کی فتح ہوگئی اور واقعی جمہوریت اور آئین کو فتح نصیب ہوئی! بدقسمتی سے اپوزیشن کا اُونٹ استحکامِ پاکستان ،استحکامِ جمہوریت اور عظمت ِافواجِ پاکستان کی طرف کروٹ لے بیٹھ گیا ۔ اس لئے ان کا کہنا ہے جمہو ریت کا خون ہو گیا ہے۔ بہتر ہوگا اپوزیشن کے خودغرض اور خودپرست اپنی آخرت سنوارنے کیلئے توبہ کرلیں ورنہ اس جہاں کی طرح اُن کی آخرت بھی خراب ہوگی ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :