اپوزیشن اپنے غم میں کشمیریوں کا غم بھول چکی

پیر 9 دسمبر 2019

Gul Bakhshalvi

گل بخشالوی

اپوزیشن کی منفی سیاست کسی بھی حوالے سے قومی مفاد میں نہیں قوم بلکہ دنیا بخوبی جان چکی ہے کہ اپوزیشن عمران خان کی ذات سے خوفزدہ ہے اس لیے کہ عمران خان نے قوم سے جو وعدے انتخابات سے قبل کیے تھے اُن پر آج بھی قائم ہیں جبکہ اپوزیشن نے جو وعدے اور دعوے کیے تھے وہ تو انتخابات میں عوامی فیصلے کے بعد دھرے کے دھرے رہ گئے ۔پی پی ،مسلم لیگ ن اور مولانا فضل الرحمان نے تو اپنی شکست کا کبھی سوچا تک نہیں تھا قوم کے یہ مجرم الیکشن سے قبل ایک دوسرے کے جانی دشمن محسوس رہے تھے لیکن جب اقتدار کے خواب بکھرگئے تو گزشتہ کل کو بھول گئے اور ایک دو سرے کو گلے لگا کر قوم کو حیران اور پریشان کردیا ۔

قوم جانتی ہے کہ سیاست جھوٹ ہے لیکن یہ نہیں جانتی تھی کہ حکمرانی کیلئے قوم کے نام نہاد رہنما اپنی اناؤں تک کی بولی لگالیا کرتے ہیں ۔

(جاری ہے)

مولانا فضل الرحمان اور دوسری علاقائی جماعتوں کے کردار اور عمل پر افسوس اس لیے نہیں کہ یہ لوگ ہر کسی کی حکمرانی میں ذاتی مفادات اور مراعات کیلئے درباری ہوتے ہیں ۔جہاں سے کھانے کو ملے اُن کے گیت گاتے ہیں لیکن افسوس ہے پی پی اور مسلم لیگ ن کے قومی کردار پر ۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ دونوں قومی جماعتیں ہیں لیکن ان دوقومی جماعتوں نے عوام پر اپنے اور عوام کے اعتماد کو نظرانداز کرکے ایک دوسرے کو گلے لگاکر نظریاتی سیاست کا خون کردیا ۔
عمران خان نے الیکشن سے قبل مسلم لیگ ق کو قاتل لیگ پکارتے تھے لیکن تخت ِاسلام آباد کیلئے مسلم لیگ ق کو تحریک انصاف واشنگ پاؤڈر میں دھوکر اُن کے دامن پر اپنا لگایا ہوا قاتل لیگ کا داغ دھوکر گلے لگالیا اور قاتل لیگ اپنی روایتی سیاست میں تحریک انصاف کو پاؤں تلے روند کر آج کل ضلع گجرات کی سیاست پر قابض ہونے جارہی ہے ۔

پی پی اور مسلم لیگ ن سے ایک خاص طبقہ کی محبت کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا لیکن دونوں جماعتوں کی مرحوم قیادت سے محبت کرنیوالی عوام پریشان ضرور ہے ۔ایک دوسرے کو قومی سیاست میں سڑکوں پر گھسیٹنے ،پلوں سے لٹکانے اور پیٹ پھاڑ کر لوٹی ہوئی قومی دولت نکالنے والے آج کل ،،من تراحاجی بگویم تو مراملا بگو،،کی سیاست میں اپنے آنے والے کل سے پریشان ہیں ۔

تخت ِاسلام آباد پر اپنی اپنی حکمرانی میں قومی دولت پرعیاشی کرنیوالے اپنے گزشتہ کل کے خرافات کا خمیازہ بھگت رہے ہیں ۔مسلم لیگ ن اور پی پی کی اعلیٰ قیادت مکافاتِ عمل کا شکار ہے اور ادنیٰ قیادت اور درباری دونوں جماعتوں کی عوام میں عزت واحترام کا جنازہ نکال رہے ہیں قوم تذبذب کا شکار ہے اور آزاد میڈیا دونوں ہاتھوں سے دونوں جماعتوں کی لوٹی ہوئی دولت پر ہاتھ صاف کرنے کیلئے ا ن کے گیت گارہے ہیں ۔


عمران خان کی حکمرانی سے خوفزدہ انتخابات میں بدترین شکست کے باوجود اپنی انا کی تسکین کیلئے عوام کو گمراہ کر رہے ہیں خادم حسین رضوی سڑکوں پر آئے مارکھائی جیل گئے ہاتھ جوڑ کر باہر آئے اور بے لگام زبان کو چپ لگ گئی ۔سینٹ میں تبدیلی کیلئے عدم اعتماد کی تحریک میں اپنی ہی جماعت کے وطن دوست عوامی نمائندوں کے ہاتھوں شکست کھاکر اُن کو آستین کا سانپ قرار دیا ۔

قومی اُمید تھی کہ عبرتناک شکست اور شرمندگی کو سوچ کر خاموش ہوجائیں گے لیکن شیر کے منہ کو جب انسانی خون لگ جائے تو وہ درندہ ہوجایا کرتا ہے ان لوگوں کو قومی دولت لوٹنے کا چسکا لگا ہے اس لیے ان کو آرام نہیں آئے گا ۔
جنرل قمر جاوید باجوہ اور عمران خان کی قوم اور عوام دوستی کے خلاف کوئی نہ کوئی مسئلہ بہانہ کرکے تماشہ لگالیا کرتے ہیں ۔

مولانا فضل الرحمان تو کچلے سانپ کی طرح بل کھارہے ہیں اُن کو بھی اے پی سی بلانے کا بڑاشوق تھا ،اے پی سی نے سڑکوں پر نکال کر دھرنے میں بٹھادیا اور پھر اُسے تنہا چھوڑ کر پاکستان اور ہندوستان میں تماشہ بنادیا اور آج کل اے پی سی کے لگائے ہوئے زخموں کو چاٹ رہے ہیں ۔جنرل قمر جاوید باجوہ ان کی آنکھ میں بڑا چب رہا ہے اُن کے خلاف عدالت گئے اور عدالت نے ان کو مزید مضبوط کرنے کیلئے چھ ماہ کا وقت دیا قانون سازی کیلئے لیکن جانے عدالت نے کیوں نہیں سوچا کہ اپوزیشن تو عمران خان دشمنی میں پارلیمنٹ کا وقار تک مجروح کر چکی ہے جب سے عمران خان وزیر اعظم بنے ہیں قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں مچھلی منڈی کا منظر پوری قوم بلکہ دنیا دیکھ رہی ہے ۔

ان لوگوں کو قانون سے کیا غرض یہ تو شاہی نظام کے پرستار ہیں اس کے باوجود وزیر اعظم نے پاکستان کی عوام دنیا بھر کے حکمرانواور عدلیہ کو باور کرانے کے لئے قانون سازی میں تعاون کیلئے اپوزیشن سے رجوع کر لیا ہے اس لئے کہ تحریک انصاف قومی مفاد کے فیصلے پارلیمنٹ میں باہمی افہاوتفہیم سے چاہتی ہے لیکن اقتدار پرست اپوزیشن نہ تو پاکستان کو سوچ رہی ہے اور نہ پاکستان کے عوام کے تابناک مستقبل اس لئے عمران خان ہٹاؤکا نعرہ لگا دیا ۔

یہ نعرہ تو مسلم لیگ ن کے دور میں بھی لگا تھا لیکن کوئی مائنس نہیں ہوا ، عمران خان قانون سازی اپنی ذات کیلئے نہیں بلکہ افواجِ پاکستان کے چیف کیلئے کر رہا ہے جوکہ دنیاکے مانے ہوئے جرنیل ہیں اور اسلامی جمہوریہ پاکستان میں افواجِ پاکستان کی قیادت کیلئے قمرجاوید باجوہ کی ذات اور سوچ ضروری ہے دیکھتے ہیں اس ڈرامے کا ڈراپ سین کیسے ہوگا اگر یہ کہا جائے کہ اپو زیشن اپنے غم میں کشمیری قوم کا غم بھو چکی ہے تو غلط نہیں ہو گا!!

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :