دنیا کشمیر کو دنیا کے نقشے پر ایک آزاد ملک کی حیثیت سے دیکھے گی!

پیر 10 اگست 2020

Gul Bakhshalvi

گل بخشالوی

کورونا کے خلاف جنگ میں امریکی میڈیا نے سپر پاور کے مقابلے میں وزیرِ اعظم پاکستان عمران خان کی حکمتِ عملی کو سراہتے ہوئے پاکستان کی اپوزیشن اور میڈیا کو آئینہ دیکھا دیا عالمی دنیا پاکستان کے وزیرِ اعظم عمران خان کی قیادت ،سوچ اور قابلیت کو تسلیم کر چکی ہے لیکن بد قسمتی سے اپوزیشن اور اپوزیشن جماعتوں کے نظریاتی غلام اخلاقی جرا ¾ت کے قومی مظاہرے سے قاصر ہیں اپوزیشن ذاتی اختلافات اور ذاتی عناد میں قومی یکجہتی کو نظر انداز کر رہی ہے عمران خان نے انتہائی جرات کا مظاہرہ کرتے ہوئے پاکستان کے نئے سیاسی نقشے میں مقبوضہ جموں کشمیر کو شامل اور قومی نقشے کا باقاعدہ افتتاح کر کے دنیا کو بتا دیا کہ جموں کشمیر پاکستان کا حصہ تھا ہے اور رہے گا بھارت نے پاکستان کے کشمیر پر جو غاصبانہ قبضہ کئے رکھا اب نہیں رکھ سکے گا اس لئے کہ پاکستان کسی بھی صورت میں کشمیری قوم کا ساتھ نہیں چھوڑ سکتا ان شاءاللہ وہ وقت دور نہیں جب کشمیر سے مقبوضہ اور آزاد دونوں لاحقے ختم ہوں گے اور دنیا کشمیر کو دنیا کے نقشے پر ایک آزاد ملک کی حیثیت سے دیکھے گی!
  بھارت نے ایک سال قبل کشمیر کی نیم خود مختار حیثیت ختم کر کے کشمیری قوم پر آزاد زندگی کے تمام دروازے بند کر دئے تھے کشمیر میں گزشتہ ایک سال سے کرفیو کے دوران ہونے والے ظلم و ستم پر مغرب کے ساتھ عالمِ اسلام بھی خاموش تماشائی ہے لیکن پاکستان کے وزیرِ اعظم عمران خان نے حق اور سچائی کا ساتھ دے کر امتِ مصطفےٰ سے محبت کا حق ادا کر دیا وہ دنیا بھر میں کشمیر کے سفیر بن گئے ۔

(جاری ہے)

اس لئے قیام ِ پاکستان سے آج تک کشمیری قوم کی لاشوں پر سیاست کرنے والے سیاستدانوں کو کشمیری قوم کی بقا کے لئے حکمران جماعت کا ساتھ دینا چاہیے اس لئے بھی کی پاکستان کی تمام سیاسی اور مذہبی جماعتوں کی کشمیر پالیسی ایک ہے سب کی منزل ایک ہے
کشمیری قوم سے اظہا رِ یکجہتی میں عمران خان کے عملی اقدامات پر تنقید سے قوم یہ جان گئی ہے کہ اگر عمران خان کو اقتدار کے لئے پانچ سال مل گئے تواپوزیشن کا سیاسی مستقبل تاریک ہو سکتا ہے اس لئے اپوزیشن عمران خان کے احسن فیصلوں پر بھی تنقید کر کے خود کو میڈیا میں زندہ رکھے ہوئے ہے
 وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی کے او آئی سی میں سعودی عرب کے کردار سے متعلق بیان پر امریکی تجزیہ نگار مائیکل لکھتے ہیں کہ پاکستان کے وزیرِ خارجہ کی اپنے قریبی دوست اور بڑے اتحادی سعودی عرب پر تنقید ایک بڑی پیش رفت ہے جبکہ اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے وزیرِ خارجہ کے بیان کو غیر ذمہ دارانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب ہر مشکل گھڑی میں پاکستان کے ساتھ کھڑا ہوتا ہے
امریکی تجزیہ نگار ،شہباز شریف اور ان کے دوسرے ہم آوازوں کی تنقید دراصل سعودی عرب اور پاکستان کے دوستانہ تعلقات میں دراڑ ڈالنے کے مترادف ہیں تسلیم کرتے ہیں کہ سعودی عرب ہر مشکل گھڑی میں پاکستان کے ساتھ کھڑا ہوتا ہے لیکن کیا کوئی اس حقیقت سے انکار کر سکتا ہے کہ سعودی عرب کی سر زمین پر افواجِ پاکستان بھی ہر مشکل گھڑی میں سعودی افواج کے شانہ بشانہ ہے سعودی عرب کا واحد دشمن اسرائیل ہے اور سعودی عرب بخوبی جانتا ہے کہ عربی فوج تنہا اسرائیل کا مقابلہ نہیں کر سکتی
وزیرِ خارجہ نے غلط نہیں کہا کہ اگر او آئی سی کے ممبرز ممالک نے کوئی نوٹس نہیں لیا انہوں کشمیری قوم کا درد محسوس نہیں کیا تو میں وزیرِ اعظم سے کہوں گا کہ ان ممالک کا اجلاس پاکستان میں بلائیں جو کشمیری قوم کا درد محسوس کرتے ہیں ہم جانتے ہیںکہ سعودی عرب پاکستان کا بہترین دوست ہے لیکن اگر کشمیر جیسے حساس مسلے پر کوئی دوست ملک خاموش تماشائی ہے تو اس کی دوستی کا کیا فائدہ دنیا دیکھ رہی ہے کہ کشمیر جل رہا ہے کشمیری جل رہے ہیں اور پاکستان کا قریبی دوستخاموش تماشائی ہے اس لئے کہ بھارت بھی ان کا دوست ہے اور ان سے تجارتی مفادات ہیں جس کی وجہ سے سعودی عرب او آئی سی کے ستاون ممالک کو آگے لگائے ہوئے ہے
  صدائے حق کوئی جرم نہیں پاکستان کو اپنے پاﺅں پر کھڑا ہونا ہے مشکل کی گھڑی میں ساتھ دینے والوں کی غلامی کی سوچ کو دفن کرنا ہوگا سعودی عرب کو کشمیر کے مسلے پر اپنی پوزیشن واضع کرنی چاہیے ´ پاکستان کو اس مشکل کی گھڑی میں مشکل فیصلے کرنا پڑیں گے
 5 ،اگست 2020کو پاکستان بھر کے عوام نے کشمیری عوام سے اظہارِ یکجہتی میں کشمیریوں کے دل جیت لئے ہیں کشمیری شہدا کا لہو رنگ لانے والا ہے آزادی کی منزل قریب ہے کشمیری قوم کی نظریں پاکستان پر جم گئی ہیں عمران خان نے وہ ہی کچھ کر دیکھایا جو کشمیری چاہتے تھے اب عالمی سطح پر کشمیر کا مقدمہ لڑنا ہے وہ کشمیر کے سفیر بن کر اقوام عالم کو خوابِ غفلت سے جگائیں گے لیکن یہ جنگ یہ مقدمہ وہ تنہا نہیں جیت سکیں گے حکومت اور اپوزیشن کو کشمیر کی پالیسی پر ایک دوسرے کو ساتھ لیکر چلنا ہو گا کشمیری قوم کے زخموں پر مرحم رکھنے کے لئے حکمران جماعت کے ہاتھ مضبوط کرنا ہوں گے افواجِ پاکستان ہر محاذ پر سینہ سپر ہے آزاد میڈیا کو اپنی پالیسی پر نظر ثانی کرنا ہو گی قوم کوکشمیر کی آزادی کے لئے عالمی اور قومی سطح پر کشمیر کا مقدمہ ایک آواز ہو کر لڑنا پڑے گا میڈیا ٹاکروں میں اپوزیشن کی ترجمانی کرنے والوں کو پاکستان اور کشمیر کو سوچنا ہو گا بھارت کو بتانا ہوگا کہ ہمارے سیاسی اختلافات اپنی جگہ لیکن کشمیر کاز کے لئے ہم ایک آواز ہیں
 جماعتِ اسلامی کے امیر فرما رہے ہیں حکومت جہاد کا اعلان کرے جبکہ پاکستان آج بھی افغانستان میں جماعتِ اسلام کے جہاد کا خمیازہ بھگت رہا ہے پاکستان کے عوام اور حکمران پاکستان اور بھارت کو دوسرا ہیرو شیما نہیں دیکھنا چاہتے دو ایٹمی قوتوں کے درمیان جنگ دونوں ملکوں کی تباہی ہے جماعت اسلامی کے لئے بہتر ہو گا کہ سیاسی نمبر سکورنگ کے لئے ایسے بیانات سے گریز کریں دورِ حاضر کی جنگیں حکمتِ عملی سے جیتی جاتی ہیں سوشل میڈیا کے فلاسفر بھی اپنی سیاسی نظریاتی غلامی کی زنجیریں توڑ کر کشمیری قوم کی آواز سنیں پاکستان اور پاکستانی قوم کو تماشہ نہ بنائیں اپنی سوچ میں تبدیلی لائیں خدا کے فضل سے پاکستان نے آج تک کسی محاز پر شکست نہیں کھائی ان شاءاللہ پاکستان کے عوام ایمان کی قوت سے کشمیر کا مقدمہ جیت کر رہیں گے!!!

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :