پاکستان اور افواجِ پاکستان کو سوچنا ہوگا

جمعہ 30 اکتوبر 2020

Gul Bakhshalvi

گل بخشالوی

وطن عزیز میں جھوٹ کی حکمرانی ہے اور ہم عوام سیاسی منافقوں کے ہر جھوٹ پر تالیاں بجاتے ہیں اس لئے کہ سیاسی منافق اسقدر صفائی اور ڈھٹائی سے جھوٹ بولتے ہیں کہ امام کعبہ بھی ان کو سوچنے پر مجبور ہو جاتا ہے مریم نواز کہتی ہیں کہ سڑکوں پر گھسیٹنے کی باتیں ماضی کی باتیں ہیں مانتے ہیں مریم صاحبہ آپ اپنے ماضی کو بھول سکتی ہیں لیکن پاکستان کے عوام آپ کے ماضی کو نہیں بھولے اپنے شوہر کے جرم،گرفتاری اور رہائی پر جو ڈرامہ آپ نے کھیلا اور کھیل رہی ہیں      ایسے ڈراموں سے آپ پاکستان کے عوام کو گمراہ نہیں کر سکتیں
  اپوزیشن نے الزام لگایا ہے کہ آئی جی سندھ کو اغواءکیا گیا اگر یہ سچ ہے تو آئی جی سندھ کسی خاص اشارے پر اعلیٰ پولیس افسران کے ساتھ چھٹی پر جانے کی بجائے اغواءکرنے والوں کا نام کیوں نہیں لیتے ، جیو کے نمائندے اغواءہوئے اور ایک دن بعد گھر آئے صحافی عمران علی اغواءکرنے والوں کا نام کیوں نہیں لیتے وزیرِ اعلیٰ سندھ کو کس نے ان کی حکومت ختم کرنے کی دھمکی دی نام کیوں نہیں لیتے کمیٹیاں کیوں بنا رہے ہیں لیکن افسوس ہے پاکستان کہ ان لوگوں کے عمل پر جو جھوٹ کا ساتھ دے کر ان سیاسی منافقوں کے ماضی کو بھول گئے ہیں کروڑوں روپے عوامی جلسوں پر خرچ کرنے والی اپوزیشن بخوبی جانتی ہے کہ جلسوں سے حکومتیں نہیں گرا کرتیں اگر گرا کرتیں تو عمران خان نے ان سے کئی گنا بڑے جلسے کئے تھے لیکن میاں محمد نواز شریف کی حکومت نہیں گری تھی ان کی حکمرانی اس لئے گری تھی کہ وہ صادق اور امین نہیں تھے !
 گجرانوالہ کے جلسے میں اپوزیشن الیون کے کپتان میاں محمد نواز شریف نے افواجِ پاکستان اور دوسرے قومی اداروں سے جب اپنی محبت کا نقاب اتارا تو پاکستان کے طول و عرض سے صدائے احتجاج میں محبِ وطن افواجِ پاکستان کے کردار پر براہَ راست حملے کو عوام نے غداری کے مترادف قرار دیا ۔

(جاری ہے)

کراچی میں جلسہ عام سے قبل بابائے قوم کے مزار کی بے حرمتی پر پولیس نے ن لیگ سے محبت میںدرج ایف آئی آر پر ا یکشن نہیں لیا تو ایکشن کے لئے ان کے ضمیر کو جگایا گیا جس پر پولیس کے اعلیٰ افسران کا احتجاج بھی قوم نے دیکھا اور پھر کوئٹہ کے جلسہ عام میں بھارت سے دوستی اور ان کے نمک حلالی کے لئے اویس نورانی نے آزاد بلوچستان کے نعرے کے سا تھ یہ بھی کہا کہ پی ڈی ایم کا قیا م چوروں ، لٹیروں ڈاکوﺅں اور غاصبوں سے قوم کو نجات دلانے کے لئے عمل میں آیا ہے قوم بخوبی جانتی ہے چور لٹیرے اور ڈاکو تو جلسہ عام میں ان کے ساتھ تھے جبکہ غاصبوں کا اشارہ افواجِ پاکستان کی طرف تھا میاں محمد نواز شریف تو برملاالزام لگاتے ہوئے کہہ رہے ہیں کہ ہمارا مقابلہ عمران خان سے نہیں ان کو لانے والوں سے ہے ان کا واضع اشارہ افواجِ پاکستان کی طرف ہے لیکن اگر ان تمام تر حقائق کے باوجود اپوزیشن کو بے لگام رکھاجارہا ہے تو قصور عوام کا نہیں وزیرِ اعظم عمران خان اور افواجِ پاکستان کا ہے جوقومی استحکام کو داﺅ پر لگانے والوں کو کھلی چھٹی دیئے ہوئے ہیں اس لئے ہم کہہ سکتے ہیں کہ ایسی خاموشی میں ہمارے پاکستان کا اللہ ہی حافظ ہے
ایک طرف اپوزیشن منتخب حکومت کو گرانے کے لیئے سڑکوں پر ہے تو دوسری طرف ان کی درباری مافیہ نے اجناس کی ذخیرہ اندوزی سے عوام کو مہنگائی کے عذاب سے دوچار کر رکھا ہے اداروں میں ان کے پجاری خاموش تماشائی ہیں اس لئے کہ صاحبِ اختیار و اقتدار اس وقت تک خاموش ہوتے ہیں جب تک ان کے منہ میں مراعات اور مفادات کا نوالہ ہوتا ہے وہ اپنے اقتدار اور اختیارات میں دیس اور دیس والوں کو لوٹتے ہیں یہ لوگ تب بولتے ہیں جب ریٹائرڈ ہوتے ہیں اس وقت ان کی قومیت اور وطنیت جاگتی ہے پھر یاداشتیں لکھتے اور بولتے ہیں
ہمارے دیس کا یہ مرد ہ ضمیر مافیا ہے یہ خود پرست لوگ ذاتی مفادات کے گھومتے ہیں قوم کو ان کے کردار اور عمل میں ان کو سوچنا ہو گا پاکستان اور افواجِ پاکستان کو سوچنا ہوگا مشکل کی اس گھڑی میں صبر کا دامن تھام کے رکھنا ہو گا اس لئے کہ روشن صبح ہر اندھیری رات کا مقدر ہے !!

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :