قانون کی بالادستی کی جنگ میں حق اور انصاف کی جیت ہو گی

جمعہ 22 جنوری 2021

Gul Bakhshalvi

گل بخشالوی

 امریکہ کے  46 ویں منتخب صدر جوبائیڈن نے حلف لیا اور پہلے دن 15,ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کر دیئے جن میں زیادہ تر سابق صدر کے متنازعہ پالیسیوں سے متعلق ہیں مسلم ممالک کے لئے سفری پاپندیوں پر سے پابندی اٹھا لی لیکن اسرائیل سے متعلق سابق صدر کی پالیسی کو برقرار رکھا انتخابات سے قبل امریکہ میں غیر ملکیوں کوامر یکی شہریت دینے کا وعدہ تھا لیکن جوبائیڈن نے وہ ہی کیا جو صدر اوباما نے کیا تھا کالے اور گوروںمیں تبدیلی کی انتخابی تحریک کے دوران میں امریکہ میں تھا اوباما نے بھی شہریت سے متعلق ایسا ہی وعدہ کیا تھا دوسرے غیر ملکیوں کی طرح میں نے بھی خوشی میں بھنگڑے ڈالے تھے لیکن جب تبدیلی آئی تو ہم غیر ملکیوں کے خواب ادھورے رہ گئے اوباما نے غیرملکیوں سے متعلق حبر آزماپالیسی بنانے کا اعلان کیا ۔

(جاری ہے)

میں نے گرین کارڈ کے لئے انٹرویو بھی دیا لیکن  20, ماہ تک انتظار کے باوجود جب گرین کارڈ نہیں ملا تو اپنے دیس پاکستا ن آگیا ، میں نے اوباما کی جیت اور کالوں کی حکمرانی سے متعلق اپنی منظوم کتاب ،،تبدیلی ،،کے دیباچے میں لکھا تھا کہ اوباما کی جیت پر مسلم ممالک کے بھنگڑے بے سود ہیں وہ پہلے امریکہ صدر ہیں ،پہلے وہ امریکہ کی دفاعی پالیسی اور اپنے سپر پاور ہونے کو سوچیں گے بعد میں کچھ اور!
 جوبائیڈن نے بھی وہ ہی کیا غیر ملکیوں کو شہریت دینے کےلئے  8 سالہ پالیسی بنائی جائے گی لیکن سرائیل سے متعلق پالیسی کا انہوں نے فوری اعلان کر دیا اس لئے ہم مسلمان ممالک کو نہیں بھولنا چاہیے کہ یہودی جہاں بھی ہوں وہ مسلمان کی خوبصورت زندگی کے دشمن ہیں اور رہیں گے البتہ ایک بات نئی ضرور ہے کہ ہم جس امریکہ میں انتخابات اور حکمرانی کی مثالیں دیا کرتے تھے اب وہ امریکہ پاکستان بن گیا ہے پاکستان میں بھی ہر انتخاب کے بعدہارنے والے دھاندلی کا رونا روتے ہیں وہ ہی رونا امریکی روئے ہم پاکستانی بھی مفاد پرستوں کے مفاد کے لئے اپنے دیس میں قومی اور نجی املاک کو آگ لگا نے کے لئے سڑکوں پر آکر ماتم کرتے ہیں اور امریکہ کے عوام نے بھی وہ ہی کچھ کیا اور کر رہے ہیں جو ہم پاکستانی کرتے ہیں اور کر رہے ہیں لیکن ایک قدر پاکستان کے وزیرِ اعظم اور امریکہ کے صدر جوبا ئیڈن میں مشترک ہے امریکہ کے نو متخب صدر کو بھی علم نہیں تھا کہ ۰۵ سال کے انتظار کے بعد انہیں کن قومی اور بین الاقوامی مسا ئل کا سامنا کرنا پڑے گا ایسا ہی وزیر ِ اعظم عمران خان کے ساتھ ہوا اور ہو رہا ہے اسے بھی وزارت ا عظمیٰ کی کانٹوں بھری کرسی پر بیٹھنے کی امید نہیں تھی اپوز یشن کا تواسے علم تھا کہ خاموش نہیں بیٹھے گی لیکن انہیں یہ امید نہیں تھی کہ چوروں کی حکمرانی میں اداروں اور اپنے آستین میں کچھ سانپ بھی اسے ڈسیں گے  ´۔

اپوزیشن کا خیال تھا کہ ہمارا ایک زرداری سب پر بھاری ہے لیکن عمران خان نے سیاست کے کھیل میں سب قومی لٹیروں کو آگے لگا دیا عمران خان نے اپوز یشن کے سامنے ہتھیار نہیں ڈالے بلکہ قومی اور عالمی سطح پرثابت کر دیا کہ پاکستان کے سابق حکمران اور موجودہ اپوزیشن اپنے قومی اور سیاسی کردار میں کس حد تک گر چکے تھے ،اگر اپوزیشن نہیں مانتی کہ وہ چور ہ ہے تو نہ مانے قوم تو جانتی ہے کہ چور شور مچاتے ہیں!!
  سابق وزیر ِ اعظم میں محمد نواز شریف نے کہا مجھے کیوں نکا لا وہ تو سپریم کورٹ نے انہیںبتا دیا کہ تمہیں اس لئے نکالاکہ تم صادق اور ا مین نہیں پھر رونا رویا کی ووٹ کو عزت دو عمران خان نے اس کا یہ مطابہ تسلیم کرتے ہوئے سینٹ کے انتخابات میں چانگا مانگا کی ضمیر فروش سیاست کے خا تمے اور شفافیت کے لئے کھلے سینٹ میںعام رائے شماری سے متعلق قانونی اور آئینی تقاضوں کی روشنی میں قانون سازی کے لئے سپریم کورٹ سے رابطہ کیا تو اپوزیشن والے تڑپ اٹھے عمران خان نے قوم سے وعدہ کیا تھا کہ میں پاکستان میںچوروں کا پیچھا کروں گا اور کر رہے ہیں اپوز یشن کی
گیارہ جماعتوں کے ستارے اگر گردش میں ہیں تو قصور ان کا اپنا ہے لیکن اگر وہ کہتے ہیں کہ ان کا دامن داغدار نہیں تو سڑکوں پر ماتم کی کیا ضرورت ہے خاص کر ان کو جو کہتے ہیں پاکستان میں چینی اگتی ہے بارش زیادہ ہوتا ہے تو پانی زیادہ آتا اگر ان کو یہ علم نہیں کہ چینی کے لئے گنا اگتا ہے تو بے وقوف، نالائق اور لا علم کون ہوا، بہتر ہو گا کہ اپوزیشن عدالتوں میں آئے اور اپنے پر الزامات غلط ثابت کر کے اپنے مومن ہونے کا ثبوت دیں لیکن وہ ایسا نہیں کریں گے تو عمران خان انہیں نہیں چھوڑے گا اس لئے کہ عمران خان کا دامن صاف ہے اور وہ پاکستان کو دنیا کا خوبصورت پاکستان دیکھناچاہتے ہیں انہوں نے جنوبی وزیر ستان میں انٹر نیٹ کی تھری جی اور فور جی کی سہولت کا اعلان کر نے کے ساتھ کہاکہ ہمارا دشمن پوری کوشش کررہا ہے کہ پاکستان میں انتشار پھیلے‘چیلنج کرتا ہوں ‘ فارن فنڈنگ کیس کی کھلی سماعت ہونی چاہیے اور اسے ٹی وی پر براہ راست دکھایا جائے‘پارٹی سربراہوں کو بٹھا کر کیس سنا جائے ‘پتہ لگ جائے گا کس نے کہاں سے فنڈلیا‘ کئی ممالک اپوزیشن جماعتوں کی فنڈنگ کرتے رہے ہیں لیکن تعلقات کی وجہ سے ان ممالک کے نام نہیں لے سکتا ‘ آ ج چوروں کا سارا ٹولہ سڑکوں پر ہے‘ ان کی شکلیں دیکھ کریقین آ جاتاہے کہ پاکستان میں انقلاب آ نا شروع ہو گیا ہے‘پرویزمشرف جیساطاقتور شخص بھی ان ڈاکوو ئں کا دباو ءبرداشت نہ کرسکا اور دوبار این آ ر او دیکر ان کے سامنے گھٹنے ٹیک دیئے ‘
 مولانا فضل الرحمان مدارس کے بچوں کو استعمال کرکے حکومتوں کو بلیک میل کرتے ہیں‘ ان کی اربوں روپے کی جائیداد کہاں سے آ ئی‘ہم مشکل سے نکل رہے ہیں‘ پاکستان میں بھی انقلاب کی جدوجہد شروع ہے‘ قانون کی بالادستی کی جنگ میں حق اور انصاف کی جیت ہو گی‘ ہمیںمشکل حالات میں ثابت قدم رہنا ہو گا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :