اب فیصلہ ہم پاکستانیوں نے کرنا ہے کہ ہم کیا چاہتے ہیں

پیر 15 مارچ 2021

Gul Bakhshalvi

گل بخشالوی

ایوان بالا کے الیکشن میں جو ہوا، وہ پہلے کھبی نہیں ہو اور عمران خان نے جو کر دیکھایا پہلے کھبی کسی نے نہیں دیکھا ، پاکستانی سیاسی ڈرامے کے مرکزی کردار ارتغرل عمران خان نے اپنے مخالفین کو ہر محاذ پر شکست دی لیکن خود پرست مردہ ضمیر اپوزیشن الیون کی ” ہم نہیں مانیں گے “ کی رٹ برقرار ہے
سینٹ انتخاب میں اسلام آباد کی جنرل نشست پر مسلم لیگ ن کی امیدوار فرزانہ کوثرتحریک ِ انصاف کی امیدوار فوزیہ ارشدکے مقابلے میں 13 ووٹوں سے ہار گئیں ، فرزانہ کوثر کو 161 ملے اور فوزیہ ارشد کو 174 ووٹ ملے یوسف رضا گیلانی کے بیٹے علی گیلانی نے ووٹ ضائع کرنے کا جو گر سکھایا تھا اس سے تو یوسف رضا گیلانی پانچ ووٹوں سے جیت گئے لیکن وہ طریقہ اپوزیشن کے سینٹرز نے سینٹ کے چیئر مین یوسف رضا گیلانی کے خلاف خوب آزمایا حکومتی امیدوار صادق سنجرانی 48 ووٹ حاصل کر کے چئیرمین سینیٹ منتخب ہو گئے۔

(جاری ہے)

یوسف رضا گیلانی نے 42 ووٹ حاصل کیے ان کے 8 ووٹ مسترد ہو گئے۔ حکومتی سینیٹرز نے جشن منا یا اور اپوزیشن نے ماتم کیا دھاندلی کا شور مچایا لیکن ان کے ہوش اس وقت اڑ گئے جب ڈپٹی چیئر مین کے انتخاب میں حکومتی امیدوار مرزا محمد آفریدی ڈپٹی چیئرمین سینیٹ منتخب ہوگئے۔ مرزا محمد آفریدی نے 54 ووٹ حاصل کیے اور اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے امیدوار مولانا عبدالغفورحیدری 44 ووٹ حاصل کرسکے 98 ووٹوں میں سے کوئی ایک بھی ووٹ مسترد نہیں ہوا ، جس سے صاف ظاہر ہے کہ جو ووٹ نہیں دینا چاہتے تھے انہوں کسی کو نہیں دیا اب یہ کہنا کہ دھاندلی ہوئی ، باعث ِ شرم ہے جانتے ہیں کہ چور کھبی اپنی چوری تسلیم نہیں کرتا اور بے ایمان کو ہر کوئی بے ایمان نظر آتا ہے۔

سینیٹرز نہ تو جاہل ہیں اور نہ غیر ذمہ دار، بیلٹ پیپر پر اردو میں صاف لکھا ہے ۔
 ” بیلٹ پیپر پر امیدواروں کے نام درج ہیں ،بیلٹ پیپر پر اپنی پسند کے امیدوار والے خانے کے اندر مہر لگائیں “
اگر ووٹ دینے والے نے امیدوار کے نام پر ووٹ لگایا ہے تو اس کامظلب ہے وہ اپنا ووٹ ضائع کرنا چایتا تھا اور ہو گیا۔ تو ماتم کیوں ؟ اسلام آباد کی نشست تحریک انصاف واضع اکثریت کے باوجود ہار گئی تو بھنگڑے اور سینٹ میں واضع اکثریت کے باوجود ہار جانے پر پاگل پن کے دورے ، ،بلاول اور احسن اقبال نے تو بد زبانی کی انتہا کردی!
 کہانی در اصل یہ ہے کہ اپوزیشن کے وہ سینٹرز جو پیپلز پارٹی کے امیدوار یوسف رضا گیلانی کو ووٹ نہیں دینا چاہتے تھے انہوں نے اپنا ووٹ صادق سنجرانی کو بھی نہیں دیا اور عقلمندی سے ضائع کردیا لیکن فاٹا سے حکومتی امیدوار مرزا محمد آفریدی کو ووٹ دیتے ہوئے کوئی غلطی نہیں کی یہ ہی حقیقت ہے اگر اپوزیشن اس حقیقت کو تسیلم نہیں کرتی تو نہ کرے ہر محاز پر شکست ان کا مقدر ہے لیکن اقتدار اور مفادات کی جنگ میں ذخیرہ اندوز مافیا کو ہر سطح پر نظر انداز کیا جارہاہے اور عوام مہنگائی کی پن چکی میں پس رہے ہیں، حکومت کو مورد ِ الزام ٹھرانے والے جانے استحکام پاکستان کو کیوں نہیں سوچتے حکومت کو اپوزیشن کی شیطانیت سے فرصت بھی تو ملے
  اب فیصلہ ہم پاکستانیوں نے کرنا ہے کہ ہم کیا چاہتے ہیں ۔

اگر ہم چاہتے ہیں کی اسلامی جمہوریہ پاکستان میں ہم قومی خوبصورت زندگی سے ہم کنار ہوں تو ہمیں وزیرِ اعظم پاکستان کی سوچ اور افواج ِ پاکستان کا ساتھ دینا ہے ، اگر ملک میں جمہوریت کا نظام آگے بڑھاناہے تواس کیلئے حکومت کو بہت سے دور رس اقدامات کرنے ہوں گے۔اب یہ کوئی راز کی بات نہیں رہی کہ گیلانی کی جیت کیلئے ووٹوں کی خرید و فروخت جیسا گھناﺅنا کاروبار ہوا ،اور ایک سزا یافتہ شخص الیکشن کمیشن کے سائے تلے وفاقی دارلحکومت میں ایک نشست خریدنے میں کامیاب ہو ا، اسلامی جمہوریہ پاکستان میں جمہوریت کی بنیادہل کر رہ گئی لیکن اپوزیشن نے اسلام آباد میں اپنی جیت پر بھنگڑے ڈالے انتخابی عمل سے پہلے ایسے لوگ موجود تھے جو کھلے عام یہ اعلان کر رہے تھے کہ مطلوبہ تعداد نہ ہونے کے باوجود یوسفرضا گیلانی یہ نشست جیتیں گے پاکستان کے عوام کو تسلیم کرنا پڑے گا کہ ووٹوں کی خرید و فروخت کا کاروبار ختم نہیں ہوگا۔

اصل میں یہ ذمہ داری الیکشن کمیشن اور چیف الیکشن کمشنر کی ہے لیکن دال میں کچھ کالے کی بجائے پوری دال ہی کالی ہے البتہ وزیرِ اعظم عمران خان نے قومی اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ لینے کے بعد سینٹ کے چیئرمین اور ڈپٹی چیئر مین کا انتخاب واضع اکثریت سے جیت کر علی بابا کے چالیس چوروں کو بتا دیا کہ دولت کی چمک سے قوم اور قومیت کی تقدیر کو نہیں بدلا جا سکتا ، اب وقت ہے کہ شفاف نظام ِ حکمرانی کے لئے ہم اپنی جدوجہد کو آگے بڑھائیں عمران خان کے پاس موقع ہے کہ وہ اس ملک کو ان ٹھگوں کے چنگل سے چھڑا کر راہ نجات پر گامزن کریں ،جنھوں نے اپنے ذاتی مفاد کی خاطراس نظام کویرغمال بنارکھاہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :