عمران خان صرف اور صرف پاکستان کی بات کرتا ہے!

منگل 20 اپریل 2021

Gul Bakhshalvi

گل بخشالوی

سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے پاکستان پیپلز پا رٹی سے وضاحت کو شو کاز نوٹس کا نام دینے پر اپنی غلطی کو تسلیم کر لیا لیکن کہا پیپلز پارٹی کے پاس اب بھی وقت ہے کہ وہ وضاحت کرے مطلب ہے کہ اگر باپ سے ہی ووٹ لینے تھے تو مسلم لیگ کے باپ سے ووٹ کی بھیک کیوں نہیں مانگی؟
  تحریک ِ انصاف کی حکمرانی میں زیر ِ عتاب مسلم لیگ ن کی اعلیٰ اور ادنیٰ قیادت ذہنی طور پر مفلوج ہے اور ان کے درباری شخصیت پرستی اور عمران دشمنی میں اس حد تک سیاسی اور اخلاقی حد تک گر گئے ہیں کہ الیکٹرونکس او ر پرنٹ میڈیا میں جو بول رہے ہیں ان کو سمجھ ہی نہیں آتی کہ وہ کیا بول رہے ہیں پریس کانفرنس اور ٹی وی ٹاکروں میں عمران خان کے مخالفین بولتے ہوئے فرشتوں کی سی مخلوق لگتے ہیں جانے ان کو ایسا بولتے ہوئے شرم کیوں نہیں آتی جانے یہ لوگ کیوں بھول گئے ہیں کہ جن کو مخاطب کر کے بولتے ہیں وہ سب پٹواری نہیں بلکہ پاکستانی ہیں اور ان کو ان کے سابق کردار اور دور ِ حکمرانی میں جانتے ہیں مسلم لیگ ن کے سابق صوبائی وزیر ِ قانون رانا ثناءاللہ جو چند ماہ قبل جہانگیر تیرین کو چینی چور مافیا کہہ رہے تھے آج ان کی نظر میں جہانگیر ترین سب کچھ ہے لیکن فراڈیا نہیں!
  پاکستان کی ہر بڑی سیاسی جماعت نے اپنی پرچار اور دوسرے کو بدکار کہنے کے لئے خاص درباری رکھے ہوئے ہوتے ہیں جو کالے کو سفید اور سفید کو کالا کہنے کی تنخواہ لیتے ہیںمثال کے طور پر ،تحریک ِ انصاف کے فواد چو ہدری اور فردوس عاشق اعوان، مسلم لیگ ن کے اقبال احسن اور مریم اورنگ زیب جبکہ پیپلزپارٹی کے مرتضیٰ وہاب اور شہلا رضا ۔

(جاری ہے)

یہ لوگ اپنی اپنی جماعت اور قیادت کی دفاع کے لئے اپنی شخصی اور خاندانی وقار تک کو نظر انداز کر دیا کرتے ہیں !
  وزیر ِ اعظم عمران خان نے سندھ حکومت سے بنڈل جزیرے سے متعلق فیصلے پر نظر ثانی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ کراچی کا یہ جزیرہ بڑے عرصے سے ایسا ہی پڑا ہے، سمجھ میں نہیں آیا کہ سندھ حکومت نے بنڈل جزیرے پراین او سی دے کرمنسوخ کیوں کر دیا، اس منصوبے سے سندھ میں اربوں روپے کی سرمایہ کاری ہوتی اور لوگوں کو روزگار ملتا۔

سندھ میں خوشحالی آتی ہم جانتے ہیں کہ اندرون سندھ لوگ بنیادی سہولیات سے محروم ہیں، سندھ کے کئی علاقے آگے جانے کے بجائے پیچھے جارہے ہیں، نیوزی لینڈ کی ک ±ل آبادی مشکل سے پچاس ساٹھ لاکھ ہے جبکہ پاکستان کی بائیس کروڑ ہے، کم آبادی ہونے کے باوجود نیوزی لینڈ میں کھیلوں کے میدان پاکستان سے زیادہ ہیں۔ہم کراچی سے منسلک جزیرے پر ایک بڑا منصوبہ لیکر آرہے تھے، کراچی جزیرے کے منصوبے پرچالیس ارب کی سرمایہ کاری ہونا تھی، سارا فائدہ تو سندھ کو ہونا تھا۔

وفاق کی دلچسپی زرمبادلہ کے ذخائر بڑھانے اور روپیہ کی قدرمضبوط کرنے میں تھی، لیکن سندھ کی حکومت نے این او سی دیکر کینسل کردیا، جس سے نقصان تو سندھ حکومت کو ہوگا۔
  وزیر ِ اعظم کے اس اظہار ِ خیال پر پیپلز پا رٹی کے مرتضیٰ وہاب بولے ہمیں عمران خان کے کسی بھی بات پر بھروسہ نہیں سندھ حکومت نے کوئی این او سی نہیں دیا جزیرے سندھ حکومت کی ملکیت ہیں جانے مرتضیٰ وہاب اور پیپلز پارٹی کیوں بھول جاتی ہے کہ سندھ پاکستان کا ایک صوبہ ہے اور اگر مرکزی حکومت سندھ کی معاشی اور معاشرتی زندگی سنوارنا چاہتی ہے تو اس میں برائی کہا ہے کیا عمران خان بنڈل جزیرے کو سندھ سے اٹھا کربنی گالہ لے کر جا رہے ہیں ،
کاش پیپلز پارٹی اپنے خوبصورت ماضی کو سوچ لے کہ پاکستان کی عظمت اور پاکستان کے عوام کی خوش حالی کے لئے پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت نے جانوں کا نذرانہ تک پیش کر دیا اور آج کی پیپلز پارٹی عمران د شمنی میں ان شہداءکی قربانیوں کو نظر انداز کرکے خود پرستی کی شکار ہے۔

لیکن اگرپیپلز پارٹی نے اپنے ماضی کو نظر انداز کر کے اپنے حال پر رحم نہ کیا تو پارٹی کا مستقبل تاریک ہو جائے گا ۔ پیپلز پارٹی سندھ تک محدود نہیں بلکہ ایک قومی جماعت ہے پیپلز پارٹی کو اپنے قومی مقام اور پاکستان کے لئے سوچنا ہو گا اور یہ تسلیم کرنا پڑے گا کہ قائداعظم محمد علی جناح، لیاقت علی خان، ذوالفقار علی بھٹو اور بے نظیر بھٹو کے بعد عمران خان قومی سوچ رکھنے والا عوامی قائد ہے جو صرف اور صرف پاکستان کی بات کرتا ہے!،

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :